وجود

... loading ...

وجود

دیوار گریہ کے آس پاس (12)

بدھ 15 جون 2016 دیوار گریہ کے آس پاس (12)

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپردِ قلم کرنے پر رضامند ہوئے ہیں۔اردو زبان میں یہ اپنی نوعیت کا واحد سفر نامہ ہے، اس سے قبل صرف قدرت اﷲ شہاب صاحب نے کچھ دن یونیسکو کی جانب سے فلسطین میں اپنے قیام کا احوال قلمبند کیا تھا جو اُن کی آپ بیتی شہاب نامہ میں موجودہے۔ انگریزی زبان میں قسط وار تحریر شدہ اس سفر نامے کا اردو ترجمہ و تدوین اقبال دیوان صاحب کی کاوش پر لطف کا نتیجہ ہے ۔


مسجد حضرت سلمانؓ فارسی

مسجد حضرت سلمانؓ فارسی

اسکول سے آگے بڑھ کر میں کوئی آدھا کلو میٹر ہی چلا تھا کہ میری نگاہ کے اچانک سامنے مسجد حضرت سلمانؓ فارسی آگئی۔ سیدنا سلمانؓ ان جید صحابہ میں تھے جن کے مشورے پر مدینے کا دفاع کفار سے تیسرے غزوے (وہ جنگ جس میں ہمارے رسول مقبول ﷺ خود شریک رہے ہوں ) میں خندق کھود کر کیا گیا ۔ابتدا میں ان کا تعلق ایک زرتشت یعنی پارسی ایرانی آتش پرست خانوادے سے تھا۔ دین حق کی تلاش انہیں پہلے عیسائی کلیساؤں میں لے گئی ۔ جذبہء ایمان وہاں اطمینان بخش انداز میں سیراب نہ ہوپایا تو وہ ہمارے پیارے نبی محمد مصطفےﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔جہاں اُنہیں لگا کہ یہی وہ عظیم المرتبت ہستی ہیں اور انہیں کا پیغام انسانیت کی فلاح اور نجات کا باعث ہے۔یہاں یہ بات بھی مشہور ہے کہ آپ کا مقبرہ مبارک بھی مسجد ہی کے احاطے میں موجود ہے لیکن کچھ لوگ اس سے جداگانہ رائے رکھتے ہیں۔ وہ اسے آپ کا آستانہ عالیہ بتاتے ہیں۔ ان کا مرقد عالیہ کسی اور مقام پر ہے۔میرے لیے یہی بہت ہے کہ میرے پیارے نبی کے ایک پیارے صحابی کا اس مقام سے کسی طور کوئی نہ کوئی واسطہ رہا ہے۔

جبل الزیتون کی مغربی سمت میں اوپری ڈھلان پر ایک زیر زمین مرقد ہےجسے وہاں مرقد الانبیا کہتے ہیں ۔توریت میں مذکور حضرت عیسیٰؑ سے پانچ صدیاں قبل ذکریا،ہاجائی اور مالاخی کی قبو ر بھی یہاں پر ہیں۔

مرکزی دروازے پر تالا لگا ہوا دیکھ کر میں نے کھڑکی کے رنگ برنگے شیشوں سے اندر جھانکا۔مسجد کی محراب تو دکھائی دی مگر کوئی مرقد نظر نہ آیا۔کئی دفعہ ہیلو کہا مگر جواب ندارد۔میں گھوم کر مسجد کی پشت پرچھوٹی سی راہداری میں یہ سوچ کر چل پڑا کہ ممکن ہے کوئی یہاں بیٹھا سستا رہا ہو۔ وہ بھی قلب صوفی کی مانند خالی تھی۔پشت پر ایک چھوٹے سے لکڑی کے دروازے سے ظاہر ہورہا تھا کہ یہ معمولی سی زور آزمائی سے کھل جائے گا۔ ایسا ہی ہوا۔میں نے دروازہ کھولاتو مسجد میں صفیں بچھیں تھیں۔باہر صحن کی جانب آیا تو ایک جگہ عربی میں لفظ وضو لکھا ہوا دکھائی دیا۔وہیں ایک بورڈ بھی نصب تھا۔اس بورڈ پر سیدنا سلمان فارسی ؓسے منقول کئی احادیث مبارکہ بھی درج تھیں۔ بطور پاکستانی مسلمان یہ میرے لیے بہت حیرت کی بات تھی کہ قریب ہی کسی فن کار کی بنائی ہوئی ایک تصویر تھی جس میں جنگ خندق کی منظر کشی کی گئی اس پینٹنگ میں کئی صحابہ بشمول سیدنا سلمان فارسی ؓ خندق کے گرد کھڑے تھے۔انہیں البتہ رخ مبارکہ کے گرد بنے ہوئے ایک روشن دائرے سے نمایا ں کیا گیا تھا۔میرا ارادہ اس کی فوٹو لینے کا تھا مگرنوٹس بورڈ کے نیچے بنے کیمرے پر سرخ X کی ممانعت آڑے آگئی۔ میں نے سوچا یہاں مجھے کون دیکھ رہا ہے ۔ اس وقت تو میں یہاں اکیلا ہوں اور کون سا مجھے یہاں بار بار آنا ہے۔ میں نے کیمرے کو سیدھا کیا۔ ممکن تھا کہ میں یہ تصویر لے لیتا مگر مجھے میرے والد مرحوم کی نصیحت یاد آگئی۔ وہ کہا کرتے تھے کہ تمہارے کردار کی سب سے کڑی آزمائش اس وقت ہے جب کوئی دیکھنے والا نہ ہو۔ خود ہی ذرا شرمندہ ہوکر میں نے کیمرہ بند کیا ، اپنے والد کے لیے دعا کی اور مسجد کے اندر لوٹ آیا۔محراب کے سامنے بیٹھ کر یہ سوچنے لگا کہ ممکن ہے کوئی آجائے تو میں اس سے ان کی قبر مبارک کا نشان پوچھ لوں۔تیس منٹ تک وہاں زندگی کے کوئی آثار نہ دکھائی دیے تو میں کھڑا ہوگیا اور ادھر ادھر گھومنے لگا کہ اچانک جائے نمازکے کنارے ایک سبز پردہ دکھائی دیا۔اسے ہٹایا تو ایک دورازہ ذرا سی زور آزمائی سے ایک وسطی سائز کے کمرے میں کھل گیا۔اس کے فرش پر سبز قالین بچھا تھا۔سامنے دیوار پر ایک چھوٹی سی کھڑکی کھلی تھی۔اس کے پار وہ علاقہ دکھائی دے رہا تھا جہاں سے میں مسجد کی طرف آیا تھا۔یہیں بائیں جانب سیدنا سلمان فارسی ؓ کا مزار مبارک بھی تھا۔میں وہاں پندرہ منٹ تک رہا اور مسجد کے عقبی دروازے سے جبل الزیتون والے مین روڈ پر باہر نکل آیا ۔یہاں سیاحوں کی بھرمار تھی۔

جبل الزیتون کی مغربی سمت میں اوپری ڈھلان پر ایک زیر زمین مرقد ہے جسے وہاں مرقد الانبیا " Tombs of the Prophets" کہتے ہیں

جبل الزیتون کی مغربی سمت میں اوپری ڈھلان پر ایک زیر زمین مرقد ہے جسے وہاں مرقد الانبیا ” Tombs of the Prophets” کہتے ہیں

جبل الزیتون کی مغربی سمت میں اوپری ڈھلان پر ایک زیر زمین مرقد ہے جسے وہاں مرقد الانبیا ” Tombs of the Prophets” کہتے ہیں ۔ توریت( جسے اب یہودی بائبل بھی کہا جاتا ہے) میں مذکور تین انبیا and Malachi Haggai Zechariah, ذکریا،ہاجائی اور مالاخی( جن کاتعلق حضرت عیسیٰؑ سے پانچ صدیوں پہلے سے ہے ) کی قبور یہاں پر ہیں۔میری معلومات محدود تھیں۔ وہاں پہنچا توبوڑھے یہودی گارڈ نے کھڑے ہوکر بہت گرمجوشی سے ’’شلوم‘‘ کہا۔ اسے انگریزی بہت کم آتی تھی مگر وہ پھر بھی مجھے یہ سمجھانے میں کامیاب ہوگیا کہ اندر اندھیرا بہت ہے ۔میں نے اسے اپنے سیل فون کی ٹارچ دکھائی تو وہ کچھ کہے سنے بغیر غائب ہوگیا اور اپنے چھوٹے سے کیبن سے ایک سیاہ رنگ کی موٹی سی موم بتی نکال لایا۔مرقد الانبیا میں داخلہ مفت تھا مگر میں نے موم بتی کے عوض اسے کچھ شیکل دینا چاہے تو اس نے قدرے سختی سے میر ا ہاتھ جھٹک دیا اور آسمان کی جانب اشارہ کرکے کہنے لگا ’’ یہوا ،یہوا‘‘ روشنی کا یہ انتظام فی سبیل اﷲ تھا گو اب کی دفعہ یہ یہودی خدا تھا۔میں نے اس کا شکریہ ادا کیا تو اس کے پوپلے منھ اور بے دانت لبوں پر مسکراہٹ کے بادل تیرنے لگے۔

KASHIF TOMB OF PROPHETS ENTERANCE (1)


متعلقہ خبریں


انڈر ٹیکر کاشف مصطفیٰ - پیر 19 ستمبر 2016

جنوبی افریقہ میں مقیم پاکستانی نژاد سرجن کاشف مصطفیٰ طب کے عالمی حلقوں کی ایک معروف ترین شخصیت ہیں۔جو نیلسن منڈیلا اور افریقہ کی مقتدرر شخصیات کے معالج رہے ہیں۔اُنہوں نے جنوبی افریقہ کی ایک کانفرنس میں صحت سے متعلق ایک تقریر فرمائی۔جسے عوامی حلقوں میں بہت پسندکیا گیا۔ قارئین کے ل...

انڈر ٹیکر

دیوار گریہ کے آس پاس - آخری قسط کاشف مصطفیٰ - پیر 12 ستمبر 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - آخری قسط

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط نمبر 32 کاشف مصطفیٰ - بدھ 07 ستمبر 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط نمبر 32

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط: 31 کاشف مصطفیٰ - جمعه 02 ستمبر 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط: 31

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 30 کاشف مصطفیٰ - منگل 30 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس  - قسط 30

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 29 کاشف مصطفیٰ - هفته 27 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 29

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 28 کاشف مصطفیٰ - هفته 20 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 28

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 27 کاشف مصطفیٰ - بدھ 17 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 27

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط 26 کاشف مصطفیٰ - هفته 13 اگست 2016

[caption id="attachment_39632" align="aligncenter" width="1248"] مصنف حضرت اسحاق علیہ السلام کے مزار پر[/caption] سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائ...

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط 26

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط 25 کاشف مصطفیٰ - منگل 09 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط 25

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 24 کاشف مصطفیٰ - جمعرات 04 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 24

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 23 کاشف مصطفیٰ - منگل 02 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپرد...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 23

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر