باچا خان یونیورسٹی حملہ:مختلف رویوں کو ظاہر کرتی کچھ عجیب و غریب خبریں
جمعرات 21 جنوری 2016

سانحہ چار سدہ کے حوالے سے ہمارے ارد گرد کچھ عجیب وغریب خبریں بھی گردش کرتی رہیں۔ جسے عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ مگر ایک بڑی تصویر کے لیے کبھی یہ چھوٹی چھوٹی خبریں بھی بہت کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔ لہذا ان خبروں کو جوں کا توں یہاں پیش کیا جا رہا ہے۔
- ہمیشہ کی طرح چار سدہ حملے کی خبر بھی پہلے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس موجود تھی۔ حملے سے دس روز قبل اس کی تحریری اطلاع دی گئی تھی۔ یہاں تک کہ ایک روز قبل وہاں کے ڈی آئی جی نے بھی اس حملے کے متعلق متعین طور پر شکوک ظاہر کئے تھے۔
- سانحہ چار سدہ کے وقت خیبرپختونخواکی پوری کابینہ ملک سے باہر تھیں۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک وزیر تعلیم عاطف خان کے ہمراہ اسکاٹ لینڈ روانہ ہونے والے تھے۔ مگر وزیر صحت شہرام ترکئی،سینئر وزیر سکندر شیر پاؤ،انیسہ زیب طاہر خیلی، سینئر وزیر عنایت اللہ پہلے سے ہی اسکاٹ لینڈ میں تھے۔اسپیکر اسد قیصر اور وزیر اطلاعات مشتاق غنی بھی ملک میں نہیں تھے۔یہ ایک عجیب بات ہے کہ پوری کابینہ ملک سے باہر ہو اور خود وزیر اعلی بھی ملک سے باہر روانہ ہونے والے ہو۔ اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ پوری کابینہ کہیں اور نہیں اسکاٹ لینڈ میں اکٹھی ہو رہی ہو۔ ایسا کیوں اور کس لئے ہو رہا تھا۔ اسکاٹ لینڈ میں صوبائی کابینہ کے اکثر اراکین کا یہ اکٹھ کس مقصد کے تحت ہور ہا تھا یہ بات ابھی تک کھل کر سامنے نہیں آسکی۔
- وزیراعظم میاں نوازشریف بھی سانحہ کے وقت ملک میں نہیں تھے۔ وہ ایران سے سیدھے ڈیووس پہنچے تھے۔
بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے منگل کی رات کو ایک پراسرار ٹوئیٹ کیا جس میں کہا گیا تھا کہ “پشاور خیبر پختونخواہ کا دارالحکومت ہے۔”اگلی صبح نو بجے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ ہو گیا۔ جس کے بعد یہ ٹوئیٹ حذف (ڈیلیٹ) کر دیا گیا۔
- عام طور پر طالبان پاکستان کے اندر کسی بھی حملے میں اُن کو ملوث کرنے کی خبر پر کوئی ردِ عمل نہیں دیتے ۔ ایسا متعدد مرتبہ دیکھا گیا ہے کہ قتل وغارت گری کے بعض واقعات کی ذمہ داری طالبان پر عائد کر دی جاتی اور وہ اس پر خاموش رہے اور پھر یہ ثابت ہوا کہ اس قتل وغارت گری میں طالبان نہیں کوئی اور گروہ ملوث تھا۔ سانحہ چار سدہ میں ایسا پہلی بار ہوا کہ طالبان نے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کو ایک ای میل کے ذریعے اپنے بیان میں تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان محمد خراسانی نے کہاکہ غیرعسکری اداروں میں پڑھنے والے نوجوانوں کو ہم مستقبل کا معمار سمجھتے ہیں اور ان کومسلمان اور ان کا تحفظ اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ترجمان نے تحریک طالبان کی طرف سے اس کارروائی کے ذمہ داروں کو خبردار کیا کہ مذکورہ کارروائی میں جن لوگوں نے طالبان کا نام استعمال کیا ، اُنہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
سانحہ چار سدہ کے وقت خیبرپختونخواکی پوری کابینہ ملک سے باہر تھیں۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک وزیر تعلیم عاطف خان کے ہمراہ اسکاٹ لینڈ روانہ ہونے والے تھے۔ مگر وزیر صحت شہرام ترکئی،سینئر وزیر سکندر شیر پاؤ،انیسہ زیب طاہر خیلی، سینئر وزیر عنایت اللہ پہلے سے ہی اسکاٹ لینڈ میں تھے۔
- تحریک طالبان کی طرف سے اس پیغام میں تین باتیں عجیب تھیں ۔ اولاً: طالبان نے پہلی مرتبہ کسی کارروائی سے اظہار لاتعلقی کیا۔ ثانیاً: اس سے لاتعلقی ہی نہیں کیا بلکہ اس کے ذمہ داروں کو اپنا بھی مجرم قرارد یتے ہوئے اُن کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا۔ ثالثاً: طالبان نے اپنے پیغام کے لئے براہِ راست پاکستانی ذرائع ابلاغ سے رجوع کیا۔ اس سے قبل طالبان کی طرف سے کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے پورے نظام میں سب سے مشکوک بات یہ ہوتی تھی کہ وہ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے بجائے عام طور پرغیر ملکی ذرائع ابلاغ سے رابطہ کرتے تھے۔
- پاکستان میں یہ بات بھی حیرت سے دیکھی گئی اور ایک جگہ رپورٹ ہوئی کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے منگل کی رات کو ایک پراسرار ٹوئیٹ کیا جس میں کہا گیا تھا کہ “پشاور خیبر پختونخواہ کا دارالحکومت ہے۔”اگلی صبح نو بجے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ ہو گیا۔ جس کے بعد یہ ٹوئیٹ حذف (ڈیلیٹ) کر دیا گیا۔کیا یہ ٹوئیٹ حملہ آوروں کے لئے کوئی اشارہ تھا یا پھر یہ پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے لئے کوئی چیلنج تھا؟ یہ بات اس لئے بھی اہم سمجھی گئی کیونکہ اجیت دوول اس سے قبل اپنے ایک خطاب میں یہ کہہ چکے تھے کہ پاکستان کو یہ احساس دلانا ہوگا کہ اُنہیں بھی اُسی طرح کی دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑے گا ، جس طرح کی وہ دہشت گردی بھارت میں کرتے ہیں۔ پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھارتی وزیر دفاع بھی ایک برہنہ دھمکی پاکستان کو دے چکے تھے۔
- سانحہ چار سدہ کے بعد یہ خبر بھی گردش میں آئی کہ ایک طالبان کمانڈر کا بھارتی قونصلیٹ میں رابطہ ہوا ہے اور یہ کال ٹریس کی گئی ہے۔ اس ضمن میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ جلال آباد میں بھارتی قونصلیٹ سے مذکورہ کمانڈر نے تیس لاکھ بھارتی روپے حاصل کئے۔ اور اس رقم کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ چار سدہ کے حملے کے لئے دی گئی رقم تھی۔
- پاکستان میں مسلم لیگ نون کی حکومت نے مجموعی طور پر اس حملے کے حوالے سے بھارت کے خلاف ذرائع ابلاغ پر کوئی بھی موقف تشکیل نہیں ہونے دیا۔ یہاں تک کہ وزیر مملکت محمد زبیر تک نے یہ تک کہہ دیا کہ جس طرح ہم یہ چاہتے تھے کہ پٹھان کوٹ کے معاملے میں بھارت ہمارا نام نہ لیں ٹھیک اسی طرح ہمیں بھی اس معاملے میں بھارت کا نام نہیں لینا چاہیئے۔ یہ ایک بالکل خلاف ِ واقعہ موقف تھا۔ کیونکہ بھارت نے نہ صرف پاکستان کا نام لیا ۔بلکہ پاکستان نے بھارت کی بعد ازاں غلط ثابت ہونے والی اطلاعات پر کام بھی کیا۔ اس کے علاوہ بھارتی وزیر دفاع نے کھلے عام پاکستان کے خلاف موقف اختیار کرتے ہوئے انتقام لینے کی بات کی۔
- تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی طرف سے اس بات کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ پہلی مرتبہ دہشت گردی کے خلاف عوام مقابلہ کرنے کے لئے باہر نکلے ۔ اس کی تفصیلات بعد میں ایک ٹیلی ویژن پروگرام سے یہ معلوم ہوئی کہ چار سدہ کے تحریک انصاف کے ناظم فہد ریاض خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ یونیورسٹی میں گیے اور اپنے ہتھیاروں سے دہشت گردوں کے خلاف صف آرا ہوئے ۔ یہ بات بظاہر تو بہت بھلی معلوم ہوئی مگر اس سے متعلقہ یہ سوال نظر انداز کردیا گیا کہ کیا اس طرح کے ہتھیار بند مقابلوں کی اجازت اس طرح دی جاسکتی ہے، کیا یہ رویہ نفاذِ قانون میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے؟

- ذرائع ابلاغ نے مجموعی طور پراس خبر کو نظر انداز کردیا کہ چار سدہ میں ہی واقع مولانا حسن جان کے مدرسے کے طلباء باچا خاان یونیورسٹی پر حملے کے فوراً بعد اسپتال پہنچے تاکہ زخمیوں کو خون دیا جاسکے۔ حملے کے بعد جب ایک طبقے کا پوارا بیانیہ دینی مدرسوں کے خلاف حملہ آور ہو جاتا ہے۔ وہاں یہ خبر قومی زندگی میں ایک زبردست ہم آہنگی پیدا کرنے کی مثال بن سکتی تھی۔ مگر ذرائع ابلاغ نے اس خبر کو نظر انداز کردیا۔
متعلقہ خبریں
26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان
وجود
-
پیر 21 اپریل 2025
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے
حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق
وجود
-
پیر 21 اپریل 2025
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی)
ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف
وجود
-
پیر 21 اپریل 2025
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ
رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ
جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ
وجود
-
پیر 21 اپریل 2025
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی
وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع
وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم
وجود
-
پیر 21 اپریل 2025
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے
وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف
وجود
-
پیر 21 اپریل 2025
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا
پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
وجود
-
اتوار 20 اپریل 2025
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں
پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار
وجود
-
اتوار 20 اپریل 2025
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق
افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد
وجود
-
اتوار 20 اپریل 2025
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی
عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی
9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ
وجود
-
اتوار 20 اپریل 2025
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں
9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں
پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ
وجود
-
اتوار 20 اپریل 2025
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے
ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر
وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت
وجود
-
اتوار 20 اپریل 2025
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے
غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...