... loading ...
باور یہ کیا جا رہا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ کشمیری عوام حالات سے مایوس ہو کر تھک جائیں گے ،انہیں پُلوں ،ہسپتالوں ،ریلوے ٹریک ،سڑکوں کے نام پر ایک نئی اقتصادی ترقی کا سراب دکھا کر نظریات سے برگشتہ کر دیا جائے گا۔کشمیر کی نئی نسل اپنے بزرگوں کے مقابلے میں زیادہ عملیت پسندی کا مظاہرہ کرے گی۔ بھارت کا انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آگے نکل جانا ،اقتصادی اعتبار سے مضبوط تر ہوجانا کشمیر کی نئی نسل کی آنکھوں کو خیرہ کر دے گا ۔لیکن یہ قیاس آرائیاں اور اندازے وقت نے غلط ثابت کئے۔
بھارتی فوج نے عسکریت کو کچلنے اور دبانے کے نام پر کشمیر کے ساتھ چنگیز اور ہلاکو خان کا سلوک کیا ہے۔فوج نے انہیں بیٹوں کی لاشوں ،خواتین کے بے حرمتی، خانہ سوزی ،جلاوطنی اور نوجوانوں کی گم شدگی کے سوا کچھ نہیں دیا ۔بھارت نے 26 برسوں سے لگائے جانے والے ان زخموں پر مرہم رکھنے کی کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔
اس سب کے باوجود جب اسلام آباد اور دہلی کے درمیان ٹریک ٹو ڈپلو میسی کے نام پر راز و نیاز چل رہا تھا اور امریکی اور کچھ دوسری طاقتوں کے ڈپلومیٹس کشمیر پر ذومعنی جملے بول رہے تھے جن سے یہ اشارے مل رہے تھے کہ اب مسئلے کے فریق اور عالمی طاقتیں کشمیر پر کسی قابل عمل مفاہمت کی طرف بڑھ رہے ہیں تو کشمیریوں نے اپنی قومی ناراضی اور اجتماعی دکھوں کو پس ِپشت ڈال کر امن کے عمل کو کامیابی کی جانب راستہ دینے کے لئے 2008ء اور2015ء میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا ۔جس سے دہلی نے ایک بار پھر غلط مطلب نکال لیا ۔اس مفاہمانہ جذبے اور بہادرانہ عمل کو تھکاوٹ اور پکے ہوئے پھل کی طرح جھولی میں گرنے اور خود سپردگی سمجھ لیا گیا۔جسے کشمیریوں کے اجتماعی ضمیر نے اپنی توہین اورتذلیل جان لیا اور وہ اس کا حساب چکانے کے لئے ایک اور موقع کی تاک میں رہنے لگے۔موجودہ تحریک کشمیریوں کے اسی بہادرانہ عمل کی ناقدری کا نتیجہ ہے۔
اب حالات اس رخ پر جا رہے ہیں کہ وادیٔ کشمیر عملاََ بھارت کے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔پتھر اؤ کے الزام میں1400کمسن لڑکے گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ صرف ان7 برسوں میں200سے زائد کمسن لڑکے شہید اور 3000ہزارکے قریب زخمی ہوئے ہیں ۔اب پی ٹی وی اور آزادکشمیر ریڈیو پر کشمیریوں کو بھڑکانے کا الزام دھر ا نہیں جا سکتا کیونکہ میڈیا میں کشمیر کا مکمل بلیک آؤٹ ہے۔اب ریڈیو مظفر آباد کے میزبان کے بجائے سری نگر میں سید علی گیلانی کے دفتر واقع حیدر پورہ سے ہڑتالوں اور احتجاجوں کا شیڈول جا ری ہوتا ہے۔
عوامی مزاحمت کے سیلاب کی لہروں پرمقبوضہ ریاست کی کٹھ پتلی حکومت کاغذ کی ناؤ کی طرح تیر رہی ہے ۔محبوبہ مفتی صاحبہ اپنے والد مفتی سعید کی وفات کے بعد ” نہ جائے ماندن ،نہ پائے رفتن ـ‘‘کے مترادف وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالنے سے احتراز کررہی ہے ۔بھارتی فورسز عوامی نا راضی کو دبانے کے لئے طاقت کا استعمال کرتی ہیں جس سے کشمیر کے تن بدن پر نئی ہلاکتوں سے نئے زخم لگتے جا رہے ہیں ان زخموں کا مطلب ایک نئی جدوجہد کا خام مال ہے۔کشمیری قیادت صاف لفظوں میں کہہ رہی ہے کہ ان کی جدو جہد اور کشمیر چھوڑ دو تحریک کا مقصد بھارت کو کشمیر کی متنازع حیثیت تسلیم کرنے پر مجبور کرنا ہے ۔بھارت کشمیر کی متازع حیثیت کو تسلیم کئے بغیر کشمیر میں مستقل عوامی بے چینی سے چھٹکارہ نہیں پا سکتا ۔انتظامی سخت گیری یا وقت کی طوالت کی وجہ سے موجودہ تحریک ٹھنڈی بھی پڑ گئی تو یہ ایک نئی تحریک کا دیباچہ ہو گا۔موجودہ حالات میں سری نگر کا دہلی کے ساتھ نباہ ہوتا نظر نہیں آتا۔کرفیو ،اور ہڑتالوں پر ہی کشمیر میں جو مزاحمتی ادب اور مزاحمتی صحافت تخلیق ہو رہی ہے وہ ایک اور نسل کی ذہن سازی کے لئے کافی ہے۔بھارتی فوج کو غصہ دلانے کے لئے اب پاکستان کا پرچم ہر طرف لہرایا جارہا ہے ۔ جیوے جیوے پاکستان کے نعرے ہر طرف سنائی دے رہے ہیں۔ اگر چہ پاکستانی حکمران خود بھی ان نعروں سے گبھرااٹھتے ہیں،اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان اور کالجوں اورا سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے عسکری تنظیموں میں بڑی تیزی سے شامل ہونے کی خبریں مل رہی ہیں۔
بھارت کے وزیر خارجہ وزیر دفاع کشمیر کی صورت حال کو داخلی امن وامان کامسئلہ قرار دے کر تقریباََ اسی رویے کا مظاہرہ کررہی ہے جس کا مظاہرہ بیس برس پہلے راجیو گاندھی نے اسلام آباد میں یہ کہہ کر کیا تھا کہ کون سا مسئلہ کشمیر ،اقوام متحدہ کی کیسی قراردادیں وہاں تو کئی بار انتخابات منعقد ہو چکے ہیں ۔اس کاجواب راجیو گاندھی کو چند ماہ بعد ہی سری نگر میں اس وقت ملا تھا جب راجیہ سبھا کے الیکشن میں چار فیصد ووٹ پول ہوئے تھے۔کشمیرکے حالات بتاتے ہیں کہ اب ٹارزن بن کر بڑا فیصلہ اور اہم کردار ادا کرنے کی باری بھارت کی ہے۔کشمیریوں کے تیور بتا رہے ہیں کہ اس کے سوا بھارت کے پاس کوئی چارہ کار بھی نہیں۔کیونکہ اب 9سال کا بچہ سینہ تان کے بھارتی فوجی کے سامنے کھڑا ہوکر چلاتا ہے ۔۔مارو یا میرا کشمیر چھوڑدو۔۔مودی کی انتہا پسندانہ سوچ اب صرف مارو والی پالیسی پر گا مزن رہے گی یا پھر کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی رائے کے مطابق حل کرنے کی مد برانہ سوچ کا مظاہرہ کرے گی ، یہ ایک سوال ہے ۔اور اس سوال کا جواب اس پورے خطے کی تقدیر کا فیصلہ کرے گا۔کشمیر کی چنگاری دو ایٹمی ممالک کے درمیان کسی بھی وقت بہت ہی خوفناک سانحہ کراسکتی ہے ۔کشمیری عوام کی رائے کے عین مطابق لیا جا نیوالا فیصلہ ہی ایک بڑے سانحے سے دنیا کو بچا سکتا ہے ۔محض تماشے اور لولی پاپ دے کر ،اس مسئلے سے جان چھڑانا ناممکن ہے۔
بھارت نہایت پُرکاری سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو مسلم ممالک کی اخلاقی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے عرب ممالک کو خاص ہدف بنا رکھا ہے۔ پاکستان کے ابتر سیاسی نظام اور خارجہ محاذ پر مسلسل ناکامیوں نے اب مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عالم اسللام کے متفقہ م...
برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...
اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا...
معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے خرمنِ امن کو خا کستر کردے گا۔ 1947ء سے تحریک آزادی جاری ہے اور تا ایں دم ی...
پاکستان اور چین کی ہمالیہ سے بلند ہوتی ہوئی دوستی کی جڑیں نہ صرف تاریخ میں موجود اورتجربات میں پیوست ہیں بلکہ مستقبل کے امکانا ت میں بھی پنہاں ہیں،کئی ایک ملکوں کے سینوں پر مونگ دلتی چلی آرہی ہے ۔وہ جن کا خیال ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں اور روایتی دوستوں کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے تع...
تاریخ گواہ ہے کہ 2002 ء میں گجرات میں سنگھ پریوار کے سادھو نریندر مودی (جو اس وقت وہاں وزیر اعلیٰ تھے) کی ہدایات کے عین مطابق کئی ہزار مسلمان مرد عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ عورتوں کی عزت کو داغدار کرنے کے علاوہ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کر دیے گئے تھے۔ ہزاروں رہائشی مکا...
سقوط ڈھاکا ہوا۔ کشمیری درد و غم میں ڈوب گئے۔ ذولفقار علی بھٹو کو سولی پر چڑھایا گیا تو کشمیری ضیاء الحق اورپاکستانی عدالتوں کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ پاکستان نے ورلڈ کپ میں کامیابی حاصل کی تو کشمیر یوں نے کئی روز تک جشن منایا۔ جنرل ضیاء الحق ہوائی حادثے میں شہید ہوئے تو کشمیر یوں ...
میرا خیال ہے کہ سال 1990ء ابھی تک لوگ بھولے نہیں ہوں گے جب پوری کشمیری قوم سڑکوں پر نکل آئی تھی، بھارت کے خلاف کھلم کھلا نفرت کا اظہار ہر طرف ہورہا تھااوربھارت کا سارا انٹلیجنس کا نظام تتر بتر ہوچکا تھا۔ بھارتی پالیسی ساز اس صورتحال کو دیکھ کر دم بخود تھے۔ انہیں اس بات پر حیرانی ...
مقبوضہ کشمیر میں اتوار کو مسلسل44ویں روز بھی ہڑتال ، دن ورات کرفیو اور بندشوں کا سلسلہ سختی کے ساتھ جاری رہنے کے باعث معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔جبکہ شمال وجنوب میں فورسز کے ہاتھوں شبانہ چھاپوں، توڑ پھوڑ ، مارپیٹ اور گرفتاریوں کے بیچ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جار ی ر...
[caption id="attachment_38309" align="aligncenter" width="621"] وزیر خزانہ حسیب درابو[/caption] 22جون 2016ء کوجموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ جی نے علماءِ کرام اور خطباء حضرات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا کہ یہ لوگ ماحولیات کے بگاڑ،سماجی بدعات اور سنگین مسائل کے خلاف ا...
۲مئی۲۰۱۶کو میری تحریر)وہ ورق تھا دل کی کتاب کا!!!(کے عنوان سے پاکستان کی معروف ویب سائٹ (http://wujood.com/) میں شائع ہوئی۔اس کا ابتدائی پیراگراف ان جملوں پر مشتمل تھا۔ ’’تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما اور مقبول بٹ شہید کے دست راست امان اﷲ خان طویل علالت کے بعد ۲۶اپریل کو ہ...
آل پارٹیز حریت کا نفر نس (گیلانی)نے حکومتِ ہند کے آبادکار پنڈتوں کے لیے کمپوزٹ ٹاؤن شپ قائم کرنے کے منصوبے پر بضد رہنے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کشمیریوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اور پنڈتوں کو سماج سے الگ تھلگ کرنے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی او...