... loading ...
عالمی ادارہ صحت نے زیکا وائرس کے حوالے سے پوری دنیا میں پبلک ہیلتھ ایمرجنسی وارننگ جاری کردی ہے۔ یہ وارننگ یوں تو پوری دنیا کے لیے جاری کی گئی ہے مگر اسے جنوبی اور وسطی امریکا کے لیے خصوصی طور پر جاری کیا گیاہے۔ زیکا وائرس کہنے کو تو یوگینڈا کے جنگل زیکا میں 1947 میں پہلی مرتبہ دریافت ہوا اوراسی جنگل کے نام پر اس وائرس کا نام زیکا رکھ دیا گیا۔ یہ وائرس دن میں حرکت میں آنے والے اس مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے جو ڈینگی پھیلانے کا سبب ہے۔ اس کے نتیجے میں جلد پر دھبوں کے علاوہ بخار، جوڑوں میں درد اور آشوب چشم کی بیماری ہوجاتی ہے اور اس کا عرصہ چند دنوں سے لے کر ایک ہفتے تک محیط ہوتا ہے۔ دیکھنے میں تو یہ بیماری جاں لیوا نہیں ہے مگر حاملہ خواتین کے اس وائرس کا شکار ہونے کی صورت میں بچے انتہائی چھوٹے سر کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ بیماری تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے اور ایک اندازے کے مطابق سال کے آخر تک چالیس لاکھ بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہوگی۔ ایک کے بعد ایک خوفناک وائرس۔ آخر یہ بیماریاں اچانک کہاں سے پھوٹ پڑتی ہیں ۔ آئیے اس کا سراغ لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بعد دیگر معاملات بھی سمجھ میں آنے لگ جائیں گے۔
اس بارے میں مین اسٹریم میڈیا میں تو پالیسی بیانات کے علاوہ کچھ مواد دستیاب نہیں ہے مگر متبادل میڈیا پر بہت کچھ دستیاب ہے۔ ایسے ہی ایک آرٹیکل کا لنک ہمارے ایک سینئر صحافی دوست ناصر محمود نے بھیجا ہے۔ اس آرٹیکل کی مصنف ہیں کلیئر برنش۔ کلیئر 28 جنوری کو شائع ہونے والے اپنے آرٹیکل میں لکھتی ہیں کہ ایسا کیا ہے کہ زیکا امریکا میں اچانک وبائی صورت اختیار کرگیا ہے اور اس کے لیے انتباہ جاری کرنا پڑ رہا ہے ۔ اصل میں جب اسے جسمانی طور پر نقص کے حامل بچوں کی پیدائش کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جائے تو اس کی اصل ہیبت کا اندازہ ہوتا ہے۔ زیکا کی تباہ کاریوں کو برازیل میں دیکھا جاسکتا ہے جہاں پر یہ وبائی صورت اختیار کرگیا ہے۔ اکتوبر 2015 سے لے کر اب تک صرف برازیل میں چار ہزار ایسے کیس رپورٹ ہوچکے ہیں جس میں پیدا ہونے والے بچوں کے سر معمول سے انتہائی چھوٹے تھے۔ یہ بچے بڑے ہو کر بالکل ایسے ہی ہوں گے جیسے شاہ دولے کے چوہے۔ اب اس وائرس کے منبع کو ڈھونڈھتے ہیں۔
کہا گیا کہ اگر پیلا بخار ، ڈینگی اور اس طرح کی بیماری پر قابو پانا ہے تو علاج بالمثل کے طور پر اس بیماری کو پھیلانے والے مچھر میں جینیاتی تبدیلی کر کے ان علاقوں میں چھوڑا جائے جو اس کا منبع ہیں۔ اس پروجیکٹ پر برطانیہ کی بائیوٹیک کمپنی آکسی ٹیک میں کام شروع کردیا گیا۔ اس پروجیکٹ کے تحت نئے تیار کردہ مچھروں کو2009 میں پہلی مرتبہ کیریبین جزائر میں چھوڑا گیا۔ اس کے بعد اس کے مسلسل ٹرائل ہوتے رہے اور حتمی طور پر اسے برازیل میں جولائی 2015 میں چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد اس کی اصل تباہ کاریاں سامنے آنی شروع ہوئیں۔ برازیل میں جو حاملہ خواتین اس کا شکار ہوئیں ان کے گھر چھوٹے سر والے بچوں کی پیدائش ہونے لگی۔اس وقت برازیل کی 26 میں سے 18 ریاستیں زیکا وائرس کی وبا کی لپیٹ میں ہیں۔برازیل سے نکل کر یہ وائرس پورے وسطی اور جنوبی امریکا میں پھیل چکا ہے اور اب اس کا رخ پوری دنیا کی طرف ہے ۔ یہ نہیں ہوا کہ صرف زیکا وائرس ہی پھیلا ہے اور ڈینگی و پیلا بخار و دیگر بیماریاں قابو میں آگئی ہیں۔ یہ ساری بیماریاں اپنی جگہ پر نہ صرف موجود ہیں بلکہ ان سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے تاہم انہوں نے وبائی صورت اختیار نہیں کی ہے۔ کہنے کو تو یہ وائرس چار سو میٹر کے سفر کے دوران ہی اپنی موت آپ مرجاتا ہے اوراس کا کیریئر مچھر بھی اتنا طول طویل سفر نہیں طے کرسکتا ۔ اس سوال کے جواب میں اب یہ کہا جارہا ہے کہ یہ انسان ہے جو اس بیماری کو لے کر دیگر ممالک تک پھیلا رہا ہے۔
کیا یہ محض اتفاق ہے؟ اس سوال پر گفتگو سے پہلے ایک اور انکشاف۔ اس پروجیکٹ کو فنانس کرنے والا ادارہ تھا ملنڈا اور بل گیٹس فاؤنڈیشن۔ یہ وہی این جی او ہے جو دنیا بھر میں پولیو کے خاتمے کی مہم کو اسپانسرکرتی ہے۔ پولیو کے خاتمے کے نام پر زبردستی پولیو وائرس کے قطرے پلائے جاتے ہیں اور اگر کوئی انکار کرے تو پاکستانی حکومت اسے جیل میں ڈال دیتی ہے۔پولیوکے حوالے سے پانچ آرٹیکل پر مبنی میں نے ایک سیریز لکھی تھی جو میری ویب سائیٹ پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
اس بیماری کو پھیلانے کے بارے میں تو انتباہ جاری کیا جارہا ہے مگر کوئی اس کے منبع کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہہ رہا ہے۔ یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ اس وقت دنیا ایک ایسے خوفناک خطرے سے دو چار ہے جس میں پیدا ہونے والی نئی نسل ذہنی طور پر اپاہج ہوگی۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو قدرتی نہیں ہے بلکہ باقاعدہ لیبارٹری میں تیار کردہ ہے اور پورے ٹرائل کے بعد پھیلائی گئی ہے۔ اس بیماری کو پھیلانے کے پس پشت کیا مقاصد ہیں ۔ اس پر گفتگو آئندہ کالم میں ان شاء اﷲ تعالیٰ۔
(ا س دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہوشیار باش۔)
مارکیٹ میں بخار سے متعلق میڈیسن کی قلت پیدا ہوگئی اور پینا ڈول کا پیکٹ مارکیٹ میں ہزار روپے کا فروخت ہونے لگا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ سمیت کراچی میں شدید بارشوں کے بعد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافہ ہوگیا، جس کے باعث بخار سمیت عام ادویات بازار سے غائب ہوگئیں۔ کراچی کی م...
مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ کورونا وائرس کے ساتھ زندگی گزارنے سے تھک چکے ہیں مگر ابھی بھی مشکل دنوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران بل گیٹس نے خبردار کیا کہ دنیا کو ابھی بھی کورونا کی وبا کے بدترین اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہ...
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ یہ سمجھنا غلط ہے کہ دنیا سے کورونا کی وبا کا خاتمہ ہوگیا۔عالمی میڈیا کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ وبا ختم ہو چکی، کورونا کا فوری ختم ہونا ناممکن ہے۔ چیف سائنٹس نے جنوبی افر...
دنیا بھر میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود عالمی ادارہ صحت نے امید ظاہر کی ہے کہ 2022 میں کورونا وائرس کی وبا کا اختتام ہو سکتا ہے کیونکہ دنیا کے پاس اب اسے نمٹنے کے لیے آلات موجود ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے اپنی پوسٹ میں خبردار کی...
یورپین ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) نے کہا ہے کہ یورپ بھر میں فضائی آلودگی کی وجہ سے قبل از وقت اموات میں 10 فیصد کمی آئی ہے تاہم یہ پوشیدہ قاتل اب بھی تین لاکھ سات ہزار قبل از وقت اموات کا سبب بنتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ای ای اے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اگر عالمی ادارہ صحت ک...
شہر قائد میں روزانہ سینکڑوں افراد ڈینگی کا شکار ہونے لگے تاہم اس بگڑتی صورتحال کے باوجود شہر میں اسپرے کی مہم شروع نہ کی جا سکی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈینگی وائرس نے سر اٹھالیا لیکن سرکاری اور غیرسرکاری اعدادو شمار میں زمین آسمان کا فرق دیکھا جارہا ہے۔سرکاری اعداد و شمار میں...
یوٹیوب نے اپنے پلیٹ فارم میں ہر طرح کی ویکسین مخالف مواد کو بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔کمپنی کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں یہ اعلان کیا گیا۔کمپنی کے مطابق کووڈ 19 سے ہٹ کر بھی عالمی ادارہ صحت یا ممالک میں منظوری حاصل کرنے والی ہر قسم کی ویکسینز کے اثرات کے خلاف گمراہ کن مواد پر پاب...
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق دنیا میں ہر10میں سے9 افراد آلودہ فضا میں سانس لے رہے ہیں۔’دنیا کی 92 فیصد آبادی فضائی آلودگی سے متاثر‘ ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ آلودگی دنیا میں مرنے والے ہر آٹھویں فرد کی موت کی وجہ ہے اور اس کی وجہ سے دنیا بھر میں صرف سنہ 2012 میں 70...
بیجنگ میں چین کے سخت ترین انسداد تمباکو نوشی اقدامات کو ایک سال گزر گیا ہے۔ ماہرین نے عوام کی صحت کی حفاظت کے لیے مزید سخت قوانین لاگو کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت اور چین میں صحت کے اہم ماہرین نے ملک میں عالمی رحجان کے مطابق سگریٹوں کی سادہ پیکنگ اور ڈبیہ پر واضح ا...
سوال یہ تھا کہ کیا واقعی زیکا وائرس ہی ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش کا سبب ہے؟ دیکھنے میں یہ سوال احمقانہ لگتا ہے ۔ آسان سی بات ہے کہ برازیل زیکا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور وہیں پر ذہنی طور پر اپاہج بچوں کی پیدائش عمل میں آرہی ہے۔ مگر یہ سوال اس لیے پیدا ہوا کہ اب یہ وائرس براز...
یہ ٹھیک ہے کہ زیکا وائرس 1947 میں دریافت ہوچکا تھا مگر اس کے دریافت کنندہ تھے کون ؟ یہ دریافت کنندہ تھی راکفیلر فاؤنڈیشن ، عالمی سازش کاروں کے گروہ کا ایک اہم رکن۔راکفیلر فاؤنڈیشن کے مالی تعاون سے پیلے بخار پر کام کرنے والا تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ برازیل میں زیکا کے جنگلات میں جھیل و...
دنیا میں انسانوں کی سب سے زیادہ جانیں لینے والے 'قاتل جانور' وہ نہیں ہیں جو آپ سمجھتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ہر سال جانوروں کی وجہ سے ہونے والی اموات میں پہلے نمبر پر ایسا جانور ہے جو شاید ابھی بھی آپ کے جسم پر بیٹھا آپ کا خون چوس رہا ہو، جی ہاں! مچھر۔ دنیا بھر میں مچھر ک...