... loading ...
پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین سیاسی بحران سے گزررہاہے ……حکمرانوں کی کرسیاں اس طرح ہل رہی ہیں…… جس طرح زلزلے کے جھٹکوں کے دوران دیواریں اورپنکھے ہلتے ہیں…… ہماری اپوزیشن کا ایک حصہ دھرنے کی ناکامی کے بعد منہ بسورکر بیٹھ گیا…… اور دوسرے حصے نے اپنا ’’حصہ‘‘ وصول کر کے چپ سادھ لی ……عین مایوسی کے اِن ایام میں’’غیبی مدد‘‘آئی ’’پانامہ لیکس‘‘ نے اپنے کرتب دکھائے اور وہ بہت سے راز منکشف ہوگئے جس کا عموماً لوگ کانا پھوسی میں تذکرہ کرتے تھے …… میڈیا جسے بیان کرتے ہوئے قانونی نوٹسوں کی وجہ سے ’’خاموشی ‘‘اختیار کرلیتاتھا…… لیکن ’’پانامہ لیکس‘‘ نے ہر مسئلہ آسان کردیا اور رقم کی منتقلی ‘منی لانڈرنگ اور ہاتھی سے بڑے اکاؤنٹس بھی منظر عام پر آنے لگے…… جیسے زمین اپنے خزانے اُگل رہی ہو اور انکشافات کے چشمے پھوٹ رہے ہوں۔
اصل جھگڑا یہ نہیں ہے کہ یہ پیسے کہاں سے آئے ……؟کس طرح حاصل کئے گئے ……؟یہ چوری ہے یا حرام کی کمائی ……؟ قوم کا شکوہ یہ ہے کہ جس حکمران کو اپنے حلف کے تحت دن رات عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے سوچنا چاہئے معاشمی انقلاب کھینچ اور گھسیٹ کر اپنے ملک میں لانا چاہئے…… وہ شخص66غیر ملکی دورے کر کے دنیا بھر میں اپنے کاروبارچمکاتا اورملک کو قرضوں کے چنگل میں پھنساتا رہا ……ان کاذاتی کاروبار دن رات ترقی کرتا ہوا یہ راز فاش کر گیا کہ’’صاحب زادگان‘‘13سال کی عمر میں ہی ارب پتی بن گئے تھے…… اب اس انکشاف کے بعد پورا شریف خاندان ایک ایسے بحران میں پھنس گیا ہے کہ انکا حقِ حکمرانی ختم ہوتا ہوا نظر آرہا ہے…… قمرالزماں کائرہ کا کہنا ہے کہ’’میاں نواز شریف جتنی جلد وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیں اتنا ہی اچھا ہے‘‘…… میاں نواز شریف کیلئے اب بھی چوائس ہے کہ وہ الزامات کی دلدل سے نکل کر اپنی جان بچائیں ……کرغیزستان کے وزیر اعظم نے صرف اس لئے استعفیٰ دیا کہ اس کے وزراء کرپٹ تھے اور ان پر بدعنوانی کے الزامات تھے…… یہاں تو خاندان کے چشم و چراغ پر الزام ہے ……ولی عہد کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان کے بیانات متضاد ہیں…… ملک کا کوئی حاضر ڈیوٹی یا ریٹائرڈ جج کمیشن کی سربراہی کرنے کیلئے تیار نہیں ……ٹی وی کے ٹاک شوز میں آنے والے بعض وزراء نے اعتراف کیا ہے کہ’’ہمیں بھی کچھ نہیں پتا ہم کس طرح شریف خاندان کے بارے میں صفائی پیش کریں‘‘…… حضرت علیؓ نے کہا تھا کہ ’’جہاں تم دولت کے انبار دیکھو تو سمجھ لینا کسی کا حق مارا گیا ہے‘‘…… ابھی تک کسی کو حقائق کا علم نہیں لیکن جو کچھ اخبارات میں چھپ رہا ہے اس کو پڑھ کر ایک ماہر تعمیرات نے کہا کہ’’ اِن رقومات سے دس لاکھ افراد کے نئے گھر بن سکتے تھے‘‘ ……اس کا ترجمہ اس طرح بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہوس دولت کس طرح ایک پورا شہر اجاڑ کر چلی گئی ……دولت کی ایک خرابی یہ بھی ہے کہ اگر یہ کسی کے پاس نہ ہو تو ایک عذاب اور اگر ضرورت سے زیادہ ہو تو بھی عذاب ہے…… اس لئے مسلم فلسفیوں نے لکھا ہے کہ’’ دولت ضرورت کے مطابق ہونی چاہئے اور اسے زکواۃ سے پاک کرنا بھی ضروری ہے پھر دولت کبھی عذاب نہیں بنے گی‘‘…… افسوس یہ ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں نے گزشتہ8سال میں جو کہ جمہوریت کے روشن ایام تھے عوام کیلئے کچھ بھی نہیں کیا ……قرضے کی رقومات بڑھاتے چلے گئے …… بجٹ کے بعد بھی ٹیکس لگاتے رہے ……عوام نے پہلے سات سالہ دور میں اس کا نام’’زرداری ٹیکس‘‘ رکھا اور اب3سالہ دور میں حالیہ ٹیکسوں کا نام’’شریف ٹیکس‘‘ رکھا گیاہے۔
ہمارا المیہ یہ ہے کہ پاکستانی حکمرانوں اور سیاسی خاندانوں کے بچے ملک سے باہر رہتے ہیں……تعلیم بھی وہیں حاصل کرتے ہیں……کاروباربھی وہیں کرتے ہیں……سرمایہ بھی وہیں رکھتے ہیں……اور علاج بھی وہیں ہوتا ہے ……حد یہ ہے کہ سیاست بھی بیرون ملک بیٹھ کر کی جاتی ہے……حکومت کرنے کیلئے پاکستان آنا مجبوری ہے ورنہ یہ کام بھی وہ لندن ، پیرس اور نیویارک سے ہی کرتے۔
وزیر اعظم صاحب! !کتنی عجیب بات ہے کہ آپ تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے ہیں لیکن پورے ملک میں کوئی ایک ایسا اسپتال نہ بناسکے کہ جہاں آپ کا علاج ہی ہوجاتا اور آپ کوسفر کی پریشانیاں اٹھاتے ہوئے سات سمندر پار جانے کی ضرورت ہی نہ پڑتی……بقول انور مسعود۔
میاں نواز شریف کیلئے موقع ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنا کیس پیش کریں اور پارلیمنٹ کویہ بتائیں کہ یہ کوئی بری بات نہیں ہے۔ ان کے خاندان کے لوگوں نے وزیر اعظم ہاؤس کے اثر و رسوخ سے جو پیسہ کمایا ہے وہ ان کا حق تھا اور وہ قومی ترقی کی جو پالیسیاں پیش نہ کرسکے اس میں کوئی بدنیتی نہیں تھی بلکہ وہ مناسب وقت کا انتظار کررہے تھے ……119ارب ڈالر کے قرضے لینے کے باوجود خزانے کا چوکیدار دبئی میں صرف2ٹاور کیوں بناسکا ……؟اس کی بھی جواب طلبی ہونی چاہئے…… امریکا کے صدر جان ایف کینیڈی نے کہا تھا کہ’’میرے پیارے امریکیوں میرا دل چاہتا ہے کہ دنیا بھر کی نعمتیں سمیٹ کر امریکی عوام کے قدموں میں ڈال دوں‘‘ پاکستان کا کوئی حکمران یہ کیوں نہیں کہتا کہ’’پیارے پاکستانیوں میرا دل چاہتا ہے کہ آپ کو جو نعمتیں ملی ہوئی ہیں وہ چھین کر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قدموں میں نہ ڈالوں‘‘…… کاش کوئی ایسا حکمران آتا تو وہ پاکستانی عوام کا ہیروہوتا ’’پانامہ لیکس‘‘تو چھوڑیئے ’’اوبامہ لیکس‘‘بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی لیکن جو پتے کمزور ہوتے ہیں اور جن درختوں کی جڑیں بیمار ہوتی ہیں وہ معمولی ہوا سے بھی گر جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس کردی۔ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اعتراضات لگا کر اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ تاحیات ن...
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ لیکس میں 700 پاکستانیوں کے نام آئے، 2016میں پاناما پیپرزمیں 4500 پاکستانیوں کے نام آئے تھے۔سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق پٹشنز دائر ہوئیں،ایس ای سی پی ،اسٹیٹ بینک ،ایف بی آر اور ایف آئی اے نے تحقیقات کیں، عدالت ...
پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس کھلنے لگا۔ پنڈورا کی ابتدائی اطلاعات کے مطابق سات سو سے زائد پاکستانیوں کے نام اس میں نکل آئے۔ پانامالیکس سے زیادہ بڑے انکشافات پر مبنی پنڈورا باکس میں جن بڑے پاکستانیوں کے ابھی ابتدائی نام سامنے آئے ہیں۔ اُن میں وزیر خزانہ شوکت ترین، پاکستانی سیاست می...
یہ شاندار بات ہے کہ آپ نے مختصر سفر کے دوران مستحکم معاشی پوزیشن حاصل کرلی،کرسٹین لغرادکا وزیر اعظم سے مکالمہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرنے شرح نمو میں اگلے سال مزید کمی ہونے کے خدشات کابھی اظہار کردیا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لغرادگزشت...
پانامالیکس کی عدالتی کارروائی میں پیش رفت کو حزب اختلاف کے تمام رہنماؤں نے بہت زیادہ اہمیت دی ہے،معاملہ معمول کی درخواستوں کی سماعت سے مختلف ثابت ہوسکتا ہے عمران خان دھرنے میں دائیں بازو کی جماعتوں کولانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ دھڑن تختہ کاپیش خیمہ ہوسکتا ہے،متنازعخبر کے معاملے ...
اخبارات میں مختلف خبروں اور تجزیوں کے ذریعے دھرنے کے شرکاکیخلاف سخت کارروائی کے اشارے دیے جائیں گے عمران خان کے لیے یہ"مارو یا مرجاؤ" مشن بنتا جارہا ہے، دھرنے میں اْن کے لیے ناکامی کا کوئی آپشن باقی نہیں رہا مسلم لیگ نون کی حکومت نے تحریک انصاف کے دھرنے کے خلاف ایک طرح سے نفسیا...
ابھی پاناما لیکس کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھا بھی نہ تھا کہ ’’انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس‘‘ (آئی سی آئی جے) نے اس اسکینڈل کی اگلی قسط چھاپ دی، جس میں دنیا بھر کی ایسی شخصیات کے ناموں کے انکشاف کیا گیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر اپنے ملک میں عائد ٹیکسوں سے بچنے کے لیے جزائ...
تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے حکومت مخالف اور پاناما لیکس پر احتجاج سے حکومت اب کچھ بدحواس نظر آتی ہے۔ کنٹینرز سے احتجاج اور ریلیوں کوروکنے کے عمل نے کہ ثابت کردیا ہے کہ حکومت "نے باگ ہاتھ میں ہے ، نہ پاہے رکاب میں" کی عملی تصویر بنتی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی...
ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) نے پاناما لیکس میں سامنے آنے والے افراد سے اُن کی آمدنی کی تفصیلات مانگ لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے اس ضمن میں وزیراعظم کے بچوں حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز شریف کو بھی نوٹس ارسال کیے ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشر...
ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...
کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...
وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...