... loading ...
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے جب سائیں سرکار سے رابطے کے لئے یکم فروری کو فون اُٹھایا تو وزیر اعظم کے زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح اجلاس ہو چکا تھا۔ جس میں سندھ کے معاملات میں فیصلہ کرنے کا حتمی اختیار چوہدری نثار کو دے دیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نوازشریف نے بھی حالات کی نئی کروٹوں کو بھانپ لیا تھا اور اُنہوں نے اجلاس میں کہا کہ اب سندھ کے تمام معاملات میں چودھری نثاربااختیار ہوں گے اور سندھ حکومت سے رابطہ بھی وہی کریں گے۔ یہ ایک سادہ سی بات نہیں ہے۔ چودھری نثار نے اس سے قبل ایک پریس کانفرنس میں خود وزیر اعظم نوازشریف اور پیپلز پارٹی کےدرمیان تحریک انصاف کے دھرنے میں ” مک مکا ” کی تصدیق کرتے ہوئے دونوں کی ہی ساکھ کو نقصان پہنچایا تھا۔ وہ متعدد مرتبہ وزیراعظم سے ناراض ہو چکے ہیں۔ اور اُن کی وزارت میں وہ کسی کی بھی مداخلت کو پسند نہیں کرتے ۔ ان سب باتوں کے باوجود اُنہوں نے اپنی آخری پریس کانفرنس میں جس طرح خورشید شاہ کو جواب دیا تھا اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان حزب اقتدار واختلاف کی تفریق ہونے کے باوجود مک مکا کا بھانڈا پھوڑا تھا اُس نے دونوں کی ہی ساکھ کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ مگر اس کے باوجود ایک مرتبہ پھر چوہدری نثار زیادہ طاقت ور طور پر معاملات کے ذمہ دار بنائے گیے۔
وزیر اعظم کے زیر صدارت اجلاس میں ملک کی فوجی قیادت اور سیاسی حکومت اکٹھی بیٹھی تھی۔ اس اجلاس کی خاص بات یہ تھی کہ یہ چار سدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر 20 جنوری کے حملے کے بعد پہلی نشست تھی۔ مگر اس سے بھی زیادہ خاص بات یہ تھی کہ فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف نے 25 جنوری کو ایک بارعب وضاحت میں اُن کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سےجاری تمام قیاس آرائیوں کو یہ کہہ کر دفن کردیا تھا کہ وہ توسیع پر یقین نہیں رکھتے۔ تب وزیر اعظم نوازشریف ملک میں نہیں تھے۔ فوجی سربراہ کی طرف سے دس ماہ قبل اس وضاحت کے پس پردہ اسباب میں ایک ایسے کھیل کی نشاندہی کی جارہی ہے کہ جس میں اُنہیں ایک طرف تین وزراء کے ذریعے “آئندہ” بھی ساتھ مل کر کام کرنے کی پرکشش دعوتیں دی جارہی تھیں مگر دوسری طرف اس بہانے اُن کی ساکھ کے ساتھ عوامی سطح اور خود فوج کے اندر چھیڑچھاڑ کی جارہی تھی۔ فوجی سربراہ نے ایک طرف ان تمام کوششوں کو آئی ایس پی آر کے ٹوئٹر ہینڈل سے کچل دیا تودوسری طرف اُنہوں نے وزیر اعظم کی وطن واپسی کا انتظار کئے بغیر اپنا کام تیز رفتاری سےبڑھا دیا۔ اس ضمن میں وہ 27 جنوری کو کراچی تشریف لائے اور پانچ گھنٹے کور ہیڈ کوارٹر میں ایک اجلاس میں گزارے۔ جہاں کراچی آپریشن کے حوالے سے نہایت اہم فیصلے لئے گیے۔ دیوار پر لکھی تحریر نہایت واضح تھی۔ رینجرز نے صرف تین روز بعد ہی 30 جنوری کو لیاری گینگ وار کے سرغنہ اور سینکڑوں بے گناہوں کے قاتل عزیر بلوچ کی گرفتاری ظاہر کر دی۔ یہ گرفتاری سندھ کی سیاست میں نیے نیے دھماکوں کا ایک آغاز تھی۔ سندھ حکومت کو اندازہ ہو گیا تھا کہ اُس کے گرد اب ایک سخت شکنجہ کس دیا گیا ہے جس میں سندھ حکومت سے نجات پا کر بھی نجات پانا ممکن نہ ہو۔ چانچہ وزیر اعلیٰ سندھ اور کراچی آپریشن کے کپتان قائم علی شاہ نےوکٹ گرنے سے پہلے خود ہی رضاکارانہ میچ سے باہر جانے کا فیصلہ کیا۔ یہ ایک اہم بات تھی کہ وزیراعظم نے جب سندھ کے معاملات میں چودھری نثار کو مکمل اختیار دینے کا فیصلہ کیا تو فوجی قیادت کی جانب سے اس فیصلے کی فوراً ہی تائید کی گئی۔ اس فیصلے کے فوری اثرات تب سامنے آئے جب چودھری نثار نے وزیراعلیٰ سندھ کو فون پر رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے لئے کہا ۔ اُنہوں نے بلاکسی حیل وحجت اور بغیر کسی بحث وتکرار کے اس کی سمری وفاقی حکومت کو بھیج دی۔ اس مرتبہ اُنہیں سمری بھیجنے میں سندھ اسمبلی کی کسی قرارداد اور آئینی اختیارات پر مبنی کسی شق کا دھیان بھی نہیں رہا۔ سادی فقروں میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی اس سمری میں وزارت داخلہ نے توسیع کی مدت دوماہ لکھی تھی جسے وزیراعلیٰ کے بابرکت ہاتھوں نے کاٹ کر تین ماہ کردیا۔ یہی نہیں سندھ حکومت نے رینجرز کی جانب سے کم وبیس انیس جے آئی ٹیز (جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم ) کی درخواستیں سندھ حکومت کو دے رکھی تھیں جس پر سندھ حکومت اپنے تحفظات کے باعث گزشتہ کئی ہفتوں سے کوئی کارروائی نہیں کررہی تھی۔ مگر یکم فروری کو سندھ حکومت نے تمام انیس جے آئی ٹیز کے نوٹیفیکشن ایک ساتھ جاری کر دیئے۔ اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت کو مزید بیس درخواستیں بھی ان ہی دنوں ملی ہیں جس کے وہ ایک دوروز میں نوٹیفیکشن جاری کرنے والی ہیں۔ اس تمام پیش رفت سے یہی ظاہر نہیں ہو رہا کہ سندھ حکومت نے مکمل مزاحمت ختم کرکے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں بلکہ نواز حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کے ساتھ مفاہمت کے خطرات کے باعث اب تک جاری اقدامات میں غفلت کا بھی خاتمہ ہوتا نظرآرہا ہے۔ چودھری نثار کو ملنے والے اختیارات اسی جانب اشارہ کررہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...