وجود

... loading ...

وجود

سندھی اور مہاجر کارڈ

منگل 08 مارچ 2016 سندھی اور مہاجر کارڈ

MQM-rally

سندھ کی سیاست کے دو اہم ترین اور موثر ترین قطبین متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی ہیں۔ یہ دونوں جماعتیں اپنے اندر مقناطیسی قوت کی حامل ہیں۔ کبھی یہ ایک دوسرے کے لیے کشش اختیار کرکے شریک اقتدار ہوجاتی ہیں اور کبھی ایک دوسرے کو دھکیل کر پیچھے کردیتی ہیں۔ پاکستان کے ذہین سیاستدان ذوالفقار علی بھٹو کی قائم کردہ پیپلز پارٹی بینظیر بھٹو کے قتل سے پہلے تک وفاقی جماعت شمار ہوتی تھی جس کی چاروں صوبوں میں جڑیں تھیں لیکن 27دسمبر2007ء کے سانحہ کے بعد جب آصف علی زرداری نے کمان سنبھالی اور ساتھ ہی حادثاتی طور پر وہ پاکستان کے صدر مملکت بھی بن گئے تو پیپلز پارٹی سکڑتی ہوئی صرف سندھ تک محدود ہوگئی۔ مئی2013ء کے عام انتخابات نے اس تبدیلی پر مہر تصدیق ثابت کردی۔

اب ایم کیو ایم اور پی پی پی سندھ میں سیاست کررہی ہیں۔ پیپلز پارٹی دیہی سندھ اور ایم کیو ایم شہری سندھ کی سینیٹ اوراسمبلیوں میں نمائندگی کرتی ہیں۔ تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور فنکشنل مسلم لیگ سمیت مختلف جماعتوں نے یہ مینڈیٹ چھیننے کی بہت کوشش کی ہے لیکن کبھی کامیاب نہیں ہوئے۔ اس کا سب سے بڑا سبب وہ بنیادی تضاد ہے جو ان دونوں جماعتوں کو طاقت اور توانائی فراہم کرتا ہے۔

سندھی اور اردو اسپیکنگ (مہاجر) عوام ان جماعتوں کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ آبادی کی یہ دونوں بڑی اکائیاں زبان، مزاج، ضروریات، سماجیات، رسم ورواج میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ سندھ اسمبلی میں ارکان کی اکثریت کا تعلق دیہی سندھ سے ہے چنانچہ صوبے میں ہمیشہ پیپلز پارٹی اقتدار میں رہتی ہے۔ وزیر اعلیٰ اور قائد ایوان پی پی پی کا ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں متوسط طبقے کا سب سے بڑا ہدف مناسب ملازمتوں کا حصول ہوتا ہے۔ صوبے اور بعض اوقات مرکزی اقتدار اعلیٰ پر فائز ہونے کے باعث پیپلز پارٹی فراخدلی سے سرکاری محکموں میں ملازمتوں کا حصول ممکن بناتی ہے۔ اکثر میرٹ بھی نظرانداز کردی جاتی ہے۔ ملازمتوں کے عوض بھاری رقومات وصول کی جاتی ہیں لیکن ملازمت کی چاشنی اس کی کدورت ختم کردیتی ہے۔ پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے جیسے محکموں میں ضرورت سے زائد بھرتیاں کردی جاتی ہیں اور صحت جیسے محکموں میں بھی اہلیت کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ پیسہ خرچ کرکے ملازمت حاصل کرنے والی یہ ’’کلاس‘‘ مال بنانے پر لگ جاتی ہے۔ ترقیاتی کام ٹھپ ہوجاتے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے حال ہی میں آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور، ڈی سی لاڑکانہ اور رکن سندھ اسمبلی وسابق وزیرقانون ایاز سومرو کو نوٹس جاری کیے ہیں کہ لاڑکانہ کی ترقی کے لیے جاری کئے گئے12ارب روپے کہاں گئے۔ پیپلز پارٹی گزشتہ8سال سے سندھ میں برسراقتدار ہے لیکن اس کے دعوے کے مطابق لاڑکانہ پیرس تو نہیں، موئنجودڑو ضرور بن گیا۔ اب جبکہ نیب سمیت وفاقی اداروں نے کرپشن کے کھڑکی، دروازے بند کرنے کا مشن سنبھال رکھا ہے اور بدعنوان سرکاری اہلکاروں کے لیے مال بنانا مشکل کردیا ہے۔ ایڈمنسٹریٹر بلدیہ کراچی سجادعباسی خاموشی سے اپنا ’’منفعت بخش‘‘ عہدہ چھوڑ کر گھر جاکر بیٹھ گئے ہیں، نسبتاً کمزور اور شریف افسر ہیں، ایک جانب وفاقی اداروں کا خوف اور دوسری طرف ’’اوپر‘‘ والوں کی مال کے لیے فرمائشیں دوطرفہ دباؤ برداشت نہ کرسکے اور کرسی چھوڑنے میں ہی عافیت سمجھی ۔ صوبے میں ایسے کئی افسران ہیں جنہوں نے ’’مال‘‘ کے لیے ’’اوپر‘‘ کا دباؤ برداشت کرنے کی بجائے عہدہ چھوڑنے کو ترجیح دی ہے کہ مال کمانے میں لگے تو نیب اور رینجرز کو کون بھگتے گا۔ عدلیہ، نیب، رینجرز اور ایف آئی اے سندھ میں کرپشن کو کھرچنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔ سابق صوبائی وزراء اویس مظفرٹپی اور شرجیل میمن اربوں سمیٹ کر لے گئے۔ نیب نے شرجیل میمن کے خلاف 5 ارب روپے کی کرپشن کا ریفرنس دائر کیا ہے۔ نثار مورائی، منظور قادر، ثاقب سومرو جیسے افسر اور محکمہ جاتی سربراہ کھربوں روپے لوٹ کر فرار ہوگئے۔ نیب دن رات تحقیق و تفتیش اور ریفرنسز تیار کرنے میں مصروف ہے لیکن اس بدترین بدنامی کے باوجود پیپلز پارٹی کا دیہی سندھ میں ووٹ بینک ختم نہیں ہوا۔ بلدیاتی انتخابات میں یہ بات اچھی طرح ثابت ہوچکی ہے۔

تحریک پاکستان کے دوران مسلمان خطاب حضرت عطاء اللہ شاہ بخاری کا سنتے اور داد دیتے لیکن ووٹ قائداعظم محمد علی جناح کا تھا جنہیں پوری طرح سے اردو بولنا بھی نہیں آتی ۔ نجات دہندہ بننے کے لیے نجات کا راستہ دکھانا بھی ضروری ہوتا ہے

سانگھڑ کے ضمنی الیکشن میں ایک دوسری کی حریف ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی اتحادی تھیں، فنکشنل مسلم لیگ اور دیگر جماعتوں کا ساتھ بھی تھا لیکن کامیابی پیپلز پارٹی کو ملی۔ اس کا بنیادی سبب ووٹرز کے ذہنوں میں یہ راسخ تصور ہے کہ پیپلز پارٹی انہیں ملازمتیں دیتی ہے۔ ان کے سیاسی اور معاشی حقوق کا تحفظ کرتی ہے، اقتدار میں آکر ان میں سے بعض کو کروڑ پتی اور ارب پتی بناتی ہے۔ سرکاری فنڈز تک رسائی دیتی ہے۔ ڈیفنس، کلفٹن کراچی میں اعلیٰ درجے کی رہائش کا سامان فراہم کرتی ہے۔ سرکاری فنڈز کی حصہ داری کا موقع عطا کرتی ہے۔ سرکاری فنڈز اور وسائل کی لوٹ مار سے مستفیض ہونے والوں کی تعداد ایک دو نہیں لاکھوں میں ہے، یہ سب پیپلز پارٹی کے لیے رائے عامہ ہموار کرتے ہیں، ووٹ بینک کو یکجا رکھتے ہیں، سندھ کے حقوق کا نام لیتے ہیں، جمہوریت کی مالا جپتے ہیں لیکن انہیں سندھ کی ترقی سے زیادہ اپنی بہبود عزیز ہوتی ہے۔ یہ اپنے فائدے کے لیے سندھ کو کھنڈر بنانے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ ان کی آنکھوں پر ذاتی مفادات کی پٹی بندھی ہوتی ہے لیکن شہید بھٹو اور شہید رانی کے ناموں کی آڑ میں عام آبادی کو بے وقوف بنانے کا عمل جاری رہتا ہے۔ یہی لوگ دیہی سندھ میں پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مخدوم امین فہیم جیسی طاقتور شخصیت نے دنیا کو خیرباد کہہ دیا لیکن ان میں بھی ’’مینڈیٹ‘‘ کے اس کھیل سے الگ ہوکر اپنی راہ پر چلنے کی جرأت نہیں ہوئی۔ ان کے بھائی مخدوم خلیق الزماں کو وزیراعظم بننے کی پیشکش ہوئی لیکن وہ ’’شہیدوں‘‘ کے نام پر قائم ’’مینڈیٹ‘‘ کا جال نہ توڑ سکے۔ اس کا بھرپور فائدہ اب آصف زرداری اور ان کا خاندان اٹھارہا ہے۔ نیب جیسے دس ادارے مل کر بھی انہیں اور ان کے خوشہ چینوں کو بدعنوان ثابت کردیں لیکن ’’مینڈیٹ‘‘ نہیں بدلے گا۔ سندھ میں کرپشن سے کروڑ پتی اور ارب پتی بننے والوں نے دیکھنے والوں کی آنکھیں اور سننے والوں کی سماعت پر مہر لگا رکھی ہے۔ یہی کیفیت ایم کیو ایم کی ہے۔ اس کا کیس زیادہ حقیقی ہے، سندھ اسمبلی میں دوسرے نمبر کی سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی ہونے کے باوجود اقتدار سے دور رکھی جاتی ہے اور ایم کیو ایم کا وزیراعلیٰ بننا تو خواب سا لگتا ہے۔ کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، نوابشاہ اور دیگر شہری علاقوں کے نوجوان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود عموماً ملازمتوں سے محروم رہتے ہیں۔ ان شہروں میں ہنگاموں اور بدامنی کے باعث صنعت وتجارت کا پہیہ عموماً جام رہتا ہے۔ زراعت شہری آبادی کا شعبہ ہے اور نہ پیشہ، اس کیفیت نے شہری آبادی میں محرومیوں کی آگ سلگا رکھی ہے۔ ان حالات کے سبب ایم کیو ایم سے اختلاف رکھنے والے بھی ووٹ اسی کو دیتے ہیں۔ وہ الطاف حسین کو اپنا مسیحا سمجھتے ہیں۔ انہیں نہ صولت مرزا کی آواز سنائی دیتی ہے اور نہ حریفوں کا پروپیگنڈہ ان کی سمجھ میں آتا ہے ؂

ابنِ مریم ہوا کرے کوئی
میرے درد کی دوا کرے کوئی

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف تازہ ترین بغاوت متحدہ کے سابق ناظم اعلیٰ بلدیہ کراچی مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے کی ہے۔ یہ دونوں رہنما تین سال پہلے تک الطاف حسین پر جان چھڑکتے تھے۔ قائد تحریک کے پسینے کی جگہ اپنا خون بہنانے کے لیے تیار رہتے تھے۔ ایم کیو ایم کی تحریک کے لیے بیش بہا قربانیاں بھی دیں لیکن اب وہ صولت مرزا کی زبان بول رہے ہیں۔ الزامات اور دشنام کے پل باندھ رہے ہیں۔

ایم کیو ایم میں دو بڑی بغاوتیں پہلے بھی رونما ہوچکی ہیں۔ الطاف حسین سے پہلی سب سے پہلی علیحدگی پارٹی کے چیئرمین عظیم احمد طارق نے اختیار کی تھی۔ قیادت اور کارکنوں میں کئی ایک ان کے قافلے میں شامل ہوگئے تھے لیکن یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی اور عظیم احمد طارق اپنی رہائش گاہ پر قتل ہوگئے۔

دوسری بڑی بغاوت1991ء میں آفاق احمد اور عامر خان نے کی۔ انہیں کراچی کے انتخابات میں کامیاب بھی کرایا گیا۔ صوبائی حکومت میں حصہ دار بنائے گئے لیکن یہ کوشش بھی رائیگاں گئی۔ آفاق احمد اور عامر خان کئی برس جیلوں میں بند رہے۔ رہائی کے بعد عامر خان تو الطاف حسین سے صلح کرکے دوبارہ متحدہ قومی موومنٹ میں شامل ہوگئے اور آٰفاق احمد اپنی مہاجر قومی موومنٹ کے سپہ سالار ہیں۔

تیسری اور تازہ ترین بغاوت مصطفیٰ کمال اور انیس احمد قائم خانی کی ہے۔ مصطفی کمال کی برادری کا ایک بڑا حصہ اورنگی ٹاؤن میں آباد ہے۔ الطاف حسین کے دست راست محمد انور بھی اسی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس برادری نے قیام پاکستان اور پھر 1971ء میں مشرقی پاکستان میں بقائے پاکستان کی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور لاکھوں افراد کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انیس احمد کا تعلق سندھ اور راجستھان میں آباد بہت بڑی قائمخانی برادری سے تعلق ہے۔ جس کی شجاعت اور بہادری کا پورا زمانہ معترف ہے اور پاکستان کے عسکری اداروں سے وابستہ ہے۔ سندھ سمیت پورے ملک اور بیرون ملک سب کی نظریں ان دونوں شخصیات پر مرکوز ہیں۔ مصطفی کمال نے ناظم کراچی کی حیثیت سے گراں قدر کارنامے بھی انجام دیئے ہیں۔ لیکن بات پھر اسی احساسِ محرومی تک جاتی ہے جو اب سندھ کے شہری علاقوں اور بالخصوص تعلیم یافتہ نوجوانوں کا درد بن چکا ہے۔ اس درد کو سمیٹ کو بیان کرنے کا جو فن الطاف حسین کے پاس ہے، وہ کسی کے پاس نہیں ہے۔ تحریک پاکستان کے دوران مسلمان خطاب حضرت عطاء اللہ شاہ بخاری کا سنتے اور داد دیتے لیکن ووٹ قائداعظم محمد علی جناح کا تھا جنہیں پوری طرح سے اردو بولنا بھی نہیں آتی ۔ نجات دہندہ بننے کے لیے نجات کا راستہ دکھانا بھی ضروری ہوتا ہے۔

Altaf-Hussain-Asif-Zardar-Benazir-Bhutto


متعلقہ خبریں


اداروں پر حملہ برداشت نہیں کرینگے، آصف زرداری وجود - هفته 05 نومبر 2022

سابق صدر آصف علی زرداری نے چیئرمین تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک شخص ملک میں انتشار چاہتا ہے لیکن ہم اداروں پر حملہ برداشت نہیں کریں گے۔ آصف علی زرداری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک شخص ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے ہر لائن عبور کر رہا ہے، اس شخ...

اداروں پر حملہ برداشت نہیں کرینگے، آصف زرداری

متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کردیا وجود - بدھ 08 جون 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ بدھ کوسندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور دیگر سے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس جنید غفار نے نوٹیفکیشن فوری معط...

متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کردیا

انتخابی اصلاحات کے بعد ہی عام انتخابات ہوں گے، آصف علی زرداری وجود - بدھ 11 مئی 2022

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم الیکشن سے نہیں ڈرتے لیکن ہمارے گیم پلان میں انتخابی اور قومی احتساب بیورو (نیب)اصلاحات ہیں، جس کے بعد انتخابات ہوں گے۔ پہلی دفعہ اگر فوج ایک غیرسیاسی ہوتی ہے تو مجھے باجوہ کو سیلوٹ کرنا چاہیے...

انتخابی اصلاحات کے بعد ہی عام انتخابات ہوں گے، آصف علی زرداری

آصف زرداری سے چودھری شجاعت کی ملاقات: تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال وجود - جمعرات 10 مارچ 2022

سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات ہوئی ،ملاقات میں عمران خان کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ زرداری ہاوس اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کے ہمر...

آصف زرداری سے چودھری شجاعت کی ملاقات: تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال

172 سے زائد ووٹ لیں گے، اپوزیشن رہنماؤں کا اعلان وجود - بدھ 09 مارچ 2022

اپوزیشن رہنماؤں نے کہا ہے کہ ارکان ایوان میں لائیں گے اور 172 سے زائد ووٹ لیں گے۔ اس بات کا اعلان سابق صدر آصف علی زرداری، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی ق...

172 سے زائد ووٹ لیں گے، اپوزیشن رہنماؤں کا اعلان

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری وجود - بدھ 16 فروری 2022

بانی متحدہ الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری ہوگئے۔ برطانوی عدالت میں بانی متحدہ پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بانی متحدہ کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے دو الزامات کا سامنا تھا، دونوں الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی ...

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل وجود - اتوار 13 فروری 2022

کنگ اپون تھیم کراؤن کورٹ میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف دلائل مکمل کر لیے گئے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ الطاف حسین کو سزا سنائی جائے گی یا الزامات سے بری کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بانی ایم کیو ایم...

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل

حکومت ہٹاؤ مہم،آصف زرداری لاہور میں متحرک ،ملتان روانگی بھی موخر وجود - بدھ 09 فروری 2022

حکومت ہٹاؤ مہم کے سلسلے میں آصف زرداری لاہور میں متحرک ہوگئے ہیں۔ سابق صدر اور شریک چیئرمین پی پی آصف زرداری نے حکومت ہٹاؤ مہم کے باعث ملتان روانگی بھی موخرکردی ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری نے سیاسی میدان میں ایک اور انٹری کی تیاری کرلی ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق...

حکومت ہٹاؤ مہم،آصف زرداری لاہور میں متحرک ،ملتان روانگی بھی موخر

زرداری کی 8 ارب کی مشکوک ٹرانزیکشن، نیب سے جواب طلب وجود - بدھ 15 دسمبر 2021

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی 8 ارب کی مشکوک ٹرانزیکشن ریفرنس میں بریت کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے نیب سے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے نیب سے 18 جنوری تک جواب طلب کر لیا کہ بتائیں کہ متعلقہ ...

زرداری کی 8 ارب کی مشکوک ٹرانزیکشن، نیب سے جواب طلب

خواجہ آصف نے آصف علی زرداری کوکاریگر سیاست دان قرار دیدیا وجود - جمعرات 09 دسمبر 2021

مسلم لیگ (ن )کے رہنما خواجہ آصف نے آصف علی زرداری کوکاریگر سیاست دان قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں آصف زرداری کی سیاسی خواہشات کا بخوبی اندازہ ہے۔ ایک انٹرویو میں لیگی رہنما خواجہ آصف نے آصف زرداری کو کاریگر سیاست دان قرار دیا اور کہا کاریگر اچھا لفظ ہے۔انھوں نے کہا کہ آصف زرداری ...

خواجہ آصف نے آصف علی زرداری کوکاریگر سیاست دان قرار دیدیا

لاہور کے بلدیاتی انتخابات میں کلین سوئپ کریں گے،آصف علی زرداری وجود - بدھ 08 دسمبر 2021

پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے چیئرمین و سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب میں پوری قوت کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں گے،بلدیاتی الیکشن میں میدان کسی کے لئے خالی نہیں چھوڑیں گے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو لاہور سمیت پورے پنجاب میں مضبو...

لاہور کے بلدیاتی انتخابات میں کلین سوئپ کریں گے،آصف علی زرداری

نواز لیگ کے خلاف ہر جگہ لڑیں گے،آصف علی زرداری وجود - منگل 07 دسمبر 2021

سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سازش کی وجہ سے پاکستان خطرے میں ہے ، دنیا پاکستان کو توڑنا چاہتی ہے ، ہم نے پاکستان کو بچانے کا عہد کیا ہواہے ، ہم پاکستان کے لئے لڑیں گے اور اسے بچائیں گے ، میں نے اپنی جماعت سے کہا تھا ہم پنجاب میں الیکشن لڑ سکتے ہیں، میں نے ضمنی انتخا...

نواز لیگ کے خلاف ہر جگہ لڑیں گے،آصف علی زرداری

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر