... loading ...
ہمارے سرکاری پیر و مرشد ڈاکٹر ظفر الطاف ( جو پاکستان کے سیلکٹر، منیجر اور پی سی بی کے چیئرمین بھی رہے) کرکٹ کے بارے میں چارعجیب باتیں کرتے تھے۔ ایک تو وہ کہا کرتے تھے کہ یہ شرفاء Gentlemenکے علاوہ ذہین لوگوں کا بھی کھیل ہے۔دوسرے اس کا شمار دنیا کے تیز رفتار اور سست ترین کھیلوں میں بھی ہوتا ہے۔تیز رفتار ایسا کہ شعیب اختر نے انگلینڈ کے خلاف سن 2003 میں جو گیند کیپ ٹاؤن میں پھینکی تھی ،اس کی رفتار سو گھنٹہ فی میل سے اوپر تھی اور سست ایسا کہ نیوزی لینڈ کے جیف ایلیٹ نے سن 1999 میں جنوبی افریقہ کے خلاف تقریباً 77 گیندوں پر کوئی رن نہیں بنایا۔تیسری بات وہ یہ کہتے تھے کہ یہ دنیا کا واحد کھیل ہے جس کی تنہائی میدان میں مار ڈالتی ہے ۔ایک کھلاڑی یعنی بلے باز گیارہ کھلاڑیوں سے مقابلہ کررہا ہوتا ہے۔ انہوں نے بھی عمران خان سے بہت پہلے کہا تھا یہی وہ کھیل ہے جس میں کپتان کی شخصیت کا بہت بڑا رول ہوتا ہے۔
اس حوالے سے دیکھیں تو پاکستان بھارت کے کل کے کلکتہ والے میچ میں شاہد آفریدی کی کپتانی اور چند کھلاڑیوں کی کاردکرگی اس معیار کی تھی کہ اگر اس ٹیم کا کپتان کل بھارت کو ہرانے والی پاکستانی لڑکیوں کی کپتان ثناء میر اور انعم امین کو شاہد آفریدی اور عرفان کی جگہ اور سدرہ کو وہ بوجھل قدم ، محدود صلاحیت والے شکست خوردہ ٹیم کے راناٹنگا بہ لحاظ وزن شرجیل خان کی جگہ شامل کردیا جاتا تو مولانا فضل الرحمن کو حیرت تو ہوتی مگر مردانہ ٹیم کی غیر مردانہ کارکردگی دیکھ کر اتنی ناراضگی نہ ہوتی جتنی پنجاب عورت بل پر ہے۔
ڈاکٹر ظفر الطاف صاحب کہا کرتے تھے کہ پاکستان کو آج تک کل دو ہی کپتان مل پائے۔وہ بہت دیر تک اپنی دلیل کی حمایت میں انگریزی کے الفاظ Skipper اور Captain کے مابین فرق واضح کرنے میں مصروف ہوجاتے ۔ ڈچ زبان کے لفظ schipper جس سے انگریزی کا لفظ Skipper نکلا ہے وہ جہاز کے اس لیڈر کو کہتے ہیں جو بحری جہاز کا مالک نہ ہوتے ہوئے بھی اپنے ساتھیوں کا خیر خواہ ہونے کے باوجود بے شمار ذمہ داریوں اور مختلف رول ادا کرنے کے لیے جرات اور صلاحیت کو بروئے کار لاکر ہر وقت تیار رہتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب (کرکٹ کا کھیل اُن کی پہلی محبت تھا )کہا کرتے تھے کہ کرکٹ وہ واحد کھیل ہے جس میں انگریزی زبان نے لفظ Skipper استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
وہ اس کڑے معیار پر جب پاکستان کے 30 کپتانوں کو جانچتے تو آغاز پاکستان کے پہلے کپتان عبدالحفیظ کاردار سے کرتے تھے اور ان کی تان عمران خان پر ٹوٹ جاتی تھی ۔ایسا نہ تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں کی عزت نہیں کرتے تھے مگر لیڈر شپ کا جو اعلیٰ معیار انہوں نے کپتان کے رول سے وابستہ کررکھا تھا اس پر باقی کھلاڑی پورے نہ اترتے تھے۔یہ دونوں کپتان آکسفورڈ یونی ورسٹی سے فارغ التحصیل تھے اور ان کی موجودگی میں پاکستان کے وزیر اعظم کی موجودگی دھندلا جاتی تھی۔ کاردار اور عمران کے سامنے ایوب خان ،بھٹو، ضیا الحق اور ان کے بعد کے جانشین سب ہی مرعوب دکھائی دیتے تھے۔ پاکستان بھارت میچ میں کل جب بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی عمران خان کو مدعو کررہی تھیں تو پاکستان کے دو اور بھی کپتان پہلو میں کھڑے تھے مگر وہ ایسا لگتا تھا جیسے جھونگے!(پنجاب میں جب پنساریوں کے ہاں چھوٹے بچے سودا لینے جاتے تھے تو انہیں خوش کرنے کے لیے دکاندار کوئی چھوٹی سی کھانے کی چیز تحفتاً دیا کرتے تھے یہ جھونگا کہلاتی تھی)گویا مذکور بھی نہ ہوں۔
عمران جب کرکٹ سے ریٹائر ہوئے تو اپنے عروج پر تھے ۔کرکٹ میں تب تک دولت نے ایسے قدم نہ جمائے تھے گو ایک عرب تاجر اور اس سے پہلے کیری پیکر آسٹریلیا میں رنگین کپڑوں والی کرکٹ متعارف کراچکے تھے۔ڈش اور چینل ٹی وی کے آنے کے بعد کرکٹ میں پیسہ بہت آگیا ،دولت کا چال چلن بہت بڑھ گیا۔میچ فکسنگ اور جوا ریوں کو اس کھیل سے متعارف کرانے کا سہرا پاکستان کے ایک کپتان( جن کا تعلق حیدرآباد دکن سے تھا ) کے سر جاتا ہے۔
عبدالحفیظ کاردار اور ْڈاکٹر ظفر الطاف نے ساری عمر اپنی خدمات کے عوض بورڈ آف کرکٹ کنٹرول آف پاکستان یعنی ’’بی سی سی پی‘‘ جو بعد میں ’’پی سی بی‘‘ پاکستان کرکٹ بورڈ بن گیا ،سے ایک روپیہ نہیں لیا۔ کھیل ان کا شوق تھا،پیشہ نہیں۔کرکٹ کو چینل نائن پر آسٹریلیا کے کیری پیکر نے کاروبار بنایا لیکن آصف اقبال اسے گھسیٹ کر جواریوں کی مدد سے دبئی لے گئے۔ہندوستان میں تب تک ایک چینل دور درشن اور دوسرا ژی ٹی وی ہوتا تھا۔من موہن سنگھ تب تک وزیر خزانہ بھی نہ بنے تھے ۔بھارت میں تب تک دولت مندروں میں یاگجراتی سیٹھوں کی تجوریوں میں بہت چھپ چھپا کر رہا کرتی تھی چینلوں پر consumerism نے ابھی اپنا رقص عریاں برپا نہ کیا تھا۔اشتہارات کی وہ بھرمار نہ ہوتی تھی جو کسی بھی نجی ٹی وی چینل کی لائف ہوتی ہے۔
کرکٹ جب دبئی پہنچی تو جوا ریوں کی موج لگ گئی۔ کراچی میں ایک بڑے بکی حنیف کیڈبری کے گھر میں شادی تھی۔نام تو ان کا حضرت کا محمد حنیف تھا مگر چونکہ چاکلیٹ کی مشہور برانڈ کیڈ بری کے بچپن سے ہی بڑے رسیا تھے لہذا ان کے نام کے ساتھ کیڈبری میمن شناخت کے لیے بالکل ایسے ہی لگالیتے تھے جیسے عبدالستارکے ساتھ ایدھی(ایدھی بمعنی کاہل اور سست کیوں کہ موصوف جوانی میں بالکل ہماری طرح سونے اور فلمیں دیکھنے کے شوقین تھے) اسی طرح ایک اور سونف سپاری والے تاجر کے نام کے ساتھ عامر اور ان کے والد کو عبدالرزاق ٹیسٹی اور کراچی کا ایک اور بڑا بکی جس نے خیر سے فریضہء حج بھی ادا کررکھا تھا اسے اپنی دین داری اور پیشے کے اعتبار سے سب حاجی جگاری (جواری ) پکارتے تھے۔
قیام پاکستان سے پہلے مشہور طبلہ نواز استاد اﷲ بخش جو استاد ذاکر حسین کے والد تھے ان کے استاد احمد جان خان تھرکوا ہوتے تھے۔ ان کا یہ نام اس لیے پڑا کہ ان کا بدن ہر وقت ایسی حرکات و سکنات میں لگا رہتا تھا گویا وہ طبلہ بجارہے ہوں۔ ہم نے یہ بات جب خفیہ ایجنسی کے ایک افسر کو بتائی تو اپنے ایک چیتے چالباز قسم کے ماتحت کو وہ اسی نام سے پکارنے لگے یعنی استادبشیر جان تھرکوا۔
حسین آباد فیڈرل بی ایریا کی اس شادی میں جب ہم پہنچے تو خیال تھا کہ بڑی روایتی قسم کی میمن شادی ہوگی وہی کھانے پر مارا ماری، وہی ہر میز پر کاروبار کی باتیں ۔وہاں کم از کم ایک میز کی حد تک نقشہ بہت جدا تھا۔ اس میز پر چار پانچ مرد بیٹھے تھے جن کے اردگرد بڑے الرٹ قسم کے چند گارڈ ہتھیار تھامے کھڑے تھے ان مہمانوں کی پھول دار بشرٹوں میں کھلے گلے سے جھلکتے جلد کی رنگت سے ملتے جلتے سیاہ بالوں سے الجھتی کلو کلو کی جگ مگ کرتی سونے کی زنجیریں پڑیں تھیں۔ہم ان کو نظر انداز کردیتے مگروہاں تو نیاز و ناز کا ایسا حسین منظر تھا کہ ہماری نگاہ ناز بھی زمزمہ ساز ہوگئی۔ویسے تو ہم ہر حسین چہرے کو دیکھ کر یہی کہتے ہیں کہ میں نے شاید تمہیں پہلے بھی کہیں دیکھا ہے۔ان مردوں کے پہلو میں جو چند بی بیاں براجمان تھیں ان کو دیکھ کر آنچ دیتی ہوئی برسات کی یاد آتی تھی۔ یہ باہر سے آئے ہوے مہمان تھے تھے ۔ یہ ماڈلز بھی انہیں کے ساتھ بھارت سے آئی تھیں ۔ ان کا دھرم بھرشٹ نہ ہو اس کی خاطر ان کا اپنا کک بھی سبزیاں بنانے کے لیے چارٹر طیارے میں ساتھ ہی آیا تھا۔ کیڈبری صاحب بعد میں جنوبی افریقہ میں کسی جوئے میں بڑی بے ایمانی کے نتیجے میں قتل کردیے گئے تھے۔
ہم کو آج سے بیس پہلے یقین آگیا کہ میدان میں کھیلے جانے والے اب اکثر میچوں کا فیصلہ باہر سے بھاؤ کھلنے پر ہوگا۔اﷲ نے وہ دن بھی دکھایا کہ ایک بزرگ کے پاس ہم جہلم میں ڈاکڑ ظفر الطاف کو ان کی ضد پر لے گئے ،چند دن بعد ورلڈ کرکٹ کپ کے لیے ڈاکٹر صاحب نے پاکستانی ٹیم کا منیجر بن کر جانا تھا۔بزرگ نے انہیں چیتاؤنی دی کہ آپ جیتا ہوا میچ ہار جائیں گے ۔کپ آپ کو نہیں ملے گا ۔ آپ کے چند اپنے کھلاڑی جوا کھیلیں گے۔ڈاکٹر صاحب جن کے برطانیہ میں کئی بنگالی دوست تھے ان میں سے دو ایک نے ڈاکٹر صاحب کو یہ بھیانک انکشاف کیا کہ ان کی ٹیم کے چند کھلاڑیوں نے بنگلہ دیش کی ٹیم پر رقم لگائی ہے خیر تو ہے۔وہ بڑے اچنبھے میں پڑگئے۔اگلے دن جب پاکستان بنگلہ دیش سے میچ ہار گیا تو ڈاکٹر صاحب جان گئے کہ معاملہ کیا ہے۔
آپ اگر جذباتی نہ ہوں تو اب یہاں کا پی سی بی آپ کو بورڈ فار کرکٹ کنٹرول ان انڈیا کی فرنچائز لگتا ہے۔جس طرح شہر یار صاحب پچھلے دنوں بھارت سے سیریز کھیلنے کے لیے کلپ رہے تھے اس پر سب کو گھن آرہی تھی وہ تو میڈیا نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ورنہ موصوف تو بھارت کی خاطر پاکستانی ٹیم کو سیاچن پر بھی لے کر پہنچ جاتے۔جب ڈھاکہ میں ایشیا کپ ہورہا تھا تو ہم نے آہستہ سے کہہ دیا کہ فائنل بھارت اور بنگلہ دیش کا ہوگا۔ سب دوست بہت ناراض ہوئے۔ہماری حب الوطنی سے کتب بینی اور بیوروکریسی سب کی ایسی تیسی کرڈالی۔ہماری دلیل سیدھی سادی تھی۔جب اس طرح کے ایونٹس ہوتے ہیں تو میڈیا کے اشتہارات، اسپانسزر شپ، اسٹالز، ٹکٹ ا ور انعامی رقم پر بہت سرمایہ بہت سی چھوٹی چھوٹی جیبوں سے نکل کر دوسری بڑی اور گہری جیبوں میں جاتا ہے ۔ گویا میچ کا نتیجہ اگر کارپوریٹ انڈیا کے مفادات سے جدا نکلے گا تو سرمایہ کاروں اور بکیوں کا بیڑہ غرق ہوجائے گا۔
جب 2014 میں کرکٹ کے تین بڑوں کا فیصلہ ہورہا تھا اور نجم سیٹھی صاحب اپنی جگت بازی میں لگے تھے۔ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کرکٹ بورڈز ، بھارت کے سامنے گھٹنے ٹیک چکے تھے کہ دوسروں کو منا لو تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا تو بھارتی کرکٹ بورڈ نے سرمایہ کار کے لہجے میں کرکٹ کے غرباء اور مساکین سے پوچھا کہ کرکٹ سے آمدنی عزیز ہے کہ کرکٹ کی چوہدراہٹ۔قلندرانِ وفا نے ادھر ادھر دیکھا توآس پاس کوئی بھی نہ تھا ۔جانتے تھے کہ کرکٹ میں سب زیادہ آمدنی کی ضمانت بھارت ہے کوئی اور نہیں۔سو غیرت کو راہ میں رکھ کر سر تسلیم خم کردیا۔اس سلسلے میں اگر آپ کو خود ہندوستانی کرکٹ بورڈ کے اندر اقتدار کی دھینگا مستی جس میں جگ موہن ڈالمیا ،ایل کے مودی اور سب سے بڑھ کر سری نواسن اور ان کے داماد گروناتھ میاپن کے جواریوں سے قریبی واسطے داری اور داماد کی گرفتاری ، سنندا تھرور کا قتل، یاد ہو تو کرکٹ چھوڑ کر انشا جی کی طرح دل کہیں اور لگانا چاہیے۔ ٹوٹے ہوئے کھلونوں سے پیار کرنے کا کچھ حاصل نہیں۔
ایشیا کپ جو سری لنکا میں ہوا تھا ،اس سے منتظمین کو دو کروڑ ڈالر کی آمدنی ہوئی تھی۔جب کہ حالیہ ایشیا کپ جو بنگلہ دیش میں منعقد ہوا اور جس میں سمیع نے اچانک کہیں سے نمودار ہوکر پاکستان کی بنگلہ دیش کے ہاتھوں تباہی کا نوحہ لکھا اس میں صرف ٹیلی ویژن کی آمدنی سترہ لاکھ ڈالر تھی جب کہ موجودہ ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی سے صرف اشتہارات سے آمدنی دو سو کروڑ روپے متوقع ہے۔وہاں اشتہارت کی ایسی بھرمار ہے کہ ایک چینل نے عمران خان کو چالیس منٹ کی کمنٹری کے چالیس کروڑ بھارتی روپے آفر کیے تھے۔سوچئے اگر فائنل میں نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز ہوں تو پھر وہاں بھارتی باشندے میچ دیکھنے کی بجائے اپنی سب سے مقبول ڈرامہ سیریل ناگن یا ساتھ نبھانا ساتھیا دیکھنے کو ترجیح دیں گے۔
سو دل چھوٹا نہ کریں۔پیوستہ رہ شجر سے اور امید بہار رکھیں اگر بھارتی کرکٹ بورڈ نے فیصلہ کرلیا ہے کہ فائنل میں پاکستان کی موجودگی بھارت، شہریار، وقار یونس کی حیات جادوانی کے لیے لازم ہے تو پھر فائنل تک ہر میچ میں آفریدی اگر پیروں سے بھی بالنگ کرائے اور شرجیل خان اگر وہیل چیئرپر بھی بیٹھ کر رن بنائے تو فائنل میں میچ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ہی ہوگا۔
آپ در اصل اپنی کمسنی میں پڑھی ہوئی خرگوش اور کچھوئے کی کہانی کو زیادہ ہی دل پر لے بیٹھے ہیں جب کہ اصل سبق جوسیکھنے کا ہے وہ صرف اتنا سا ہے کہ زندگی کی دوڑ میں اگر خرگوش سو بھی جائے تو ہمارے الیکشن کمیشن اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی چمت کار کی وجہ سے کچھوا کبھی بھی فاتح قرار نہیں دیا جائے گا۔۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف، جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں کیوں کہ جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں...
قومی اسکواڈ آج رات 10 بجے میلبرن سے بذریعہ دبئی پاکستان روانہ ہوگا، قومی اسکواڈ 15 اور 16 نومبر کی درمیانی شب پاکستان پہنچے گا۔ پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق منیجر منصور رانا، کپتان بابراعظم، نسیم شاہ، فیلڈنگ کوچ عبدالمجید اور بیٹنگ کوچ محمد یوسف میلبرن سے لاہور پہنچ...
ٹی 20 ورلڈ کپ 2022کے پہلے سیمی فائنل میں پاکستان نے کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کی عمدہ اوپننگ شراکت کی بدولت نیوزی لینڈ کو 7وکٹوں سے شکست دیکر فائنل کیلئے کوالیفائی کر لیا، نیوزی لینڈ نے مقررہ اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 152 رنز بنائے، پاکستان نے تین وکٹوں کے نقصان پر ہدف آ...
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے انتہائی اہم میچ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو شکست دے کر سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا، بنگلادیش نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 128 رنز کا ہدف دیا جسے پاکستان نے 5 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا، کامیاب کے بعد گروپ ٹو سے سیمی فائنل کیلئے کوا...
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اہم ترین میچ میں بنگلا دیش کے کپتان شکیب الحسن کو تھرڈ امپائر کی جانب سے آؤٹ قرار دیے جانے پر امپائرنگ پر سوالات اٹھنے لگے۔ پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان ایڈیلیڈ میں کھیلے جا رہے میچ میں شاداب خان نے اننگز کے گیارہویں اوور کی پہلی گیند پر سومیا سرکار کو آؤٹ...
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اہم میچ میں نیدرلینڈز نے جنوبی افریقا کو 13 رنز سے اپ سیٹ شکست دیدی۔ میچ میں شکست کے بعد جنوبی افریقا ورلڈ کپ سے باہر ہو گئی ہے، ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے گروپ ٹو کے میچ میں 159 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے جنوبی افریقا مقررہ اوورز میں 8 وکٹ پر 145 رنز...
ٹی20 ورلڈکپ میں مسلسل ناکامی کے بعد وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان سے پہلی پوزیشن چھین گئی۔ آئی سی سی کی نئی مینز ٹی20 رینکنگ میں قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کی پہلی پوزیشن پر بھارت کے سوریا کمار یادیو نے قبضہ جما لیا ہے جبکہ ویرات کوہلی بھی 10 نمبر پر آگئے ہیں۔ قومی ٹیم کے کپ...
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...
ہدف عبور کرنے کے کامیاب تعاقب میں بابر اور رضوان 1000 رنز کرنے والا پہلا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ پیئر بن گیا۔ محمد رضوان اور بابر اعظم دونوں نے ہدف کے تعاقب میں سب سے زیادہ 5 سنچری شراکت بنائیں اور دونوں دوسری اننگز میں اب تک 1034 رنز اسکور کر چکے ہیں۔ بابر اور رضوان کے درمیان مجموعی طور ...
پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...
پاکستانی ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے کہا ہے کہ وہ دوبارہ قومی اسکواڈ جوائن کرنے کے لیے پرجوش ہیں۔ شاہین شاہ آفریدی نے بتایا کہ 10روز سے بغیر درد کے تیز رفتاری سے 6 سے 8 اوورز کروا رہا ہوں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ری ہیب کا یہ پروگرام بہت سخت اور مشکل تھا۔ پاکستان کرکٹ بور...
پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...