... loading ...
براک اوباما نے سات سال قبل اس عہد کے ساتھ امریکا کی صدارت سنبھالی تھی کہ وہ جنگوں کا خاتمہ کریں گے، جو جارج ڈبلیو بش نے شروع کی تھیں۔ اب جبکہ ان کے عہدے کی میعاد ختم ہونے میں چند مہینے ہی رہ گئے ہیں، اوباما نے ایک ایسا سنگ میل عبور کیا ہے، جو تاریک بھی ہے اور اس کی طرف توجہ بھی کم دی گئی ہے، وہ یہ کہ اوباما صدر بش سے بھی زیادہ عرصے تک حالت جنگ میں رہے ہیں، بلکہ کسی بھی امریکی صدر کے سے زیادہ۔
اگر صدر اوباما کے عہد کی تکمیل تک امریکا افغانستان، عراق اور شام میں حالت جنگ میں رہتا ہے تو براک اوباما تاریخ کے پہلے صدر بن جائیں گے جن کے دونوں مکمل عہد حالت جنگ میں رہے۔ 2009ء میں نوبیل امن انعام جیتنے والے اوباما وائٹ ہاؤس میں اپنے قیام کے دوران ان وعدوں کو پورا کرنے کی کوششیں کررہے ہی جو جنگ مخالف کی حیثیت سے کیے تھے، لیکن میدان جنگ میں انہوں نے فرینکلن ڈی روزویلٹ، لنڈن بی جانسن، رچرڈ ایم نکسن یا ہمارے ہیرو ابراہم لنکن سے زیادہ وقت گزار گئے۔
ہاں، یہ کہا جا سکتا ہے کہ اوباما کے عہد میں فوجیوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے جیسا کہ عراق میں کم از کم 4087 اور افغانستان میں 9800 فوجی موجود ہیں، جبکہ ان دونوں ممالک میں بش دور میں دو لاکھ سے زیادہ فوجی تھے۔ لیکن یہ اوباما ہی تھے کہ جنہوں نے اپنی صدارت میں لیبیا، پاکستان، صومالیہ اور افغانستان پر حملوں کی اجازت دی، ایسے کل سات ممالک ہیں جہاں انتظامیہ نے فوجی کارروائیاں کیں۔
جنگ ختم کرنے کے دعوے تو بڑے کیے گئے جیسا کہ 21 اکتوبر 2011ء کو صدر اوباما نے اعلان کیا کہ سال کے خاتمے تک امریکا کا آخری فوجی بھی واپس عراق سے واپس آ جائے گا۔ “تعطیلات میں ہمارے فوجی اپنے گھروں پر ہوں گے۔” لیکن تین سال بعد ایک مرتبہ پھر وہ قومی نشریاتی رابطے پر تھے اور کہہ رہے تھے کہ داعش کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے وہ ایک مرتبہ پھر 475 فوجی مشیروں کو عراق بھیجیں گے اور گزشتہ ماہ تک 5 ہزار امریکی فوجی عراق میں موجود تھے۔
بظاہر تو یہی کہا گیا کہ امریکی افواج کا کام محض مشاورت ہے، لیکن رواں ماہ شمالی عراق میں تیسرے امریکی فوجی کے مارے جانے کے بعد یہ بات ظاہر ہو چکی ہے کہ یہ اہلکار صرف مشاورت نہیں کررہے بلکہ باقاعدہ جنگ میں شریک ہیں۔
افغانستان میں بھی لگ بھگ یہی کہانی دہرائی گئی۔ مئی 2014ء میں صدر اوباما نے اعلان کیا کہ امریکا 2016ء کے خاتمے تک اپنا آخری فوجی بھی واپس بلا لے گا۔ انہوں نے کہا کہ “امریکی سیکھ چکے ہیں کہ جنگوں کو ختم کرنا انہیں شروع کرنے سے زیادہ مشکل ہے۔” 17 ماہ بعد اوباما نے اس انخلا کو روک دیا، اور اعلان کیا کہ 2017ء کے آغاز تک افغانستان میں 5 ہزار امریکی فوجیوں کی موجودگی کا منصوبہ ہے، یعنی ان کی صدارت کے خاتمے تک۔ جبکہ افغانستان میں حالات یہ ہیں کہ 2001ء کے بعد سے اب تک طالبان کے پاس سب سے زیادہ علاقہ ہے۔
ابھی تو یہ واضح نہیں ہے کہ وائٹ ہاؤس میں اوباما کا جانشیں بھی اسی روش کو جاری رکھے گا۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نامزدگی کی مضبوط امیدوار ہلیری کلنٹن تو اوباما کے مقابلے میں جنگوں کی زیادہ دلدادہ دکھائی دیتی ہیں جبکہ ممکنہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ تو ہر دشمن پر بمباری کرکے اس کے کا ملیا میٹ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ یعنی امریکا کے لیے آگے بھی ‘جنگ ہی جنگ’ ہے۔
عسکری مورخین اور ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ صدور اپنے سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے جنگ کی تعریف کو پھیلا سکتے ہیں۔
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...
عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...