وجود

... loading ...

وجود

مسلمان معاشروں میں سیکولرزم کا ہمہ وقتی بحران

جمعرات 28 جنوری 2016 مسلمان معاشروں میں سیکولرزم کا  ہمہ وقتی بحران

UAE-mosque

درآمد شدہ نظریات جب کسی اجنبی معاشرے میں آتے ہیں تو پہلا مسئلہ جو انہیں درپیش آتا ہے وہ اپنی پروڈکٹ کا نام اور خصائص کو مقامی زبان میں پیش کرنے کا ہے، ظاہر ہے ایک ایسا شہر جس میں سب گنجے آباد ہوں، اس کے بازار میں کنگھے کے نام سے کوئی چیز نہیں بک سکتی، چہ جائیکہ کنگھے کا نام بدل کر بال اگانے والا آلہ رکھ دیا جائے اور زور زور سے ہاکری کی جائے کہ روزانہ تین وقت اسے گنجے سروں پر پھیرا جائے تو آہستہ آہستہ بال اگنا شروع ہو جائیں گے، ایسی پروڈکٹ کیسے نہیں بکے گی، جب تک لوگ اس کو آزما کر دیکھ نہیں لیں گے اور دوسروں کو بتائیں گے نہیں تب تک گنجوں کے شہر میں ایسی دکانوں پر ایک عارضی رش لگ جائے گا، بعینہ اسی طرح کا معاملہ مغرب کی پروڈکٹ سیکولرزم کے ساتھ درپیش آتا ہے جب وہ مغربی معاشرے سے مسلمان معاشرے میں آتی ہے تو اسے اپنی اصطلاح اور مفہوم کا ایسا بحران گھیر لیتا ہے جو وقتی اور ہنگامی نہیں ہوتا ہے۔

ایک مسلمان معاشرے میں سیکولرزم اپنے اصل اصطلاح اور مفہوم کے ذریعے تواسلامی مارکیٹ کے تقاضے پورے کرنے سے رہی کیونکہ جب بھی اسلامی مارکیٹ میں ‘دنیا’ کے نام سے ‘لااسلام’ اور ‘لادین’ چیز بکنے کے لیے آئے گی ،گاہک اسے خریدنے کے بجائے کراہت اور نفرت کا اظہار کرنے لگیں گے، عجب نہیں کہ چند اس دکان کو بھی ڈھا دینے کا مطالبہ کرنے لگیں جو اسلام کو کاٹ کر کچھ بیچنا چاہتی ہو ،اس اسلام کو جو غارِ حرا سے اٹھ کر دنیا سے مخاطب ہوا تھا ۔لہٰذا مسلمان معاشروں کے سیکولر دانشوروں نے سوچا کہ اس پورے سیاسی فلسفے کا لیبل بدل کر ایسا معقول سا نام رکھ دیا جائے جسے سن کر مسلمان گاہک کم ازکم ان کی بات سننے اور خریدنے کی جانب مائل تو ہو سکے لیکن بدقسمتی سے اسکے علمبردار سیکولرزم کے لیےسوائے اس کے لفظی مطلب ‘دنیا’کے اردو میں کوئی اصطلاح پیش کرنے میں آج تک ناکام رہے ہیں جونہ صرف اسکا متبادل ہو بلکہ اس کی اصل تعریف کی سرخی بھی بن سکے، محض ‘دنیا’ بنانے کی اس کوشش کے باوجود یہ فقط ‘ دنیا’ نہیں ہے بلکہ ‘دنیا’ بنانے کے ایسے نظریات ہیں جس میں اسلام کی ‘آخرت’ بنانے کی قطعاً کوئی گنجائش نہ ہوـ عرب دنیا میں بھی سیکولرزم کو اسی بحران کا سامنا رہتاہے جہاں اس کے لیے ہمت کر کے کہیں عِلمانیہ اور کہیں علمانیہ کی اصطلاحیں پیش کی گئیں ۔عِلمانیہ کے معنی سائنس اور عِلم سے متعلقہ نظریات تھے اس لیے اس معنی و مفہوم کا اطلاق کسی صورت سیکولرزم پر نہیں کیا جا سکتا تھا ، علمانیہ اس کا درست لفظی مطلب تھا جو اردو میں دنیا سے متعلق یا دنیاوی کا ہم معنی ہے-

لوبسٹر کی ڈکشنری آف ماڈرن ورلڈ میں سیکولرزم کی تشریح لے مطابق دنیوی روح یا دنیوی رجحانات وغیرہ بالخصوص اصول و عمل کا ایسا نظام جس میں ایمان اور عبادت کی ہر صورت کو رد کر دیا گیا ہو

معنی و مفہوم کے اس ہمہ وقتی بحران کی بنیادی وجہ یہ تھی یورپ کے اندر ایسے دانشوروں کو ایک ایسا مذہب ملا جو اس دنیا سے ماوراء ایک عقیدہ رکھتا تھا اور انسان کی دنیاوی زندگی کے ارتقاء کا ازلی دشمن تھا ۔یہ دشمنی سیکولرزم سے پہلے وہ اسلام سے بھی برت چکا تھا جب مسلمانوں نے اسپین میں عیسائیوں کوعربی اعداد کی تعلیم دی تو عیسائیت نے اسے مذہبی جرم تصور کیا، اور مسلمانوں کی علمی ترقی کو فتوحات کے بعد کے سانحات میں شمار کیا گیا ۔لہذا عیسائی مذہب کی ماروائے دنیا نظریات کے ردعمل میں دنیا کا نظریہ پیش کیا گیا اور تعریف یہ کی گئی جو مذہب ہمیں نہیں کرنے دیتا وہ ہم کریں گے، مطلب ہم اپنی اجتماعی اور عملی زندگی کی ساری کاوشیں دنیاوی زندگی کی تعمیر و ترقی میں لگائیں اور مذہب ان تمام شعبوں سے خارج کر دیں گے، یہی منظرنامہ سیکولرزم کےبنیادی فلسفے میں کارفرما تھا اور اسی سے نکلے ہوئے معنی، مفہوم اور تشریح ہمیں مغرب کی ڈکشنریوں اور ان سائیکلوپیڈیاز میں ملتے ہیں۔

آکسفورڈ ڈکشنری میں سیکولر لفظ کی تعریف کچھ یوں کی گئی ہے:

1- دنیوی یا مادی یعنی دینی یا روحانی نہ ہو جیسے لادینی تربیت، لادینی فن یا موسیقی، لادینی اقتدار و حکومت جو کلیسا کی حکومت سے متضاد یا مخالف ہے۔

2- یہ رائے کہ دین (مذہب) کو اخلاق و تربیت کی بنیاد نہیں ہونا چاہیے۔

لوبسٹر کی ڈکشنری آف ماڈرن ورلڈ میں سیکولرزم کی تشریح کرتے ہوئے لکھا گیا ہے:

1- دنیوی روح یا دنیوی رجحانات وغیرہ بالخصوص اصول و عمل کا ایسا نظام جس میں ایمان اور عبادت کی ہر صورت کو رد کر دیا گیا ہو۔

2- یہ عقیدہ کہ مذہب اور کلیسائی احکامات کا امور مملکت اور تربیت عامہ میں کوئی دخل نہیں ہے۔

لوبسٹرز نیو ورلڈ ڈکشنری آف دی امریکن لینگویج میں سیکولرزم کا مطلب یہ لکھا گیا ہے

سیکولرزم عقائد اور اعمال کا ایسا نظام ہے جو دینی (مذہبی) عقیدے کی ہر صورت نفی کرتا ہو۔

اب ذرا انسائیکلوپیڈیاز میں سیکولرزم کی تشریحات ملاحظہ فرمائیں۔

انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا لکھتا ہے:

سیکولرزم ایک ایسی اجتماعی تحریک کا نام ہے جس کا اصل ہدف لوگوں کی توجہ امور آخرت کے اہتمام سے ہٹا کر صرف دنیا کو ان کی توجہ کا مرکز بناتا تھا، کیونکہ قرون وسطیٰ میں لوگ دنیا سے کنارہ کشی کا شدید رجحان رکھتے تھے اور دنیا سے بے رغبت ہو کر خدا اور آخرت کی فکر میں منہمک رہتے تھے، اس رجحان کے بالمقابل انسانی جذبہ اور رجحان کے بروئے کار لانے کے لیے سیکولرزم وجود میں آیا اور دورِ نشاۃ ثانیہ میں لوگوں نے انسانی اور ثقافتی سرگرمیوں اور دنیا کے مرغوبات کے حصول میں زیادہ دلچسی کا اظہار شروع کر دیا- سیکولرزم کی جانب یہ پیش قدمی تاریخ جدید کے تمام عرصے میں دین ( مسیحیت) سے متضاد تحریک کی حیثیت میں آگے بڑھتی اور ارتقاء حاصل کرتی رہی۔

انسائیکلولوپیڈیا آف امریکانا سیکولرزم کی تشریح ان الفاظ میں کرتاہے:

سیکولرزم ایک ایسا اخلاقی نظام ہے جس کی بنیاد پند و نصائح کے اصولوں پر رکھی گئی ہو اور جو الہامی مذہب پر انحصار نہ رکھتا ہو، سیکولرزم تمام اہم سوالات مثلاً خدا کے وجود اور روح کے غیر فانی ہونے وغیرہ پر بحث و تمحیص کا حق دیتا ہے-

یہ سیکولرزم کے وہ مفہوم اور تشریحات ہیں جو نہ صرف مغرب کی مرتب کی گئیں ڈکشنریز اور لکھی گئے ہر انسائیکلوپیڈیا میں ملتی ہیں بلکہ اس حوالے سے لکھی گئی ہر چھوٹی بڑی کتاب میں اسی بنیاد پر نظریات اٹھائے گئے ہیں جس میں دین (مذہب) کی تعلیمات اور کسی بھی قسم کا کردار نہ ہو، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سیکولرزم ، لادینیت کا معنی و مفہوم رکھتا ہے۔ اسی لیے مسلمان معاشرے میں سیکولرزم ایک ہمہ وقتی بحرانی کیفیت سے دوچار ہو جاتا ہے سیکولرزم اس بحران پر قابو پانے سے قاصر ہے، یہی وجہ ہے مسلمان معاشروں میں سیکولرزم پر یقین رکھنے والے پیروکار ہمیشہ تعداد میں کم ہی رہے ہیں- ایک ایسا انسان جو اسلام کے ہوتے ہوئے سیکولرزم کو قبول کرنے کی ٹھان لیتا ہے تو گویا یہ معنی و مفہوم کا بحران ، ایک مسلمان کا دینی بحران بن جاتا ہے۔ یہ کیفیت اتنہائی کمزور اور نامطمئن ہوتی ہے کہ ایک انسان بیک وقت مسلمان بھی ہو اور نا مسلمان بھی، وہ اس کیفیت میں غیرارادی طور پر زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتا، وہ زیادہ عرصے تک مسلمان نہیں رہ سکتا ہے یا پھر زیادہ عرصے تک سیکولر نہیں رہ سکتا-


متعلقہ خبریں


بنگلادیش سیکولر ازم کیلئے تیار، قومی مذہب اسلام نہیں رہے گا وجود - جمعه 22 اکتوبر 2021

بنگلا دیش کی حکمران جماعت ملکی آئین کو سیکولر ازم کی جانب واپس لے جانے کی تیاری کررہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکومتی وزیر مراد حسن نے بتایاکہ1972 کے سیکولر آئین کی طرف پلٹنے کیلئے نئی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی، اس ترمیم کے بغیر کسی رکاوٹ کے ایوان سے منظور ہو...

بنگلادیش سیکولر ازم  کیلئے تیار، قومی مذہب اسلام نہیں رہے گا

سیکولرزم اور لبرلزم میں کیا فرق ہے؟ محمد دین جوہر - جمعرات 01 ستمبر 2016

سیکولرزم اور لبرلزم میں فرق کو مختلف اسالیب میں بیان کیا جا سکتا ہے۔ مختصراً عرض ہے کہ یہ دونوں تحریک ِتنویر کی جڑواں اولاد ہیں اور جدیدیت کی پیدا کردہ مغربی تہذیب میں ایک ساتھ پروان چڑھے ہیں۔ اب سیکولرزم سٹھیا گیا ہے اور لبرلزم پوپلا گیا ہے۔ تنویری اور جدید عقل نئے انسان اور...

سیکولرزم اور لبرلزم میں کیا فرق ہے؟

فرانسیسی عدالت کا تاریخی فیصلہ، 'برقینی' پر پابندی ہٹا دی گئی وجود - هفته 27 اگست 2016

فرانس کی اعلیٰ ترین عدالت نے مسلمان خواتین کے لیے تیار کیے گئے تیراکی کے لباس "برقینی" پر عائد سرکاری پابندی کے خلاف تاریخی فیصلہ دے دیا ہے اور اس پابندی کو "بنیادی آزادی کی سنگین اور کھلم کھلا غیر قانونی خلاف ورزی قرار دیا۔" یہ مقدمہ انسانی حقوق کے ادارے 'ہیومن رائٹس لیگ' نے...

فرانسیسی عدالت کا تاریخی فیصلہ، 'برقینی' پر پابندی ہٹا دی گئی

نظریۂ پاکستان اور ہم عصر مسلم دنیا محمد دین جوہر - منگل 09 اگست 2016

اس وقت مسلم دنیا جن حالات میں ہے، وہ معلوم ہیں اور روزمرہ مشاہدے اور تجربے میں ہیں۔ واقعاتی سطح پر حالات کے بارے میں ایک عمومی اور غیررسمی اتفاق پایا جاتا ہے کہ بہت خراب ہیں، اور یہ امکان بھی ظاہر کیا جاتا ہے کہ مزید خرابی کی طرف جا رہے ہیں۔ لیکن اس بارے میں آرا بہت زیادہ مختلف ہ...

نظریۂ پاکستان اور ہم عصر مسلم دنیا

مخلوط تیراکی سے انکار، مسلمان لڑکیاں شہریت سے محروم وجود - هفته 02 جولائی 2016

سوئٹزرلینڈ نے دو مسلمان لڑکیوں کی شہریت کی درخواست محض اس بنیاد پر رد کردی ہے کہ انہوں نے اپنے اسکول میں تیراکی سیکھنے کے دوران لڑکوں کے ساتھ سوئمنگ پول میں اترنے سے انکار کردیا تھا۔ امریکی اخبار 'یو ایس اے ٹوڈے' کے مطابق 12 اور 14 سال کی ان لڑکیوں کو تیراکی کے لازمی اسباق لینے ت...

مخلوط تیراکی سے انکار، مسلمان لڑکیاں شہریت سے محروم

قائد کی اک تقریر اتنی نہ الجھاؤ کہ سلجھا نہ سکو ڈاکٹر محمد غیث المعرفہ - پیر 11 اپریل 2016

ہمارے ہاں ایک چھوٹا سا طبقہ یہ ثابت کرنے پر تُلا ہوا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ 11 اگست 1947ء کو سندھ اسمبلی کی موجودہ عمارت میں پیدا ہوئے، اسی دن تحریک پاکستان پورے جوش و خروش کے ساتھ چلی اور چند ہی گھنٹوں میں پاکستان معرض وجود میں آ گیا، اسی دن قائد نے پاکستان کی پہلی دستور...

قائد کی اک تقریر اتنی نہ الجھاؤ کہ سلجھا نہ سکو

عام تعطیل کا معاملہ، سیکولر ازم بالجبر کی ایک اور مثال ڈاکٹر محمد غیث المعرفہ - پیر 21 مارچ 2016

مسلمان معاشروں کے اندر جب بھی سیکولر ازم آیا ہے، نیچے سے نہیں ابھرا بلکہ جبر، دباؤ اور ضد کے بل پر اوپر سے مسلمانوں پر نافذ کیا گیا ہے، ایسے لوازمات کے ساتھ جو چیز بھی آتی ہے اس میں خردمندی سے زیادہ انتہا پسندی کی جھلک دکھائی دیتی ہے، انتہا پسند سوچیں جس چیز کا قتل سب سے پہلے کرت...

عام تعطیل کا معاملہ، سیکولر ازم بالجبر کی ایک اور مثال

برصغیر میں سیکولر ازم کے نتائج کاشف نصیر - جمعرات 26 نومبر 2015

سات سمندر دور کینیڈا اور اس کے نو منتخب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی طرف دیکھنے سے پہلے ہم کیوں نہ اپنے ارد گرد کے ماحول کا ہی جائزہ لے لیں۔ ہماری مشرقی سرحد کے ساتھ جو آہنی لکیر ہے اسکی دوسری طرف ہندوستان ہے اور اس سے کچھ آگے بنگلادیش۔ ان دونوں ممالک کے ساتھ ہمارا جغرافیائی، تاریخی، ...

برصغیر میں سیکولر ازم کے نتائج

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر