... loading ...
کیا وفاق اور سندھ وپنجاب کی حکومتیں بند گلی میں پہنچ گئی ہیں تجزیہ کاروں کو دال میں کالا اور جمہوریت کی پشت میں بھالا نظر آرہا ہے۔ قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے قائد اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ عوام جمہوریت اور پارلیمنٹ سے مایوس ہوگئے ہیں۔ اب عوام پارٹی امیدواروں کو ووٹ دینے کی بجائے آزاد امیدواروں کو پسند کرتے ہیں اوروہ50فیصد سے زائد ووٹ لے رہے ہیں۔ ان کا یہ بیان پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے اس مبینہ بیان کے بعد منظر عام پر آیا ہے جس میں فوج کی بہت زیادہ تائید وحمایت اور فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کو زبردست خراج تحسین پیش کیاگیا ہے۔ ساتھ ہی ان کے وردی اتارنے والے بیان کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے نواز حکومت کو مشورہ دیاگیا ہے کہ وہ اس معاملے میں دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ کے تناظر میں عسکری قیادت کے تسلسل کا خیال رکھے۔
اس بیان کا منظر عام پر آنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا جو انہوں نے4 فروری سے روک رکھا تھا۔ ایک جانب پیپلزپارٹی فوج سے اپنے تعلقات خوشگوار بنانے کی راہ پر گامزن ہے تو دوسری طرف پنجاب میں نیب کی کارروائیوں پر ن لیگ کی اسٹیبلشمنٹ سے دوری بڑھ رہی ہے۔
اکتوبر1999ء میں بھی کم وبیش ایسی ہی صورتحال درپیش تھی۔ پاکستان کی خراب معیشت اور سیاسی ہیجان میں تیز رفتار اضافہ ہورہا تھا۔ اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کہتے ہیں کہ وزیراعظم (میاں نوازشریف) کا مزاج جاگیردارانہ تھا۔ ان کی نظر میں اختلاف رائے غداری تھا۔ میری وفاداری کے بارے میں ان کی غلط فہمی اور اس شک نے‘ کہ میں ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کا منصوبہ بنارہا ہوں‘ انہیں خوف میں مبتلا کر رکھا تھا۔ ہم ایک ناکام‘ نادہندہ اور دہشت گرد ملک قرار دیئے جانے والے تھے‘ معاشی ترقی تقریباً رک گئی تھی۔ عام لوگوں کے فارن اکاؤنٹس جو تقریباً 11ارب ڈالر تھے‘ منجمد کردیئے گئے تھے۔ 20ارب ڈالر ترقیاتی کاموں پر خرچ کئے گئے لیکن ان کے عوض صرف 370کلو میٹر لمبی سڑک (موٹر وے) کے سوا کچھ نظر نہیں آتا‘ عوام میں مایوسی اور ناامیدی سرایت کرگئی تھی۔ اس ماحول میں12اکتوبر1999ء کو پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ آج کی صورتحال17سال قبل کے حالات سے زیادہ مختلف نہیں ہے۔ آج پاکستان کی معیشت قرضوں کے جال میں جکڑی ہوئی ہے‘ پاکستان چار حد سے زیادہ خود مختار صوبوں میں منقسم ہے۔ صنعت وتجارت اور زراعت کا پہیہ جام ہے۔ رشوت اور کرپشن کا ناسور پورے ملک کی رگوں میں زہر بن کر دوڑ رہا ہے‘ ا س پر مستزاد سویلین ادارے نیب‘ ایف آئی اے اور محکمہ انسداد رشوت ستانی کے چھاپوں اور گرفتاریوں کے خوف سے ملک سے باہر بھاگ رہے ہیں۔ اس افراتفری کو دیکھ کر اگر سید خورشید شاہ کو پارلیمنٹ اور جمہوریت کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے‘ تو یہ حقیقت پسندی ہے‘سندھ میں مردم شماری کا مسئلہ بھی شدت اختیار کرتا جارہا ہے‘ سندھ حکومت نے اس مسئلہ پر کامیاب آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد تو کیا جس میں متحدہ قومی موومنٹ نے بھی شرکت کی لیکن بات محض قراردادوں تک محدود رہی۔ سینئر سیاستدان حسین ہارون‘ سابق اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور ان کے شوہر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا‘ جلال محمود شاہ‘ ابرار قاضی‘مسلم لیگ (ن اور ف) سمیت دیگر جماعتیں میدان میں ہیں۔ معاملہ جذباتی نوعیت کا ہے۔ مشرقی پاکستان کی متحدہ پاکستان سے علیحدگی آبادی کے غلط اعداد وشمار پر ہوئی تھی۔ مشرقی پاکستان کی آبادی56فیصد اور مغربی پاکستان کی 44 فیصد تھی لیکن مغربی پاکستان کے چار صوبے اور آٹھ ریاستوں (سوات‘ چترال‘ بہاولپور اور کراچی وغیرہ) کو ملاکر ون یونٹ بنادیاگیا اورملک کے دونوں بازؤں کو ایک ترازو کے دو پلڑوں میں ڈال کر برابر کردیاگیا۔ یہ غیر منطقی اور غیر منصفانہ طریقہ کار اختیار کرنے سے مشرقی پاکستان کے عوام میں شدید قسم کا احساس محرومی اور ناانصافی پیدا ہوا۔ شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ نے اس احساس کو ہوا دی اور بالآخر 16دسمبر1971ء کو ملک دولخت ہوگیا۔ سندھ کی حقیقی آبادی8کروڑ تک بتائی جارہی ہے‘ شمار کرنے والوں نے اس میں کٹوتی کی تو احتجاج ہوگا۔ تحریک چلے گی اور بات دور تک بھی جاسکتی ہے۔ اس معاملے میں نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔ نیشنل ایکشن پلان اور سندھ میں آپریشن سے پریشان کرپٹ مافیا عوام کو ساتھ ملاکر احتجاج کا راستہ تلاش کررہی ہے جہاں پہنچ کر عوام کے جذبات سے کھیلا جاسکے اور آپریشن کو ناکام بنایا جائے
وفاقی حکومت کو اپوزیشن نے قانون سازی کے معاملے پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دے ی۔حزب اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل قانونی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی، شاہدہ اختر علی، شیری رحمان، مریم اورنگزیب، سید خورشید شاہ، شازیہ مری،...
منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...
بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...
کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور ق...
کیا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے واقعی کراچی چھن گیا ہے‘ ایم کیوایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیوایم کے نئے سربراہ کی حیثیت سے قبول کرلیاگیا ہے۔ کراچی کے ضلع ملیر میں سندھ اسمبلی کی نشست پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کی نشست پر پیپلزپارٹی ک...
قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر اورقائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ کہتے ہیں کہ ایم کیوایم کو قائم رہنا چاہئے تواس کا یہ مقصدہرگز نہیں ہوتا کہ انہیں سندھ کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی عشق یا وہ اسے جمہوریت کیلئے ضروری سمجھتے ہیں۔ اگ...
پاکستان میں اقتدار کی کشمکش فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ ایک وسیع حلقہ اس بات کا حامی ہے کہ فوج آگے بڑھ کر کرپشن اور بدانتظامی کے سارے ستون گرادے اور پاکستان کو بدعنوانیوں سے پاک کردے۔ دوسرا حلقہ اس کے برعکس موجودہ سسٹم برقرار رکھنے کے درپے ہے اورمملکت کے انتظام وانصرام میں ...
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بالآخر پاکستان پیپلزپارٹی کے عقابوں کو مجبو رکر ہی دیا کہ وہ اپنے نشیمن چھوڑ کر میدان میں آجائیں اور مسلم لیگ (ن) کو للکاریں۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈل ایان علی اور ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے عوض پی پی پی کی اعلیٰ قیادت ...
سندھ کا وزیراعلیٰ بننے سے سید مرادعلی شاہ کی ’’مراد‘‘ تو پوری ہوگئی لیکن صوبے کے عوام بدستور اپنے آدرش کی تلاش میں ہیں ۔رشوت اور بدعنوانیوں سے پاک ’’اچھی حکمرانی‘‘ تو جیسے خواب بن کر رہ گئی ہے۔ اوپر سے رینجرز کی تعیناتی کا تنازع‘ جو حل ہونے میں نہیں آرہا ہے‘ وزیراعلیٰ کے آبائی عل...
سندھ کے میدانوں‘ ریگزاروں اور مرغزاروں سے لہراتا بل کھاتا ہوا شوریدہ سر دریائے سندھ کے کناروں پر آباد باشندے اس عظیم دریا کو ’’دریابادشاہ‘‘ بھی کہتے ہیں۔ دریائے سندھ نہ صرف صوبے کی زمینوں کو سیراب کرتا ہے بلکہ ’’بادشاہت‘‘ بھی بانٹتا ہے۔ پہلے دریا کے دائیں کنارے پر آباد شہر خیرپور...
نپولین کاشمار دنیا کے مشہورترین جرنیلوں میں ہوتا ہے اس کی جرأتمندی اور بہادری مثالی تھی۔ ’’ناممکن‘‘ کا لفظ اس کی ڈکشنری میں نہیں تھا۔ فرانس میں اس کی حکومت کے خلاف سازش کامیاب ہوئی‘ اقتدار سے محروم ہوا تو معزول کرکے جزبرہ ’’البا‘‘ میں قید کردیاگیا۔ لیکن جلد ہی وہاں سے بھاگ نکلا۔ ...
15 جولائی 2016 ء کی شب گزشتہ 48 سال کے دوران چوتھی مرتبہ ترکی میں ’’فوجی انقلاب‘‘ کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوگئی۔ بغاوت کا المیہ ہے کہ اگر کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو تو غداری کہلاتی ہے۔ 15 جولائی کا فوجی اقدام چونکہ ناکام ثابت ہوا لہٰذا باغیوں کے سرخیل 5 جرنیل اور 29 کرن...