وجود

... loading ...

وجود

چالاکیاں "آزاد" لوگوں کی

جمعرات 04 فروری 2016 چالاکیاں

tableeghi-jamaat

کُھلی سڑک پر ایک بس جا رہی ہو، دورانِ سفر انسان ہی کیا کسی حیوان کو بھی اس نے خراش تک نہ پہنچائی ہو، خراماں خراماں اپنی منزلِ مراد کی طرف جا رہی ہو کہ اسے ٹریفک پولیس روک لے، پھر ڈرائیور اور بس کنڈکٹر کو اتار کر یہ کہے کہ وہ بس کے سفر اور بیٹھے مسافروں کو نہیں روکنا چاہ رہی، اس نے تو صرف ڈرائیور اور کنڈکٹر کو پکڑا ہے تو بھلے کون ان اہلکاروں کی عقل پر ماتم نہ کرے گا کہ کسی بس کے ڈرائیور کو اتار لینے سے اوّل تو وہ بس چل نہیں پائے گی اور اگر گیئر لگا کر اسے چلنے کے قابل بنا کرچھوڑیں گے تو وہ چند ہی لمحوں میں سڑک سے اتر کر کسی گڑھے میں جا گرے گی۔ تنظیمِ اسلامی جیسی پُرامن جماعت کو محدود کرنے کے کچھ عرصہ بعد حال ہی میں پنجاب کے تعلیمی اداروں کے اندر تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کی گئی تو بظاہر یہ اطمینان دلانے کی کوشش کی جا رہی ہےکہ اسلامی تنظیموں اور جماعتوں یا کل کلاں مدارس کو محدود کرنے یا پابندی لگانے سے وہ اسلام کی بس کو نہیں روکنا چاہ رہے۔

گزارش ہے کہ اسلام نہ تو کوئی کالا جادو ہے کہ جسے مکہ و مدینہ کے والی رسول اللہ ﷺ نے پھونکا تھا اور اب تا قیامت انسانوں کے دلوں پر سحر گھولتا جائے گا، اور نہ اسلام ایسی کوئی خود کار مشین ہے کہ جوصفحہِ انسان کو کلمہ پڑھا کر ایک طرف سے داخل کرتی ہے تو دوسری طرف سے مسلمان پرنٹ ہو کر نکل آتا ہے۔ اسلام بھی دنیا کے باقی نظریات کی طرح ایک نظریہ حیات ہی ہے اس فرق کے ساتھ کہ یہ انسان کے خالق اور مالک اللہ رب العالمین کی طرف سے بھیجا گیا ہے لیکن ہر نظریے اور نظام کی طرح یہ انسانوں کے ذریعے ہی پھیلا ہے۔ خود اللہ تعالیٰ نے اس کی اشاعت، تبلیغ اور نفاذ کے لیے ایک انسان کو ہی چنا۔ چونکہ اب قیامت تک اللہ تعالیٰ مزید کوئی انسان نہیں چنے گا لہٰذا اشاعت، تبلیغ اور نفاذ اسلام کا یہ فریضہ مسلمان پر ڈال دیا گیا ہے کہ قرآن و سنت کے ذریعے یہ ذمہ داری نبھائے، قرآن مجید ایسے لوگوں کو ‘انصار اللہ’ مطلب اللہ کے مددگار قرار دیتا ہے۔ مسلمان معاشروں میں اپنی اس ذمہ داری کو چند مسلمانوں نے محسوس کیا اور اپنے اپنے فہم کے مطابق جماعتوں اور پارٹیوں کی شکل اختیار کر لی۔ اپنے اپنے فہم کے مطابق انہوں نے طریقہ کار اور اقدامات بھی کیے، کسی نے مدارس بنا لیے تو کسی نے دعوتی و تبلیغی جماعتوں تشکیل دے دیں، کسی نے مذہبی جماعتیں بنا لیں تو کسی نے دینی سیاسی پارٹیوں کی بنیاد رکھی۔ اپنے اپنے فہم اور تعبیر کے مطابق یہ تمام عناصر اسی فریضہ دین کو اختیار کیے ہوئے ہیں جس کا مطالبہ قرآن مجید اُن سے کرتا ہے جس کے نتیجے میں ان معاشروں کے اندر اسلام کی اشاعت، تبلیغ اور نفاذ کی کوششیں جاری رہتی ہیں، اب اگر ان مدارس، تنظیمات یا جماعتوں کو روکنے یا محدود کرنے کے احکامات جاری کیے جاتے ہیں تو بلاشبہ اس فریضہ ِ دین پر فرق آئے گا۔

اگر ان مدارس، تنظیمات یا جماعتوں کو روکنے یا محدود کرنے کے احکامات جاری کیے جاتے ہیں تو بلاشبہ اس سے فریضہ دین پر فرق آئے گا

اسلامی جماعتوں اور تنظیموں کو روکنے یا محدود کرنے سے فریضہِ دین کی تکمیل میں جو خلا پیدا ہو گا وہ آپ کیسے بھریں گے؟ آپ کہہ سکتے ہیں کہ چند جماعتیں ایسی بھی ہیں جو ٹھیک طریقے سے اسلام کی خدمت کر رہی ہیں، لیکن آپ کا یہ مختلف برتاؤ، فرقہ واریت کی پہلی اینٹ ہے کہ جس کی بنیاد پر آپ جماعتوں اور تنظیموں کو اچھائی اور بُرائی میں تقسیم کر دیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ مذہب کے نام پر بننے والی جماعتیں ہمیشہ ہی معاشرے میں انتشار پیدا کرتی ہیں بظاہر تو یہ شدید رویہ ہے لیکن اگر ہم اسے تسلیم بھی کر لیں تو کیا اس کےمتبادل ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی جیسی پارٹیاں اسلام کی خدمت کے لیے اٹھیں گی؟

لہٰذا دینی و مذہبی تنظیموں اور مدارس کو روکنے یا محدود کرنے سے کسی نہ کسی پیمانے میں اسلام کو ہی نقصان پہنچے گا، اگر مستقبل میں تنظیم اسلام اور تبلیغی جماعت کا سلسلہ آگے بڑھتا ہے تو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے منہ پر کالک ہوگی، لیکن اس کی پہلی ذمہ دار خود یہ دینی و مذہبی تنظیمات اور مدارس ہوں گے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ وہ اپنے نظری اختلافات صرف اپنے تک محدود کر لیں اور باہمی تعاون اور دوستی کی فضاء قائم کریں، اگر انہوں نے پُرخلوص باہمی قربت پیدا کر لی تو کسی کی ہمت نہیں کہ اسلام کے نام لیواؤں کو اس ملک میں مات دے سکے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر