وجود

... loading ...

وجود

خورشید شاہ کے خدشات

منگل 01 مارچ 2016 خورشید شاہ کے خدشات

Khurshid-Shah2

کیا وفاق اور سندھ وپنجاب کی حکومتیں بند گلی میں پہنچ گئی ہیں تجزیہ کاروں کو دال میں کالا اور جمہوریت کی پشت میں بھالا نظر آرہا ہے۔ قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے قائد اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ عوام جمہوریت اور پارلیمنٹ سے مایوس ہوگئے ہیں۔ اب عوام پارٹی امیدواروں کو ووٹ دینے کی بجائے آزاد امیدواروں کو پسند کرتے ہیں اوروہ50فیصد سے زائد ووٹ لے رہے ہیں۔ ان کا یہ بیان پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے اس مبینہ بیان کے بعد منظر عام پر آیا ہے جس میں فوج کی بہت زیادہ تائید وحمایت اور فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کو زبردست خراج تحسین پیش کیاگیا ہے۔ ساتھ ہی ان کے وردی اتارنے والے بیان کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے نواز حکومت کو مشورہ دیاگیا ہے کہ وہ اس معاملے میں دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ کے تناظر میں عسکری قیادت کے تسلسل کا خیال رکھے۔

ایک جانب پیپلزپارٹی فوج سے اپنے تعلقات خوشگوار بنانے کی راہ پر گامزن ہے تو دوسری طرف پنجاب میں نیب کی کارروائیوں پر ن لیگ کی اسٹیبلشمنٹ سے دوری بڑھ رہی ہے۔

اس بیان کا منظر عام پر آنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا جو انہوں نے4 فروری سے روک رکھا تھا۔ ایک جانب پیپلزپارٹی فوج سے اپنے تعلقات خوشگوار بنانے کی راہ پر گامزن ہے تو دوسری طرف پنجاب میں نیب کی کارروائیوں پر ن لیگ کی اسٹیبلشمنٹ سے دوری بڑھ رہی ہے۔

اکتوبر1999ء میں بھی کم وبیش ایسی ہی صورتحال درپیش تھی۔ پاکستان کی خراب معیشت اور سیاسی ہیجان میں تیز رفتار اضافہ ہورہا تھا۔ اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کہتے ہیں کہ وزیراعظم (میاں نوازشریف) کا مزاج جاگیردارانہ تھا۔ ان کی نظر میں اختلاف رائے غداری تھا۔ میری وفاداری کے بارے میں ان کی غلط فہمی اور اس شک نے‘ کہ میں ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کا منصوبہ بنارہا ہوں‘ انہیں خوف میں مبتلا کر رکھا تھا۔ ہم ایک ناکام‘ نادہندہ اور دہشت گرد ملک قرار دیئے جانے والے تھے‘ معاشی ترقی تقریباً رک گئی تھی۔ عام لوگوں کے فارن اکاؤنٹس جو تقریباً 11ارب ڈالر تھے‘ منجمد کردیئے گئے تھے۔ 20ارب ڈالر ترقیاتی کاموں پر خرچ کئے گئے لیکن ان کے عوض صرف 370کلو میٹر لمبی سڑک (موٹر وے) کے سوا کچھ نظر نہیں آتا‘ عوام میں مایوسی اور ناامیدی سرایت کرگئی تھی۔ اس ماحول میں12اکتوبر1999ء کو پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ آج کی صورتحال17سال قبل کے حالات سے زیادہ مختلف نہیں ہے۔ آج پاکستان کی معیشت قرضوں کے جال میں جکڑی ہوئی ہے‘ پاکستان چار حد سے زیادہ خود مختار صوبوں میں منقسم ہے۔ صنعت وتجارت اور زراعت کا پہیہ جام ہے۔ رشوت اور کرپشن کا ناسور پورے ملک کی رگوں میں زہر بن کر دوڑ رہا ہے‘ ا س پر مستزاد سویلین ادارے نیب‘ ایف آئی اے اور محکمہ انسداد رشوت ستانی کے چھاپوں اور گرفتاریوں کے خوف سے ملک سے باہر بھاگ رہے ہیں۔ اس افراتفری کو دیکھ کر اگر سید خورشید شاہ کو پارلیمنٹ اور جمہوریت کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے‘ تو یہ حقیقت پسندی ہے‘سندھ میں مردم شماری کا مسئلہ بھی شدت اختیار کرتا جارہا ہے‘ سندھ حکومت نے اس مسئلہ پر کامیاب آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد تو کیا جس میں متحدہ قومی موومنٹ نے بھی شرکت کی لیکن بات محض قراردادوں تک محدود رہی۔ سینئر سیاستدان حسین ہارون‘ سابق اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور ان کے شوہر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا‘ جلال محمود شاہ‘ ابرار قاضی‘مسلم لیگ (ن اور ف) سمیت دیگر جماعتیں میدان میں ہیں۔ معاملہ جذباتی نوعیت کا ہے۔ مشرقی پاکستان کی متحدہ پاکستان سے علیحدگی آبادی کے غلط اعداد وشمار پر ہوئی تھی۔ مشرقی پاکستان کی آبادی56فیصد اور مغربی پاکستان کی 44 فیصد تھی لیکن مغربی پاکستان کے چار صوبے اور آٹھ ریاستوں (سوات‘ چترال‘ بہاولپور اور کراچی وغیرہ) کو ملاکر ون یونٹ بنادیاگیا اورملک کے دونوں بازؤں کو ایک ترازو کے دو پلڑوں میں ڈال کر برابر کردیاگیا۔ یہ غیر منطقی اور غیر منصفانہ طریقہ کار اختیار کرنے سے مشرقی پاکستان کے عوام میں شدید قسم کا احساس محرومی اور ناانصافی پیدا ہوا۔ شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ نے اس احساس کو ہوا دی اور بالآخر 16دسمبر1971ء کو ملک دولخت ہوگیا۔ سندھ کی حقیقی آبادی8کروڑ تک بتائی جارہی ہے‘ شمار کرنے والوں نے اس میں کٹوتی کی تو احتجاج ہوگا۔ تحریک چلے گی اور بات دور تک بھی جاسکتی ہے۔ اس معاملے میں نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔ نیشنل ایکشن پلان اور سندھ میں آپریشن سے پریشان کرپٹ مافیا عوام کو ساتھ ملاکر احتجاج کا راستہ تلاش کررہی ہے جہاں پہنچ کر عوام کے جذبات سے کھیلا جاسکے اور آپریشن کو ناکام بنایا جائے ؂

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام


متعلقہ خبریں


اپوزیشن کا حکومت کو قانون سازی کے معاملے پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ وجود - بدھ 10 نومبر 2021

وفاقی حکومت کو اپوزیشن نے قانون سازی کے معاملے پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دے ی۔حزب اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل قانونی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی، شاہدہ اختر علی، شیری رحمان، مریم اورنگزیب، سید خورشید شاہ، شازیہ مری،...

اپوزیشن کا حکومت کو قانون سازی کے معاملے پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

جنگ سے پہلے بھارتی شکست مختار عاقل - پیر 03 اکتوبر 2016

منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...

جنگ سے پہلے بھارتی شکست

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان مختار عاقل - پیر 19 ستمبر 2016

کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور ق...

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان

کیا ایم کیوایم قائم رہے گی! مختار عاقل - پیر 12 ستمبر 2016

کیا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے واقعی کراچی چھن گیا ہے‘ ایم کیوایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیوایم کے نئے سربراہ کی حیثیت سے قبول کرلیاگیا ہے۔ کراچی کے ضلع ملیر میں سندھ اسمبلی کی نشست پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کی نشست پر پیپلزپارٹی ک...

کیا ایم کیوایم قائم رہے گی!

کوٹہ سسٹم کی بازگشت مختار عاقل - پیر 05 ستمبر 2016

قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر اورقائد حزب اختلاف سیدخورشیدشاہ کہتے ہیں کہ ایم کیوایم کو قائم رہنا چاہئے تواس کا یہ مقصدہرگز نہیں ہوتا کہ انہیں سندھ کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی عشق یا وہ اسے جمہوریت کیلئے ضروری سمجھتے ہیں۔ اگ...

کوٹہ سسٹم کی بازگشت

سندھ میں نئی سیاسی صف بندی مختار عاقل - منگل 23 اگست 2016

پاکستان میں اقتدار کی کشمکش فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ ایک وسیع حلقہ اس بات کا حامی ہے کہ فوج آگے بڑھ کر کرپشن اور بدانتظامی کے سارے ستون گرادے اور پاکستان کو بدعنوانیوں سے پاک کردے۔ دوسرا حلقہ اس کے برعکس موجودہ سسٹم برقرار رکھنے کے درپے ہے اورمملکت کے انتظام وانصرام میں ...

سندھ میں نئی سیاسی صف بندی

فوج اور سول حکمران مختار عاقل - منگل 16 اگست 2016

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بالآخر پاکستان پیپلزپارٹی کے عقابوں کو مجبو رکر ہی دیا کہ وہ اپنے نشیمن چھوڑ کر میدان میں آجائیں اور مسلم لیگ (ن) کو للکاریں۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈل ایان علی اور ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے عوض پی پی پی کی اعلیٰ قیادت ...

فوج اور سول حکمران

جب کراچی وفاقی علاقہ تھا! مختار عاقل - پیر 08 اگست 2016

سندھ کا وزیراعلیٰ بننے سے سید مرادعلی شاہ کی ’’مراد‘‘ تو پوری ہوگئی لیکن صوبے کے عوام بدستور اپنے آدرش کی تلاش میں ہیں ۔رشوت اور بدعنوانیوں سے پاک ’’اچھی حکمرانی‘‘ تو جیسے خواب بن کر رہ گئی ہے۔ اوپر سے رینجرز کی تعیناتی کا تنازع‘ جو حل ہونے میں نہیں آرہا ہے‘ وزیراعلیٰ کے آبائی عل...

جب کراچی وفاقی علاقہ تھا!

سندھ میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی مختار عاقل - منگل 02 اگست 2016

سندھ کے میدانوں‘ ریگزاروں اور مرغزاروں سے لہراتا بل کھاتا ہوا شوریدہ سر دریائے سندھ کے کناروں پر آباد باشندے اس عظیم دریا کو ’’دریابادشاہ‘‘ بھی کہتے ہیں۔ دریائے سندھ نہ صرف صوبے کی زمینوں کو سیراب کرتا ہے بلکہ ’’بادشاہت‘‘ بھی بانٹتا ہے۔ پہلے دریا کے دائیں کنارے پر آباد شہر خیرپور...

سندھ میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی

سید قائم علی شاہ کی رخصتی مختار عاقل - بدھ 27 جولائی 2016

نپولین کاشمار دنیا کے مشہورترین جرنیلوں میں ہوتا ہے اس کی جرأتمندی اور بہادری مثالی تھی۔ ’’ناممکن‘‘ کا لفظ اس کی ڈکشنری میں نہیں تھا۔ فرانس میں اس کی حکومت کے خلاف سازش کامیاب ہوئی‘ اقتدار سے محروم ہوا تو معزول کرکے جزبرہ ’’البا‘‘ میں قید کردیاگیا۔ لیکن جلد ہی وہاں سے بھاگ نکلا۔ ...

سید قائم علی شاہ کی رخصتی

ترکی سے پاکستان تک مختار عاقل - منگل 19 جولائی 2016

15 جولائی 2016 ء کی شب گزشتہ 48 سال کے دوران چوتھی مرتبہ ترکی میں ’’فوجی انقلاب‘‘ کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوگئی۔ بغاوت کا المیہ ہے کہ اگر کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو تو غداری کہلاتی ہے۔ 15 جولائی کا فوجی اقدام چونکہ ناکام ثابت ہوا لہٰذا باغیوں کے سرخیل 5 جرنیل اور 29 کرن...

ترکی سے پاکستان تک

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر