... loading ...
وزیر اعظم نواز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ پاناما پیپرز کی تحقیقات میں قصوروار ثابت ہوئے تو گھر چلے جائیں گے۔ انہوں نے الزامات لگانے والوں کو چیلنج بھی کیا ہے کہ وہ سامنے آئیں اور ثبوت پیش کریں اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا کہ وہ چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ کرچکے ہیں کہ وہ لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیں، جس کی سفارشات کو وہ تسلیم کریں گے۔
جمعے کی شام قوم سے ایک اور جذباتی خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ چند عناصر پاناما پیپرز کی آڑ میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “میری ذات پر کوئی الزام نہیں ہے لیکن ایک جمہوری ملک کا وزیر اعظم ہونے کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ایک آزاد اور غیر جانبدار کمیشن بنانے کا اعلان کیا، جس میں سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج شامل ہیں جو اس معاملے کی جانچ پڑتال کریں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔”
نواز شریف نے مزید کہا کہ “90ء کی دہائی یہاں تک کہ پرویز مشرف کی غیر آئینی حکومت کے دور میں بھی میرے خلاف ایک پائی کی بدعنوانی ثابت نہیں ہو سکی، اس کے باوجود میں خود کو اور اپنے پورے خاندان کو احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں۔ ہمارے تمام اثاثوں کی تفصیلات انکم ٹیکس گوشواروں کی صورت میں موجود ہیں، ہم اس وقت سے ٹیکس دے رہے ہیں، جب کچھ لوگوں کو اس لفظ کے ہجے بھی نہیں آتے تھے۔ ہمتہمتیں اور بہتان لگانے والوں نے تو یہ تک کہا کہ وہ نواز شریف سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، میں ان سے کہتا ہوں کہ ہمارے ٹیکس گوشوارے دیکھو اور پھر اپنے جھوٹ پر خدا سے معافی مانگو۔”
نواز شریف نے چیلنج کیا کہ الزامات لگانے والوں کے پاس اگر کوئی ثبوت ہے تو کمیشن کے سامنے پیش کریں، اگر ثابت ہوا تو ایک لمحے کی تاخیر نہیں کروں گا اور گھر چلا جاؤں گا۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے ذرائع ابلاغ سے بھی کچھ گزارشات کیں اور کہا کہ “کسی بھی پاکستانی شہری کے خلاف شائع یا نشر کرنے سے پہلے ایک لمحے کے لیے خود کو اس کی جگہ رکھ کر سوچیں اور اس کے بعد فیصلہ کریں کہ آپ کو کیا لکھنا اور کیا بولنا چاہیے۔ ابھی تو کمیشن قائم ہی نہیں ہوا، اس کی کارروائی شروع نہیں ہوئی اور کچھ لوگوں نے اپنی عدالت لگا کر فیصلہ بھی صادر کردیا ہے۔ کیا ایسا انصاف وہ اپنے معاملے میں بھی چاہیں گے؟” انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں سوال کرنا عوام کا حق ہے اور جواب دینا حکمرانوں پر فرض ہے۔
مخالفین کے مخاطب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب میں فیکٹری لگانے کا سوال کرنے والے کبھی یہ تو بتائیں کہ ایک منتخب وزیر اعظم کو ہتھکڑیاں لگا کر کس قانون کے تحت کال کوٹھڑی میں رکھا گیا۔ جب جلاوطن کیا گیا تو کسی نے سپریم کورٹ کو جگانے کی ہمت کیوں نہیں کی؟ جب ہمارے کاروباروں اور ذاتی رہائش گاہوں پر تالے ڈالے گے تو سوائے اکادکا باضمیر لوگوں کے ان سب کی زبانوں پر بھی تالے پڑ گئے تھے جو آج نیکی کے پتلے بنے بیٹھے ہیں۔ ہمیں اخلاقیات کا سبق پڑھانے والے یہ تو بتائیں کہ اس وقت ان کی اخلاقی جرات کہاں چلی گئی تھی؟ جمہوریت کی تعریف سمجھانے والے یہ تو بتائیں کہ اس ملک کو دہشت گردی کی بھٹی میں جھونکنے والے فوجی آمر کے پیچھے وزارت عظمیٰ کا پروانہ حاصل کرنے کے لیے کون ہاتھ باندھے کھڑا تھا؟ قانون اور اخلاقیات کا حوالہ دینے والے ذرا یہ تو بتائیں کہ آئین کی کون سی شق اور جمہوریت کا کون سا قاعدہ پڑھ کر انہوں نے فوجی آمر کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ حکومت کرپشن کے خاتمے، گڈ گورننس اور شفافیت پر یقین رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی اداروں نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے لیکن قانون کی عملداری، شفاف حکومت اور اخلاقی ذمہ داری یہ تمام باتیں آئین اور جمہوریت کی بالادستی سے جنم لیتی ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے اور وزیر اعظم کے گلے میں رسا ڈال کر گھسیٹنے کی بات کرنے والے آج اٹھ کر پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کریں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ “ایک کمیشن 2014ء میں بھی بنایا گیا تھا، جس کا کام انتخابات میں منظم دھاندلی کا پتہ چلانا تھا۔ جس نے ان تمام الزامات کی پڑتال کی جو کنٹینر پر کھڑے ہوکر لگائے گئے تھے اور ایسا کرتے ہوئے جو زبان استعمال کی گئی تھی وہ بھی سب جانتے ہیں۔ کمیشن نے تمام جزئیات پر پوری تحقیق کی اور بالآخر انہیں جھوٹ کا پلندا قرار دے کر رد کردیا۔ کیا الزامات لگانے والوں نے اتنی اخلاقی جرات دکھائی کہ اس جھوٹ پر قوم سے معافی مانگیں؟
نواز شریف نے کئی تقریر کے خاتمے سے قبل کئی سوالات بھی اٹھائے جس میں ان کا کہنا تھا ہمارا خاندان ایک، ایک پیسے کا حساب دے گا اور 1972ء سے دیتا رہا ہے، جب سب کچھ قومیا لیا گیا تھا اور ہماری جیب میں ایک دمڑی بھی نہیں تھی۔ دھرنے کے سرکس کے دوران اس ملک کو جو اربوں، کھربوں روپے کا نقصان پہنچا، اس کا حساب کون دے گا؟ عوام بالخصوص نوجوانوں کے ذہنوں میں ملکی اداروں کی جو بدنما تصویر کشی کی گئی، اس کا حساب کون دے گا؟ میں تو اس تنخواہ کا بھی حساب دینے کو تیار ہوں، جو میں نے کبھی وصول ہی نہیں کی لیکن ان لوگوں کا جن کا کوئی کاروبار نہیں لیکن وہ پرائیوٹ جہازوں میں پھرتے ہیں، ان کا حساب کون دے گا؟ دھرنے کے دوران جنہوں نے حکومت کے جانے کی پیشن گوئیاں کیں، اور پھر جھوٹے ثابت ہوئے ان سے حساب کون لے گا؟ جنہوں نے الزام تراشی اور جھوٹ کی روایت اس ملک میں ڈالی اس کا حساب کون دے گا؟ یہ وہ فاشسٹ رویہ ہے جس کے تحت کچھ لوگ ملک کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ دراصل انہیں علم ہے کہ جب ہماری حکومت پانچ سال مکمل کرے گی تو اپنے وعدے کے مطابق معاشی ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچانے میں کامیاب ہوچکی ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ ہوس اقتدار کے مارے ہوئے لوگ اپنی شکست دیوار پر لکھی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
نواز شریف نے آخر میں کہا کہ مجھے اس بات کا رنج نہیں کہ میری اور میرے بچوں کی ناجائز کردار کشی کی گئی، اس سے زیادہ دکھ مجھے اس بات کا ہے کہ ملک و قوم کا قیمتی وقت ضائع کرکے اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اگر مجھ پر الزامات ثابت نہ ہوئے تو الزام لگانے والے قوم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگیں گے؟ اور کیا آپ انہیں معاف کردیں گے؟ اس سوال کا جواب آپ پر چھوڑتا ہوں۔
گزشتہ ماہ حزب اللہ کے اسرائیلی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد نیتن یاہو نے اپنا دفتر بالائی منزل سے تہہ خانے میں منتقل کرلیا۔ غیرملکی خبررساں ادار کے مطابق نیتن یاہو نے بیٹے کی شادی غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔اسرائیلی وزیراعظم کا عدالت میں کیسز میں بھی پیش نہ ہونے کا امکان...
بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے جانے والے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پنجاب پولیس نے گرفتار کرلیا تاہم کچھ دیر بعد انہیں رہا کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی قائدین بانی تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے ۔گرفتار ہونے والوں میں قائد حزب اختلاف س...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے اڈیالہ جیل میں گرفتاری اور رہائی کے معاملے پر مطالبہ کیا ہے کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب، آئی جی جیل خانہ اور سیکریٹری داخلہ کو برخاست کیا جائے ۔اسلام آباد میں خیبرپختونخواہ ہاؤس م...
وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی برادری سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیرممالک کو 2030 تک 6.8 ہزار ارب ڈالر کی ضرورت ہے ، موسمیاتی سرمائے میں قرضوں...
نادرا سے 27لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے معاملے پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے زمہ داران کے خلاف تاحال کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف کیا۔راجہ خرم نواز کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلا...
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ہندوستان کو مشورہ دیا ہے کہ بھارتی ٹیم کو پاکستان آکر کھیلنا چاہیے تاکہ اگر تعلقات کچھ خراب ہیں تو اُن کو بہتر کیا جاسکے ۔لندن میں اپنی بیٹی اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز ش...
پاکستان نے آنے والی انتظامیہ کے ساتھ جلد رابطہ قائم کرنے کی کوششوں کے تحت ٹرمپ کی عبوری ٹیم تک پہنچنے کا فیصلہ کرلیا ۔ پاکستان نے ملکی مفادات کو نقصان سے بچانے کے لیے ٹرمپ کی ٹرانزیشن ٹیم سے جلد رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف امریکی نو منت...
جمعیت علما ئے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کو جمہوریت کی توہین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کو 2010سے اختیارات ملے ہوئے ہیں مگر ملک سے دہشت گردی ختم نہیں ہوئی۔لندن کے شہر ویکفلیڈ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فضل...
وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی انجینئرز پر خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرلیا گیا۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ نے کراچی ایئرپورٹ پر چینیوں کے قافلے پر خودکش حملہ کے بارے میں بر...
بیرون ملک مقیم پاکستانی گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کیلئے 125ارب روپے کی پیشکش کا دائرہ مزید بڑھا دیا۔ النہانگ گروپ نے وزیرنجکاری، وزیرہوا بازی، وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو ایک اور مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں قومی ائیرلائن کی خریداری کے لیے کسی بھی دوسری کمپنی کے مقابلے می...
سپریم کورٹ میں ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اس وقت کوئی آئینی بینچ نہیں تو یہ جو غیر آئینی بینچ بیٹھا ہے اسکا کیا کرنا ہے ، جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ٹیکس سے م...
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسٹیل مل کو بطور منافع بخش ادارہ بحال کرنے کے لیے روس سے مدد طلب کر لی۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ سے روس کے سفیر البرٹ خوریف نے کراچی میں ملاقات کی، ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ رشین قونصل جنرل سے اچھی کوآرڈی نیشن ہے ، روس سے تعلقات ...