وجود

... loading ...

وجود

دیوارِ گریہ کے آس پاس (4)

بدھ 11 مئی 2016 دیوارِ گریہ کے آس پاس (4)

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔ وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں۔ انگلستان سے اعلی تعلیم کے بعد وہ اپنے گرو ڈاکٹر حسنات احمد کے مشورے پر جنوبی افریقا چلے گئے وہیں ملازمت اور سکونت اختیار کرکے ایسا نام کمایا کہ جنوبی افریقا کے مشہور لیڈر نیلسن منڈیلا کے بھی معالج رہے۔سیر و سیاحت کے بے حد شوقین ہیں۔دنیا کو کھلی نظر سے آدھے راستے میں آن کر کشادہ دلی سے گلے لگاتے ہیں۔ہمارے اور اُن کے دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنا اسرائیل کا حالیہ سفر نامہ لکھنے پر رضامند ہوئے ہیں۔اردو زبان میں یہ اپنی نوعیت کا واحد سفر نامہ ہے۔ اس سے قبل صرف قدرت اﷲ شہاب صاحب نے کچھ دن یونیسکو کی جانب سے فلسطین میں اپنے قیام کا احوال قلمبند کیا۔ یہ ان کی آپ بیتی شہاب نامہ میں موجودہے۔

انگریزی زبان میں قسط وار تحریر شدہ اس سفر نامے کا اردو ترجمہ اور تدوین اقبال دیوان صاحب کی کاوش پر لطف کا نتیجہ ہے۔
===========

ہوٹل میں ناشتہ کی میز پر مغربی اور عربی طعام کی بھرمار تھی۔دس بجے مجھے لینے ڈاکٹر کارلا کے میاں ڈیوڈ کا ڈرائیوردوست ایلی آگیا۔تل ابیب سے یروشلم کی شاہراہ قدرے پرسکون تھی۔ایلی میرے مزاج کا ڈرائیور تھا۔دھیما ،خوش مزاج ، پراعتماد اور احتیاط سے گاڑی چلانے والا۔والدین کا تعلق روس کی ریاست جارجیا سے تھا۔12 سال کی عمر میں والدین کے ساتھ اسرائیل آگیا تھا۔ اب پچھلے چالیس سال سے یہیں پر مقیم ہے۔

jerusalem -tel aviv highway

یروشلم تل ابیب سے کتنا دور ہے۔؟ میں نے اپنی معلومات میں اضافے کے لیے پوچھ لیا۔
’’ 85 ‘‘ کلومیٹر اس کا جواب مختصر تھا۔

سو ہم ایک گھنٹے میں وہاں پہنچ جائیں گے میں نے بھی اندازہ لگانے میں کچھ عجلت کا مظاہرہ کیا۔

’’جی نہیں جہاں پرقیام ہے وہاں پہنچتے پہنچتے ہمیں دو گھنٹے لگیں گے‘‘۔ اس نے بھاری مشرقی یورپی لہجے میں شکایتاًبتایا۔

’’ڈیوڈ کہہ رہا تھا آپ ایک ڈاکٹر ہیں‘‘ ڈرائیور نے پوچھا۔میرا جواب اثبات میں پاکر اس نے اگلا سوال بھی داغ دیا کہ’’ آپ نے مشرقی یروشلم میں قیام کرناکیوں بہتر جانا؟‘‘

میں نے فلسفیانہ انداز میں جواب دیا کہ شہر یوں کے درمیاں رہنے میں مجھے اچھا لگتا ہے۔مجھے اس کے سوال کی کاٹ سمجھ آچکی تھی ۔مشرقی یروشلم مسلمانوں کا علاقہ اور ہنگاموں کا مرکز ہے۔سیاح وہاں قیام کرنا ناپسند کرتے ہیں کیوں کہ چوبیس گھنٹے اسرائیلی فوج وہاں ڈیرے ڈالے رہتی ہے۔ شاہراۂ سلیمان پر میرے گولڈن وال ہوٹل کا مالک مسلمان تھا اور ایلی کی تشویش بجا تھی۔ مجھے خدشہ ہوا کہ اسے مسلمانوں کے علاقے میں گاڑی لے جانے میں کچھ تامل ہے۔میرا مسئلہ یہ تھا کہ مسجد اقصیٰ کے قریب ترین یہ واحد قابل قیام ہوٹل تھا۔

’’مجھے آپ مشرقی یروشلم سے پہلے اتار دو، میں کسی عرب ڈرائیور کی ٹیکسی میں وہاں پہنچ جاؤں گا۔میں نے اپنی جانب سے ایک مفاہمت کا راستہ چن لیا۔

’’ارے نہیں میرے وہاں بہت سے عرب دوست ہیں ۔میں تقریباً ہر ہفتے ہی وہاں جاتا ہوں۔ میں عربی بھی بول سکتا ہوں‘مجھے آپ کی جانب سے فکر ہے۔

میں نے جب اﷲ مالک کہا تو جواباً اس نے بھی وہی الفاظ دہرائے اور مجھے یقین آگیا کہ وہ عربی مجھ سے بہتر ہی بولتا ہوگا۔

کار کا شیشہ نیچے اتارتے ہی مجھے تل ابیب کی بوجھل دھواں دھار ہوا کے بجائے ٹھنڈے ،خوشبودار جھونکے سانس کے ساتھ اپنے وجود میں گھلتے ہوئے محسوس ہوئے۔یروشلم اسرائیل کا دار الخلافہ، تل ابیب سے ایک ہزارمیٹر اوپر ہے۔تل ابیب کے جغرافیہ میں آپ کو ایک بنجر سی اداسی محسوس ہوتی ہے جو یروشلم تک آتے ٹھنڈک بھری ہریالی میں بدل جاتی ہے۔یہاں تاریخ ،گھاس، درخت ،جھاڑیا ں اور عربوں کے خون کی ہر دم تازہ نئی فصل ایک ساتھ اُگتی ہے۔انسانی خون اور ہلاکت میں بسی یہ ہریالی پھر بھی دل کو بھلی لگتی ہے۔

شہر کے عین قریب چیک پوائنٹ پر جب ہمیں روکا گیا تو کئی گارڈ ایلی کو جانتے تھے اور وہ محو کلام ہوئے تو میں بھی باہر کا منظر دیکھنے میں مصروف ہوگیا۔نگاہوں کے اس جائزے کو اچانک ایک جھٹکا لگا۔ایسا لگا کہ کوئی بجلی سی کوند گئی ہے۔سامنے ایک سبز بورڈ پر انگریزی ، عربی اور عبرانی میںAL-QUDS AS-SHARIF درج تھا۔

یروشلم ( بمعنی گہوارہ ء امن) کا نام حضرت داؤد علیہ سلام نے جیبس(عربی یبوس) کی ایک چھوٹی سی بستی کو حضرت عیسی ؑ کی پیدائش سے 1000 سال پہلے فتح کرنے کے بعد رکھا۔اسے انہوں نے اپنی راج دھانی بنادیا۔یہ بھی تاریخ کا عجب تمسخر ہے کہ اس دار الامان کا23 مرتبہ محاصرہ کیا گیا۔52 مرتبہ اس پر فوج کشی ہوئی اور 44 دفعہ اس پر قبضہ ہوا ۔

دمشق گیٹ نمبر ایک

دمشق گیٹ نمبر ایک

شہر کی سلطان سلیمان اسٹریٹ پر پہلا گمان تو پنڈی کے راجہ بازار کا گزرتا ہے۔ کم سن بچوں کی طرح مین اسٹریٹ سے دامن چھڑا کر بھاگتی ہوئی شریر تنگ گلیاں۔ راجہ بازار بدصورت ہے ، گندا ہے کسی نشئی فقیر کی طرح ۔سلیمان اسٹریٹ ایک ایسی بیوہ کی مانند ہے جس کو تاریخ نے حسن بزرگی اور رکھ رکھاؤ دے دیا ہے اور مظلومیت نے اس کے سر کے چاندی جیسے تاروں پر اپناسفید دوپٹہ ڈال دیا ہے۔ گزرتی ہوئی شور مچاتی گاڑیاں، چھوٹے چھوٹے دھابے۔اس کے دمشق دروازے کے ساتھ ہی میرا گولڈن وال ہوٹل تھا۔یہ ہوٹل ایک خاندان مل جل کر چلاتا ہے۔مسرور اور خوش اخلاق رفیق نام کے منیجر نما مالک نے مجھے خوش آمدید کہا۔کمرے چھوٹے مگر بہت صاف ستھرے تھے 110 ڈالر یومیہ کرائے میں عربی ناشتہ بھی شامل تھا۔

گولڈن وال ہوٹل

گولڈن وال ہوٹل

میرے کمرے کی کھڑکی سے یروشلم شہر کی قدیم فصیل کا منظر ایک بلاوا تھا۔کمرے سے نکل کر میں جب استقبالیے پر آیا تو منیجر رفیق صاحب کی چائے ، کافی کی پیشکش کا میں نے صرف ایک جواب دیا ’’اقصیٰ‘‘۔

اُن کا رویہ پدری شفقت سے لبریز تھا۔اور سوال بھی۔ مجھے اچھا لگا۔میرے وطن پاکستان کا نام جان کر اس کے چہرے پر دھنک رنگ بکھر گئے۔جواب میں اس نے بھی جب لفظ پاکستان کو دہرایا تو مجھے وہ نام اس کے عربی لہجے میں ایک باعث اطمینان و اعتماد لگا۔ اس نے و فورِ جذبات سے مغلوب ہوکر کہا واﷲ حبیبی آپ پہلے پاکستانی ہیں جو ہمارے مہمان بنے ہیں۔اور ساتھ ہی اس نے ایک نعرہ ٔ مستانہ لگایا جس کو سن کر ہوٹل کا سارا عملہ کاؤنٹر پر پہنچ گیا ۔ یہ عملہ کیا تھا ۔ان کے بھائی بھابھیاں،خالہ پھوپھیاں ،بھانجے، بھتیجیاں اور کزن اور انہیں کہا کہ میرا بھائی کاشف ہمارے ہوٹل میں پاکستا ن سے آنے والا پہلا مگر اﷲ نہ کرے آخری مہمان ہو ۔سو اس کے قیام کو ایسا سہانا اور پرلطف بنادو کہ یہ ساری عمر اسے یاد رکھے۔ اُس نے ہوٹل اس بھلے چنگے خاندان کے باقی افراد کے حوالے کیا اور میرا ہاتھ تھام کر سوئے اقصیٰ چل پڑا۔

’’برادر رفیق میں مسجد اکیلا جانا چاہتا ہوں‘‘

وہ میرا مطلب سمجھ گیا اور ہوٹل کے باہر لے جاکر مجھے بتانے لگا کہ تیسرے سگنل سے بائیں ہاتھ مڑ جاؤ۔پرانے شہر میں دمشق گیٹ سے داخل ہوجاؤ اور سیدھے چلتے چلے جاؤ‘‘

اور پھر ‘‘ میں نے وضاحت مانگی۔

’’اِدھر اُدھر مت دیکھو وہ تمہیں خود ہی ڈھونڈ لے گی۔‘‘ اس نے مجھے بہت آہستہ سے انسانوں کے ایک سمندر میں دھکیل دیا۔ 65ممالک کی سیاحت نے مجھے ہر طرح کے معاشرے اور افراد سے ملنے کا موقع دیا ہے لیکن تاریخ کا ایک بوجھ مجھے اس شہر میں محسوس ہوا۔ ایک طرف گورے سیاحوں کی بھرمار تھی جنہیں ٹور گائیڈ اپنی مرضی سے ہانک رہے تھے۔

ایسا ہی ایک متوازی سیل رواں شور مچاتے ، سیلفیاں لیتے ، فلیش چمکاتے چینی سیاحوں کا بھی تھا۔ ان کے پاس بھی جاپانیوں کی طرح بہت دولت بہت جلدی آگئی ہے۔ اسی اور نوے کی دہائی میں ہر جگہ جاپانی سیاحوں کے غول غول دکھائی دیتے تھے ۔اب جاپان میں بوڑھے زیادہ اور نوجوان کم ہوگئے ہیں تو سیاحوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے۔بڑھاپے میں جو مزہ گھر میں رہنے میں آتا ہے وہ شاید کسی اور عمر میں نہیں آتا۔اپنے سیاحت کے تجربے میں مقامات مقدسہ اور عبادات پر میں نے سب سے بُرا طرز عمل چینیوں کا دیکھا۔مثلاً ال جلجثہGolgotha یعنی وہ مقام جہاں حضرت عیسیؑ کو ایک روایت کے مطابق مصلوب کیا گیا تھا ،وہاں تقدس اور خاموشی لازم امر ہے مگر چینیوں کی بد تہذیبی وہاں بھی بہت کھل کر عیاں تھی اور گراں گزر رہی تھی انتہائی مضحکہ خیز انداز میں یہ گروپس شور مچا مچا کر سیلفیاں اتار رہے تھے۔ انہیں دیکھ کر مجھے لگا کہ دولت سے کلاس اور سلیقہ نہیں آتا، کم از کم فوراً تو ہرگز نہیں آتا۔

غار ذیڈے کاہیا

غار ذیڈے کاہیا

دمشق دروازے سے کچھ ہی فاصلے پر میری نگاہ ایک بورڈ پر پڑی ،جس پر درج تھاCave of Zedekiah, Solomon’s Quarry” بورڈ دیکھتے ہی مجھے سرجری کے استاد مسٹر کاٹز یاد آگئے وہ فری میسن تھے۔ انہوں نے مجھے کہا تھا کہ’’ تمہارے دل کا ابن بطوطہ تمیں یروشلم لے جائے تو میری جانب سے غار ذیڈے کاہیا میں ایک شمع روشن کردینا ۔ یہ مت پوچھو کیوں؟‘‘جب میں نے وہاں داخل ہونے کی کوشش کی تو نیم خوابیدہ گارڈ نے ایک بے لطف سی نگاہ مجھ پر ڈالی اور داخلے کے لیے اس نے 16 شیکل کی فیس طلب کی۔اندر کوئی نہ تھا۔مجھے کوئی شمع بھی نہ ملی کہ روشن کرتا ،میں نے ایک غائبانہ معذرت ڈاکٹر کاٹز سے کی اور چل پڑا ۔ بہت بعد میں مجھے علم ہوا کہ یہ جگہ خفیہ مغربی تنظیم فری میسن کے لیے بہت اہم ہے۔ یہاں سے پتھر کھود کر ہیکل سلیمانی تعمیر ہوا تھا۔قدیم فری میسن یہیں پر اپنے خفیہ اجلاس منعقد کرتے تھے اور ان کا سالانہ اجتماع تو اسی مقام پر بڑا دھوم دھڑکے سے منعقد ہوتا تھا۔(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


انڈر ٹیکر کاشف مصطفیٰ - پیر 19 ستمبر 2016

جنوبی افریقہ میں مقیم پاکستانی نژاد سرجن کاشف مصطفیٰ طب کے عالمی حلقوں کی ایک معروف ترین شخصیت ہیں۔جو نیلسن منڈیلا اور افریقہ کی مقتدرر شخصیات کے معالج رہے ہیں۔اُنہوں نے جنوبی افریقہ کی ایک کانفرنس میں صحت سے متعلق ایک تقریر فرمائی۔جسے عوامی حلقوں میں بہت پسندکیا گیا۔ قارئین کے ل...

انڈر ٹیکر

دیوار گریہ کے آس پاس - آخری قسط کاشف مصطفیٰ - پیر 12 ستمبر 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - آخری قسط

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط نمبر 32 کاشف مصطفیٰ - بدھ 07 ستمبر 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط نمبر 32

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط: 31 کاشف مصطفیٰ - جمعه 02 ستمبر 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط: 31

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 30 کاشف مصطفیٰ - منگل 30 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس  - قسط 30

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 29 کاشف مصطفیٰ - هفته 27 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 29

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 28 کاشف مصطفیٰ - هفته 20 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 28

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 27 کاشف مصطفیٰ - بدھ 17 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 27

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط 26 کاشف مصطفیٰ - هفته 13 اگست 2016

[caption id="attachment_39632" align="aligncenter" width="1248"] مصنف حضرت اسحاق علیہ السلام کے مزار پر[/caption] سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائ...

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط 26

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط 25 کاشف مصطفیٰ - منگل 09 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس – قسط 25

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 24 کاشف مصطفیٰ - جمعرات 04 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپر...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 24

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 23 کاشف مصطفیٰ - منگل 02 اگست 2016

سرجن کاشف مصطفی کا تعلق بنیادی طور پر راولپنڈی سے ہے ۔وہ قلب اور پھیپھڑوں کی سرجری کے ماہر ہیں اور ان دنوں جنوبی افریقہ میں سکونت پذیر ہیں۔وہ گزشتہ دنوں اسرائیل کے دورے پر گئے تھے۔ ہمارے مشترکہ دوست اقبال دیوان صاحب کی تحریک پر خاص’’ وجود‘‘ کے لیے اپنے دورہ اسرائیل کے تجربات سپرد...

دیوار گریہ کے آس پاس - قسط 23

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر