... loading ...
2007ء کے مالیاتی بحران کے حوالے سے مائیکل لوئس نے ایک کتاب لکھی تھی، جس کا ایک فلمی ورژن بگ شارٹ کے نام سے جاری ہو چکا ہے۔ اس فلم کے اختتام پر ایک کردار مستقبل کے حوالے سے پیش گوئی کرتا ہے کہ “مجھے لگتا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں جب معیشت بری طرح ناکام ہو جائے گا تو لوگ وہی کریں گے جو ہمیشہ کرتے آئے ہیں، وہ تارکین وطن ور غریبوں کو مورد الزام ٹھیرائیں گے۔” یہ بات صد فی صد درست دکھائی دیتی ہے۔
معروف امریکی مصنف مارک ٹوین سے منسوب مقولہ ہے کہ “تاریخ خود کو دہراتی نہیں، لیکن وہ ہم قافیہ ضرور ہوتی ہے۔” برطانیہ کے علاقے مڈلسبرو میں تارکین وطن کے لیے سرخ دروازے، غلیظ مقامات اور نسل پرستانہ وال چاکنگ اور سب سے بڑھ کر کلائی پر سرخ پٹی باندھنا ظاہر کرتی ہے کہ “تاریخ کی نظم کے ہم قافیہ” الفاظ دہرائے جا رہے ہیں۔ ہولوکاسٹ کے دوران یہودیوں کے لیے لباس پر ستارۂ داؤدی لگانا ضروری تھا۔ گو کہ یہ معاملہ ویسا نہیں کیونکہ ستارۂ داؤدی نہ لگانے کی سزا موت تھی، لیکن پھر بھی یہ تاریخ کے اس بھیانک پہلو یا سایہ ضرور ہے۔
اب یورپ بھر میں، جرمنی، ہو یا ڈنمارک یا سوئٹزرلینڈ، جو تارک وطن ملک میں داخل ہوتا ہے اسے تمام قیمتی چیزوں سے محروم کردیا جاتا ہے۔ ڈنمارک نے مہاجرین کے لیے خصوصی کیمپوں کی ادائیگی کے ذریعے اس کی تلافی کی کوشش کی ہے۔ یہ بھی 1930ء کی طرح نہیں ہے لیکن اس کا ہم قافیہ ضرور ہے۔
ایک فرانسیسی کارٹون ساز نے معروف میگزین میں لکھا کہ اگر ترکی کے ساحلوں پر ڈوبنے والا شامی بچہ ایلان کردہ نہ مرتا تو کیا کرتا؟ جرمنی میں عورتوں پر جنسی حملے کرتا۔ نہیں، نہیں، یہ ڈیرو شٹورمر میں چھپنے والے نازی کارٹونوں جیسا نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی؟
گزشتہ ماہ برطانیہ کے علاقے پورٹس ماؤتھ میں ایک سؤر کا سر کاٹ کر اس پر نازی نشان بنایا گیا اور اسلام مخالف جملے لکھ کر اسلامی اسکول کے دروازے پر لٹکا دیا گیا۔ دسمبر میں کچھ ایسا ہی واقعہ بلیک برن اسکول میں پیش آ چکا ہے۔ لیکن نہیں، یہ بھی نازی اقدامات جیسا نہیں ہے۔ البتہ خطرے کی گھنٹی ضرور ہے۔
آج ہم ہولوکاسٹ کو بیسویں صدی عیسوی کی سب سے بڑی ‘شیطانی حرکت’ سمجھتے ہیں۔ لیکن اس سے حاصل ہونے والا حقیقی سبق بھول چکے ہیں۔ ہم نے لاکھوں مرنے والوں کو ماضی ہی میں دفن کردیا ہے تاکہ ان کے قتل عام سے حاصل ہونے والا سبق ہمیں نہ ملے اور ہن یہ سبق حاصل کرنے کو تیار بھی نہیں۔ درحقیقت ہمیں حال میں ماضی کے اشارے دیکھنا ہوں گے اور ایسے کسی بھی امکان کو دوبارہ پیدا ہونے سے روکنا ہوگا۔ چاہے اس کی صورت معمولی سی ہی ملتی جلتی کیوں نہ ہو۔
پھر یہ معاملہ ہے بڑا خطرناک۔ فٹ سے یہ جواب دیا جائے گا کہ ہمارے اقدامات کو نازی حرکات سے کیسے ملایا جا سکتا ہے؟ آخر اسلاموفوبیا اور یہود دشمنی کا تقابل کیسے ہو سکتا ہے؟ ابھی ایک معروف لکھاری یاسمین علی بھائی-براؤن نے لکھا کہ “مسلمان دراصل جدید دور کے یہودی” ہیں۔ جس پر ان کی اچھی خاصی مذمت کی گئی اور یہ تک کہا گیا کہ یہودیوں نے معصوم افراد کی جانیں نہیں لی تھیں۔ بہرحال، یہ دلیل دے کر عام مسلمانوں کو اذیت میں مبتلا کرنے کا جواز بھی خوب تراشا گیا ہے۔
بہرحال، ویلز کے دارالحکومت کارڈف میں پناہ گزینوں کو مجبور کیا گيا ہے کہ وہ سرخ پٹی کلائی میں باندھیں بصورت دیگر انہیں نہ کھانے کو ملے گا اور نہ کوئی سہولت۔ بہت سے لوگ ہیں جو سوچ تو رہے ہوں گے لیکن بول کوئی نہیں رہا، یہ حرکت ہمیں ایک اور ہولوکاسٹ جیسے سانحے کی طرف لے جا سکتی ہے۔
1215ء میں پوپ انوسینٹ سوم نے اعلان کیا تھا کہ ہر عیسائی صوبے میں مقیم یہودی اور مسلمان مردوں اور عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے لباس کے ذریعے واضح نظر آئیں کہ ان کا تعلق کس مذہب سے ہے۔
یہ بھی سرخ پٹی پہننے جیسا نہیں ہے، لیکن یاد رکھیے کہ اس کا ہم قافیہ ضرور ہے۔
ترکی میں مقیم کئی شامی مہاجرین کو کیلا کھانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے کی پاداش میں بے دخلی کا سامنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک حکام نے بتایاکہ کیلے کھانے کی ویڈیو کو اشتعال دلانے اور مقامی شہریوں اور مہاجرین کے درمیان نفرت پر اکسانے کے الزام کے تحت ان افراد کو ترکی سے وا...
تصور کیجیے کہ برطانیہ کی پوری آبادی کو مجبوراً اپنا گھربار چھوڑ کر ہجرت کرنا پڑے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک اس سے زيادہ افراد دنیا بھر میں بے گھر ہوں گے جو دوسری جنگ عظیم سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔ یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ شام و اف...
یورپ کی طرف ہجرت کرنے والے تقریباً 500 افراد بحیرۂ روم میں کشی ڈوبنے سے مارے گئے ہیں۔ یہ حادثہ اٹلی اور لیبیا کے درمیان سمندر میں پیش آیا اور اس کی خبر دو بین الاقوامی اداروں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور بین الاقوامی انجمن برائے مہاجرت نے ان 41 بچ جانے والے افراد کے بیا...
شام اور خانہ جنگی کے شکار دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد نے یورپ کی ہجرت کیا کی، نسل پرست اور اسلام مخالف گروہ بلوں سے نکل کر باہر آ گئے ہیں۔ گزشتہ روز مہاجرین کے سب سے بڑے مسکن جرمنی سمیت یورپ کے مختلف ملکوں میں اسلام مخالف مظاہرے کیے گئے جن کی سرخیل جرمن تنظیم پگیڈا تھی۔ پ...
شام میں پانچ سالہ خانہ جنگی کے بعد حالات بدترین ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہیں، بد حال ہیں اور جسمانی، ذہنی و نفسیاتی امراض سے دوچار ہیں اور ان کی بحالی کے لیے صرف 2016ء میں کوئی معمولی نہیں پورے 9 ارب ڈالرز کی امداد کی ضرورت ہوگی، جو ایک ریکارڈ ہوگا۔ شامی مہاجرین و متاثرین کے ...
دائرہ قطب شمالی میں یہ سال کا شدید ترین وقت ہوتا ہے۔ چھ مہینے تک سورج طلوع نہیں ہوتا۔ درجہ حرارت منفی 30 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور یہ سب ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں آبادی موجود ہے۔ غیر آباد علاقوں میں تو موسم کی شدت ناقابل بیان ہے اور سوئیڈن نے پناہ گزینوں اور مہاجرین کی...
پیرس میں مبینہ طور پر داعش کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد امریکی باشندوں کی بڑی تعداد پریشان دکھائی دیتی ہے کہ کہیں اگلا حملہ امریکا میں نہ ہوجائے۔ عوام کی ایک بڑی اکثریت سمجھتی ہے کہ وہ بنیاد پرست اسلام کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔ اے بی سی اور واشنگٹن پوسٹ کے مشترکہ سروے میں ...
شام اور دیگر ممالک سے آنے والے مہاجرین کو روکنے کے لیے یورپ اس وقت مکمل طور پر سرگرم ہوگیا ہے اور ترکی کو تین ارب یوروز کی بھاری امداد کے ساتھ ساتھ ترک باشندوں کے لیے یورپ کے آسان ویزے اور یورپی یونین میں شامل ہونے کے لیے مذاکرات کو دوبارہ تیز کرنے جیسی پرکشش پیشکشیں کررہا ہے۔ صر...
[caption id="attachment_30538" align="aligncenter" width="959"] شامی مہاجرین کشتیوں کے ذریعے یونان کے جزیروں پر آ رہے ہیں [/caption] ترکی اور یورپی یونین کے درمیان شامی مہاجرین کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا ایک منصوبہ طے پا گیا ہے جس کے تحت مہاجرین کی یورپ آمد کو آسان بنانے می...
مشرقی و مغربی جرمنی کے اتحاد کو سرد جنگ کے خاتمے کی گھڑی سمجھا جاتا ہے۔ 3 اکتوبر 1990ء کو، دیوارِ برلن گرنے کے تقریباً ایک سال بعد، کمیونسٹ مشرقی جرمنی اور سرمایہ دار مغربی جرمنی ایک مرتبہ پھر یکجا ہوگئے۔ آج 25 سال گزر جانے کے بعد گو کہ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے لیکن درونِ...
گزشتہ روز مزید آٹھ افراد کے جسد ہائے خاکی وطن واپس پہنچ گئے، جو مستقبل کے سہانے خواب سجائے یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ یونانی ساحل کے نزدیک کشتی الٹ گئی۔جس میں وہی نہیں اُن کے خواب بھی ڈوب گیے۔ انہوں نے وطن سے رخصت ہوتے وقت اپنے پیاروں کو یہی بتایا تھا کہ وہ غیر ملکی جہاز میں...
شام کے مہاجرین کے یورپ میں داخلے کو کئی ملکوں نے اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا ہے، جن میں سے ایک ہنگری بھی ہے۔ وسطی یورپ کے اس ملک نے ایک نیا "آہنی پردہ" لگا دیا ہے تاکہ مہاجرین یہاں سے ہوتے ہوئے دیگر ممالک کو نہ جا سکیں۔ یہاں تک کہ گزشتہ روز پولیس نے ایک سرحدی چوکی پر مظاہرہ کرنے وا...