وجود

... loading ...

وجود

ڈرٹی پالیٹکس اور گٹر سیاست

پیر 25 جنوری 2016 ڈرٹی پالیٹکس اور گٹر سیاست

Fix-it-660x330

پاکستان کی سیاست کو کئی بار’’ڈرٹی پالیٹکس‘‘ کا خطاب ملا۔ کسی نے کسی کو خریدا توکوئی فروخت ہوا، کسی نے اسمبلی کے اندر اپنا خفیہ ووٹ سب کو دکھایا ۔تو کوئی قرآن پاک کی قسم اٹھا کر بھی مکر گیا۔ ہر سیاستدان نے ملک اور اس کے اداروں سے وفاداری کا حلف اٹھایا لیکن پھر انہی اداروں پر چڑھ دوڑا۔ پھرکبھی سیاستدان آئین کی بالادستی کے لیے سڑکوں پر نکلے، احتجاج ہوا، مظاہرے کئے، نعرے لگائے اور پھر اسی آئین کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا۔ کک بیک کے معنی آج بچے بچے کو یاد ہیں تو اس کی وجہ بھی ’’ڈرٹی پالیٹکس ‘‘ہی ہے۔ اربوں روپے کے قومی اثاثے اپنوں کو اونے پونے فروخت کرنے کا سلسلہ آج تک نہیں رکا، بلکہ احتساب کے لیے قائم واحدادارے قومی احتساب بیورو (نیب)کے سربراہ کی تقرری کا اختیار بھی وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو دے دیاگیا۔ اب تو کوئی پوچھنے والا ہی نہیں رہا۔ یہ ہمارے ملک میں’’ڈرٹی پالیٹکس ‘‘کے بارے میں چند باتیں ہیں، لیکن کسی کو کیا خبر تھی کہ ’’گٹرسیاست ‘‘بھی اس نسل کو دیکھنے کو ملے گی۔ جب دنیا بائیسویں صدی کے استقبال کے لیے ابھی سے تیاریوں میں مصروف ہے لیکن ہم ’’گٹر سیاست ‘‘کر رہے ہیں۔ 25سال گزر گئے ہم ’’جمہوری تماشا ‘‘کر تے رہے اور انسان کو گھوڑا بنتا دیکھتے رہے جس کو ’’ہارس ٹریڈنگ‘‘ کا خوبصورت نام بھی دیا گیا۔

جب یہ معلوم ہوا کہ عالمگیر تو تحریک انصاف کا کارکن ہے، تو’’گٹر سیاست ‘‘کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔

دو ہفتے قبل کراچی کی ایک اہم شاہراہ یونیورسٹی روڈ کے مکین جامعہ کراچی کے طلبہ اور وہاں سے گزرنے والے مسافر اس وقت حیران رہ گئے جب انہوں نے ایک گٹر پر وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی تصویر دیکھی۔ کچھ لوگ تو یہ سمجھے شاید وزیر اعلیٰ سندھ نے کوئی نیا منصوبہ بنایا ہے اور تختی کی جگہ تصویر کا فیشن آ گیا ہے، لیکن ایک دو دن میں ہی’’فکس اٹ‘‘ کی یہ مہم سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ ہر طرف مذاق ہونے لگاکہ اہم شاہراہوں پر گٹر کے ڈھکن کون ’’پی رہا ہے‘‘۔ سائیں بھی ’’طیش ‘‘میں آئے اورحکم جاری کیا کہ ’’تمام گٹروں ‘‘پر فوری طور پر ڈھکن لگائے جائیں ، لیکن ایسا نہ ہوسکا اور قسمت کو شاید کچھ اور ہی منظور تھا۔ عالمگیر نامی ’’فکس اٹ مہم ‘‘کے بانی نے خود گٹر کا ڈھکن لگایا لیکن اس پر بھی قائم علی شاہ کی تصویر تھی۔ جب یہ معلوم ہوا کہ عالمگیر تو تحریک انصاف کا کارکن ہے، تو’’گٹر سیاست ‘‘کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ عالمگیر کے خلاف مقدمہ درج ہوا، اس کے دوستوں کو بھی ہراساں کیا گیا، قانون دانوں نے جب جائزہ لیا تو کوئی ایسا سیکشن اور شق نظر نہیں آئی کہ گٹر کے ڈھکن لگانے اور تصویر بنانے پر کوئی سزا دی جائے کیونکہ گٹر کے ڈھکن چوری کرنا تو جرم ہے لیکن گٹر کے ڈھکن کی طرف حکمرانوں کی توجہ مبذول کرانا تو مسئلے کی نشاندہی ہے، اس پر تو ’’شکریہ ‘‘ ادا کرنا چاہیے تھا۔ پھر سائیں کی توپوں کا رخ گٹروں کے ڈھکن لگانے کے بجائے ایم کیو ایم کی جانب ہوا۔ وزراء کے بیانات آنے لگے کہ ’’گٹر وں ‘‘کے اندر ریت کی بوریاں ڈالی جا رہی ہیں، سیوریج کا سسٹم جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے، ہماری حکومت کو ناکام کرنے کی سازش ہورہی ہے۔ یعنی جتنے وزرا ء اس سے زیادہ باتیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گٹروں کے ڈھکن لگانے کے لیے وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ اتوار کو خود نکلے اور اپنی نگرانی میں یہ کام کروایا۔ چلیے دیر آید درست آید، لیکن اب وزیر اعلیٰ سندھ بھر کے گٹروں کے ڈھکن خود اپنی نگرانی میں لگوائیں گے تو وزیر بلدیات اورسیکرٹری بلدیات کو فارغ کریں، محکمے کے ان افسران اور عملے کو برطرف کریں جو وزیر اعلیٰ کا ایک چھوٹا سا حکم بھی نہیں مانتے اور پہلے سے موجود بیڈ گورننس کو مزید خراب کرنا چاہتے ہیں، وہ یہ سب کیوں اور کس کے کہنے پر کررہے ہیں؟

ابھی ’’گٹر سیاست ‘‘کی شدت میں کمی ہو رہی تھی کہ سندھ حکومت کے خلاف ’’بارش سیاست‘‘ ہوگئی۔ کراچی میں پیر کے روز اچانک بارش نے سب سے زیادہ سندھ حکومت کوحیران و پریشان کیا۔ محکمہ موسمیات کو بغیر بتائے بادل کہاں سے آئے، کیسے آئے اوراچانک برس کر غائب ہوگئے؟ سڑکوں پر تو پانی پہلے ہی’’وافر مقدار‘‘ میں موجود تھا، پھر رہی سہی کسر چند منٹ کی بارش نے پوری کردی۔ اچانک بارش کے دوران سردی میں ٹھٹھرتے صوبائی وزیر بلدیات خواب خرگوش کے مزے چھوڑ کر سڑکوں پر آگئے، ٹی وی چینلز کے ڈھیروں مائیک دیکھ کر انہیں جوش بھی آیا، پانی صاف کرایا لیکن دو دن بعد پھر ڈھاک کے تین پات۔

کراچی کے شہری حیران و پریشان ہیں کہ انہوں نے بلدیاتی انتخابات میں ووٹ ڈال دیے پھر انہیں کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے؟ عوام پہلے ٹارگٹ کلنگ سے تنگ تھے، پھر بھتہ خوروں نے چین کا سانس نہیں لینے دیا، اسٹریٹ کرائمز نے تو اکیلے جانا اور رات گئے گھومنے کا تصور ہی ختم کردیا، ٹیکسوں کی بھر مار نے جینا محال کیا، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں نے گاڑیوں کو بھی تباہ کیا اور مسافروں کو بھی اندر سے توڑ پھوڑکر رکھ دیا۔ جو کام نعمت اﷲ خان اور مصطفی کمال کے دور میں ہوئے، اب ان کا ذکر صرف پرانے اخبارات میں ہی ملتا ہے۔ یہ مسائل کم ہوئے تو سیوریج کا پانی ایک نیا مسئلہ بن کر کھڑا ہوگیا۔ بغیر ڈھکن کے گٹر ایک نئی سیاست سکھا رہے ہیں جس کے چرچے پوری دنیا میں ہورہے ہیں۔ اب تو یہ تبصرے بھی ہونے لگے ہیں کہ ”گٹر میں بوریاں ڈالنے کے جرم میں نوے دن کا ریمانڈ بھی لیا جاسکتا ہے۔ ’’گٹرسیاست ‘‘جیسا مذاق کبھی کہیں کسی کے ساتھ نہیں ہوا جو کراچی والوں کے ساتھ کسی نہ کسی بہانے نت نئے طریقوں اوربے پناہ اذیت کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


شہباز شریف اورقائم علی شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظور ی وجود - جمعه 12 نومبر 2021

وفاقی کابینہ نے قومی احتساب بیورو( نیب )کی سفارش پر پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دے دی۔ نجی ٹی وی کے مط...

شہباز شریف اورقائم علی شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظور ی

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟ الیاس شاکر - بدھ 24 اگست 2016

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت الیاس شاکر - جمعه 12 اگست 2016

ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!! الیاس شاکر - پیر 08 اگست 2016

نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!!

سندھ میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی مختار عاقل - منگل 02 اگست 2016

سندھ کے میدانوں‘ ریگزاروں اور مرغزاروں سے لہراتا بل کھاتا ہوا شوریدہ سر دریائے سندھ کے کناروں پر آباد باشندے اس عظیم دریا کو ’’دریابادشاہ‘‘ بھی کہتے ہیں۔ دریائے سندھ نہ صرف صوبے کی زمینوں کو سیراب کرتا ہے بلکہ ’’بادشاہت‘‘ بھی بانٹتا ہے۔ پہلے دریا کے دائیں کنارے پر آباد شہر خیرپور...

سندھ میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟ الیاس شاکر - پیر 01 اگست 2016

سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟

قائم علی شاہ کا استعفیٰ منظور، کابینہ بھی تحلیل وجود - جمعرات 28 جولائی 2016

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے گورنر سندھ عشرت العباد کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے انہوں نے منظور کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں آٹھ سال تک وزیراعلیٰ رہنے والے قائم علی شاہ اپنی کابینہ کے ارکان نثار کھوڑو، ناصر شاہ، مکیش کمار چاؤلہ، منظور وسان اور دیگر کے ہمراہ گورنر ہاؤس پہن...

قائم علی شاہ کا استعفیٰ منظور، کابینہ بھی تحلیل

رینجرز کے اختیارات اور شرائط الیاس شاکر - جمعرات 28 جولائی 2016

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...

رینجرز کے اختیارات اور شرائط

پیپلزپارٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو فارغ کرنے کا اعلان ! محمد احمد - پیر 25 جولائی 2016

پاکستان پیپلز پارٹی نے بآلاخر سندھ میں وزیراعلیٰ سمیت کابینہ میں تبدیلیوں کا فیصلہ کرلیاہے۔ پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ دبئی میں پارٹی قیادت کے اجلاس میں سندھ میں نیا وزیراعلیٰ لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔فرحت اللہ بابر کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری اور پارٹی کے چ...

پیپلزپارٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو فارغ کرنے کا اعلان !

قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، اگلے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ ہوں گے! وجود - هفته 23 جولائی 2016

آٹھ سالہ سائیں سرکار اور پیپلزپارٹی کے پرکھوں کی نشانی قائم علی شاہ کو بآلاخر پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اور اگلے چوبیس یا اڑتالیس گھنٹوں میں اس کا باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے سندھ میں مسلسل بگڑتے حالا...

قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، اگلے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ ہوں گے!

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر