... loading ...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپردِ قلم کرنے پر رضامند ہوئے ہیں۔اردو زبان میں یہ اپنی نوعیت کا واحد سفر نامہ ہے، اس سے قبل صرف قدرت اﷲ شہاب صاحب نے کچھ دن یونیسکو کی جانب سے فلسطین میں اپنے قیام کا احوال قلمبند کیا تھا جو اُن کی آپ بیتی شہاب نامہ میں موجودہے۔ انگریزی زبان میں قسط وار تحریر شدہ اس سفر نامے کا اردو ترجمہ و تدوین اقبال دیوان صاحب کی کاوش پر لطف کا نتیجہ ہے ۔
اسکول سے آگے بڑھ کر میں کوئی آدھا کلو میٹر ہی چلا تھا کہ میری نگاہ کے اچانک سامنے مسجد حضرت سلمانؓ فارسی آگئی۔ سیدنا سلمانؓ ان جید صحابہ میں تھے جن کے مشورے پر مدینے کا دفاع کفار سے تیسرے غزوے (وہ جنگ جس میں ہمارے رسول مقبول ﷺ خود شریک رہے ہوں ) میں خندق کھود کر کیا گیا ۔ابتدا میں ان کا تعلق ایک زرتشت یعنی پارسی ایرانی آتش پرست خانوادے سے تھا۔ دین حق کی تلاش انہیں پہلے عیسائی کلیساؤں میں لے گئی ۔ جذبہء ایمان وہاں اطمینان بخش انداز میں سیراب نہ ہوپایا تو وہ ہمارے پیارے نبی محمد مصطفےﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔جہاں اُنہیں لگا کہ یہی وہ عظیم المرتبت ہستی ہیں اور انہیں کا پیغام انسانیت کی فلاح اور نجات کا باعث ہے۔یہاں یہ بات بھی مشہور ہے کہ آپ کا مقبرہ مبارک بھی مسجد ہی کے احاطے میں موجود ہے لیکن کچھ لوگ اس سے جداگانہ رائے رکھتے ہیں۔ وہ اسے آپ کا آستانہ عالیہ بتاتے ہیں۔ ان کا مرقد عالیہ کسی اور مقام پر ہے۔میرے لیے یہی بہت ہے کہ میرے پیارے نبی کے ایک پیارے صحابی کا اس مقام سے کسی طور کوئی نہ کوئی واسطہ رہا ہے۔
مرکزی دروازے پر تالا لگا ہوا دیکھ کر میں نے کھڑکی کے رنگ برنگے شیشوں سے اندر جھانکا۔مسجد کی محراب تو دکھائی دی مگر کوئی مرقد نظر نہ آیا۔کئی دفعہ ہیلو کہا مگر جواب ندارد۔میں گھوم کر مسجد کی پشت پرچھوٹی سی راہداری میں یہ سوچ کر چل پڑا کہ ممکن ہے کوئی یہاں بیٹھا سستا رہا ہو۔ وہ بھی قلب صوفی کی مانند خالی تھی۔پشت پر ایک چھوٹے سے لکڑی کے دروازے سے ظاہر ہورہا تھا کہ یہ معمولی سی زور آزمائی سے کھل جائے گا۔ ایسا ہی ہوا۔میں نے دروازہ کھولاتو مسجد میں صفیں بچھیں تھیں۔باہر صحن کی جانب آیا تو ایک جگہ عربی میں لفظ وضو لکھا ہوا دکھائی دیا۔وہیں ایک بورڈ بھی نصب تھا۔اس بورڈ پر سیدنا سلمان فارسی ؓسے منقول کئی احادیث مبارکہ بھی درج تھیں۔ بطور پاکستانی مسلمان یہ میرے لیے بہت حیرت کی بات تھی کہ قریب ہی کسی فن کار کی بنائی ہوئی ایک تصویر تھی جس میں جنگ خندق کی منظر کشی کی گئی اس پینٹنگ میں کئی صحابہ بشمول سیدنا سلمان فارسی ؓ خندق کے گرد کھڑے تھے۔انہیں البتہ رخ مبارکہ کے گرد بنے ہوئے ایک روشن دائرے سے نمایا ں کیا گیا تھا۔میرا ارادہ اس کی فوٹو لینے کا تھا مگرنوٹس بورڈ کے نیچے بنے کیمرے پر سرخ X کی ممانعت آڑے آگئی۔ میں نے سوچا یہاں مجھے کون دیکھ رہا ہے ۔ اس وقت تو میں یہاں اکیلا ہوں اور کون سا مجھے یہاں بار بار آنا ہے۔ میں نے کیمرے کو سیدھا کیا۔ ممکن تھا کہ میں یہ تصویر لے لیتا مگر مجھے میرے والد مرحوم کی نصیحت یاد آگئی۔ وہ کہا کرتے تھے کہ تمہارے کردار کی سب سے کڑی آزمائش اس وقت ہے جب کوئی دیکھنے والا نہ ہو۔ خود ہی ذرا شرمندہ ہوکر میں نے کیمرہ بند کیا ، اپنے والد کے لیے دعا کی اور مسجد کے اندر لوٹ آیا۔محراب کے سامنے بیٹھ کر یہ سوچنے لگا کہ ممکن ہے کوئی آجائے تو میں اس سے ان کی قبر مبارک کا نشان پوچھ لوں۔تیس منٹ تک وہاں زندگی کے کوئی آثار نہ دکھائی دیے تو میں کھڑا ہوگیا اور ادھر ادھر گھومنے لگا کہ اچانک جائے نمازکے کنارے ایک سبز پردہ دکھائی دیا۔اسے ہٹایا تو ایک دورازہ ذرا سی زور آزمائی سے ایک وسطی سائز کے کمرے میں کھل گیا۔اس کے فرش پر سبز قالین بچھا تھا۔سامنے دیوار پر ایک چھوٹی سی کھڑکی کھلی تھی۔اس کے پار وہ علاقہ دکھائی دے رہا تھا جہاں سے میں مسجد کی طرف آیا تھا۔یہیں بائیں جانب سیدنا سلمان فارسی ؓ کا مزار مبارک بھی تھا۔میں وہاں پندرہ منٹ تک رہا اور مسجد کے عقبی دروازے سے جبل الزیتون والے مین روڈ پر باہر نکل آیا ۔یہاں سیاحوں کی بھرمار تھی۔
جبل الزیتون کی مغربی سمت میں اوپری ڈھلان پر ایک زیر زمین مرقد ہے جسے وہاں مرقد الانبیا ” Tombs of the Prophets” کہتے ہیں ۔ توریت( جسے اب یہودی بائبل بھی کہا جاتا ہے) میں مذکور تین انبیا and Malachi Haggai Zechariah, ذکریا،ہاجائی اور مالاخی( جن کاتعلق حضرت عیسیٰؑ سے پانچ صدیوں پہلے سے ہے ) کی قبور یہاں پر ہیں۔میری معلومات محدود تھیں۔ وہاں پہنچا توبوڑھے یہودی گارڈ نے کھڑے ہوکر بہت گرمجوشی سے ’’شلوم‘‘ کہا۔ اسے انگریزی بہت کم آتی تھی مگر وہ پھر بھی مجھے یہ سمجھانے میں کامیاب ہوگیا کہ اندر اندھیرا بہت ہے ۔میں نے اسے اپنے سیل فون کی ٹارچ دکھائی تو وہ کچھ کہے سنے بغیر غائب ہوگیا اور اپنے چھوٹے سے کیبن سے ایک سیاہ رنگ کی موٹی سی موم بتی نکال لایا۔مرقد الانبیا میں داخلہ مفت تھا مگر میں نے موم بتی کے عوض اسے کچھ شیکل دینا چاہے تو اس نے قدرے سختی سے میر ا ہاتھ جھٹک دیا اور آسمان کی جانب اشارہ کرکے کہنے لگا ’’ یہوا ،یہوا‘‘ روشنی کا یہ انتظام فی سبیل اﷲ تھا گو اب کی دفعہ یہ یہودی خدا تھا۔میں نے اس کا شکریہ ادا کیا تو اس کے پوپلے منھ اور بے دانت لبوں پر مسکراہٹ کے بادل تیرنے لگے۔
جنوبی افریقہ میں مقیم پاکستانی نژاد سرجن کاشف مصطفیٰ طب کے عالمی حلقوں کی ایک معروف ترین شخصیت ہیں۔جو نیلسن منڈیلا اور افریقہ کی مقتدرر شخصیات کے معالج رہے ہیں۔اُنہوں نے جنوبی افریقہ کی ایک کانفرنس میں صحت سے متعلق ایک تقریر فرمائی۔جسے عوامی حلقوں میں بہت پسندکیا گیا۔ قارئین کے ل...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...
[caption id="attachment_39632" align="aligncenter" width="1248"] مصنف حضرت اسحاق علیہ السلام کے مزار پر[/caption] سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائ...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...
سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپرد...