... loading ...
جاری دہائی کے اختتام تک سمندروں میں ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے “ڈرون بحری جہازوں” کا دور دورہ ہوگا، جس پر عملے کا کوئی رکن نہ ہوگا۔ یہ بات ہوائی جہازوں کے انجن بنانے والے معروف ادارے رولس رائس نے کہی ہے جو بحری جہازوں کو زمینی اڈوں سے کنٹرول کرنے کے لیے درکار ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں بحری جہازوں کو چلانا سستا پڑے گا۔
رائس کے بحری یونٹ کے عہدیدار آسکر لیونڈر نے کہا کہ “یہ حقیقت میں ہونے جا رہا ہے۔ یہ “اگر” کا نہیں بلکہ “کب” کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیا سسٹم بحری جہازوں کے موجودہ نظام کو تبدیل کرکے رکھ دے گا۔ اس سے ایسی نئی خدمات جنم لیں گی جو اس کاروبار سے وابستہ افراد کو اپنی سروسز کو زیادہ موثر بنانے میں مدد دے گی اور نئے اداروں کو نئے کاروباری نمونوں پر کام کرنے کی سہولت دیں گی۔
لیونڈر نے کہا کہ انفرادی سطح پر تو ڈرون بحری جہازوں کی ٹیکنالوجی موجود ہے لیکن اسے یکجا کرنا، قانونی رکاوٹون کو دور کرنا اور دور دراز سمندروں میں اس کے تجربات کرنا ابھی باقی ہیں۔ ریڈار، لیزرز اور کمپیوٹر پروگرامز جیسی سہولیات جہازوں کو خود بخود چلنے کی سہولت دیں گی اور زمین پر موجود کپتان اسی صورت میں سنبھالے گا جب کوئی مسئلہ ہو یا بندرگاہ پر لگانے کا پیچیدہ عمل ہو۔
منصوبے نے تجربات کے لیے فن فیریز نامی ایک ادارے کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے جو 220 فٹ کے بحری جہاز کو فن لینڈ کے جزائر کے درمیان چلائے گا تاکہ جانچے کہ حقیقی ماحول میں یہ کیسے کام کررہے ہیں۔
اگر یہ تجربات کامیاب ہوئے تو یہ بحری شعبے میں عملے کی کمی کو پورا کریں گے کیونکہ عام طور پر بہت کم افراد کئی ماہ تک گھر اور اہل خانہ سے دور رہنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔ اس کے بجائے دور دراز کسی بھی مقام پر بیٹھ کر جہاز اور عملے کی کپتانی کرنا زیادہ آسان ہوگا۔
امریکا ڈرون طیاروں کی برآمدات کے لیے بین الاقوامی معیارات مرتب کرنے کا خواہاں ہے۔ جنگ کے اس جدید طریقے کو عام کرنے کے بعد اب اس کی خواہش ہے کہ وہ قواعد و ضوابط مرتب کرکے اس کی برآمدی فروخت کو بھی کنٹرول کرے۔ روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک بین الاقوامی وفد نے جنیوا میں رواں ہفت...
2006ء میں کالج کے چند طلبا نے ایک ادارہ بنا جو اب عام شہری استعمال کے ڈرون میں ایک عالمی رہنما بن چکا ہے۔ دا جیانگ انوویشنز (ڈی جے آئی) کی داستان بتاتی ہے کہ جدت طرازی سے وابستگی نئی دنیا میں آپ کو کس مقام تک پہنچا سکتی ہے۔ ادارے کے ابنی وانگ تاؤ کہتے ہیں کہ جب آپ جدید ٹیکنالوجی ...
یہ تصاویر دیکھیں، آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ ڈرون فوٹوگرافی اب بہت مقبول سرگرمی بن چکی ہے۔ ڈرون کے ذریعے تصویر کشی کے سوشل نیٹ ورک ڈرونسٹاگرام میں 2015ء کے دوران پیش ہونے والی یہ سب سے بہترین تصاویر ہیں۔ ویب سائٹ کے سی ای او ایرک ڈوپن کہتے ہیں کہ دنیا کو نئے زاویے سے دیکھنے ک...
دنیا بھر میں ڈرون کے ذریعے مشتبہ افراد کو مارنے کا امریکی منصوبہ نفرت، بدلے اور بنیاد پرستی کی آگ کو پھیلانے کے لیے کافی ایندھن فراہم کر چکا ہے اور اب بھی اس کے مزید بھڑکنے کا سبب سمجھا جا رہا ہے۔ اب ڈرون دنیا بھر میں دہشت گردی کو پھیلانے اور عدم استحکام پیداکرنے کے لیے مہلک ترین...
افغانستان، صومالیہ اور یمن میں مخالفین کو ٹھکانے لگانے کے لیے امریکی پروگرام کے بارے میں خفیہ دستاویزات منظرعام پر آ گئی ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے ڈرون حملوں کے کہاں تک پھیلایا ہے۔ نامعلوم شخص کی جانب سے منظرعام پر لائی گئی یہ دستاویز آن لائن پبلی...
پاکستان کا تیار کردہ ڈرون’’ براق‘‘ کے ذریعے۷؍ستمبر بروز پیرکو افواجِ پاکستان نے پہلی کارروائی کی ہے جس میں تین دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ فوج کے تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے پیر کی صبح سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے مختصر پیغام...
پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لوگوں کی اکثریت ڈرون کی اصطلاح اور استعمال سے واقف ہے۔ فوجی مقاصد کے لئے ایجاد ہونے والا یہ آلہ اب محض دفاعی کاروائیوں میں استعمال نہیں ہوتا ۔ نہ ہی اس کی پرواز اب میدان جنگ تک محدود رہی ہے۔ ہر ٹیکنالوجی کی طرح ڈرون نے بھی ارتقاء کی کئی منازل...