وجود

... loading ...

وجود

کراچی میں ضمنی الیکشن اور ایم کیو ایم کا گراف؟

بدھ 13 اپریل 2016 کراچی میں ضمنی الیکشن اور ایم کیو ایم کا گراف؟

MQM-rally

کراچی کے 2 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ’’ لو ٹرن آؤٹ‘‘ نے سب کو حیران کردیا ہے۔ این اے 245 اور پی ایس 118میں کامیابی تو ایم کیو ایم کو ملی لیکن تبصرے اور تجزیے بھی جاری ہیں کہ ایم کیو ایم کا گراف کم کیوں ہواہے؟ ووٹرز کہاں چلے گئے؟ کراچی کی تاریخ میں کبھی ایسے ضمنی الیکشن نہیں ہوئے جس کا ٹرن آوٹ 9 فیصد تک گرگیا ہو۔ ایسا تو 1993 میں بھی نہیں ہوا تھا جب ایم کیو ایم نے ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا۔ حلقہ این اے 245 کی نشست سے مستعفی ہونے والے ایم کیو ایم کے رکن ریحان ہاشمی نے ایک لاکھ 15ہزار ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ ان کے مد مقابل تحریک انصاف کے امید وار کو 55 ہزار ووٹ ملے تھے، لیکن ضمنی الیکشن میں ایم کیو ایم یہاں سے39 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئی اور ان کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کو صرف 3 ہزار ووٹ ہی ملے۔ اس حلقے میں ٹرن آوٹ صرف 11فیصد رہا۔ اسی طرح صوبائی حلقے پی ایس 115میں جہاں ایم کیوایم کے نامزد ڈپٹی میئر ارشد وہرہ نے55 ہزار ووٹ لئے تھے اس بار ایم کیو ایم کو 11ہزار ووٹوں سے کامیابی ملی اور یہاں بھی ٹرن آؤٹ 9 فیصد سے نہ بڑھ سکا۔

کراچی کے حالیہ دونوں ضمنی انتخابات پر سب سے خوبصورت تبصرہ ایک سیاسی کارکن نے اسی طرح کیا ’’یہ بڑا شرمیلا الیکشن تھا‘‘خاموشی سے ہوا نتیجہ بھی فوراً آگیا اور کسی طبقے نے نہ تو اس الیکشن پر کوئی تجزیہ کیا اورنہ ہی کراچی کی سیاست پر کوئی مثبت اور منفی اثر ڈالا۔

کیا کراچی کی سیاست میں کوئی بڑی تبدیلی آئی ہے؟ یا آپریشن کے اثرات جاری ہیں؟ عام تعطیل نہ ہونے کے باعث لوگ باہر نہیں نکلے یا کشیدہ ماحول اور سیاسی جماعتوں میں تصادم نے ووٹرز کو پولنگ اسٹیشن تک پہنچنے نہیں دیا؟ ان سوالات کے جواب تلاش کئے جارہے ہیں، لیکن ایک بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ جماعت اسلامی کراچی کی سیاست سے آوٹ ہوچکی ہے اوراس کی جگہ تحریک انصاف بھی نہ لے سکی جبکہ پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال کی پریس کانفرنس کے اثرات کتنے ہیں، یہ 24 اپریل کو باغ جناح میں جلسے سے بھی واضح ہوجائے گا۔ واقفان ِحال کا کہنا ہے کہ پڑھا لکھا مہاجر ووٹر فی الحال خاموش ہوگیا ہے۔۔۔۔ اس نے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنا رکھی ہے اور وہ ابھی تیل کی دھار دیکھ رہا ہے۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اس وقت ’’پانامہ لیکس‘‘ کی ہنگامہ خیزی سمیٹنے میں مصروف ہے، انہیں طویل عرصے کا راشن مل چکا ہے اس لئے کراچی کے ضمنی الیکشن نتائج ٹرن آؤٹ وغیرہ پر کسی نے بھی اپنا وقت ’’ضائع‘‘ نہیں کیا ورنہ آج توپوں کے رخ ایم کیو ایم کی جانب ہوتے کہ ووٹر کہاں گئے؟ کیا آپ کی جماعت ووٹروں کوگھروں سے نکالنے کے لئے شہرت رکھتی ہے؟ اس بار کیوں ایسا نہیں ہوا؟ کیا مصطفی کمال کی باتیں اور سرفراز مرچنٹ کے ثبوت آپ کے ووٹ بینک کو’’سوچنے‘‘ پر مجبور کر رہے ہیں؟ کیا اب مہاجر ووٹر آپ کو بار بار آزما کر تھک چکا ہے؟ کیا مہاجر ووٹر کو متبادل مل گیا ہے؟ اس طرح کے کئی سوالات ایم کیو ایم سے کئے جاسکتے تھے۔ اینکر حضرات توماضی کے ووٹوں کا ریکارڈ لے کر بیٹھ جاتے، موازنہ کرتے، تقابلی جائزہ ہوتا کہ ٹرن آؤٹ کوکس کی نظر لگ گئی؟ لیکن ’’پانامہ لیکس ‘‘جب تک ’’زندہ ‘‘ہے کوئی اور معاملہ الیکٹرانک میڈیا پر چند منٹ سے زیادہ نہیں ٹھہر سکتا۔

ایم کیو ایم کے قریبی حلقے’’ضمنی انتخابات‘‘ میں فتح کو بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں لیکن ان کے مخالفین الزام لگا رہے ہیں کہ تحریک انصاف کے امیدوارکو چند گھنٹے قبل اپنی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں شامل کرنا سیاسی اور اخلاقی طور پر غلط فیصلہ تھا یا صحیح؟ اس کا جواب کوئی بھی نہ دے سکا۔

عالم اسلام کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے اور اس حوالے سے اگر حلقہ بندیوں کا جائزہ لیا جائے تو ’’زیادتی‘‘ کا لفظ بھی چھوٹا معلوم ہونے لگے گا۔ این اے 245 کا حلقہ پانچ لاکھ ووٹروں پر مشتمل ہے اور اتنے ووٹرہوں تو بلوچستان کی پانچ سے چھ نشستیں بن جاتی ہیں۔ بلوچستان میں توسات سے آٹھ ہزار ووٹوں پر ایم پی اے اور 10سے 15ہزار ووٹو ں پر ایم این اے منتخب ہوتا ہے۔ اس طرح کی حلقہ بندیاں کراچی کی نشستیں کم رکھنے کی سازش کے سوا کچھ نہیں۔ کراچی کے تمام حلقے ایسی ہی صورت حال کا شکار ہیں جہاں ووٹروں کی تعداد اتنی ہے کہ آج تک ٹرن آؤٹ 55 سے 60 فیصد سے اوپر نہ جاسکا۔ کراچی میں کس کا کتنا ووٹ بینک ہے، اس کا درست جائزہ لینے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ان حلقوں کو مزید تقسیم کیا جائے تاکہ ووٹروں کی انتخابی عمل میں دلچسپی بڑھے، ان کے لئے آسانیاں پیدا ہوں اور وہ پولنگ اسٹیشن تک بآسانی جاسکیں۔ صحیح حلقہ بندیاں اسمبلی میں صحیح نمائندگی کو جنم دیتی ہیں۔

کراچی کے حالیہ دونوں ضمنی انتخابات پر سب سے خوبصورت تبصرہ ایک سیاسی کارکن نے اسی طرح کیا ’’یہ بڑا شرمیلا الیکشن تھا‘‘خاموشی سے ہوا نتیجہ بھی فوراً آگیا اور کسی طبقے نے نہ تو اس الیکشن پر کوئی تجزیہ کیا اورنہ ہی کراچی کی سیاست پر کوئی مثبت اور منفی اثر ڈالا۔ اگرکراچی میں اس طرح کے الیکشن ہوتے رہے تو کراچی آہستہ آہستہ غیر سیاسی اور خاموش ہوجائے گا اور جمہوریت کی جو ہلچل نظر آتی ہے وہ ختم ہوجائے گی۔ جس طرح ملک بھر کے جاگیرداروں کے حلقوں میں عام انتخابات کے بعد خاموشی ہوجاتی ہے اور لوگ اپنے کاروبار میں مصروف ہوجاتے ہیں، آج کل کراچی بھی ایسا ہی منظر پیش کر رہا ہے۔ کراچی جاگیرداروں سے ’’خاموش جنگ‘‘ ہار گیا ہے اور جاگیردار کراچی کو’’بے جان‘‘ کر کے جیت گیا ہے۔ اب کراچی کے ٹکڑوں میں بٹ جانے کا عمل شروع ہوگا۔ کراچی تقسیم ہوا تو اس شہر کی معیشت اور قومی ٹیکس کی وصولیوں پر گہرا اثر پڑے گا۔ کراچی کی معیشت کا چلتا ہوا سرکل ملک بھر کی معیشت کو متحرک رکھتا ہے، کراچی کو کچھ ہوا تو اس کے اثرات سے کراچی کی معیشت ڈوبے گی اور بے روزگاری کا ایک نیا طوفان آئے گا۔ جرائم بڑھ جائیں گے اور پاکستان سرمایہ کاری کرنے والوں کیلئے ایک ’’خطرناک‘‘ ملک بن جائے گا اس لئے کچھ کرنے سے پہلے بہت کچھ سوچ لیا جائے۔


متعلقہ خبریں


ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...

ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان

ضمنی الیکشن، سکیورٹی اداروں کے متعلقہ انچارج کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض وجود - هفته 15 اکتوبر 2022

ضمنی انتخابات کیلئے سیکیورٹی اداروں کے متعلقہ انچارج کو مجسٹریٹ کے اختیارات مل گئے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 16 اکتوبر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے 8 اور صوبائی اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے سکیورٹی اداروں کے متعلقہ انچارج کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کردیے گئے۔ الیکشن کم...

ضمنی الیکشن، سکیورٹی اداروں کے متعلقہ انچارج کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات وجود - اتوار 09 اکتوبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کامران خان ٹیسوری سندھ  کے اچانک  گورنر تعینات کر دیے گئے۔ گورنر سندھ  کے طور پرعمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے یہ منصب خالی تھا۔ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کے بعد مرکز میں پی ڈی جماعتوں کو حمایت دینے کے ...

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو وجود - پیر 19 ستمبر 2022

یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ وجود - اتوار 18 ستمبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے پارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ نے ان کے شوہر کو بھلا دیا ہے۔ متحدہ کے شریک بانی ڈاکٹر عمران فاروق کی 12ویں برسی پر شمائلہ عمران نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یا رب میرے لیے ایسا دروازہ کھول دے جس کی و...

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض وجود - هفته 10 ستمبر 2022

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی ڈپٹی کنوینئر کی حیثیت سے بحالی پر کئی ارکان ناراض ہوگئے، سینئر رہنما ڈاکٹر شہاب امام نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ ڈاکٹر شہاب امام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو میرا تحریری استعفیٰ جلد بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے...

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی وجود - اتوار 13 فروری 2022

انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی وجود - جمعرات 27 جنوری 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ریل...

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی! باسط علی - پیر 03 اکتوبر 2016

پاکستان میں سب سے زیادہ منظم جماعت سمجھے جانے والی ایم کیوایم ان دنوں انتشار کا شکار ہے۔ جس میں ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے رہنما ایک دوسرے کو ہر گزرتے دن اپنی اپنی تنبیہ جاری کرتے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات میں ایم کیوایم لندن کے برطانیہ میں مقیم رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکس...

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی!

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ نعیم طاہر - بدھ 28 ستمبر 2016

لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کو بانی تحریک نے جو ٹاسک سونپا ہے وہ اس میں کس قدر کامیاب رہیں گے اور کئی دھڑوں میں تقسیم ایم کیو ایم کا مستقبل کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں کے ایک بڑے گروہ کی رائے یہ ہے کہ ندیم نصرت اپنے ٹاسک کو اس وقت تک پورا نہیں کرسکیں گے ج...

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

ایم کیو ایم کے استعفے کس کے مفاد میں؟ نعیم طاہر - پیر 26 ستمبر 2016

ایم کیوایم کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے اب حکومت گرانے اور بچانے کے لیے استعمال کیے جانے کے انکشاف پر حکومت کی جانب سے دو اہم وزرا کو ذمے داری دے دی گئی وفاقی دارالحکومت کے باخبرذرائع کا کہناہے کہ عجیب بات ہے کہ چوہدری نثاراور اسحاق ڈار ایم کیوایم پاکستان کی حمایت میں آن کھڑے ...

ایم کیو ایم کے استعفے کس کے مفاد میں؟

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر