وجود

... loading ...

وجود

گڈ مہاجر، بیڈ مہاجر (حصّہ دوئم)

جمعه 18 مارچ 2016 گڈ مہاجر، بیڈ مہاجر (حصّہ دوئم)

mqm

ایک نشئی نے کہیں سے سن لیا کہ انسان مرنے سے قبل اپنے جسمانی اعضاء عطیہ کر سکتا ہے ، اسکی موت کے بعد وہ اعضاء کسی مستحق کیلئے جینے کا سہارا بن سکتے ہیں اور اس طرح عطیہ کرنے والا مرنے کے بعد بھی نیکیاں کماتا رہتا ہے ، نشئی پوچھتا پوچھتا ایک ایسی این جی او کے دفتر جا پہنچا جو اعضاء کی پیوندکاری کے حوالے سے کام کرتی تھی اور انہیں بتایا کہ وہ مرنے کے بعد اپنی آنکھیں کسی نا بینا کے لئے عطیہ کرنا چاہتاہے ، ضروری ٹیسٹ وغیرہ لئے گئے اور پھر جب کاغذات پر دستخط کا مرحلہ آیا تو نشئی سوچ میں پڑ گیا ، این جی او کے حکام نے دریافت کیا تو نشئی فلسفیانہ انداز میں بولا ۔

’’سر جی جسے بھی یہ آنکھیں لگاؤ اسے پہلے بتا دینا کہ یہ دو کش لگانے کے بعد ہی کھلتی ہیں ‘‘۔

مصطفی کمال کی پریس کانفرنس اور پھر دیگر ’’باکمال و با ضمیر ‘‘ احباب کے خیالات سن کر اس لطیفے کا صحیح لطف آیا ۔

کچھ دانشور دفاعی پوزیشن سنبھالے بیٹھے ہیں ، دلیل ہے کہ ضمیر کسی کا بھی کبھی بھی جاگ سکتا ہے اور اگر اب جاگ گیا ہے تو تنقید نہیں حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، بات بالکل درست ہے اور کہانی کا پلاٹ دیکھا جائے تو معلوم ہو تا ہے کہ کچھ ایسا ہی ہوا ہے ۔ مصطفی کمال اپنا ماضی الضمیر اچھی طرح بیان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں فرماتے ہیں کہ ہمیں 2008سے 2013کے دوران الطاف حسین کی پالیسیوں پر شدید تحفظات تھے ، 2013کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو جب لاکھوں ووٹ پڑ گئے تو ہمیں لگا کہ اب الطاف حسین ’’صاحب ‘‘کو عقل آجائے گی مگر ایسا نہ ہوا بلکہ انہوں نے انتخابی دھاندلی پر احتجاج کیلئے کلفٹن تین تلوار پر جمع ہو نے والے پی ٹی آئی کارکنان کو بھی تلواروں سے کاٹ ڈالنے کی دھمکیاں دیں ۔ اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے حضرت فرماتے ہیں کہ ہم ’’را‘‘سے تعلقات کی باتیں پہلے بھی سنتے آئے تھے مگر 2013میں ہمیں خود محمد انور، طارق میر اور ندیم نصرت وغیرہ نے باضابطہ طور پر دبئی میں ہونے والے اجلاس میں آگاہ کیا کہ یہ سچ ہے اور اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کے سامنے منی لانڈرنگ کیس کے انٹرویوز کے دوران ٹھوس شواہد ہونے کی بناء پر اعتراف کئے بغیر چارہ نہ تھا لہذا اب یہ بات زیادہ عرصے چھپی نہیں رہ سکے گی ۔ان اجلاسوں میں لائحہ عمل پر صلاح کاری کی گئی کہ قوم کو اب یہ بات کس ڈھنگ سے بتانی ہے ۔ اس کے بعد مصطفی کمال پارٹی سے الگ ہو گئے کیونکہ انہیں اعترافات کے بعدکوئی شبہ نہیں رہ گیا تھا اور وہ تو چونکہ نہایت محب وطن ہیں لہذا وہ یہ گوارا نہ کر سکے ۔

حقائق قدرے مختلف ہیں اور حقائق یہ ہیں کہ 2013کے عام انتخابات سے قبل ایم کیو ایم عملی طور پر انیس قائم خانی، حماد صدیقی اور خود مصطفی کمال کے حوالے تھی ، یہ حضرات اس قدر طاقتور تھے کسی یونٹ یا سیکٹر کے عہدیدار تو کجااراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین بھی ان کے منہ لگنے کی ہمت نہ رکھتے تھے ، خالد مقبول صدیقی کی وطن واپسی کے بعد ایم کیو ایم میں ’’حیدرآبادی‘‘نامی ایک گروپ تشکیل پا گیا تھا جس کی سربرائی انیس قائم خانی کر رہے تھے اور یہ گروپ پارٹی کے اندر اثرورسوخ بڑھانے کیلئے کوشاں تھا ، واضح رہے کہ خالد مقبول صدیقی کا تعلق بنیادی طور پر حیدرآباد سے ہے اور انیس قائم خانی کا بھی جبکہ مؤخرالذکر پارٹی میں اوّل الذکر کو اپنا حریف سمجھتے تھے ، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایم کیو ایم میں اس کے علاوہ ’’بہاری‘‘اور’’ شیعہ‘‘ گروپس بھی غیر محسوس طریقے سے کسی نہ کسی سطح پر بہر حال موجود رہے ہیں جسکی مرکزی قیادت حوصلہ شکنی کرتی رہی ہے ۔ قصہ مختصر پی ٹی آئی کو لاکھوں ووٹ پڑنے کو الطاف حسین نے ان تین افراد اور انکے ساتھیوں کی ہی ناکامی گردانا اور 23مئی2013کی شب نائن زیرو پر جو ہوااسکے اشارے خود مصطفی کمال اپنی پہلی پریس کانفرنس میں دئیے بغیر نہ رہ سکے ۔ انہوں نے اس بات کو اسطرح کہا کہ ’’کیا کوئی آرمی چیف اپنے کور کمانڈرز کو سپاہیوں سے جوتے پڑواتا ہے ؟‘‘گویا انہوں نے یہ تو مانا کہ وہ ایم کیو ایم میں کور کمانڈر والا درجہ بہر حال رکھتے تھے، کہتے ہیں کہ اس رات بات صرف جوتوں تک ہی نہیں رہی تھی ،مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کو تو مشتعل کارکنوں نے باقاعدہ تھپڑ مارے اور مغلّظات سنائیں ۔ اطلاعات ہیں کہ رات گئے حماد صدیقی نے نائن زیرو کے کیمروں کی فوٹیج منگوا کر مارپیٹ کرنے والے کارکنوں کی شناخت کروائی اور اپنی ٹیمیں بھیج کر انہیں بلوایا پھر ان پر زبردست تشدد کیا گیا ، اگلے روز اسکی اطلاع الطاف حسین کو ملی تووہ حماد صدیقی پر برہم ہو گئے اور اس سے استعفیٰ لے لیا گیا کیونکہ یہ مارپیٹ الطاف حسین کی منشاء کے مطابق تھی وہ چند رہنماؤں کو ’’کٹ ٹوسائز‘‘ کرکے انکی’’اوقات‘‘یاد دلانا چاہتے تھے۔ جس وقت حماد صدیقی کو فارغ کیا گیا بعض اطلاعات کے مطابق اس وقت ان کے پاس مختلف ناموں سے مختلف بینک اکاؤنٹس میں 50کروڑ روپے سے زائد کی رقم موجود تھی جو ایک ہی دن کے اندر نکلوالی گئی اور حماد صدیقی کو شہر چھوڑ دینے کا حکم دے دیا گیا ۔ مصطفی کمال اگست 2013میں اور انیس قائم خانی نومبر2013میں ملک سے باہر گئے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مصطفی کمال کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی لندن کے 17نومبر2013کے اجلاس میں پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور ای میل کے دریعے استعفیٰ طلب کیا گیا تھا اور جہاں تک ’’را‘‘سے تعلق والی بات پر جذبہ حبّ الوطنی بیدار ہو جانے کا قضیہ ہے خود مصطفی کمال کا وہ ٹی وی انٹرویو موجود ہے جو2013میں بی بی سی کی رپورٹ نشر ہو نے کے بعد انہوں نے دیا جس میں وہ الطاف حسین کی طر ف سے صفائی پیش کر تے ہوئے ڈھٹائی سے یہ کہتے ہوئے پائے گئے کہ ’’میرے پاس تو ٹینک یا توپیں نہیں ہیں ناں میں کیا کروں آپ میرا جینا حرام کر دیں گے تو میں تو کہیں بھی چلا جاؤں گا کسی سے بھی مدد مانگ لوں گا ، کیا کروں؟‘‘

ماشاء اللہ۔ کتنا معصومانہ سوال تھا ان کا ۔گویا وہ الطاف حسین کی جانب سے ’’را‘‘ سے مددلینے کا جواز پیش کررہے تھے تو پھر اب نیا کیا ہو گیا ؟

الطاف حسین ہو ں یا مصطفی کمال دونوں ہی مہاجروں کے چارہ گر نہیں مگر کل کی اسٹیبلشمنٹ نے الطاف حسین کو کھلی چھوٹ دی اور آج کی اسٹیبلشمنٹ مصطفی کمال اینڈ کمپنی کے سر پر ہاتھ پھیر رہی ہے ۔

حاصل گفتگو یہ ہے کہ ان ’’باضمیر وں ‘‘کا ضمیر خود نہیں جاگا الطاف حسین نے پِٹوا پِٹوا کر جگایا ہے اور باقی رہی سہی کسر موجودہ اسٹیبلشمنٹ نے پو ری کی ۔ بعض با خبر حلقوں کا دعویٰ ہے کہ مصطفی کمال سے گزشتہ سال ریاض ملک کے بیٹے کے توسط سے رابطہ کیا گیا تھا اور ان پر واضح کر دیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے تعاون نہ کیا تو ان پر سنگین نوعیت کے مقدمات قائم کئے جائیں گے اور انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرالیا جائے گا۔پہلے پہل تو وہ تیار نہ ہوئے مگر پھر بدلے کی تمنا اور ’’قائد تحریک‘‘ بننے کی فینٹسی( Fantasy)نے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ۔

اس نئی پارٹی کے نام اور منشور کا اعلان 23مارچ کو کیا جائے گا ، دیکھتے ہیں کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ کی زنبیل میں سے کیا بر آمد ہو تا ہے مگر ایک بات طے ہے کہ مصطفی کمال ہو ں یا انیس قائم خانی یہ سب خود الطاف حسین کا عکس ہیں ، انکی ذہنی پرورش اسی باغ میں ہوئی ہے جسکے مالی خود الطاف حسین ہیں ۔ انہوں نے بھیگی پلکوں کے ساتھ کہا ’’ہم ایسے نہیں تھے ،کوئی ماں کے پیٹ سے دہشت گرد پیدا نہیں ہو تا ، ہماری دو نسلیں تباہ کردیں الطاف حسین نے ‘‘۔ بالکل صحیح فرمایا ہے ’’کونٹینٹ‘‘ سے اختلاف نہیں مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ سب بھی 23مارچ2013کی رات مار کھا کر پتہ چلا یا پھر یہ بھی محمد انور نے دبئی آکر اعترافی بیان میں بتایا ۔ موصوف نے یہ بھی کہا کہ زکواۃفطرے کی رقم سے شرابیں اور جائیدادیں خریدی جاتی ہیں ، گمان پیدا ہو تا ہے کہ شاید یہ بھی کسی اعترافی بیان کا حصّہ رہا ہو گاورنہ انہیں پہلے سے پتہ ہی ہو تا مصطفی کمال کا ماجرا ایسے ہی ہے جیسے چھ بچوں کے بعد کوئی عورت کہے کہ ’’شوہر کا سچا پیار آج تک نہیں ملا‘‘۔

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ جن ’’گُڈمہاجروں‘‘ کو ڈھونڈ رہی ہے وہ کم ازکم یہ مصطفی کمال اینڈ کمپنی نہیں ۔ انہیں موقع ملا تو یہ خود اپنے وقت کے سب سے بڑے فرعون ثابت ہو ں گے ، تُنک مزاج اور بدگو مصطفی کمال اور جرائم پیشہ انیس قائم خانی کم از کم وہ نہیں جن کے پیچھے چل کر مہاجروں کا مستقبل محفوظ ہو سکے مگر لگتا نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کومہاجروں کے مستقبل سے کوئی خاص دلچسپی ہے ۔

ایم کیو ایم سے خارج کر دہ رہنماؤں کے سامنے آنے پر کچھ لوگ خوشیاں منا رہے ہیں ، ران پر ہاتھ مار کر ’’دے تالی‘‘پکارنے والے یہ نہیں سمجھ رہے کہ ایم کیو ایم میں اہمیت لیڈر کی نہیں کارکنوں کی ہے لیڈر تو ’’ٹکے سیر‘‘ ملتے ہیں جبکہ کارکن کی سطح پر ایم کیو ایم الطاف حسین کا ہی دوسرا نام ہے اور اس دہنی سطح پر اپنے ورکزا ور ووٹرز کو لانے کیلئے الطاف حسین نے خون کے کئی دریا پار کئے ہیں ۔ 80ء کی دہائی کی ابتداء میں الطاف حسین کو جوائن کرنے والے کئی افراد آج بھی بقید ِحیات ہیں ۔۔۔وجہ بظاہر یہی ہے کہ وہ ابتداء میں ہی اُن سے الگ ہو گئے تھے۔۔۔ایسے ہی ایک صاحب کا کہنا ہے کہ الطاف بھائی ان دنوں اکثر کہا کرتے تھے کہ ’’مہاجروں کو اتنے جوتے پڑنے چاہئے کہ

انہیں میرے سوا کوئی نظر نہ آئے ‘‘۔دیکھ لیجئے 1984سے آج تک کے گزشتہ 32سالوں کے دوران پلٹ کر دیکھا جائے کہ ایم کیو ایم نے مہاجروں کو کیا دیا تو معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی بڑی ’’ایچیومنٹ‘‘ ہے تو وہ حسین آبا دکا قبرستان ۔ گویا مہاجروں کواب دوسروں کے قبرستان میں دفن ہو نے کی ضرورت نہیں۔

الطاف حسین ہو ں یا مصطفی کمال دونوں ہی مہاجروں کے چارہ گر نہیں مگر کل کی اسٹیبلشمنٹ نے الطاف حسین کو کھلی چھوٹ دی اور آج کی اسٹیبلشمنٹ مصطفی کمال اینڈ کمپنی کے سر پر ہاتھ پھیر رہی ہے ۔ ’’ہوپ آف دی نیشن ‘‘کا لقب ازخود اختیار کرنے اور اپنے پوسٹر اپنے ہی بیڈ روم میں لگاکر خوش ہونے والے مصطفی کمال الطاف حسین کاہی پر تو ہیں ۔جالب ہوتے تو ضرور کہتے …..

تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں
چارہ گر میں تمہیں کس طرح سے کہوں
تم نہیں چارہ گر، کوئی مانے مگر
میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا

دنیا بھر میں اسٹیبلشمنٹ کو ایک نا دیدہ قوت کہا جاتا ہے اور یہ نادیدہ قوت امریکا و برطانیہ میں بھی سرگرم ہے مگر وہاں اسکا کام وقوع پذیر ہوتے مختلف واقعات سے ریاست کا مفاد کشید کرنا اور خاص قسم کے حالات میں ریاست کے مفادات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے اور عموماً اس کیلئے قانون کی حکمرانی (Rule of Law)کے تصور کو پامال نہیں کیا جاتا مگر ہماری اسٹیبلشمنٹ کو مرضی کے حالات خود پیدا کرنے اور اس مقصد کیلئے تمام قوانین بلڈوز کر ڈالنے کی عادت پڑ چکی ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ کے اس نئے پلان سے خدا نخواستہ کراچی میں کشت و خون نظر آرہا ہے ۔

70سالہ بر طانوی مصّنف ٹیری ڈیئری اب تک239 کتابیں تحریر کر چکے ہیں ان کی کتابوں کی دنیا کی 40زبانوں میں ڈھائی کروڑ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں ۔ انہوں نے اپنی سوانح حیات میں جو لکھا وہ دہرائے بغیر چارہ نہیں..

Look at my stories and you will notice that villians are always, always those who are in Power,
I hate the establishments, always have, always will.

’’آپ میری کہانیاں دیکھیں آپکو اندازہ ہو جائے گا کہ ولن ہمیشہ وہ ہیں جو طاقت میں ہیں۔ میں نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے نفرت کی ہے اور کرتا رہوں گا ۔‘‘


متعلقہ خبریں


متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کردیا وجود - بدھ 08 جون 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ بدھ کوسندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس جنید غفار نے نوٹیفکیشن فوری معط...

متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کردیا

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری وجود - بدھ 16 فروری 2022

بانی متحدہ الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری ہوگئے۔ برطانوی عدالت میں بانی متحدہ پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بانی متحدہ کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے دو الزامات کا سامنا تھا، دونوں الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی ...

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل وجود - اتوار 13 فروری 2022

کنگ اپون تھیم کراؤن کورٹ میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف دلائل مکمل کر لیے گئے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ الطاف حسین کو سزا سنائی جائے گی یا الزامات سے بری کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بانی ایم کیو ایم...

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے11 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی وجود - جمعرات 02 دسمبر 2021

آج ہم سب یہاں ریاست کے تمام اداروں سے یہ سوال کرنے آئے ہیں کہ کیا سندھ کے شہری علاقوں کو تباہ کرنے کی کوئی قومی اتفاق رائے پائی جاتی ہے کیا مہاجروں کو دیوار سے لگانے کا کوئی ایسا ارادہ ہے کہ جس پے عملدرآمد کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ای...

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے11 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی

ایم کیو ایم کا سابق تنظیمی انچارج حماد صدیقی گرفتار، دہشت گردی کا مرکزی کردار وجود - منگل 31 اکتوبر 2017

شعیب مختار مہاجر قومی موومنٹ ہو یا متحدہ قومی موومنٹ اس کا آغاز مہاجروں سے نسلی تعصب برتنے کے نعرے پر 1978ء میں آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(اے پی ایم ایس او) سے ہوا۔ جس کے بعد اے پی ایم ایس اوسے ہی تقویت پاکر ایک علاقائی جماعت کے طور پر مہاجر قومی موومنٹ کی بنیاد رکھ...

ایم کیو ایم کا سابق تنظیمی انچارج حماد صدیقی گرفتار، دہشت گردی کا مرکزی کردار

سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مرکزی کردار حماد صدیقی کوکلین چٹ دیے جانے کاامکان؟ ایچ اے نقوی - منگل 31 اکتوبر 2017

کراچی میں خوف کی علامت 250 افراد کو زندہ جلاکر ماردینے والے سانحہ کامبینہ مرکزی کردار حماد صدیقی بالآخر متحدہ عرب امارات میں گرفتار کرلیاگیااور یہ تحریر آپ تک پہنچنے تک ہوسکتاہے کہ وہ کراچی پہنچ چکاہو، حماد صدیقی کی گرفتار ی کو بلدیہ ٹاؤن کی گارمنٹ فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے...

سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مرکزی کردار حماد صدیقی کوکلین چٹ دیے جانے کاامکان؟

چیلنج قبول کریں میاں صاحب! عبید شاہ - منگل 27 ستمبر 2016

اسپین میں ایک کہاوت ہے ‘ کسی کو دو مشورے کبھی نہیں دینے چاہئیں ایک شادی کرنے کا اور دوسرا جنگ پر جانے کا۔ یہ محاورہ غالباً دوسری جنگ عظیم کے بعد ایجاد ہوااس کا پس ِ منظر یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں یورپ میں مردوں کی تعداد نہایت کم ہو گئی تھی اور عورتیں آبادی کا بڑا حصہ بن گئی تھی...

چیلنج قبول کریں میاں صاحب!

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

الطاف حسین کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد متفقہ منظور، ایم کیوایم نے بھی حمایت کی! وجود - هفته 03 ستمبر 2016

متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کی 22 اگست کی پاکستان مخالف تقریر پر قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کر لی گئی۔ یہاں تک کہ ایم کیوایم کے تمام ارکان اسمبلی کی جانب سے بھی قرارداد کی حمایت کی گئی۔ ایم کیوایم کے بانی کی پاکستان مخالف تقریر کے خلاف مسلم لیگ نون کے...

الطاف حسین کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد متفقہ منظور، ایم کیوایم نے بھی حمایت کی!

غیر قانونی کوٹہ سسٹم اب بھی سرکاری اداروں میں رائج، شہری علاقے احساس محرومی سے دوچار وجود - جمعرات 01 ستمبر 2016

سندھ سے ہی نہیں پورے پاکستان سے کوٹا سسٹم ختم کردیا جائے بلکہ متاثرین کو ازالہ پیکیج دینے کےلیےبھی کوئی پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے، جومطالبہ کسی سیاسی جماعت کی جانب سے ببانگ دہل اور شدت سے ہونا چاہیے تھا وہ بات ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبرنےایپیکس کمیٹی کے اجلاس میں...

غیر قانونی کوٹہ سسٹم اب بھی سرکاری اداروں میں رائج، شہری علاقے احساس محرومی سے دوچار

الطاف حسین کے خلاف باضابطہ ریفرنس برطانوی حکومت کو بھیج دیا گیا! وجود - بدھ 31 اگست 2016

پاکستان نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف کارروائی کے لیے حکومت برطانیہ کو باضابطہ طور پر ریفرنس بھیج دیا ہے۔ مذکورہ ریفرنس میں عوام کو تشدد پر اکسانے اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلا ف برطانیہ سے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ الطاف حس...

الطاف حسین کے خلاف باضابطہ ریفرنس برطانوی حکومت کو بھیج دیا گیا!

عامر لیاقت، عجلت پسند بھی، نادان بھی نعیم طاہر - منگل 30 اگست 2016

ڈاکٹر عامر لیاقت کو اونچی اڑان بھرنے کے بعد اُترنے کیلئے طیارے کو لینڈنگ کا وقت دینا چاہئے تھا۔ پیراشوٹ سے کودنا کسی بھی قسم کے صدمے کا باعث بھی بن سکتا ہے اور وہ بنا۔ تو کیا واقعی ان کی عجلت پسندی نقصان کا باعث بن گئی؟ جی ہاں ڈاکٹر عامر لیاقت عجلت پسند بھی واقع ہوئے ہیں اورنادان...

عامر لیاقت، عجلت پسند بھی، نادان بھی

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر