وجود

... loading ...

وجود

پاناما پیپرز تحقیقات میں قصوروار ثابت ہوا تو گھر چلا جاؤں گا: نواز شریف

جمعه 22 اپریل 2016 پاناما پیپرز تحقیقات میں قصوروار ثابت ہوا تو گھر چلا جاؤں گا: نواز شریف

وزیر اعظم نواز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ پاناما پیپرز کی تحقیقات میں قصوروار ثابت ہوئے تو گھر چلے جائیں گے۔ انہوں نے الزامات لگانے والوں کو چیلنج بھی کیا ہے کہ وہ سامنے آئیں اور ثبوت پیش کریں اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا کہ وہ چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ کرچکے ہیں کہ وہ لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیں، جس کی سفارشات کو وہ تسلیم کریں گے۔

جمعے کی شام قوم سے ایک اور جذباتی خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ چند عناصر پاناما پیپرز کی آڑ میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “میری ذات پر کوئی الزام نہیں ہے لیکن ایک جمہوری ملک کا وزیر اعظم ہونے کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ایک آزاد اور غیر جانبدار کمیشن بنانے کا اعلان کیا، جس میں سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج شامل ہیں جو اس معاملے کی جانچ پڑتال کریں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔”

نواز شریف نے مزید کہا کہ “90ء کی دہائی یہاں تک کہ پرویز مشرف کی غیر آئینی حکومت کے دور میں بھی میرے خلاف ایک پائی کی بدعنوانی ثابت نہیں ہو سکی، اس کے باوجود میں خود کو اور اپنے پورے خاندان کو احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں۔ ہمارے تمام اثاثوں کی تفصیلات انکم ٹیکس گوشواروں کی صورت میں موجود ہیں، ہم اس وقت سے ٹیکس دے رہے ہیں، جب کچھ لوگوں کو اس لفظ کے ہجے بھی نہیں آتے تھے۔ ہمتہمتیں اور بہتان لگانے والوں نے تو یہ تک کہا کہ وہ نواز شریف سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، میں ان سے کہتا ہوں کہ ہمارے ٹیکس گوشوارے دیکھو اور پھر اپنے جھوٹ پر خدا سے معافی مانگو۔”

نواز شریف نے چیلنج کیا کہ الزامات لگانے والوں کے پاس اگر کوئی ثبوت ہے تو کمیشن کے سامنے پیش کریں، اگر ثابت ہوا تو ایک لمحے کی تاخیر نہیں کروں گا اور گھر چلا جاؤں گا۔

اگر مجھ پر الزامات ثابت نہ ہوئے تو الزام لگانے والے قوم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگیں گے؟: نواز شریف کا سوال

اس موقع پر وزیر اعظم نے ذرائع ابلاغ سے بھی کچھ گزارشات کیں اور کہا کہ “کسی بھی پاکستانی شہری کے خلاف شائع یا نشر کرنے سے پہلے ایک لمحے کے لیے خود کو اس کی جگہ رکھ کر سوچیں اور اس کے بعد فیصلہ کریں کہ آپ کو کیا لکھنا اور کیا بولنا چاہیے۔ ابھی تو کمیشن قائم ہی نہیں ہوا، اس کی کارروائی شروع نہیں ہوئی اور کچھ لوگوں نے اپنی عدالت لگا کر فیصلہ بھی صادر کردیا ہے۔ کیا ایسا انصاف وہ اپنے معاملے میں بھی چاہیں گے؟” انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں سوال کرنا عوام کا حق ہے اور جواب دینا حکمرانوں پر فرض ہے۔

مخالفین کے مخاطب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب میں فیکٹری لگانے کا سوال کرنے والے کبھی یہ تو بتائیں کہ ایک منتخب وزیر اعظم کو ہتھکڑیاں لگا کر کس قانون کے تحت کال کوٹھڑی میں رکھا گیا۔ جب جلاوطن کیا گیا تو کسی نے سپریم کورٹ کو جگانے کی ہمت کیوں نہیں کی؟ جب ہمارے کاروباروں اور ذاتی رہائش گاہوں پر تالے ڈالے گے تو سوائے اکادکا باضمیر لوگوں کے ان سب کی زبانوں پر بھی تالے پڑ گئے تھے جو آج نیکی کے پتلے بنے بیٹھے ہیں۔ ہمیں اخلاقیات کا سبق پڑھانے والے یہ تو بتائیں کہ اس وقت ان کی اخلاقی جرات کہاں چلی گئی تھی؟ جمہوریت کی تعریف سمجھانے والے یہ تو بتائیں کہ اس ملک کو دہشت گردی کی بھٹی میں جھونکنے والے فوجی آمر کے پیچھے وزارت عظمیٰ کا پروانہ حاصل کرنے کے لیے کون ہاتھ باندھے کھڑا تھا؟ قانون اور اخلاقیات کا حوالہ دینے والے ذرا یہ تو بتائیں کہ آئین کی کون سی شق اور جمہوریت کا کون سا قاعدہ پڑھ کر انہوں نے فوجی آمر کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ حکومت کرپشن کے خاتمے، گڈ گورننس اور شفافیت پر یقین رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی اداروں نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے لیکن قانون کی عملداری، شفاف حکومت اور اخلاقی ذمہ داری یہ تمام باتیں آئین اور جمہوریت کی بالادستی سے جنم لیتی ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے اور وزیر اعظم کے گلے میں رسا ڈال کر گھسیٹنے کی بات کرنے والے آج اٹھ کر پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کریں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ “ایک کمیشن 2014ء میں بھی بنایا گیا تھا، جس کا کام انتخابات میں منظم دھاندلی کا پتہ چلانا تھا۔ جس نے ان تمام الزامات کی پڑتال کی جو کنٹینر پر کھڑے ہوکر لگائے گئے تھے اور ایسا کرتے ہوئے جو زبان استعمال کی گئی تھی وہ بھی سب جانتے ہیں۔ کمیشن نے تمام جزئیات پر پوری تحقیق کی اور بالآخر انہیں جھوٹ کا پلندا قرار دے کر رد کردیا۔ کیا الزامات لگانے والوں نے اتنی اخلاقی جرات دکھائی کہ اس جھوٹ پر قوم سے معافی مانگیں؟

نواز شریف نے کئی تقریر کے خاتمے سے قبل کئی سوالات بھی اٹھائے جس میں ان کا کہنا تھا ہمارا خاندان ایک، ایک پیسے کا حساب دے گا اور 1972ء سے دیتا رہا ہے، جب سب کچھ قومیا لیا گیا تھا اور ہماری جیب میں ایک دمڑی بھی نہیں تھی۔ دھرنے کے سرکس کے دوران اس ملک کو جو اربوں، کھربوں روپے کا نقصان پہنچا، اس کا حساب کون دے گا؟ عوام بالخصوص نوجوانوں کے ذہنوں میں ملکی اداروں کی جو بدنما تصویر کشی کی گئی، اس کا حساب کون دے گا؟ میں تو اس تنخواہ کا بھی حساب دینے کو تیار ہوں، جو میں نے کبھی وصول ہی نہیں کی لیکن ان لوگوں کا جن کا کوئی کاروبار نہیں لیکن وہ پرائیوٹ جہازوں میں پھرتے ہیں، ان کا حساب کون دے گا؟ دھرنے کے دوران جنہوں نے حکومت کے جانے کی پیشن گوئیاں کیں، اور پھر جھوٹے ثابت ہوئے ان سے حساب کون لے گا؟ جنہوں نے الزام تراشی اور جھوٹ کی روایت اس ملک میں ڈالی اس کا حساب کون دے گا؟ یہ وہ فاشسٹ رویہ ہے جس کے تحت کچھ لوگ ملک کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ دراصل انہیں علم ہے کہ جب ہماری حکومت پانچ سال مکمل کرے گی تو اپنے وعدے کے مطابق معاشی ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچانے میں کامیاب ہوچکی ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ ہوس اقتدار کے مارے ہوئے لوگ اپنی شکست دیوار پر لکھی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

نواز شریف نے آخر میں کہا کہ مجھے اس بات کا رنج نہیں کہ میری اور میرے بچوں کی ناجائز کردار کشی کی گئی، اس سے زیادہ دکھ مجھے اس بات کا ہے کہ ملک و قوم کا قیمتی وقت ضائع کرکے اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اگر مجھ پر الزامات ثابت نہ ہوئے تو الزام لگانے والے قوم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگیں گے؟ اور کیا آپ انہیں معاف کردیں گے؟ اس سوال کا جواب آپ پر چھوڑتا ہوں۔


متعلقہ خبریں


حملے کا خوف، نیتن یاہو نے اپنا دفتر تہہ خانے میں منتقل کردیا وجود - منگل 12 نومبر 2024

گزشتہ ماہ حزب اللہ کے اسرائیلی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد نیتن یاہو نے اپنا دفتر بالائی منزل سے تہہ خانے میں منتقل کرلیا۔ غیرملکی خبررساں ادار کے مطابق نیتن یاہو نے بیٹے کی شادی غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔اسرائیلی وزیراعظم کا عدالت میں کیسز میں بھی پیش نہ ہونے کا امکان...

حملے کا خوف، نیتن یاہو نے اپنا دفتر تہہ خانے میں منتقل کردیا

عمران خان سے ملاقات، پی ٹی آئی قائدین گرفتاری کے بعد رہا وجود - منگل 12 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے جانے والے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پنجاب پولیس نے گرفتار کرلیا تاہم کچھ دیر بعد انہیں رہا کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی قائدین بانی تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے ۔گرفتار ہونے والوں میں قائد حزب اختلاف س...

عمران خان سے ملاقات، پی ٹی آئی قائدین گرفتاری کے بعد رہا

عمر ایوب کا آئی جی جیل، سیکرٹری داخلہ کو برخاست کرنے کا مطالبہ وجود - منگل 12 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے اڈیالہ جیل میں گرفتاری اور رہائی کے معاملے پر مطالبہ کیا ہے کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب، آئی جی جیل خانہ اور سیکریٹری داخلہ کو برخاست کیا جائے ۔اسلام آباد میں خیبرپختونخواہ ہاؤس م...

عمر ایوب کا آئی جی جیل، سیکرٹری داخلہ کو برخاست کرنے کا مطالبہ

موسمیاتی تبدیلی ،وزیر اعظم کا عالمی برادری سے خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ وجود - منگل 12 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی برادری سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیرممالک کو 2030 تک 6.8 ہزار ارب ڈالر کی ضرورت ہے ، موسمیاتی سرمائے میں قرضوں...

موسمیاتی تبدیلی ،وزیر اعظم کا عالمی برادری سے خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ

نادرا سے ڈیٹا چوری، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف وجود - منگل 12 نومبر 2024

نادرا سے 27لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے معاملے پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے زمہ داران کے خلاف تاحال کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف کیا۔راجہ خرم نواز کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلا...

نادرا سے ڈیٹا چوری، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف

تعلقات میں بہتری ،نواز شریف کا بھارت کو کرکٹ ٹیم پاکستان بھیجنے کا مشورہ وجود - منگل 12 نومبر 2024

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ہندوستان کو مشورہ دیا ہے کہ بھارتی ٹیم کو پاکستان آکر کھیلنا چاہیے تاکہ اگر تعلقات کچھ خراب ہیں تو اُن کو بہتر کیا جاسکے ۔لندن میں اپنی بیٹی اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز ش...

تعلقات میں بہتری ،نواز شریف کا بھارت کو کرکٹ ٹیم پاکستان بھیجنے کا مشورہ

پاکستان کا ٹرمپ کی عبوری ٹیم سے جلد رابطہ کرنے کا فیصلہ وجود - پیر 11 نومبر 2024

پاکستان نے آنے والی انتظامیہ کے ساتھ جلد رابطہ قائم کرنے کی کوششوں کے تحت ٹرمپ کی عبوری ٹیم تک پہنچنے کا فیصلہ کرلیا ۔ پاکستان نے ملکی مفادات کو نقصان سے بچانے کے لیے ٹرمپ کی ٹرانزیشن ٹیم سے جلد رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف امریکی نو منت...

پاکستان کا ٹرمپ کی عبوری ٹیم سے جلد رابطہ کرنے کا فیصلہ

فوج کو 2010سے اختیارات حاصل ہیں مگر دہشت گردی ختم نہیں ہوئی، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 11 نومبر 2024

جمعیت علما ئے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کو جمہوریت کی توہین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کو 2010سے اختیارات ملے ہوئے ہیں مگر ملک سے دہشت گردی ختم نہیں ہوئی۔لندن کے شہر ویکفلیڈ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فضل...

فوج کو 2010سے اختیارات حاصل ہیں مگر دہشت گردی ختم نہیں ہوئی، مولانا فضل الرحمان

چینی انجینئر پر حملے کے ماسٹر مائند کو گرفتار کرنے کا دعویٰ وجود - پیر 11 نومبر 2024

وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی انجینئرز پر خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرلیا گیا۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ نے کراچی ایئرپورٹ پر چینیوں کے قافلے پر خودکش حملہ کے بارے میں بر...

چینی انجینئر پر حملے کے ماسٹر مائند کو گرفتار کرنے کا دعویٰ

پی آئی اے کی نجکاری،بیرون ملک پاکستانی گروپ کی خریداری کے لیے نئی پیشکش وجود - پیر 11 نومبر 2024

بیرون ملک مقیم پاکستانی گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کیلئے 125ارب روپے کی پیشکش کا دائرہ مزید بڑھا دیا۔ النہانگ گروپ نے وزیرنجکاری، وزیرہوا بازی، وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو ایک اور مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں قومی ائیرلائن کی خریداری کے لیے کسی بھی دوسری کمپنی کے مقابلے می...

پی آئی اے کی نجکاری،بیرون ملک پاکستانی گروپ کی خریداری کے لیے نئی پیشکش

جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟ جسٹس منصورعلی شاہ وجود - پیر 11 نومبر 2024

سپریم کورٹ میں ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اس وقت کوئی آئینی بینچ نہیں تو یہ جو غیر آئینی بینچ بیٹھا ہے اسکا کیا کرنا ہے ، جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ٹیکس سے م...

جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟ جسٹس منصورعلی شاہ

وزیر اعلیٰ نے اسٹیل مل بحالی کیلئے روس سے مدد طلب کرلی وجود - پیر 11 نومبر 2024

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسٹیل مل کو بطور منافع بخش ادارہ بحال کرنے کے لیے روس سے مدد طلب کر لی۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ سے روس کے سفیر البرٹ خوریف نے کراچی میں ملاقات کی، ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ رشین قونصل جنرل سے اچھی کوآرڈی نیشن ہے ، روس سے تعلقات ...

وزیر اعلیٰ نے اسٹیل مل بحالی کیلئے روس سے مدد طلب کرلی

مضامین
ایک سیکریٹری اور پوری اسمبلی وجود بدھ 13 نومبر 2024
ایک سیکریٹری اور پوری اسمبلی

دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں ! وجود بدھ 13 نومبر 2024
دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں !

لاکھوں کشمیریوں کی شہادت وجود بدھ 13 نومبر 2024
لاکھوں کشمیریوں کی شہادت

قومی خزانے پر عدالتی مراعات کا بوجھ: حقائق اور سوالات وجود منگل 12 نومبر 2024
قومی خزانے پر عدالتی مراعات کا بوجھ: حقائق اور سوالات

کھیل ختم ،بھاگو ! وجود منگل 12 نومبر 2024
کھیل ختم ،بھاگو !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر