... loading ...
مسلمان معاشروں کے اندر جب بھی سیکولر ازم آیا ہے، نیچے سے نہیں ابھرا بلکہ جبر، دباؤ اور ضد کے بل پر اوپر سے مسلمانوں پر نافذ کیا گیا ہے، ایسے لوازمات کے ساتھ جو چیز بھی آتی ہے اس میں خردمندی سے زیادہ انتہا پسندی کی جھلک دکھائی دیتی ہے، انتہا پسند سوچیں جس چیز کا قتل سب سے پہلے کرتیں ہیں وہ انصاف ہے۔
ہمارے سامنے عظیم ترکی کی مثال موجود ہے کہ کیسے آنکھوں پر پٹی باندھ کر انصاف کا قتل کرتے ہوئے سیکولر ازم تھوپا گیا، مصر میں سیکولر بیانیے کے اہتمام کے لیے ہزاروں مسلمانان مصر کو قتل کردیا گیا اور ہزاروں کو بغیر کسی جرم کے جیل میں ٹھونس دیا گیا۔ بنگلہ دیش میں دیکھیے تو کیسے ٹربیونل بنائے گئے کہ جن کے مبنی بر انصاف ہونے پر خود عالمی انسانی اداروں نے سوال کھڑے کیے۔ اسی طرح جبر اور دباؤ کے ساتھ آنے والے انتہا پسند سیکولر ازم نے سماج کی سوچوں کے برعکس ان کو چلانے کی کوشش کی ہے۔
ہمارے ہاں بھی سیکولر ازم زمین سے نہیں اٹھ رہا، اسے معاشی مفادات کے لالچ کے ساتھ، اقتدار کے تسلسل کی مدد سے اور دہشتگردی کی فضا کے جواب میں این جی اوز کے دفتروں سے پیدا کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا کسی صورت نہیں ہو سکتا کہ اس انتہا پسند سیکولر ازم میں انصاف موجود ہو۔ حال ہی میں پارلیمنٹ کے اندر ہولی، دیوالی اور ایسٹر کی چھٹیوں پر ایک قرارداد پیش کی گئی تو شور اٹھا کہ انہیں عام تعطیلات کا حصہ بنایا جائے۔ اس کے مقابلے میں خود حکومت کے وزراء کے اعتراض اٹھایا کہ اقلیتوں کو ان کے مذہبی تہواروں پر پہلے ہی خصوصی چھٹیاں دی جاتی ہیں، ایسے میں ان تہواروں کو قومی تہواروں میں بدلنا درست فیصلہ نہیں ہوگا۔
ظاہر ہے یہ بات کو معقول لگتی ہے کہ ملک کے 96 فیصد عوام کے تہوار کے لیے 4 فیصد کو بھی گھر بھیج دیا جائے لیکن ڈیڑھ فیصد کے لیے ساڑھے 98 فیصد عوام کو رخصت دے دینا کہاں کا انصاف ہے وہ بھی ایسی قوم کے لیے جو اپنے یوم اقبالؒ پر محض اس لیے چھٹی ختم کردے کہ ہمیں تو بس کام، کام اور کام کرنا ہے۔
اب ذرا یہاں عقل و خرد کے دعویداروں کے دلائل کو بھی ملاحظہ فرمائیں، کہتے ہیں معاملہ محض چھٹیوں کا نہیں ہے بلکہ قوم کے نفع و نقصان کا ہے، یوم اقبالؒ اس لیے بند کیا گیا کہ قوم کام کرے اور علامہ اقبالؒ کی امنگوں کے مطابق وطن کی تعمیر کے لیے دن رات ایک کردے، تو ایسٹر، دیوالی اور ہولی میں یہ نقصان کیوں برداشت کیا جا رہا ہے؟ اس میں بھی نفع ہے، ملک برداشت، محبت اور رواداری سے ترقی کرے گا، اور یہ رواداری اور برداشت اسی صورت پھیلے گی جب ہم ان تہواروں پر عام تعطیلات کا اعلان کریں۔
اگرچہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جانے والا بل قائمہ کمیٹی میں موجود ہے، لیکن سندھ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ‘ہولی’ پر عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔
اقلیتوں کو معاشرے میں بہتر حیثیت ملنا چاہیے اور اس ملک میں ترقی اور خوشحالی کا دور بھی ضرور آنا چاہیے لیکن سر پیر کے بغیر آنے والی ترقی کسی صورت نہیں ٹھہر سکتی، اگر اقلیتی تہواروں پر عام تعطیل کا اعلان ترقی، برداشت اور رواداری کا مظہر ہے تو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ امریکہ نے جو اتنی ترقی کر لی ہے اور بظاہر رواداری کو معاشرے میں پیدا کر رکھا ہے کیا وہاں بھی عید الفطر اور عید الاضحیٰ پر عام تعطیل کی جاتی ہے؟
بنگلا دیش کی حکمران جماعت ملکی آئین کو سیکولر ازم کی جانب واپس لے جانے کی تیاری کررہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکومتی وزیر مراد حسن نے بتایاکہ1972 کے سیکولر آئین کی طرف پلٹنے کیلئے نئی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی، اس ترمیم کے بغیر کسی رکاوٹ کے ایوان سے منظور ہو...
سیکولرزم اور لبرلزم میں فرق کو مختلف اسالیب میں بیان کیا جا سکتا ہے۔ مختصراً عرض ہے کہ یہ دونوں تحریک ِتنویر کی جڑواں اولاد ہیں اور جدیدیت کی پیدا کردہ مغربی تہذیب میں ایک ساتھ پروان چڑھے ہیں۔ اب سیکولرزم سٹھیا گیا ہے اور لبرلزم پوپلا گیا ہے۔ تنویری اور جدید عقل نئے انسان اور...
فرانس کی اعلیٰ ترین عدالت نے مسلمان خواتین کے لیے تیار کیے گئے تیراکی کے لباس "برقینی" پر عائد سرکاری پابندی کے خلاف تاریخی فیصلہ دے دیا ہے اور اس پابندی کو "بنیادی آزادی کی سنگین اور کھلم کھلا غیر قانونی خلاف ورزی قرار دیا۔" یہ مقدمہ انسانی حقوق کے ادارے 'ہیومن رائٹس لیگ' نے...
اس وقت مسلم دنیا جن حالات میں ہے، وہ معلوم ہیں اور روزمرہ مشاہدے اور تجربے میں ہیں۔ واقعاتی سطح پر حالات کے بارے میں ایک عمومی اور غیررسمی اتفاق پایا جاتا ہے کہ بہت خراب ہیں، اور یہ امکان بھی ظاہر کیا جاتا ہے کہ مزید خرابی کی طرف جا رہے ہیں۔ لیکن اس بارے میں آرا بہت زیادہ مختلف ہ...
سوئٹزرلینڈ نے دو مسلمان لڑکیوں کی شہریت کی درخواست محض اس بنیاد پر رد کردی ہے کہ انہوں نے اپنے اسکول میں تیراکی سیکھنے کے دوران لڑکوں کے ساتھ سوئمنگ پول میں اترنے سے انکار کردیا تھا۔ امریکی اخبار 'یو ایس اے ٹوڈے' کے مطابق 12 اور 14 سال کی ان لڑکیوں کو تیراکی کے لازمی اسباق لینے ت...
ہمارے ہاں ایک چھوٹا سا طبقہ یہ ثابت کرنے پر تُلا ہوا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ 11 اگست 1947ء کو سندھ اسمبلی کی موجودہ عمارت میں پیدا ہوئے، اسی دن تحریک پاکستان پورے جوش و خروش کے ساتھ چلی اور چند ہی گھنٹوں میں پاکستان معرض وجود میں آ گیا، اسی دن قائد نے پاکستان کی پہلی دستور...
پاکستان آخر کہاں جارہا ہے؟ کسی کو کچھ معلوم نہیں۔ وفاق اور صوبے کسی بھی معاملے پر اپنی مرضی سے کوئی بھی فیصلہ کر لیتے ہیں۔ اور کسی بھی جگہ پر کسی بھی مرکزی پالیسی یا ہم آہنگی کا کوئی شائبہ تک نظر نہیں آتا۔ یہ وہ بدقسمت دور ہے جس میں یوم اقبال کی تعطیل معیشت پر بوجھ کہہ کر ختم کرد...
درآمد شدہ نظریات جب کسی اجنبی معاشرے میں آتے ہیں تو پہلا مسئلہ جو انہیں درپیش آتا ہے وہ اپنی پروڈکٹ کا نام اور خصائص کو مقامی زبان میں پیش کرنے کا ہے، ظاہر ہے ایک ایسا شہر جس میں سب گنجے آباد ہوں، اس کے بازار میں کنگھے کے نام سے کوئی چیز نہیں بک سکتی، چہ جائیکہ کنگھے کا نام بدل ک...
سات سمندر دور کینیڈا اور اس کے نو منتخب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی طرف دیکھنے سے پہلے ہم کیوں نہ اپنے ارد گرد کے ماحول کا ہی جائزہ لے لیں۔ ہماری مشرقی سرحد کے ساتھ جو آہنی لکیر ہے اسکی دوسری طرف ہندوستان ہے اور اس سے کچھ آگے بنگلادیش۔ ان دونوں ممالک کے ساتھ ہمارا جغرافیائی، تاریخی، ...