وجود

... loading ...

وجود

فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کی کراچی آمد : نئے اشارے کیا ہیں؟

جمعرات 28 جنوری 2016 فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کی کراچی آمد : نئے اشارے کیا ہیں؟

ISPR-COAS

جنرل راحیل شریف 27 جنوری کو کراچی آئے تو وہ اپنے سر پر سے مدت ملازمت میں توسیع کا بوجھ اُتار چکے تھے۔ کافی دنوں سے کراچی آپریشن میں سست روی اور تھکاوٹ کے واضح اشاروں میں وہ ایک گرمجوشی پیدا کرنے نہیں آئے تھے، بلکہ اُن کی آمد اس کے علاوہ کچھ اور چیزوں کے بھی اشارے دے رہی تھی۔اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے ساتھ پاک فوج کے ترجمان کے ٹوئٹر ہینڈل سے اُنہوں نے یہ عزم بھی ظاہر کیا تھا کہ وہ آپریشن کو پورے عزم کے ساتھ اپنے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ یہ دراصل اگلے دس ماہ کے لئے اُن کا ایک ایجنڈا تھا۔ کورکمانڈر کراچی کے دفتر میں پانچ گھنٹوں سے زائد کا اجلاس سے واضح ہو رہا ہے کہ وہ پہلی ہلچل کہیں اور نہیں کراچی میں پیدا کرنے جارہے ہیں ۔ جہاں بہت سے پیچیدہ اور گنجلک مسائل اُن کا انتظار کر رہے ہیں۔ جوفوجی سربراہ کی مدت ملازمت میں تو سیع کی وضاحت سے پہلے کہیں پسِ منظر میں دھکیلے جاچکے تھے۔

نوازشریف کی لندن سے ملک واپسی کے بعد اُنہیں یکے بعد دیگرے ایسے کئی مسائل سے نمٹنا ہوگا جس میں اُنہیں فوجی عزائم اور سیاسی قوتوں کے درمیان واضح فاصلے نظر آئیں گے۔

ابھی کچھ دون پہلے ہی ایپیکس کمیٹی کا اجلاس کسی تنازع کے بغیر ختم ہو گیا تھا جس میں رینجرز اور فوج کے ذمہ داروں نے اپنے مسائل اور آپریشن کی راہ میں سندھ حکومت کی طرف سے حائل دشواریوں پر چپ سادھے رکھی تھی۔ تب بات دوسری تھی۔ اسی ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے ایک روز پہلے کور کمانڈر کراچی لیفٹننٹ جنرل نوید مختار نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے ایک ملاقات کی تھی ۔ سندھ حکومت کے ایک اہم مشیر نے اس ملاقات کے حوالے سے وجود ڈاٹ کام کو اندر کی بات یہ بتائی تھی کہ دراصل کورکمانڈر کی یہ خواہش تھی کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا معاملہ خوش اسلوبی سے اس مرتبہ حل ہو جائے۔ مگر ظاہر ہے کہ اس میں ابھی تک بہت سے مسائل درپیش ہیں۔ اور اب فوجی سربراہ کی طرف سے اپنے عزم کو مصمم طریقے سے دہرانے کے بعد اس معاملے نے ایک نئی کروٹ لے لی ہے۔ جو فوجی سربراہ کی طرف سے کراچی آمد اور اُن کی سرگرمیوں پر آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کی گئی خبر سے مزید واضح ہو جاتی ہے۔اگر آئی ایس پی آر کے بیان کو غور سے دیکھا جائے تو وہ اُن کے آئندہ کے عزائم کو پوری طرح واضح کرتا ہے۔ جس میں اُنہوں نے کہا ہے کہ “محفوظ اور دہشت گردی سے پاک کراچی کے لئے وہ کسی بھی حد تک جائیں گے۔”

ظاہر ہے کہ پاک فوج کے ترجمان کی طرف سے خبر کی تفصیل جاری کرتے ہوئے”کسی بھی حد تک “کے الفاظ پر پوری طرح غو ر کیا گیا ہوگا۔ بدقسمتی سے کراچی میں “کسی بھی حد تک” کا مطلب طالبان یا اس نوع کی دیگر قوتیں نہیں بلکہ “سیاسی قوتیں” یا اُن میں موجود وہ عناصر سمجھے جاتے ہیں جو بندوق سے سیاسی طاقت حاصل کرتے ہیں یا پھر سیاست سے بندوق کی حفاظت کرتے ہیں۔ بہت کم دنوں میں یہ بات واضح ہو جائے گی کہ کراچی آپریشن کی اس نئی جہت اور فوجی عزائم میں اس نئے ولولے کے اظہار کا مطلب دراصل کراچی میں کیا ہے؟ سب سے پہلے جس مسئلے کا سامنا وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کو ہو گا ، وہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا ہے۔ سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات میں مشروط توسیع چاہتی ہے۔ اور اگر اُسے اس کی ضمانت نہیں دی گئی تو وہ بھی کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ ایسی صورت میں سارا بوجھ وفاقی حکومت پر پڑے گا۔ جہاں چوہدری نثار پہلے سے ہی منہ پھلائے بیٹھے ہیں۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع نے وجود ڈاٹ کام کو بتایا ہے کہ فوجی سربراہ کی کراچی آمد پر پانچ گھنٹے کے طویل اجلاس میں آپریشن کے نئے پہلووؤں اور مستقبل کے ارادوں پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ جس میں متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کے بعض اعلی رہنماوؤں کے نام بھی بعض مقدمات کے لئے سامنے آئے ہیں۔ یہ ایک نہایت نازک موقع ہو گا جب کراچی آپریشن ایک سخت لائحہ عمل کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کرے گا جب کہ رینجرز کو اختیارات کے لئے خود اُن ہی لوگوں کی اجازت بھی درکار ہوگی۔ یہی وہ رکاوٹیں ہیں جو اگلے اڑتالیس گھنٹوں میں وزیراعظم نوازشریف کی میز پر رکھی ہونگیں اور وہ فوجی سربراہ کے ساتھ ایک اہم ملاقات کرر ہے ہوں گے۔ کورہیڈکوارٹر میں ہونے والے پانچ گھنٹے طویل اجلاس میں اُن تمام رکاوٹوں پر بھی بات ہوئی جو اُنہیں اب تک درپیش ہیں۔ ان میں پراسیکوٹرز کی مطلوبہ تعداد میں کمی، جےآئی ٹی کی تشکیل میں سندھ حکومت کی عدم دلچسپی اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے مزید قیام میں تساہل جیسے مسائل پر بھی بات ہوئی۔ مگر ان تمام رکاوٹوں کے باوجود اس اجلاس میں اہم بات آئندہ کے وہ اقدامات تھے جو کچھ بڑی گرفتاریوں کے لئے ممکنہ طور پر اُٹھائے جانے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اس اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر اور ڈی جی ایم آئی بھی موجود تھے۔

نوازشریف کی لندن سے ملک واپسی کے بعد اُنہیں یکے بعد دیگرے ایسے کئی مسائل سے نمٹنا ہوگا جس میں اُنہیں فوجی عزائم اور سیاسی قوتوں کے درمیان واضح فاصلے نظر آئیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ اُن کے لئے پہلا بحران سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع اور نئی گرفتاریوں کی صورت میں سندھ حکومت کے خاتمے یا پھر اس صورت حال سے بچنے کی جدوجہد کا ہو۔ کیونکہ اگلے کچھ دنوں میں یہ مسائل اپنی آخری حدوں کو چھونے لگیں گے۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر