... loading ...
ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات نے ایک پریس کانفرنس میں اُن خبروں کی تردید کی ہے جو اُن کے متعلق مختلف حلقوں میں زیر گردش ہیں۔ شاہد حیات نے اپنی پریس کانفرنس میں اپنے متعلق اُٹھائے گئے جن سوالات کے جواب دیئے ہیں ، اُس نے اُن کے متعلق مزید سوالات گہرے کر دیئے ہیں۔ شاہد حیات کی پریس کانفرنس کے چیدہ چیدہ نکات کا ذیل میں ایک جائزہ لیا جارہا ہے!
شاہد حیات نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ’’ ایف آئی اے کا میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے ۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے مجھ پر اور ایف آئی اے پر کیچڑ اچھالا جارہا ہے۔ ‘‘شاہد حیات نے اس طرح اُن پر اُٹھائے گئے سوالات کو ایف آئی اے پر کیچڑ اچھالنے کے مترادف بنا دیا ہے۔ اور میڈیا میں اُن پر اُٹھنے والے نہایت جائز سوالات کو میڈیا ٹرائل قراردے دیا ہے۔ اُنہیں ایک طویل عرصے سے ذرائع ابلاغ میں ایک ’’ایماندارافسر‘‘ کے طور پر یاد کیے جانے کی ایک عادت سی پڑ گئی ہے۔ مگر وہ اس بات سے بے خبر رہے کہ ذرائع ابلاغ میں کچھ ایسے بھی افراد رہے ہیں جنہوں نے معروضیت کا خیال رکھتے ہوئے کسی افسر کے لئے کبھی ایمانداری کی سندیں نہیں بانٹیں۔ جنگ اور جیو گروپ کی سرپرستی کے باعث وہ خود کی امیج بلڈنگ کرانے کی کوششوں میں کا میاب ضرور رہے ، مگر اُن پر ہمیشہ سے جائز سوالات بھی اُٹھتے رہے۔ سوال یہ ہے کہ اُن کے انتہائی مہنگے لائف اسٹائل پر سوا ل اُٹھانا کون سا میڈیا ٹرائل ہے؟ اُن کے شہر کے اندر مختلف کاروباری حلقوں سے منفعت بخش تعلقات کی بابت دریافت کرنا کون سا میڈیا ٹرائل ہے؟ شاہد حیات غالباً میڈیا ٹرائل کا مطلب نہیں سمجھتے! دنیا بھر میں کون سے تحقیقاتی ادارے الزامات کی بنیا دپر ملزمان کے خلاف اس طرح پریس کانفرنسیں کرتے ہیں، جس طرح شاہد حیات جیو گروپ کی سرپرستی میں کرتے ہیں۔ اُنہوں نے ایگزیکٹ کے خلاف اپنی پریس کانفرنس میں جو جو الزامات عائد کیے اُس کو ایک چارج شیٹ کی شکل میں آج تک عدالت میں جمع نہیں کراسکے مگر اس پر اُنہوں نے متعدد مرتبہ پریس کانفرنسیں کیں ۔ کیا یہ میڈیا ٹرائل نہیں؟
شاہد حیات نے اے کے ڈی سیکورٹیز کے تین افراد کو گرفتار کر لیا۔ اس حوالے سے اُنہوں نے ایک پریس کانفرنس بھی کر ڈالی۔ کیا الزامات ثابت کیے بغیر افراد کے خلاف اس طرح پریس کانفرنس کرنا میڈیا ٹرائل کے ذمرے میں آتا ہے یا نہیں؟ اس ضمن میں وہ پاکستان کے قوانین کی ماں کہلانے والے برطانوی قوانین پر ایک نگاہ ڈالے اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کے قواعد تفتیش اور طریقہ کار کو بھی دیکھیں۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے مگر اسکاٹ لینڈ یارڈ نے آج تک کسی بھی حوالے سے اپنے الزامات کی تشہیر نہیں کی ، اپنی تفتیش سے قبل کسی ملزم کے حقوق اور شہرت کو داغدار نہیں کیا۔ یہ شاہد حیات کے لئے ہی نہیں خود وزیرداخلہ چودھری نثار کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ کیوں ایم کیوایم کے قائد اور اُس کے مختلف عہدیداران اپنے خلاف جاری تفتیش کے باوجود کھلے عام یہ کہتے ہیں کہ اُنہیں برطانوی اداروں پر پورا اعتماد ہے۔ اس لئے کہ برطانیا میں کوئی بھی شخص قانون کو موم کی ناک نہیں بنا سکتا۔
درحقیقت کوئی بھی شخص شاہد حیات کا میڈیا ٹرائل نہیں کررہا بلکہ خود شاہد حیات نے اپنے ہاں زیر تفتیش مقدمات میں اب تک بے گناہ افراد سمیت اُن کے اداروں کا میڈیا ٹرائل کیا ہے۔
یہ اس ملک کے قانون کے لئے ایک شرم کی بات ہے کہ اس کے نفاذ کے ذمہ دار اور احترام کے حامل اداروں کے مشکوک افسران کو پریس کانفرنسوں میں آکر یہ بتانا پڑتا ہے کہ اُن کے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہورہی۔ سندھ میں ہی نہیں ملک بھر میں ایسے لوگ اہم ترین سرکاری مناصب پر فائز ہیں جو مختلف الزامات میں لتھڑے ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں خود وزیراعظم کے سیکریڑی فواد احمد فواد کا نام بھی قابل ذکر ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ بات کہہ دینا کافی ہے کہ اُن کے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہورہی۔ یہ تو خود ملک کے تفتیشی اداروں کی نیک نامی کا مزاق اڑانے کے مترادف ہے کہ ایک شخص جو دوسروں کی بدعنوانیوں کے خلاف تفتیش کررہا ہو، اُس پراتنے الزامات عائد کیے جاچکے ہو اور اُس کی انکوائری بھی نہ ہورہی ہو۔ دراصل شاہد حیات کو آگے بڑھ کر خود کو انکوائری کے لئے پیش کرنا چاہئے اور اُنہیں یہ ثابت کرنا چاہئے کہ وہ ایگزیکٹ اور اے کے ڈی سیکورٹیز کے خلاف بنائے گئے مقدمے میں کسی چمک ، کسی دباؤ، یا کسی اثرورسوخ کے شکار نہیں ہوئے؟ اُنہیں اپنے پُرتکلف لائف اسٹائل کی بھی وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ ایک سرکاری نوکری کی تنخواہ میں ایسی بھرپور زندگی کیسے گزار سکتے ہیں؟ اُنہیں جہانگیر صدیقی کے ساتھ اپنے مراسم کی وضاحت کے لئے بھی انکوائری کا خیرمقدم کرنا چاہئے کہ کیا وہ جہانگیر صدیقی کے ساتھ مراسم کی ایک تاریخ رکھتے ہیں، اور اُن کے کارباری حریفوں کو پریشان کرنے کے لئے اپنی سرکاری پوزیشن کا ایک طویل عرصے سے استعمال کرتے آئے ہیں یا نہیں؟ اگر شاہد حیات کو ایسے واقعات یاد نہ آرہے ہو تو وجود ڈاٹ کام رضاکارانہ طور پر اُن کی یادداشت کے لئے ایسے واقعات تفصیل سے پیش کرسکتا ہے۔
شاہد حیات کے اس موقف کے بعد کہ اُن کے خلاف کوئی انکوائری نہیں چل رہی، وزارت داخلہ کو بھی اپنے حصے کی وضاحت کرنی چاہئے کہ کیا واقعی وہ شاہد حیات کے خلاف کوئی انکوائری نہیں کر رہی؟ وزارت داخلہ کے پاس شاہد حیات کے بہت سے معاملا ت کے حوالے سے کافی تفصیلات موجود ہے۔ اگر اُن تفصیلات کے باوجود وہ شاہد حیات کے خلاف کوئی انکوائری بھی نہیں کررہی تو پھر مان لینا چاہیے کہ قانون طاقت کی ادنیٰ کنیز ہے۔ اور وزیر داخلہ کی طرف سے سچائی برتنے کے دعوے دراصل بے وقعت الفاظ سے زیادہ کچھ نہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات نے کہا ہے کہ اُن کا ڈاکٹر عاصم حسین سے کوئی تعلق نہیں۔ شاہد حیات کے پورے کیرئیر پر اگر ایک نگاہ ڈالی جائے تو اُن کا ہر دور میں کسی نہ کسی سے کوئی تعلق تو ضرور رہا ہے۔ مرتضیٰ بھٹو کیس میں وہ یہ کہتے ہوئے پائے جاتے تھے کہ اُن کا آصف علی زرداری سے کوئی تعلق نہیں۔ اے کے ڈی سیکورٹیز کے معاملے میں اُنہیں یہ وضاحت کرنا پڑی کہ اُن کا جہانگیر صدیقی سے کوئی تعلق نہیں۔ اور اب اُنہیں یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ اُن کا ڈاکٹر عاصم حسین سے کوئی تعلق نہیں۔ کچھ عرصے کے بعد شاید اُنہیں یہ بھی کہنا پڑے کہ اُن کا فواد احمد فواد سے کوئی تعلق نہیں۔ سوال یہ ہے کہ ہر دور میں اُنہیں اس قسم کی وضاحتیں کیوں کرنا پڑتی ہے کہ اُن کا فلاں سے تعلق ہے اور فلاں سے نہیں؟ اس کا ایک سادہ جواب تو یہ ہے کہ آج تک وہ ایسے معاملات میں ملوث رہے ہیں جس میں وہ کسی کا نقصان کسی کو فائدہ پہنچانے کے لئے کرتے رہے ہیں ۔ اے کے ڈی سیکورٹیز کے معاملے میں وہ جہانگیر صدیقی کے لئے بروئے کار آئے ۔ یہ اُن کا احساس گناہ ہے کہ جو اُن کی زبان سے اس قسم کے جملوں سے ادا ہوتا ہے کہ ’’میں کسی کا نوکر نہیں۔‘‘ ماہرین نفسیات یہ کہتے ہیں کہ کسی کا نوکر ہی ہمیشہ یہ کہتا ہے کہ میں کسی کا نوکر نہیں۔ ایک آزاد منش شخص کی زبان پر عام طور پر اس قسم کے فقرے کبھی نہیں آتے!
شاہد حیات نے اپنی وضاحت کے اس نکتے میں تو ’’اخیر‘‘ ہی کردی۔ آٹھ ماہ سے جاری ایگزیکٹ کے مقدمے کی تفتیش کو یہ ابھی اتنا بھی آگے نہیں بڑھا سکے کہ اس کا حتمی چالان ہی پیش کردیتے ۔ اے کے ڈی سیکورٹیز کے معاملے میں شاہد حیات نے بات ریسرچ رپورٹ سے شروع کی تھی، جب یہ نکتہ شرمناک حد تک کمزور ثابت ہوا تو موصوف نے کمپنی کی ’’ لسٹنگ ‘‘ کا مسئلہ اُٹھا دیا۔ جب اُنہیں تمام متعلقہ اداوں نے بتایا کہ لسٹنگ کے معاملے میں قواعد کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی تو وہ اب مختلف جگہوں سے فائلوں کے کیڑے نکالنے میں مصروف ہیں۔ کیا ایک تفتیشی ادارے کو پریس کانفرنس میں کسی بھی ملزم کے خلاف یہ کہنے کا حق ہے کہ وہ مقدمے کو آخر تک لے کر جائیں گے۔ یہ جملہ تو بجائے خود یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ تفتیش میں متعصب ہیں اور پہلے سے نتائج ذہن میں لے کر بیٹھے ہیں۔ایک آزاد تفتیش کو بغیر کسی متعین ذہن کے جہاں وہ جارہی ہو اُسے جانے دینا چاہئے نہ کہ تفتیش سے پہلے اس کے حتمی نتائج لانے کے دھمکی آمیز دعوے کرنے چاہئے۔
شاہد حیات کی اس پریس کانفرنس کا وزیر داخلہ چودھری نثار کو سختی سے نوٹس لینا چاہئے کہ ایک سرکاری منصب پر فائز شخص کس طرح اپنی ذاتی وضاحتیں پیش کر سکتا ہے اور وہ کس طرح ایک ایسی زبان کو استعمال کرنے کا مرتکب ہو سکتا ہے جو اُس کے تعصب کو ظاہر کرتی ہو۔ اور کسی بھی ملزم کی تفتیش سے پہلے تقدیر کی وضاحت کرتی ہو۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات کے معاملات انتہائی مشتبہ ہو چکے ہیں اور اس کی انکوائری نہ کرنے کا مطلب دراصل وزارت داخلہ کا اپنی ذمہ داریوں سے منہ موڑنا ہوگا۔ اس ضمن میں یہ تحقیق بھی کرلینی چاہیئے کہ آخر شاہد حیات کو اس پریس کا نفرنس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کیا ڈاکٹر شاہد مسعود کا پروگرام اس مقصد کوپورا کرنے کے لئے سوچا گیا تھا تاکہ اُسے بنیاد بنا کر شاہد حیات کے لئے ایک وضاحتی پریس کانفرنس کا موقع نکالا جائے؟
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...