... loading ...
طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی مبینہ ہلاکت پر دو روز بعد پاکستان کی طرف سے پہلا ردِ عمل وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی پریس کانفرنس کی صورت میں آیا ہے۔ جسے تجزیہ کاروں نے پاکستان کے سرکاری ردِ عمل سے زیادہ پاکستانی رائے عامہ کی تسلی کی نیم دلانہ کاوش قرار دیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے اپنی پریس بریفنگ میں ملا اختر منصور کی مبینہ ہلا کت کے حوالے سے فضا میں موجود کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ بلکہ پہلے سے موجود سوالات میں اضافہ کردیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی دو روز گزرنے کے باوجود تصدیق کرنے سے انکار کردیا۔ اُنہوں نے کہا کہ مکمل تفتیش کے بغیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کرسکتے۔ چودھری نثار نے واضح طور پر کہا کہ امریکا کا یہ دعویٰ سراسر غلط ہے کہ پاکستان کو حملے کی اطلاع پہلے دے دی گئی تھی۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ دنوں بلوچستان کے دور افتادہ علاقے میں گاڑی میں سوار جن دو افراد کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے ایک کی شناخت ہوگئی جس کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے جب کہ حملے میں دوسرے شخص کی لاش مکمل طور پر جل چکی تھی جس کا چہرہ بھی ناقابل شناخت تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب واقعہ پیش آیا تو ایف سی سمیت دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکار متاثرہ علاقے میں پہنچے لیکن وہاں سوائے مکمل طور پر جلی ہوئی لاشوں، تباہ شدہ گاڑی اور کچھ گز دور ایک پاسپورٹ کے علاوہ کوئی چیز نہیں ملی۔ اس امر کی تفتیش جاری ہے کہ پاسپورٹ گاڑی سے نکلا یا پھر وہاں پھینکا گیا۔واضح رہے کہ یہ سوال پاکستان بھر کے ذرائع ابلاغ میں اُٹھایا جارہا ہے کہ ڈرون میں گاڑی کے مکمل جلنے اور لاشیں جھلسنے کے باوجود یہ کیسے ممکن ہوا کہ پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کسی بھی قسم کے نقصان سے محفوظ رہے۔
چوہدری نثار نے بتایا کہ واقعہ کے سات گھنٹے بعد امریکا کی طرف سے پاکستان کو سرکاری طور پر اطلاع دی گئی کہ ملا منصور کو پاکستان میں نشانہ بنایا گیا اور وہ اس میں ہلاک ہوگئےہیں۔ امریکا کی اطلاع کے بعد ہماری ایجنسیوں نے تانے بانے ملانے کی کوشش کی، ایک شخص کی لاش کو شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کیا گیا لیکن دوسرے شخص کی لاش کے بارے میں اس لیے تصدیق نہیں ہوسکی کیونکہ اس سے متعلق کہا گیا ہے کہ یہ ملا منصور ہے اور وہ پاکستانی نہیں ہے، اس لیے کسی قسم کی سائنٹیفک تصدیق یا ڈی این اے کے بغیر پاکستانی حکومت اور اداروں کے پاس کوئی ذریعہ نہیں تھا کہ ہم سرکاری طور پر اس خبر کی تصدیق کرسکتے اور یہ صورت اس وقت تک جاری ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے دوسرے شخص کی تصدیق کا ذریعہ آج پیدا ہوا ہے جب اس کے قریبی عزیز نے اس کی لاش افغانستان لے جانے کے لیے درخواست کی جس پر حکومت نے اس سے ڈی این اے ٹیسٹ کا کہا اور ٹیسٹ لے لیے گئے، لہٰذا جیسے ہی اس شخص کی تصدیق ہوتی ہے اس کے بارے میں واضح اعلان کردیا جائے گا۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اس ڈرون حملے کی سختی سے مذمت کرتی ہے، امریکا نے جو حملے کا جواز دنیا کے سامنے رکھا وہ غیر قانونی، بلاجواز، ناقابل قبول، پاکستان کی آزادی، خودمختاری کے منافی، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مکمل نفی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام مسئلے میں پاکستان کا مؤقف واضح طور پر سامنے آئے گا، جب وزیراعظم پاکستان آئیں گے تو نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ رکھی جائے گی، جہاں اس سارے مسئلے پر مشاورت کے بعد ایک واضح نقطہ نظر قوم کے سامنے اور دنیا کے سامنے آئے گا، اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز، سیکیورٹی ایجنسیز، فوج اور عوام کا رد عمل ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس وقت تک تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ جو پاسپورٹ ملا ہے وہ شخص اس کو استعمال کررہا تھا، یہ معاملہ بھی زیر تفتیش ہے جس میں وقت لگے گا، اس قسم کے واقعات پر لوگ بھول جاتے ہیں کہ پچھلے ادوار میں کیا ہوا، یہ جو پاسپورٹ ملا ولی محمد کا تھا، اس شخص کا شناختی کارڈ 2005 کے بجائے 2001 میں بنا جو مینوئل تھا، 2002 میں نائن الیون کے بعد مشرف دور میں ولی محمد کا شناختی کارڈ کمپیوٹرائز ہوا، 2005 میں اس نے پہلی مرتبہ پاسپورٹ کے لیے درخواست دی اور اسے پاسپورٹ مل گیا، 2012 میں پچھلے دور حکومت میں اس کا پاسپورٹ تازہ ہوا۔چوہدری نثار نے بتایا کہ واقعہ کے بعد فوری بعد 2001 کا ریکارڈ نکالنے کا کہا کہ کس نے اس شخص کے شناختی کارڈ کی تصدیق کی جس سے پتا چلا کہ لیویز کے رسالدار میجر اور اس کے دوسرے ساتھی نے اس کی تصدیق کی جنہیں کل پکڑا جاچکا ہے تاہم انہوں نے اس کی تصدیق سے انکار کردیا ہے، 2005 کے ریکارڈ میں تحصیل دار قلعہ عبداللہ نے اس کی تصدیق کی اور اوپر کی تصدیق ڈسٹرکٹ ایڈمن آفیسر قلعہ عبداللہ نے کی جس پر سیکریٹری داخلہ سے کہا کہ چیف سیکریٹری سے کہیں کہ انہیں بلا کر پوچھیں کہ تصدیق کیسے کی لیکن چیف نے سیکریٹری داخلہ سے کہا کہ اس پر کارروائی کا آغاز آپ کریں جس کے بعد ایف آئی اے کو فوری گرفتاری کی ہدایت دیں اور دوسرے ڈی سی کو بھی بلا کر تفتیش کا کہا ہے، اس شخص کا قلعہ عبداللہ میں کوئی ریکارڈ نہیں تو کیسے تصدیق کی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز کے ذرائع سے پچھلے سال اس شناختی کارڈ اور کچھ اور کارڈز کے بارے میں اطلاع دی گئی کہ یہ لوگ افغانی ہیں جس پر فوری طور پر ان لوگوں کا شناختی کارڈ پچھلے سال منسوخ کیے گیے، اس کے ساتھ ساتھ 24 ہزار دیگر شناختی کارڈ کو بھی منسوخ کیا گیا اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا بھی حکم دیا گیا، جب تحقیق کی تو ان کا شناختی کارڈ تو منسوخ ہوگیا لیکن ان کے نام موجود پاسپورٹ منسوخ کرنے کے لیے نادرا نے نہیں بھیجا جب کہ ولی محمد کے پاسپورٹ کی مدت اکتوبر 2016 میں ختم ہورہی تھی۔ چودھری نثار نے نادرا میں کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ نادرا اور پاسپورٹ آفس میں جعلی کام اور کرپشن ہوتی ہے، کچھ بہتری آئی ہے لیکن مانتا ہوں کہ معاملات خراب ہیں، ملک میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہو اہے، ملک میں صحیح کام کرنا مشکل اور غلط کرنا آسان ہے۔
چودھری نثار کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کا یہ کہنا بہت سنجیدہ ہےکہ جو کوئی امریکا کے لیے خطرہ ہے وہ جہاں بھی ہوگا اسےنشانہ بنائیں گے، یہ بین الاقوامی قانون کے منافی ہے، اگر ہر ملک یہی قانون اپنا لے تو دنیا میں جنگل کا قانون ہو جائے گا، اگر امریکا کی بات مانی جائے تو یہ شخصیت بہت سارے ممالک میں گئی لیکن اسے صرف پاکستان میں کیوں نشانہ بنایا گیا، اگر یہ امریکا کے لیے خطرہ تھا تو ہر ملک میں خطر ہونا چاہیے تھا، امریکا کی یہ منطق سمجھ نہیں آتی کہ اسے صرف پاکستان میں ہی کیوں نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس شخص کے پاسپورٹ پر بحر ہند، ایران اور دبئی کے بھی ویزے لگے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بہت سارے لوگ جو پاکستان کے لیے خطرہ ہیں وہ مغرب میں رہتے ہیں ان کی وجہ سے بلوچستان میں دھماکے ہوتے ہیں، ہماری ایجنسیز اور عام شہری قربانی دے رہے ہیں، ان کے تانے بانے ادھر ملتے ہیں لیکن وہ مغرب میں نشانہ نہیں بن رہے اور وہاں آزاد ہیں، وہ بارڈر کے پار ہیں لیکن پاکستان حملے نہیں کرتا، ہم افغانستان کی آزادی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، باوجود اس کے کہ وہ لوگ وہاں آرام سے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کو ہماری ایجنسیز کی سپورٹ حاصل ہے، ضرب عضب سے پہلے میران شاہ میں نیٹ ورکس تھے مگر جب سے ضرب عضب ہوا ہے اور جہاں تک ہماری فورسز کی پہنچ ہے وہ علاقہ صاف ہوا ہے، اس سے بڑی اور مثال کیا ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کا سربراہ ایک گاڑی میں ایک ڈرائیور کے ساتھ سفر کررہا تھا، اگر اسے پاکستانی ایجنسیز کی حمایت اور سپورٹ مہیا ہوتی تو کیا وہ اس طرح سفر کرتے اور ایک عام چیک پوسٹ سے پاکستان میں داخل ہوتے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کو صرف پاکستان اور اس کی سیکیورٹی ایجنسیز کو ٹارگٹ کرنے کا ذریعہ نہ بنایا جائے اس کا جواب ہمیں چاہیے، یہ سیکیورٹی کونسل میں سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا یہ بھی فیصلہ کرلے کہ اس خطے میں کون سی پالیسی کارگر ہے اور اپنائی جارہی ہے، کہا جاتا ہےکہ ملا منصور کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ امن مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے، آج سے ایک سال پہلے ہی خطے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ افغان طالبان اور حکومت نے آمنے سامنے بیٹھ کر مذاکرات کیے تب طالبان کو ملا منصور لیڈ کررہا تھا، مری مذاکرات پہلی مرتبہ ہوئے جس میں امریکا نے پاکستان کے کردار کو سراہا، اگر ملا منصور رکاوٹ ہوتا ہے تو مری مذاکرات کس طرح ہوتے؟
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کا مؤقف ہے کہ خطے میں امن کے لیے ایک ہی راستہ مذاکرات ہے، اگر ملٹری آپشن ہوتا تو نائن الیون سے لے کر اب تک کامیابی ہوچکی ہوتی، امن کے لیے پاکستان اور افغانستان سے بڑے اسٹیک ہولڈر کوئی نہیں، ملا عمر کی وفات کی خبر لیک کرکے مذاکرات سبوتاژ کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کسی کے زیر اثر نہیں اپنی مرضی کے مالک ہیں، وہ پاکستان کے بھی زیر اثر نہیں، مشکل ترین حالات میں پاکستان اپنے اثرورسوخ کے تحت انہیں مذاکرات کی میز پر لایا، اب ہم یہ توقع نہیں کرسکتے کہ آپ ان کے رہنما کو ٹارگٹ کریں اور کہیں آپ مذاکرات کی ٹیبل پر آئیں، یہ پاکستان کے لیے بہت مشکل صورتحال پیدا کی گئی ہے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے ہماری آزادی اور خودمختاری کے لیےبہت سنجیدہ مسئلہ ہے، پاکستان کی سرزمین کے کسی حصے پر اس قسم کی کارروائی کے پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر سنجیدہ اثرات پڑسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے ذرائع سے دیکھا ہے کہ ڈرون نے کہاں سے پاکستان کے اس علاقے میں فائر کیا، جو کچھ ہمیں اس سلسلے میں اطلاعات ملیں اس کے مطابق ڈرون باقاعدہ طور پر پاکستان کی حدود میں داخل نہیں ہوئے بلکہ کسی اور ملک سے بارڈر کے نزدیک گاڑی کو نشانہ بنایا تاہم کسی ملک کا نام نہیں لے سکتے کیونکہ اس کا علم نہیں لہٰذا کسی ڈورن نے ہماری فضائی اور زمینی حدود کو کراس نہیں کیا اور اس بارے میں تفتیش بھی جاری ہے۔
وفاق وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکا کا یہ دعویٰ سر اسر غلط ہے کہ پاکستان کو ڈرون حملے سے پہلے اطلاع دی گئی کیونکہ اس قسم کی کوئی بھی اطلاع ہمیں نہیں دی گئی، امریکا نے کسی وقت بھی ہم سے ڈورن اٹیک کا شیئر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اورفوج یکجا ہیں کہ ڈرون حملے پاکستان کی آزادی و خودمختاری کو پامال کرتے ہیں۔
اگر چہ چودھری نثار نے کچھ امور پر ٹھوس موقف اختیار کیا مگر اس کے باوجود اُن کی پریس بریفنگ میں مستقبل کے حوالے سے کوئی واضح روڈ میپ نہیں ملتا۔ وفاقی وزیرداخلہ کی پریس بریفنگ سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ پاکستان اس ضمن میں امریکا کے ساتھ کیا رویہ اختیار کرنے والا ہے؟ اس طرح یہ بھی واضح نہیں ہوتا کہ اگر بلوچستان میں ڈرون متعین جگہوں سے نہیں آئے تو پھر یہ کہاں سے آیا؟وزیرداخلہ نے اس حوالے سے نام لینے سے گریز کیا ، مگر اشارہ بالکل واضح تھا کہ پاکستان اس امر پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے کہ کہیں بلوچستان میں ملا اختر منصور یا ولی محمد کو ایران کی سرزمین سے تو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس نے نہایت نازک سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ جو خطے میں پاکستان کے مکمل گھیراؤ کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے اس خطرناک صورتِ حال پر جو سوالات موجود ہیں، اُن میں سےکسی کا جواب بھی چودھری نثار کی پریس بریفنگ سے نہیں مل سکا۔
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...
عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...