وجود

... loading ...

وجود

وزارت خزانہ نے ایس ای سی پی کو اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف نئے مقدمات بنانے کا ہدف دے دیا!

هفته 05 مارچ 2016 وزارت خزانہ نے ایس ای سی پی کو اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف نئے مقدمات بنانے کا ہدف دے دیا!

Jehangir-Shahid-AKD

نواز شریف کی حکومت میں وزارت خزانہ کراچی کے کاروباری حلقوں کے لئے انتقام کی ننگی تلوار بن چکی ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف بنائے گیے مقدمے میں ثبوتوں کی کمیابی کے باعث اب ادھر اُدھر ہاتھ پاؤں مار کر ہانپنے لگے ہیں۔ جس کا انداز ہ 26 فروری کے اُس اجلاس میں ہوا ، جس میں ایف آئی اے کے کراچی دفتر شاہد حیات کے ساتھ ایس ای سی پی کے اہلکارشریک ہوئے۔ اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف پہلے سے ہی فعال ایس ای سی پی کے اہلکاروں سے شاہد حیات نے کسی ہچکچاہٹ کے بغیر یہ آسانی سے کہہ دیا کہ وہ اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف خود ایس ای سی پی اور ’’اوپر‘‘ کے اشاروں سے حرکت میں آئے تھے۔ اور اُنہوں نے اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف مقدمہ تو بنا دیا مگر وہ اِسے ثبوتوں اور شہادتوں کے ذریعے نبھانے میں کامیاب نہیں ہو پارہے۔ اجلاس میں شریک ایک اہم شخص نے بعد ازاں وجود ڈاٹ کام کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی ضمانت پر بتایا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات نے ایس ای سی پی کے اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ اُنہیں کسی بھی طرح سے اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف ثبوت مہیا کریں ۔ تاکہ وہ عدالت میں اپنے ساختہ مقدمے کا کسی طرح بچاؤ کر سکیں۔

اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف بروئے کار آنے والے تمام ایس ای سی پی کے افسران کی ایک قدر ِ مشترک یہ ہے کہ اُن میں سے ہر ایک نے کبھی نہ کبھی جہانگیر صدیقی کے ساتھ کہیں نہ کہیں کام کیا ہے

شاہد حیات میر شکیل الرحمان کے سمدھی جہانگیر صدیقی سے خصوصی قربت رکھتے ہیں ۔ اور جہانگیر صدیقی کے حق میں قانون کے استعمال کے حوالے سے خاصے ’’معروف‘‘ ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے بڑے حصے پر اجارہ داری کے باعث میر شکیل الرحمان شاہد حیات کی امیج (چھوی) کو بہتر بنانے کے لئے جھوٹی کوریج دے کر پہلے سے ہی اپنی ساکھ کو داؤ پر لگا چکے ہیں۔ اب یہی دونوں حضرات شاہد حیات کو رسوائی سے بچانے کے لیے اپنے اثرورسوخ کا استعمال کر رہے ہیں۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق شاہد حیات کو عدالت میں ’’ سُبکی ‘‘ سے بچانے کے لیے خصوصی طور پر ایس ایس سی پی کو کچھ متعین اہداف دے دیئے گیے ہیں۔ وجود ڈاٹ کام کو ایف آئی اے کے ایک ذریعے نے بتا یا ہے کہ ایک طرف اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف پہلے سے بنائے گیے مقدمے میں کسی نہ کسی طرح بے ضرر کاغذوں کے اندر سے سانپ بچھو نکالنے کی کوشش کی جائے گی اور دوسری طرف اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف نئے مقدمات بنائے جائیں گے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق نئے مقدمات کی تشکیل اور ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات کی معاونت کے لیے خاص طور پر عاکف سعید نامی شخص کو کہا گیا ہے۔ جو میر شکیل الرحمان کے سمدھی جہانگیر صدیقی اور وزیراعظم نوازشریف کے ذاتی دوست میاں منشا کا ذاتی ملازم بھی رہا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی جن کی حیثیت محض انگوٹھا لگانے والے کی بن کر رہ گئی ہے، وہ بھی عاکف سعید کے اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف بروئے کار آنے پر محض ربڑ اسٹیمپ بن کرمتحرک رہیں گے۔ واضح رہے کہ یہ وہی عاکف سعید ہیں جو جہانگیر صدیقی اور ایم ٹیکس کے تمام فراڈز کا خود مرکزی کردار رہا ہے۔

داغدار پس منظر کے افراد کو دانستہ طور پر اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف اس لیے فعال کیا گیا ہے ، کیونکہ وہ مقدمات کی تیاری میں قانونی تقاضوں کو کم اور اوپر کے اشاروں کو زیادہ دیکھتے ہیں

وجود ڈاٹ کام نے جب اس ساری سازش کے تانے بانے بُننے والے اصل کرداروں کو ٹٹولا تو یہ معلوم ہوا کہ وزارت خزانہ اس پوری سازش کی سرپرستی کر رہی ہے جو ’’قانون ‘‘کے ہر ہر مرحلے میں اپنے بے پناہ اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے ’’انصاف‘‘ کے تمام دروازوں کر ایک ایک کرکے بند کرتی جارہی ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق یہ وزارت خزانہ ہی ہے جس نے ایس ای سی پی کو یہ ہدایت دی ہے کہ وہ شاہد حیات کی ہر طرح سے معاونت کرے ، کیونکہ ایک وفاقی تحقیقاتی ادارے کے طور پر ایف آئی اے اگر اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف مقدمے میں الزامات کو ثابت نہ کر سکی تو اس سے مرکزی حکومت بدنام ہو گی۔ یہ اس معاملے کی ایک ایسی جہت ہے جس سے نواز حکومت کے تقریباً ہر دورِ حکومت میں کراچی کے کاروباری حلقوں کے خلاف اُس کی انتقامی اور متعصبانہ ذہنیت بے نقاب ہوتی ہے۔

وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق وزارت خزانہ کی اس انتقامی ہدا یت کے بعد عملاً اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف ایس ای سی پی میں کام شروع کر دیا گیا ہے اور ایک خصوصی ڈیسک قائم کرکے اے کے ڈی سیکورٹیزکے خلاف نئے مقدمات تیار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ان نئے مقدمات کا جعلی خوف پیدا کرکے ممکنہ طور پر اے کے ڈی سیکورٹیز کے ساتھ ’’سودے بازی‘‘ بھی کی جاسکتی ہے جو انتہائی مستعدی سے اپنے خلاف قائم مقدمے کی پیروی کرتے ہوئے شاہد حیات کی جعلسازیوں کو بے نقاب کررہی ہے۔ ایس ای سی پی میں سودے بازی کے لیے جھوٹے مقدمات بنانے کا کام جس ٹیم کو سونپا گیا ہے اُن میں ایس ای سی پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز محمد آصف جلال بھٹی اور مسرت جبین شامل ہیں۔ کاروباری حلقوں میں آصف جلال بھٹی کا نام جھوٹی رپورٹیں بنانے کے ایک ماہر کے طور پر لیا جاتا ہے۔ وہ اس سے قبل بھی اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف دو جھوٹی رپورٹیں بنا چکا ہے۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں بھی وہی حصے اب تک ثابت کرنے مشکل ہو رہے ہیں، جو عاکف سعید اور آصف جلال بھٹی کے ہاتھوں تیار کرائے گئے تھے۔ عاکف سعید اور آصف جلال بھٹی کے ساتھ اس سنڈیکیٹ کے تیسرے اہم ترین فرد کے طور پر نجم علی کا نام بھی لیا جارہا ہے۔ جو اسٹاک مارکیٹ کے اُتار چڑھاؤ اورجوڑتوڑ میں عاکف سعید کے فرنٹ مین کے طور پر متحرک رہا ہے۔ یہی نجم علی میاں منشا کا ایک شراکت دار بھی رہا ہے اور اس کا نام جہانگیر صدیقی کمپنی لمیٹڈ کی ایک انکوائری میں بھی رہا ہے۔ وجود ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کراچی کے ایک اہم کاروباری لیڈر نے یہ دلچسپ نشاندہی کی کہ اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف بروئے کار آنے والے تمام ایس ای سی پی کے افسران کی ایک قدر ِ مشترک یہ ہے کہ اُن میں سے ہر ایک نے کبھی نہ کبھی جہانگیر صدیقی کے ساتھ کہیں نہ کہیں کام کیا ہے ۔ حیرت انگیزطور پر یہی افراد بجائے خود کسی نہ کسی انکوائری کا حصہ بھی رہے ہیں، ایسے داغدار پس منظر کے افراد کو دانستہ طور پر اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف اس لیے فعال کیا گیا ہے ، کیونکہ وہ مقدمات کی تیاری میں قانونی تقاضوں کو کم اور اوپر کے اشاروں کو زیادہ دیکھتے ہیں۔

اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف ایف آئی اے ، ایس ای سی پی اور وزارت خزانہ کی ان سرگرمیوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس طرح ریاستی اداروں کو چند افراد کی ذاتی خواہشات اور انتقامی جذبات کی تحویل میں دے کر استعمال کیا جارہا ہے ۔ یہ عمل پاکستان کے اندر خود قانون وانصاف کی سربلندی کے لئے ایک چیلنج بن چکا ہے۔


متعلقہ خبریں


سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر