وجود

... loading ...

وجود

چین، غیر محفوظ ویکسینز کا بڑا اسکینڈل منظر عام پر

هفته 02 اپریل 2016 چین، غیر محفوظ ویکسینز کا بڑا اسکینڈل منظر عام پر

china-vaccines

چین میں غیر قانونی ویکسین کی تقسیم کا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس کے بعد شہری مطالبہ کررہے ہیں کہ آخر حکومت نے اس کا اعلان کرنے میں اتنی دیر کیوں لگائی جبکہ ان کے بچے خطرے سے دوچار تھے۔

حکومت کے مطابق 2011ء سے ایک غیر قانونی ویکسن کا دھندا چل رہا تھا کہ جس کے دوران 88 ملین ڈالرز کی ایسی ویکسینز تقسیم کی جن کی میعاد مکمل ہو چکی تھی یا انہیں اچھی طرح سرد ماحول میں نہيں رکھا گیا تھا۔ اس نے ان تمام بچوں کو معذوری یا موت کے خطرے سے دوچار کیا ہے جنہوں نے ویکسین لی تھی۔ فی الحال یہ معلوم نہیں کہ غیر قانونی ویکسین سے کتنے بچے متاثر ہوئے۔

حکومت کو اپریل 2015ء سے اس دھندے کے بارے میں معلوم تھا لیکن اس نے مارچ تک اس بارے میں اعلان نہیں کیا۔ چین کے معروف سوشل میڈیا نیٹ ورک سین ویبو پر ایک صارف کا کہنا تھا کہ تقریباً ایک سال گزر گیا اور انہوں نے اب جاکر یہ بتایا ہے۔ یہ قتل عام نہیں ہے؟ الفاظ احاطہ نہیں کر سکتے کہ مجھے اس وقت کتنا غصہ آ رہا ہے۔”

سرکاری عہدیداران کے مطابق غیر قانونی دھندے کے پیچھے ایک ماں اور اس کی بیٹی کا ہاتھ تھا جنہیں حال ہی میں شانڈونگ صوبے سے گرفتار گیا گیا ہے۔ یہ 100 سے زیادہ مختلف افراد سے غیر قانونی طور پر ویکسین خریدتی تھیں، جن میں سے متعدد غیر لائسنس یافتہ بھی تھے اور پھر انہیں زیادہ قیمت پر امراض سے تحفظ کے مراکز کو یا غیر قانونی سیلز ایجنٹوں کو فروخت کر دیتیں۔ یہ پورا دھندا 24 صوبوں اور شہروں تک پھیلا ہوا تھا۔

ذرائع کے مطابق ماں ایک سابق ڈاکٹر ہے جسے2009ء میں غیر قانونی طور پر ویکسینز فروخت کرنے کے جرم میں سرکاری ہسپتال سے نکال دیا گیا تھا اور تین سال قید کی سزا بھی دی گئی تھی۔ اس کی بیٹی بھی میڈیکل اسکول کی گریجویٹ ہے۔ پولیس نے ناقص طریقے سے محفوظ کی گئی ویکسینز برآمد کرنے کے لیے 20 سے زيادہ چھاپے مارے۔ گرفتاریوں کے بعد حکام نے غیر قانونی ویکسین کے پھیلاؤ کا اندازہ لگانے کے لیے کام کا آغاز کردیا ہے۔

ایسی کم از کم 25 قسم کی ویکسینز ہیں جو اس دھندے کے ذریعے بیچی گئی ہیں جن میں ہیپاٹائٹس بی اور پولیو سمیت دیگر امراض کی ویکسینز شامل ہیں۔ لیکن اب تک یہ نہیں معلوم کہ ویکسینز کی کتنی خوراک تقسیم کی گئی ہے۔

چین میں یہ پہلا ویکسین اسکینڈل نہیں ہے۔ 2006ء سے 2008ء کے درمیان شانژی صوبے میں گھٹیا ویکسین کے استعمال سے چار بچے مارے گئے تھے جبکہ 70 کو بدترین سائیڈ افیکٹس کا سامنا کرنا پڑا تھا۔


متعلقہ خبریں


بوسٹر ڈوز مہم کورونا پھیلانے کا سبب بن رہی ہے،سربراہ عالمی ادارہ صحت وجود - جمعرات 30 دسمبر 2021

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے سربراہ ٹیڈروس نے کہا ہے کہ امیر ممالک میں بوسٹر ڈوز کی مہم اس وبا کو مزید پھیلانے کا سبب بن رہی ہے کیونکہ غریب ممالک پہلے ہی ابتدائی کورونا ویکسین سے محروم ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈ روس کا یہ بیان امریکا اور یورپی ممالک...

بوسٹر ڈوز مہم کورونا پھیلانے کا سبب بن رہی ہے،سربراہ عالمی ادارہ صحت

وزیراعظم عمران خان سے بل گیٹس کا ٹیلیفونک رابطہ وجود - بدھ 06 اکتوبر 2021

وزیراعظم عمران خان سے مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس نے ٹیلیفونک رابطہ کیا ،دونوں نے افغانستان میں صحت کے نظام پر تشویش کا اظہار کیا ۔ وزیراعظم عمران خان سے بل گیٹس نے ٹیلیفونک رابطہ کیا ۔ وزیراعظم اوربل گیٹس نے افغانستان میں صحت کے نظام پر تشویش کا اظہار کیا ہے، وزیراعظم عمران خان ...

وزیراعظم عمران خان سے بل گیٹس کا ٹیلیفونک رابطہ

یوٹیوب پر ہر قسم کے ویکسین مخالف مواد پر پابندی عائد وجود - جمعرات 30 ستمبر 2021

یوٹیوب نے اپنے پلیٹ فارم میں ہر طرح کی ویکسین مخالف مواد کو بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔کمپنی کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں یہ اعلان کیا گیا۔کمپنی کے مطابق کووڈ 19 سے ہٹ کر بھی عالمی ادارہ صحت یا ممالک میں منظوری حاصل کرنے والی ہر قسم کی ویکسینز کے اثرات کے خلاف گمراہ کن مواد پر پاب...

یوٹیوب پر ہر قسم کے ویکسین مخالف مواد پر پابندی عائد

تشنج کی ویکسین کے نام پر خواتین کو بانجھ کرنے کا منصوبہ وجود - جمعرات 04 اگست 2016

کینیا کے ڈاکٹروں نے یونی سیف، عالمی ادارۂ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن پر الزام لگایا ہے کہ وہ ٹیٹنس یعنی تشنج کے ویکسین پروگرام کے ذریعے خفیہ طور پر افریقہ کی لاکھوں خواتین کو بانجھ کر رہے ہیں۔ کینیا کیتھولک ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے کینیا کی حکومت ...

تشنج کی ویکسین کے نام پر خواتین کو بانجھ کرنے کا منصوبہ

پولیو ویکسین میں کینسر کا سبب بننے والے وائرس کی تصدیق وجود - پیر 07 مارچ 2016

امریکا کے محکمہ صحت کے زیر انتظام اہم وفاقی ادارے امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے تسلیم کیا ہے کہ 1955ء سے 1963ء کے دوران 98 ملین امریکی باشندوں کو پولیو سے بچاؤ کی ایسی ویکسین دی گئی کہ جو کینسر کا سبب بننے والے ایسے وائرس سے آلودہ تھی، جسے سیمین وو...

پولیو ویکسین میں کینسر کا سبب بننے والے وائرس کی تصدیق

’سازشی نظریات‘ جو بعد میں حقیقت ثابت ہوئے وجود - جمعرات 24 دسمبر 2015

سازشی نظریات، جنہیں انگریزی میں Conspiracy theories کہتے ہیں، کا نام سنتے ہی ذہن میں یہی آتا ہے کہ یہ کوئی بے وقوفانہ سی بات ہوگی، جو ایک حقیقت کو جھٹلانے کے لیے استعمال کی گئی ہوگی۔ یعنی ان نظریات کا حقیقت سے دور پرے کا بھی تعلق نہیں ہوتا۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ واقعی چند ایسے...

’سازشی نظریات‘ جو بعد میں حقیقت ثابت ہوئے

پولیو یورپ بھی پہنچ گیا وجود - بدھ 02 ستمبر 2015

مغربی یوکرین میں پولیو کے دو مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے، جو 2010ء کے بعد یورپ میں اس مرض کے اولین شکار ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ یوکرین کے شمال مغربی علاقے میں ایک 10 ماہ اور ایک چار سال کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او ترجمان اولیور ...

پولیو یورپ بھی پہنچ گیا

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر