... loading ...
پاکستان کے نام نہاد مٹھی بھر ’’مالکان‘‘ نے تین ہفتوں تک سینماؤں میں چلنے والی فلم ’’مالک‘‘ پر پابندی لگادی۔ فلم میں پاکستان کا اصل مالک ’’عوام‘‘ کو دکھایاگیاہے۔ کرپشن بے نقاب کی گئی ہے۔ ظلم واستحصال کی عکاسی کی گئی ہے۔ سنسربورڈ نے ہدایتکارعاشرعظیم کی فلم عام نمائش کیلئے پاس کردی تھی فلم دیکھنے والوں میں سے کسی نے حکومت کوخبر کردی۔ حکمران گھبراگئے اپنے ’’کارنامے‘‘ سامنے آنے پر سٹپٹاگئے اوربزور طاقت اسے نمائش کیلئے ممنوع قرار دیدیا۔ پاکستان کا یہی المیہ ہے حق اور سچ حکمراں طبقات کو پسند نہیں ہے۔ بلدیاتی انتخابات ہوئے مدت گزرگئی لیکن حکمران اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔ کونسلروں کاکام بھی ارکان اسمبلی نے خود سنبھال رکھا ہے۔ ان کی نظریں کام اور تعمیرات پر نہیں‘ اس مقصد کیلئے مختص فنڈز ہیں۔ ان میں سندھ پولیس کے 3 ارب روپے‘ پنشن وغیرہ کے 25ارب روپے‘ ایڈمنسٹریشن ورکس کے ڈیڑھ ارب روپے‘ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے سوا ارب روپے کمیونٹی سروسز کے13 ارب روپے‘ محکمہ تعلیم کے15ارب روپے‘ محکمہ صحت کے12ارب روپے‘ محکمہ زراعت وخوراک کے3ارب روپے اور تیل وبجلی کی مد میں مختص 8ارب روپے شامل ہیں۔ اس خطیر رقم کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔18ویں آئینی ترمیم کی چھتری تلے بیٹھنے والوں کا کوئی احتساب نہیں ہے۔ پہلے این آر او کے ذریعے سابق صدرپرویزمشرف سے اپنے سارے ’’گناہ‘‘ اور مقدمات ختم کرائے۔ اب18ویں آئینی ترمیم کی گیدڑ سنگھی استعمال کررہے ہیں۔ آف شور کمپنیاں کھول رکھی ہیں۔ پاکستان میں ’’فرنٹ مینوں‘‘ کے ذریعے ’’کاروبار‘‘ چلارہے ہیں
بلوچستان کا سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی احمق تھا کہ اس نے کرپشن کے65کروڑ روپے‘ غیرملکی کرنسی‘ 5 کروڑ روپے مالیت کے زیورات‘ سونا اور دیگر قیمتی اشیاء گھر میں چھپا رکھے تھے۔ اگر چالاک ہوتا تو کراچی کی ڈیفنس سوسائٹی یا کلفٹن میں پلاٹ ‘ بنگلے یا دوسری جائیداد خریدلیتا‘ 5 کروڑ روپے کے پلاٹ کے بیس پچیس لاکھ روپے میں رجسٹری کرتا وہ بھی محفوظ ہوجاتا اورپکڑا بھی نہ جاتا۔ نیب بلوچستان نے اس کے خلاف سوا ارب روپے کی کرپشن کا کیس بنایا ہے۔ سندھ کے لٹیرے توکئی سو ارب ڈالر لوٹ کر لے گئے اور بیرون ملک بیٹھ کر آرام اور سیاست کررہے ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے دستِ راست ڈاکٹر عاصم حسین پر462 ارب روپے بیرون ملک منتقل کرنے کا الزام ہے جس سے وہ مسلسل انکار کررہے ہیں‘ بینکوں کے سخت قوانین‘ ودہولڈنگ ٹیکس اور لین دین کی رکاوٹوں کے باعث کرپشن سے پیدا ہونے والا کالادھن جائیدادوں کی خریداری میں کھپایا جارہا ہے جہاں معمولی رجسٹری فیس کے عوض اربوں روپے کی لین دین جاری ہے۔ حقیقی بے گھروں کو چھت کا سایہ میسر نہیں ہے۔ ان کیلئے زمین تنگ ہوگئی ہے‘ ہوشربا کرائے آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔ پراپرٹی کے کاروبار پر سٹہ بازوں کا قبضہ ہے‘ دوسری صورت میں کالا دھن‘ بیرون ملک منتقل ہورہا ہے۔ آف شور کمپنیاں کھل رہی ہیں۔ یہی کالا دھن پاکستان کے کام آسکتا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو یہ گتھی سلجھانی چاہئے۔ انہوں نے تو ٹیکس کی چھوٹ بھی ختم کردی ہے۔ پاکستانی معیشت کا بیشتر حصہ کالے دھن کی گردش پر مشتمل ہے۔
وزیراعظم نوازشریف اپوزیشن سے ایک بڑی جنگ تو لڑرہے ہیں لیکن معیشت کو سنوارنے کی طرف کم توجہ ہے۔ ان کے اقتدار کو تین سال گزرگئے لیکن وہ اب تک زیرو پوائنٹ پر کھڑے ہیں جس سیکٹر میں کام کرنا چائیے وہاں نہیں کررہے ۔ شاید ان کی بھی زیادہ توجہ آف شور کمپنیوں اور بیرون ملک کاروبار پرمرکوز ہیں۔ مہنگائی اور بیروزگاری بڑھ رہی ہے‘ بدانتظامی عروج پر ہے‘ کرپشن کا خاتمہ صفر ہے‘ کراچی کی مصروف گزرگاہ پی آئی ڈی سی ہاؤس کے پاس یو ایس ایڈ ادارہ کی جانب سے بڑا سائن بورڈ لگایا گیا تھا جس پر عوام کیلئے ایک نمبر درج تھا کہ یو ایس ایڈ کے تحت کسی بھی منصوبہ میں کرپشن کی اطلاع اس نمبر پر دی جائے۔ سائیں سرکار اس بورڈ سے پریشان تھی۔ گزشتہ دنوں اس بورڈ کو ہٹاکر اس جگہ پیپلزپارٹی کے شہید اور موجودہ قائدین پر مشتمل دوسرا بورڈ لگایاگیا۔ کرپشن کو ڈھانپ دیاگیا۔ یو ایس ایڈ والوں نے غالباً یہ حرکت نوٹ کرلی۔ اب اس ادارے نے کھل کر ادارے کے منصوبوں میں بدعنوانیوں پر شکوک وشبہات کا اظہار کردیا ہے۔ یو ایس ایڈ کے تحت اسکولوں کی حالتِ زار پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اربوں روپے سالانہ خرچ کی ذمہ داری پرائیویٹ کمپنی کو دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھٹو خاندان کا ایک پیسہ شامل نہیں ہے ۔ ساری سرمایہ کاری یو ایس ایڈ کی ہے۔ امریکی امداد کا پیسہ بینظیر انکم سپورٹ کے نام سے تقسیم ہورہا ہے۔ کسی کا سرمایہ کسی کے نام پر بٹ رہا ہے‘ اس میں کرپشن پائی گئی ہے‘ پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف معاملات کو سنوارنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایف آئی اے اور نیب کو ان کے عزم وارادوں سے تقویت ملی ہے ورنہ پاکستان کے ’’جعلی مالکان‘‘ کب کے ان اداروں کو ’’ٹھیک‘‘ کرچکے ہوتے۔ انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن اور ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈینیٹر آفتاب احمد کو دوران حراست ہلاکت کا فوری نوٹس لے کر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیاہے۔ فوج میں احتساب شروع کررکھا ہے۔ خطرناک مجرموں کے پھانسی کی توثیق کررہے ہیں۔ وزیرستان کو دہشت گردی سے پاک کردیا ہے۔ ضرب عضب‘ آپریشن کو مبنگ اور کراچی آپریشن ان کے آہنی ارادوں کے مظہر ہیں۔ قوم انہیں ’’قومی ہیرو‘‘ تسلیم کرتی ہے۔ ان ہی کا حوصلہ ہے کہ وہ پاکستان کے ’’نام نہاد مالکان‘‘ پر ہاتھ ڈال سکتے ہیں اور ملک کو لوٹ کھسوٹ‘ ظلم واستحصال‘ اقرباء پروری‘ رشوت‘ کرپشن اور بدانتظامی سے بچاسکتے ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو 13 ارب ڈالر کا پیکیج فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ مالی سال چین قرضہ رول اوور کرنے سمیت 8.8 ارب ڈالر کی معاونت کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ...
پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 32 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے ۔ پاکستان کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کی تعمیرِ نو کے لیے تقریبا 16 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں پاکستان میں سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں سے متعلق سو...
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ڈالر240 روپے تک گیا ورنہ ڈالرکی قدر200 سے اوپر نہیں ہے۔ ایک نجی ٹی وی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سیڈی ویلیوایشن کے خلاف رہا ہوں، ڈالر جلد 200 روپے سے نیچے آئے گا۔ وزیرخزانہ کا ک...
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اس وقت ڈالر بین الاقوامی سطح پر مضبوط ہے، ڈالرکی اس وقت جو قدر ہے وہ حقیقی نہیں ہے، امریکی کرنسی کی اصل قدر 200 روپے سے کم ہے، ڈالر کو اصل قیمت پر لانے کے لیے جامع حکمت عملی بنا رہے ہیں، مفتاح اسماعیل سمیت سب کو کہتا ہوں کچھ نہیں ہوگا، مجھے...
یہ جنوری 2014 کی ایک شام کی بات ہے کہ جناب شیخ رشید ، پاکستانی معیشت کے دگرگوں حالات پر کسی نجی چینل پرماہرانہ تبصرہ فرما تے ہوئے ، نواز شریف حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اُس وقت کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی نالائقی کے بارے میں نت نئے انکشافات کررہے تھے۔ جب دوران ِ بات چیت پروگرام کے...
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کا اعلان کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ 31 اکتوبر تک بڑھا دی ہے۔ مالی سال 2021ـ22 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخ...
وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے 63 پیسے کی کمی کی جارہی ہے جس سے پیٹرول کی نئی قیمت 224 روپے 80 پیسے پر آجائیگی، ڈیزل کی قیمت 12روپے 13 پیسے فی لیٹر کمی کے بعد 235 روپے 30 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ،لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 10روپے 78 پیسے فی لیٹر کمی کی گئ...
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے کے دور ان سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ چیئر مین سینٹ نے حلف لیا۔ منگل کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں صادق سنجرانی نے پاکستان مسلم...
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہفتے کے اختتام پر پاکستان میں ہوں گا، ہفتے کو نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں جو فیصلہ ہوگا اس پر عمل کریں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ وطن واپسی پ...
(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...
سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہ ہونے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو خصوصی حکم دیا تھا۔ انصاف کے تقاضوں کے منافی اس مشکوک طرزِ عمل کے انکشاف نے پاکستان کے سیاسی ، صحافتی اور عد...
2013 میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو تعاون نہیں ملا تھا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت بننے کے ...