... loading ...
ساٹھ اور ستر کی دہائی میں افغانستان میں پشتونستان تحریک کو سرکاری سرپرستی میں بڑھاوا دیا جاتا رہا ہے۔ سال میں ایک دن ’’یوم پشتونستان‘‘ کے نام سے منایا جاتا۔ یہی عرصہ خیبر پشتونخوا(صوبہ سرحد) اور بلوچستان میں تخریب اور شرپسندی کا تھا۔ پاکستان سے علیحدگی کی بنیاد پر ایک خفیہ تحریک اٹھائی گئی۔ نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) سے وابستہ بلوچ ، پشتون رہنما اس تحریک کی درپردہ قیادت کررہے تھے۔ خصوصاً ستر کی دہائی میں ان دو صوبوں میں بہت خون بہایا گیا۔ افغانستان کے اندر بلوچ ، پشتون نوجوانوں کی سیاسی و عسکری تربیت ہوئی لیکن اس تحریک کا دماغ دراصل بھارت تھا ،اشتراکی روس بھی اس میں برابراپنا حصہ ڈال رہا تھا۔ خصوصاً پشتون علیحدگی کی تحریک کامیابی سے ہمکنار اس وجہ سے نہ ہوئی کہ اسے پشتون عوام کی حمایت حاصل نہ تھی۔
پاکستان اور افغانستان کے پشتون عوام نے اقدار ،روایات ، دین او رمذہب کی ضد افکار و نظریات سے ہمیشہ خود کو دور رکھا تھا اور یہ تحریک تھی بھی انڈین برانڈ کی ،جسے روس کی حمایت بھی حاصل تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں گویا پشتونستان کی تحریک نے دم توڑ دیا۔ افغانستان میں کمیونسٹوں کے اقتدار پر قبضہ کے بعد پاکستان کے اندر نسلی بنیاد پر سیاست کرنے والے گروہوں کو پھر شوخی سو جھی ۔ انہیں اشتراکی روس کی طاقت پر کار قدرت سے زیادہ بھروسہ اور اعتبار تھا ۔چنانچہ کمیونسٹ انقلاب کے سامنے افغان سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے۔ افغانستان کے طول و عرض میں جہاد کا آغاز ہوا ۔ رفتہ رفتہ ان کی امیدیں دم توڑتی گئیں اور سارے سہانے خواب ،خواب ہی رہ گئے ۔ روسی فوجیں 1989 میں افغانستان سے نکل گئیں ۔بڑی طاقتوں نے انتقال اقتدار کا عمل سرے سے نظر انداز کر دیا ۔افغان جہادی تنظیمیں بھی شراکت اقتدار پر اتفاق نہ کرسکیں ۔ ان کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی مسلح تصادم پر منتج ہوئی ،افغانستان، لاقانونیت کا شکار ہوا ،اور ایک لمبا عرصہ خون خرابہ اور بربادی میں گزر گیا ۔ اسی اثناء دینی مدارس کے طلباء نے اسپین بولدک سے اصلاحی تحریک کا آغاز کردیا ،وہ رفتہ رفتہ آگے بڑھتے گئے ، چنانچہ 1996تک سوائے شمال کے چند علاقوں کے پورے افغانستان پر ان کی حکومت قائم ہوگئی۔ کابل پر قبضہ کے دوران سابق افغان صدر ڈاکٹر نجیب اﷲ کو پھانسی دی گئی۔ڈاکٹر نجیب اﷲ کی افغانستان سے نکلنے میں ناکامی کی پوری ایک تفصیل ہے جس کا یہاں ذکر ضروری نہیں ۔بگرام ایئر بیس پر قبضے کے بعد ڈاکٹر نجیب مستعفی ہو گئے اور اقوام متحدہ کے دفتر میں پناہ لے لی ۔ ڈاکٹر نجیب اﷲ کو پھانسی نہیں دینی چا ہئے تھی ،افغان مجاہدین کو ضرور درگزر کرنا چاہیے تھا ۔ڈاکٹر نجیب کو بحفاظت بیرون ملک جانے دیا جاتا تو بہتر ہو تا ۔ا لغرض افغانستان میں بھارت کی مداخلت کا ’’در‘‘ مکمل طور پر بندہوا۔ اور پاکستان کی افغانستان سے متصل سرحد محفوظ ہوگئی۔
9/11کے بعد امریکا نے نیٹو کے ساتھ ملکر افغانستان کو تاراج کردیا۔ یوں بھارت کو افغان سر زمین تک پھر سے مکمل رسائی حاصل ہوگئی اور اگلے لمحے پشتون قوم پرست بھی امریکی سامراجی فوجی اتحاد کے حامی و مددگار بن گئے۔ افغان سرزمین پاکستان کیلئے دشمن کی آماجگاہ بن گئی ۔تب سے اب تک امریکی سرپرستی میں جو بھی افغان حکومتیں بنائی گئی ہیں وہ پاکستان کی بجائے بھارت کی محبت میں مبتلا رہی ہیں۔ اشرف غنی کی حکومت بھی بھارت سے دوستی اور محبت کے گن گارہی ہے۔ افغانستان میں بھارتی سفارت خانہ اور درجن سے زائد قونصل خانوں کا فوکس بلوچستان اور پاکستان ہے ۔پشتون علیحدگی کی تحریک تو ذوالفقار علی بھٹو کے سامنے بھی نہ ٹہر سکی البتہ بلوچ علیحدگی کی سوچ بہر حال موجود رہی ۔ وجوہات خواہ کچھ بھی ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ بلوچ آزادی کی تحریک کو افغانستان کے اندر منظم کیاگیا اور اس کا سرپرست اعلیٰ اور ماسٹر مائنڈ بھارت بالفاظ دیگر ’’را‘‘ ہے۔ کلبھوشن یادو کی بلوچستان میں گرفتاری کے بعد بھارت کو شدید سبکی اٹھانی پڑی ہے ۔ کلبھوشن یادیو، ایران کے علاقے سراوان سے بلوچستان میں داخل ہوا ۔ اس جاسوس کو پاکستانی خفیہ اداروں نے تقریباً ایک سال قبل ٹریس کر رکھا تھا ۔ آخرکار3مارچ کو دھر لیاگیا اور 24مارچ کو اس کی گرفتاری کا اعلان ہوا۔ بعد ازاں ان کی اعترافی ویڈیو بھی میڈیا پر نشر کی گئی۔ دراصل افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے بگاڑکی وجہ بھی بھارت ہے۔ پاکستان ا ور بھارت کے درمیان کشمیر کا دیرینہ تنازع حل ہوتا ہے تو ’’پراکسی‘‘ جنگ کا دروازہ بھی ممکن ہے کہ ہمیشہ کیلئے بند ہو۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان اگر کوئی تنازع ہے تو وہ ڈیورنڈ لائن کا ہے۔ بھارت کی شرارت نہ ہو تو پاکستان کے اندر بھی کسی کے لئے اس لائن کی کوئی اہمیت نہ رہے گی ۔ویسے بھی یہ تنازع ایسا ہر گز نہیں کہ جس کی بنیاد پر دونوں ممالک ایک دوسرے کے مفادات کے خلاف کمر بستہ ہوں۔ پشتونستان تحریک اور ڈیورنڈ لائن تسلیم نہ کرنے کی چابی بھی بھارت دیتا رہا ہے ۔ یہ بات بڑے وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ اگر اشتراکی روس، افغان کمیونسٹ انقلاب کے دنوں میں پاکستان کے سامنے ڈیورنڈ لائن تسلیم کرنے کی شرط اس بنیاد پر رکھتا کہ وہ مجاہدین کی حمایت چھوڑ دے تو نہ صرف افغان حکومت بلکہ پاکستان کے اندر موجود محبان وطن بھی آنکھ بند کرکے روس کا فیصلہ تسلیم کر تے ، چونکہ اشتراکی انقلاب افغان عوام کے روایات اور مذہب کے خلاف تھا تو اس انقلاب سے پاکستان کی نہ صرف سرحدوں بلکہ وجود کو یقینی خطرہ تھا۔ لہٰذا پاکستان کو بہر حال ایسی کوئی شرط قبول نہ ہوتی۔ کہتے ہیں کہ مجاہدین اور افغان طالبان پاکستان کی کٹھ پتلی تھے ،ا گر واقعی ہوتے تو وہ پاکستان کے ایک اشارے پر ڈیورنڈ لائن تسلیم کرتے چونکہ وہ اپنے داخلی معاملات میں ہمیشہ آزاد تھے۔ اس بناء پر انہوں نے کبھی بھی ڈیورنڈ لائن کو قانونی نہیں سمجھا۔ پاکستان کے اند ر پشتون عوام یہ سمجھتے ہیں کہ ڈیورنڈ لائن 12 نومبر 1893 کو انگریز کی طرف سے کھینچی گئی ہے ، تاہم جب وہ آئین پاکستان کے تحت حلف اٹھا تے ہیں تو بادی النظر میں پاکستان اور اس کے سرحدوں کو تسلیم کرتے ہیں ۔خیر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے مسئلے کو حکومت پاکستان نے سفارتی سطح پر بھی اٹھا رکھا ہے ۔خاص کرحکومت ایران سے اس ضمن میں نہ صرف وضاحت طلب کی ہے بلکہ مزید تعاون کیلئے باضابطہ خط بھیجا جا چکا ہے کہ وہ ایران میں موجود بھارتی خفیہ ادارے کے دیگر ایجنٹس حوالے کرے اور یہ بتائے کہ کس طرح چاہ بہار میں بیٹھ کر بھارتی ایجنٹ پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کرتے رہتے ہیں۔ حکومت پاکستان کا یہ مطالبہ بجا ہے کہ ایران کل بھوشن یادیو کے ساتھی ’’را‘‘ کے سب انسپکٹر راکیش عرف رضوان کو گرفتار کرکے حوالے کیا جائے اور کل بھوشن یادیو کی ایران میں سرگرمیوں کے بارے میں تصدیق کی جائے ۔ ایران کے مختلف شہروں میں کلبھوشن یادیو کے قیام کے عرصہ سے متعلق حکومت پاکستان کو آگاہ کیا جائے اور اس ایجنٹ کے کاروبار سے متعلق بتایا جائے کہ وہ کن لوگوں سے رابطے میں رہا۔ حکومت پاکستان کا یہ حق ہے کہ اسے ایرانی سرزمین پر ’’را‘‘ کے نیٹ ورک کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ اور بھارتی مداخلت سے متعلق دیگر جو بھی معلومات ہیں وہ فراہم کی جائیں۔
بلوچستان اسمبلی میں اس مسئلے پر پہلے پہل تحریک التواء لائی گئی ،29مارچ کے اجلاس میں اس پر طویل بحث ہوئی۔ التواء کی اس تحریک کو متفقہ قرارداد کی صورت میں منظور کیا گیا۔ تحریک التواء جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف مولانا عبدالواسع نے پیش کی تھی۔ چنانچہ یہ فیصلہ ایوان میں موجود تمام پارلیمانی جماعتوں کی متفقہ رائے سمجھا جاتا ہے، بعد میں اس رائے اور فیصلے سے فرار کی کوشش محض سیاسی شعبدہ بازی اور سو فسطائی کوشش تصور کی جائے گی ۔ عشرہ رفتہ کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بڑا گرم رہا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا پر ہے ۔بھارت اس کشیدگی میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ممکن ہے کہ وہ کسی تصادم سے بھی گریز نہ کرے ۔چنانچہ ضروری ہے کہ پاکستان اپنے اندر کے مسائل و تنازعات کے فوری حل پر تو جہ دے ۔بلوچستان کا مسئلہ بھی حل طلب ہے ۔ یہ سوچنا ہو گا کہ ا...
چین پاکستان اقتصادی راہداری ہر لحاظ سے ’’گیم چینجر‘‘ منصوبہ ہے۔ دونوں ممالک یعنی چین اور پاکستان سنجیدہ ہیں اور سرعت کے ساتھ ان منصوبوں کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ پاک آرمی پوری طرح اس پر نگاہ رکھی ہوئی ہے اور یقینا اس بات کی ضرورت بھی ہے۔ فوج اور تحفظ کے ا دارے فعال نہ ہوں تو منفی ق...
پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان تمام تر رنجشوں کے باوجود ایثار اور محبت کا رشتہ ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ اگر چہ غنیم یہی چاہتا ہے ۔ یہ والہانہ تعلق صدیوں پر مشتمل ہے۔ برصغیر پر انگریز راج کے بعد بالخصوص برطانوی ہند کے مسلمان رہنماؤں کے ساتھ افغان امراء کا انس و قربت کا کوئ...
قومی اسمبلی کے 9؍اگست کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی کی تقریر بہت ساروں پر بجلی بن کر گری ، برقی میڈیا پر محمود خان اچکزئی کی کچھ یوں گرفت ہوئی کہ جیسے سول ہسپتال جیسا ایک اور سانحہ رونما ہوا ہو۔اور تواتر کے ساتھ غداری کے فتوے آنے شرو ع ہو گئے۔ حالانکہ ملتے جلتے رد عمل کا اظہار ع...
کوئٹہ کے نوجوان باکسر محمد وسیم نے ورکنگ باکسنگ کونسل انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیت کر عالمی شہرت حاصل کرلی۔ یہ مقابلہ جنوبی کوریا کے شہر سیؤل میں ہوا۔ مد مقابل فلپائن کا باکسر’’ جیتھر اولیوا‘‘ تھا جس کو آسانی سے مات دیدی گئی۔ محمد وسیم یہ ٹائٹل جیتنے والا پہلا پاکستانی باکس...
8 اگست 2016 کا دن کوئٹہ کے لئے خون آلود ثابت ہوا۔ ظالموں نے ستر سے زائد افراد کا ناحق خون کیا ۔یہ حملہ در اصل ایک طویل منصوبہ بندی کا شاخسانہ تھا جس میں وکیلوں کو ایک بڑی تعداد میں موت کے گھاٹ اُتارنا تھا ۔یو ں دہشت گرد اپنے غیر اسلامی و غیر انسانی سیاہ عمل میں کامیاب ہو گئے۔ اس ...
ملک میں جمہوریت یرغمال ہے۔ بلوچستان کے اندر سرے سے منظر نامہ ہی الگ ہے۔ جمہوریت کا ورد کر کے حکمران اتحادی جماعتیں قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔سوچ سمجھ کر خطرناک کھیل کا حصہ بنی ہیں۔ جب حاکم اندھے، گونگے اور بہروں کی مثال بنیں تو لا محالہ تشہیر کسی کی ہی ہو گی۔ بالخصوص پشت...
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جون کے مہینے کے آخری عشرے میں ایک غیر ملکی ریڈیو (مشال) کو انٹرویو میں کہا کہ’’ خیبر پشتونخوا تاریخی طور پر افغانستان کا حصہ ہے۔ افغان کڈوال (مہاجرین )سے پنجابی، سرائیکی، سندھی یا بلوچ تنگ ہیں تو انہیں پشتونخوا وطن کی طرف بھی...
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے23سے29اپریل تک چین کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال وفد کے قائد تھے۔ سینیٹر آغا شہباز درانی، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی، بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کے وائس چیئرمین خواجہ ہمایوں نظامی اور وفاقی سیکرٹری مواص...
افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوج کے گیارہ اعلیٰ افسران کو بد عنوانی ثابت ہونے کے بعد ملازمتوں سے برطرف کر دیا۔یہ افسران مزید صرف میڈیکل اور پنشن کی مراعات سے مستفید ہو سکیں گے۔ باقی تمام مراعات سزا کے طور پر لے لی گئی ہیں۔فوج کے افسران کے خلاف کارروائی یقینا ایک قوم...
پاکستان نے بآلاخر بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان دشمن سرگرمیوں سے متعلق عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔دلچسپ طور پر یہ کوششیں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب بھارت سے ہر قیمت پر تعلقات کےخواہشمند وزیر اعظم نوازشریف پاناما لیکس پر اپنے غیر یقین...
قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے غیر ملکی خفیہ اداروں کی پاکستان میں جاری سرگرمیوں کو بے نقاب کرنے کے فیصلے کو قومی حلقوں میں انتہا ئی اہم اور تاریخ ساز فیصلے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔قومی سلامتی کی کمیٹی نے بھارتی خفیہ ادارے "را" سمیت دیگر ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کی پاکستان مخالف سرگ...