... loading ...
کیا آپ کے ذہن میں کبھی یہ سوال آیا ہے کہ یہ ہوائی جہازوں کی کھڑکیاں گول کیوں ہوتی ہیں؟ انہیں چوکور یا مستطیل صورت میں کیوں نہیں بنایا جاتا؟ یہ کوئی روایت ہے یا اس کے پیچھے بھی کوئی سائنسی وجہ ہے؟ اس کا جواب بالکل سائنسی نوعیت کا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہوا بازی کے ابتدائی دنوں میں جہازوں میں کھڑکیاں چوکور ہی ہوتی تھیں۔ لیکن جیسے جیسے طیارے جدید ہوتے گئے ان میں تبدیلیاں آتی گئیں۔ زیادہ اونچائی پر جانے والے اور زیادہ تیزی سے اڑنے والے جہازوں میں آرام دہ سفر کے لیے بہت ساری جدت لائی گئیں۔ ان میں سے ایک یہ تھی کہ جہاز کے کیبن کو پریشرائزڈ کیا گیا تاکہ باہر کی فضا کے اثرات اندر مرتب نہ ہوں اور مسافر سکون سے سفر کر سکیں۔ اسی مرحلے پر کھڑکیوں کی شکل بہت اہمیت اختیار کرگئی۔
اگر یہ کھڑکیاں چوکور ہوں تو اندر موجود دباؤ اس کے کناروں پر بہت زیادہ پڑ سکتا ہے اور وہ ٹوٹ یا چٹخ سکتی ہیں اور جہاز کو بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ اس لیے بیضوی شکل کی کھڑکیاں بنائی گئیں تاکہ یہ دباؤ پورے شیشے پر یکساں طور پر پڑے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے سے قبل دو جہازوں کو حادثات پیش آئے، اس کے بعد اندازہ ہو سکا کہ مسئلہ اصل میں کہاں پر ہے۔
یوکرین نے کہا ہے کہ وہ سوویت دور میں خلائی شٹل پروگرام کے لیے بنایا گیا دنیا کا سب سے بڑا جیٹ طیارہ اگلے پانچ سالوں میں چین کو فراہم کرے گا۔ یہ اے این-225 مریا طیارہ 1980ء کی دہائی میں ہوائی جہاز بنانے والے ادارے انتونوف نے تیار کیا تھا جو چھ انجنوں پر ہے بھاری سازوسامان کے لیے ک...
روس نے ایک نئے ہوائی جہاز کی رونمائی کی ہے جس کا مقصد ملک میں جہاز سازی کو ایک مرتبہ پھر فروغ دینا اور مغربی جہازوں پر انحصار کو کم کرنا ہے۔ ایم سی 21 نامی دو انجن رکھنے والا یہ ہوائی جہاز چھوٹے اور درمیانے درجے کا فاصلہ طے کرنے والا مسافر طیارہ ہے، جس کی رونمائی سائبیریا کے شہر ...
40 سے زیادہ سالوں تک جمبو جیٹ طیاروں نے دنیا بھر کے آسمانوں پر راج کیا لیکن ہوا بازی کے بدلتے ہوئے قوانین، ایئر لائنوں کی کاروباری حکمت عملی میں تبدیلی اور ٹربوفین انجن ٹیکنالوجی میں بہتری کے ساتھ ہی ان دیو ہیکل جہازوں کا باب آہستہ آہستہ بند ہو رہا ہے۔ 1969ء میں متعارف کروائے...