وجود

... loading ...

وجود

گرم کراچی اور ٹھنڈی حکومت!!....

هفته 21 مئی 2016 گرم کراچی اور ٹھنڈی حکومت!!....

Karachi-Heatwave

کراچی اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ جون اور جولائی کے قیامت خیز مہینے دور ہیں لیکن سورج نے ابھی سے ایسی ”آنکھیں” دکھانا شروع کردی ہیں۔ ”ہیٹ اسٹروک” بھی حملہ آور ہوگیا ہے۔ پانی غائب ہورہا ہے۔ بجلی کا بحران سنگین ہوتا جارہا ہے۔ کچرے کا ڈھیر شہر قائد اپنی بے بسی پر نوحہ کناں ہے۔

رواں ہفتے کراچی کا پارہ 38 سے 40 ڈگری تک پہنچ گیا جس کی شدت 44ڈگری سینٹی گریڈ محسوس کی گئی۔ محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ گرمی کی یہ لہر ابھی جاری رہے گی اس بات نے کراچی کے باسیوں کو پریشان کردیا ہے کیونکہ جہاں بلدیات کا محکمہ ہی ” خواب خرگوش” کے مزے لے رہا ہو وہاں عوام کو بھی نیند کی ” گولیاں” دے دینی چاہئیں۔ کراچی طویل عرصے سے کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے جس کی نشاندہی شہر کی تمام جماعتیں کرچکی ہیں لیکن یہ بھی اللہ کا شکر ہے کہ پیپلز پارٹی کی ”بڑی” خاتون رہنما فریال تالپور کی آنکھیں کھلیں اور انہیں یہ کچرا نظر آگیا اور انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ ”کراچی میں واقعی کچرا موجود ہے”۔ جس طرح پاناما لیکس کو قدرت کا تحفہ قرار دیا جارہا ہے اسی طرح فریال تالپور کو کچرا نظر آنا اور پانی کی کمی محسوس ہونا بھی قدرت کا ایک اور تحفہ کہا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے خالق اور بابائے قوم قائداعظم بھی کراچی کے کچرے سے محفوظ نہ رہ سکے۔ ان کی رہائش گاہ کے باہر کچرے کا ڈھیر ہٹانے کے لیے بھی الیکٹرانک میڈیا کو ”نان اسٹاپ ٹرانسمیشن” چلانا پڑیں۔ ہم کیسی قوم ہیں کہ ہم اس نوٹ کی تو قدر کرتے ہیں جس پر قائداعظم کی تصویر ہو لیکن اس جگہ کو اہمیت ہی نہیں دیتے جو قائد اعظم کی جائے پیدائش ہے۔ گورنر اور وزیراعلیٰ کی رہائش گاہیں اس کے اطراف کی سڑکیں اور وہاں کی صفائی دیکھ کر بابائے قوم بھی یہ شکوہ ضرور کررہے ہوں گے کہ ”پاکستان میں نے بنایا تھا یا اِن لوگوں نے”، ہم نے قائد اعظم کو کچرے کا تحفہ دیا ہے اور جب بابائے قوم کی رہائش گاہ کی یہ حالت ہو تو شہر کی صورتحال کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں۔

لاوارث شہر میں جب تک دو ڈھائی ہزار لوگ نہ مریں کوئی توجہ نہیں دیتا۔ گزشتہ سال ڈھائی ہزار لوگوں کے جاں بحق ہونے کے بعد اب سرد خانوں کی ”کولنگ” بھی بڑھادی گئی ہے

کراچی کے شہری ایوب خان کے مارشل لا کو یاد کرتے ہیں کہ جب دودھ اور گوشت کی دکانوں پر جالیاں لگا کر شہریوں کی صحت کا خیال رکھا گیا۔ اب تو لگتا ہے پورے کراچی پر جالی لگانی پڑے گی۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جو ایک شہر کا بلدیاتی نظام نہیں سنبھال سکتی۔ کچرا صاف نہیں کرسکتی۔ پانی فراہم نہیں کرسکتی۔ سڑکیں تعمیر نہیں کرسکتی۔ فلائی اوور اور انڈر پاس مکمل نہیں کرسکتی۔ جب ایک شہر کا یہ حال ہے پورے سندھ کا کیا ”حشر” ہوگا۔ سند ھ کے عوام اس بات پر بھی حیران ہیں کہ جب کراچی اور حیدرآباد سمیت پورے سندھ میں ترقیاتی کام نہیں ہورہے تو ترقیاتی بجٹ کہاں جارہا ہے۔ کہیں یہ پیسہ بھی اپنی ذاتی ”ترقی” کے لیے دیواروں پانی کی ٹنکیوں اور دیگر خفیہ مقامات پرتو جمع نہیں ہورہا اور اگر یہ پکڑا گیا تو نوٹ گنتی کرنے والی مشینیں بھی گرم ہوکر جل جائیں گی۔

ایک شہر تو ہم سے سنبھل نہیں رہا۔ صفائی ہو نہیں رہی۔ آئے روز خونخوار نالوں میں بچے گر کر مر رہے ہیں۔ بجلی نہیں ہوتی۔ کبھی نلکوں میں پانی آتا ہے اور کبھی ہوا !دنیا تو کچرے سے بھی بجلی بنارہی ہے اور ہم اسی کچرے کی فوٹیج اور تصاویر ہی بنارہے ہیں۔ عالمی مارکیٹ میں بھارت اور چین کے مقابلے کی باتیں تو ہم کرتے ہیں لیکن ہماری عملی صورتحال یہ ہے کہ کوئی مزاحیہ اداکار اسٹیج پر یہ نہ کہہ دے کہ” اگر اسرائیل کو تباہ کرنا ہو تو سندھ حکومت کے حوالے کردیا جائے ان شاء اللہ اس کی گلیاں کچرے میں بدل جائیں گی اور سڑکیں گڑھوں میں تبدیل ہوجائیں گی۔ یہودیوں کو نہ پانی ملے گا اور نہ ہی بجلی۔ انہیں یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ”ناغہ” کیا ہوتا ہے اور ”لوڈ شیڈنگ” کسے کہتے ہیں…ان کی نئی نویلی گاڑیاں کھنڈراتی سڑکوں پر چلنے کے بعد کسی قابل نہیں رہیں گی اور ٹریفک جام کا مزہ کیسا ہوتا ہے یہ بھی یہودیوں کے بچے بچے کو معلوم ہوجائے گا۔ پاکستان کی مذہبی جماعتیں بھی کہیں اپنے مظاہروں میں یہ بینر نہ لے آئیں کہ ”اسرائیل کو تباہ وبرباد کرنے کے لیے سندھ حکومت کے حوالے کردیا جائے۔”

اقوام متحدہ کو گندے ترین شہر کا مقابلہ کرانا چاہیے جس میں کراچی بلامقابلہ پہلے نمبر پر آجائے گا۔ اس مقابلے کے لیے کسی سروے ٹیم کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ صرف شہر میں گھومنے کی دیر ہے۔ ناک پر رومال ہوگا اور ہاتھ میں کراچی کے ”نمبر ون” ہونے کا نتیجہ۔ ماضی میں بھارت کا شہر دہلی بھی چار مرتبہ گندے ترین شہروں میں سرفہرست تھا لیکن عام آدمی پارٹی نے جب جھاڑو اٹھایا تو دہلی اس فہرست میں سے باہر ہوگیا۔ سندھ میں تو کوئی عام پارٹی ہی نہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی بھی خاص ہے اور اس کی حکومت بھی خاص۔

کراچی ابھی کچرے سے ”پاک نہیں ہوا کہ” گرمی بھی قہر بن کر برسنے لگی ہے حکومت بھی عجیب ہے اور اس کے اقدامات بھی دلچسپ۔ سردیوں میں ”ہیٹ اسٹروک” سے بچاؤ کے لیے میٹنگز ہوتی رہیں۔ شدید گرمی سے بچنے کے ”فارمولے” طے کئے جاتے رہے لیکن جب گرمی آئی تو بلدیاتی ادارے ”غائب” ہوگئے۔ سمندری ہوا رکنے لگی ہے، ہوا میں نمی بڑھ رہی ہے اور یہ سب کچھ مئی میں ہورہا ہے، ابھی جون اور جولائی کو بھی آنا ہے۔ اپنا ”جوبن” دکھانا ہے لیکن کون پوچھتا ہے؟ کون پوچھے گا؟ لاوارث شہر میں جب تک دو ڈھائی ہزار لوگ نہ مریں کوئی توجہ نہیں دیتا۔ گزشتہ سال ڈھائی ہزار لوگوں کے جاں بحق ہونے کے بعد اب سرد خانوں کی ”کولنگ” بھی بڑھادی گئی ہے۔ حکومت کی پلاننگ یا تو واقعے سے پہلے ہوتی ہے یا پھر بعد میں جس وقت ہونی چاہیے اس وقت حکومت ”ٹھنڈی” پڑجاتی ہے۔

معروف شاعر فانی بدایونی نے لکھا تھا کہ ع

بستی بسنا کھیل نہیں بستے بستے بستی ہے

سندھ حکومت کی خوبی یہ ہے کہ فانی بدایونی کے اس آفاقی شعر کو انہوں سے سچ ثابت کر دکھایا۔ کراچی کو اتنے زاویوں سے اجاڑ کررکھ دیا کہ جنگ عظیم دوئم کے بعد اجڑا ہوا لندن برطانوی حکومت نے دوبارہ تعمیر کردیا لیکن شاید برطانوی انجینئر کراچی کے معاملے پر اسی طرح معذرت کرکے واپس چلے جائیں جس طرح بینظیر شہید کے قتل کی تحقیقات کے لیے آنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم ”سوری” کہہ کر چلی گئی تھی۔

کراچی کا کچرا سوشل میڈیا پر بھی چھایا ہوا ہے۔ ٹویٹس پوسٹس اور لائکس کے یہ نوحے چل رہے ہیں۔ ”بجلی کے بل فوج لے۔ سیلاب میں فوج پہنچے۔ زلزلے میں فوج آئے۔ الیکشن فوج کرائے۔ مردم شماری فوج کرے۔ چھوٹو گینگ کوفوج پکڑے۔ بھل صفائی فوج کرے۔ پانامہ صفائی فوج سے کرائی جائے۔ کیا اب کراچی کے حقوق بھی فوج سے مانگنا پڑیں گے؟” ایک اور ٹویٹ میں لکھا گیا”جو کراچی کے گٹروں کے ڈھکن تک کے پیسے کھا گئے ہوں وہ جب کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں تو ہنسی نکل جاتی ہے۔” کراچی کے ریلوے اسٹیشن پر ”کراچی سٹی کا جو بورڈ آویزاں ہے اب اس کے نیچے غالب کا یہ شعر لکھ دینا چاہیے کہ

ابنِ مریم ہوا کرے کوئی
میرے درد کی دوا کرے کوئی


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان وجود - پیر 30 مئی 2022

شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ وجود - منگل 17 مئی 2022

کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا، جس کے ساتھ ہی نقل مافیا کا سرطان بھی پھیلنے لگا۔ کراچی میں کمپیوٹر اسٹڈیز اور نوابشاہ بورڈ کے اردواور سندھی زبان کے پرچے آؤٹ ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے د...

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر