وجود

... loading ...

وجود

پاناما پیپرز کی بازگشت میں فوجی افسران کا احتساب!

منگل 26 اپریل 2016 پاناما پیپرز کی بازگشت میں فوجی افسران کا احتساب!

raheel sharif 3

افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوج کے گیارہ اعلیٰ افسران کو بد عنوانی ثابت ہونے کے بعد ملازمتوں سے برطرف کر دیا۔یہ افسران مزید صرف میڈیکل اور پنشن کی مراعات سے مستفید ہو سکیں گے۔ باقی تمام مراعات سزا کے طور پر لے لی گئی ہیں۔فوج کے افسران کے خلاف کارروائی یقینا ایک قومی نوعیت کی خبر ہے ۔چنانچہ میں نے آغاز اس خاطر اس موضوع سے کیا ہے کہ برطرف فوجی افسران بیشتر بلوچستان میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور ان پر بد عنوانی کے داغ بلوچستان ہی میں لگے ہیں۔فرنٹیئر کور بلوچستان حکومت کی خواہش پرامن و امان کے قیام کے لئے صوبے میں تعینات ہے۔ اس تعیناتی کو اب عشرہ پورا ہونے والا ہے ۔اس فورس کو پولیس کے اختیارات حاصل رہے ۔ بعض سیاسی جماعتیں ان کے رویے اور حاصل اختیارات پر اعتراض بھی کرتی رہتی ہیں، یہاں تک کہا گیا ہے کہ ایف سی صوبے میں متوازی حکومت چلا رہی ہے ۔اس میں شبہ نہیں کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں اگر امن کے قیام کا خواب پورا ہوا ہے تو وہ فرنٹیئر کور کی مرہون منت ہے ،وگرنہ دہشت گردی نے تو آدھے بلوچستان کو آسیب کی مانند لپیٹ میں لے رکھا تھا۔پولیس اور لیویز کا اول تو کام دہشت گردوں سے نمٹنا نہیں ہے دوئم ان دو فورسز کی وہ اہلیت اور تربیت نہیں جو فوج اور فرنٹیئر کور کو حاصل ہے ۔فرنٹیئر کور سرحدات پر بھی خدمات انجام دے رہی ہے ۔

فوجی افسران کی برطرفی کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں کے بیانات اور تقاریر سےایسا تاثر اُبھرا کہ گویا اب بد عنوانی کے خلاف فوری ایکشن اور بلا امتیاز احتساب کا مطالبہ فوج سے ہونے لگا۔

غالباً صوبے کے تمام معدنی ایریاز میں تعینات ہیں، جہاں جہاں تیل اور گیس اور دیگر معدنی وسائل کی دریافت پر کام ہو رہا ہے وہاں فورسز سیکورٹی پر مامور ہیں۔ان کے اخراجات بلوچستان حکومت کے ذمے ہیں۔کوئلہ کی کانوں کو سیکورٹی کی فراہمی پر کان مالکان انہیں فی ٹن کوئلہ دو سو روپے یا شاید اس سے زائد رقم ادا کرتے ہیں۔ہرنائی،ڈگاری ،سورینج، مارگٹ اسی طرح چمالنگ میں اس ادائیگی پر کوئلہ کان مالکان کی جانب سے اعتراض بھی ہوا ہے ۔البتہ ایسے کان مالکان کی کمی بھی نہیں جو فرنٹیئر کور کی حمایت میں کھڑے رہتے ہیں۔اس ضمن میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی فرنٹیئر کور کے خلاف نہ صرف احتجاج کر چکی ہے بلکہ وقتاً فوقتاً یہ جماعت ایف سی پر الزامات لگاتی رہتی ہے ۔اور اس مسئلے کو اسمبلی فلور پر بھی اُٹھا چکی ہے ۔پاک افغان چمن بارڈر تجارت کے لحاظ سے بہت فعال ہے۔ اس طرح ایران کے ساتھ تفتان کا بارڈر بھی اہم تجارتی گزر گاہ ہے۔ اسی طرح بلوچستان کے اضلاع چاغی،خاران،واشک،تربت اور گوادر ایران سے ٹریڈ کے حوالے سے کافی اہمیت کے حامل ہیں، مختلف اشیاء ایران سے اسمگل ہو کر بلوچستان لائی جاتی ہیں،نیز ایرانی پیٹرول اور ڈیزل ایک منفعت بخش کاروباربھی ہے ۔گویا یہ سرحدات اور علاقے سونے کی کان کے مترادف ہیں۔جہاں بالخصوص سرکاری اہلکار راتوں رات مالا مال ہو جاتے ہیں۔جنرل راحیل شریف نے جن افسران کو جبری ریٹار کر دیا اُن میں لیفٹیننٹ جنرل عبید اﷲ خٹک اور میجر جنرل اعجاز شاہد سر فہرست ہیں۔عبید اﷲ خٹک پر آشوب دور میں بلوچستان میں انسپیکٹر جنرل فرنٹیئر کور رہے ان کے تبادلے کے بعد میجر جنرل اعجاز شاہد آئی جی ایف سی بلوچستان مقرر ہوئے۔بریگیڈیئر اسد شہزادہ، بریگیڈیئر سیف، بریگیڈیئر عامر اور کرنل حیدر بھی ان جبری ریٹائر کئے جانے والے افسران میں شامل ہیں۔دیکھا جائے تو افواج میں اس قسم کی تفتیش اور تحقیقات کی بعد ملازمتوں پر سے برطرف اور کورٹ مارشل جیسی سزائیں انہونی نہیں ہیں۔البتہ ایک ساتھ گیارہ بڑے افسران کی رخصتی حیران کر دینے والی خبر ہے ،وہ بھی ایسے وقت میں کہ جب ’’پاناما پیپرز‘‘ کی بازگشت میں میاں نواز شریف اور ان کا خاندان زیر عتاب بنا ہوا ہے ۔

جماعت اسلامی نے پانا لیکس کے افشا ء ہونے سے بہت پہلے ملک کو بد عنوانی سے پاک کرنے کی تحریک شروع کر رکھی ہے ،چنانچہ بد عنوانی کے خلاف شور شرابے کے دوران اعلیٰ فوجیوں کی برطرفی کے بعد نگاہیں جنرل راحیل شریف پر مرکوز ہو گئی ہیں۔میاں نواز شریف کے مخالفین نے آرمی ایکشن کی آڑ میں نشتر زنی مزید تیز کر دی۔جنرل راحیل شریف نے بلا امتیاز احتساب کی بات کی تو عمران خان نے اُن کی مکمل حمایت کا فوری اعلان کر دیا۔فوجی افسران کی برطرفی کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں کے بیانات اور تقاریر سے ایسا تاثر اُبھرا کہ گویا اب بد عنوانی کے خلاف فوری ایکشن اور بلا امتیاز احتساب کا مطالبہ فوج سے ہونے لگا۔یعنی فوج آگے بڑھے ،سیاستدانوں اور سول بیوروکریسی پر ہاتھ ڈالے۔پاکستان کے اندر برقی میڈیا تو حد سے زیادہ آزاد و خود سر ہے ہی جبکہ سوشل میڈیا بھی ’’ شُتربے مہار‘‘بن چکا ہے ۔سب پر یک زبان جنرل راحیل کی مداح سرائی شروع ہو گئی۔ایسا ماحول بنایا گیا کہ بس اب تو جنرل راحیل شریف کو اقتدار ہاتھ میں لے لینا ہی چاہئے۔فوج اگر اپنے اندر احتساب کرتی ہے تو یہ اچھی بات ہے اور یہ کسی بھی ادارے اور محکمے کے قانون کا حصہ ہوتا ہے ۔رہے سول و انتظامی معاملات تو یہ کام فوج کا ہرگز نہیں ہے ۔سیاسی جماعتوں میں اگر دم خم ہے تو وہ عوامی طاقت کے ذریعے حکمرانوں کو بد عنوانی سے روکیں اور اُن کے احتساب پر متعلقہ اداروں کو مجبور کر دیں۔ اس مقصد کیلئے عدالتوں سمیت تمام متعلقہ اداروں سے رجوع کیا جانا چاہئے۔محض نواز شریف کی بُغض میں سیاسی و جمہوری نظام کو تلپٹ کرنے کی سازش کے خطرناک نتائج برآمد ہو ں گے۔اگر جمہوری نظام کو نقصان پہنچتا ہے تو یہ عمل اور اقدام قومی خیانت اور سنگین جرم کے زمرے میں آتا ہے ۔در اصل ہمارا سیاسی نظام بد عنوان ہو چکا ہے ،سیاسی جماعتیں بد عنوانوں اور جرائم پیشہ افراد کی پناہ گاہیں بن چکی ہیں۔ملک میں انتخابی نظام کی از سر نو تشکیل ہونی چاہئے تاکہ ’’مافیاؤں‘‘ کا تدارک یقینی ہو۔در اصل سیاسی جماعتیں اور سیاسی لوگ پہلے دن سے ہی تابع بن کر آجاتے ہیں ،بظاہر عوامی اور اندر سے کسی اور کے اشاروں پر ناچ رہے ہوتے ہیں۔اس کا عکس بلوچستان میں بہت واضح ہے ،گویا منظر عام پر طاقت اور پس منظر میں عوام کی منتخب کردہ حکومت ہے ۔


متعلقہ خبریں


جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ وجود - بدھ 21 اگست 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف، جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں کیوں کہ جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں...

جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان وجود - اتوار 30 اکتوبر 2022

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...

اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پہلے تھی نہ اب ہے، عمران خان

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...

ادارے تشدد کرکے اپنی عزت کروانا چاہتے ہیں تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا وجود - اتوار 02 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ کر لیا

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان وجود - جمعه 23 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...

رانا ثنا اللہ کو اس مرتبہ اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان وجود - هفته 17 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...

کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، عمران خان

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان وجود - منگل 13 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...

نئے آرمی چیف کا معاملہ نئی حکومت آنے تک موخر کردینا چاہیے،عمران خان

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری وجود - پیر 05 ستمبر 2022

سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...

اداروں اور جرنیلوں کوعمران کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے،آصف زرداری

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم وجود - پیر 05 ستمبر 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...

اداروں کو بدنام کرنے کی عمران نیازی کی مہم نئی انتہا کو چھو رہی ہے، وزیراعظم

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان وجود - جمعرات 01 ستمبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...

میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں ، عمران خان

رفیق اور فریق کون کہاں؟ وجود - منگل 23 اگست 2022

پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...

رفیق اور فریق کون کہاں؟

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار وجود - منگل 09 اگست 2022

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عاشور کے روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں بغاوت پر اُکسانے کا مقدمہ بھی درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے دوران ڈ...

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار

مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر