وجود

... loading ...

وجود

چار سدہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والا عمر منصور کون ہے؟

جمعرات 21 جنوری 2016 چار سدہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والا عمر منصور کون ہے؟

umar-mansoor

چار سدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد ایک مرتبہ پھر طارق گیدار گروپ اور اُس کے آپریشنل امور کے ذمہ دار عمر منصور خبروں کا موضوع بن چکے ہیں۔ عمر منصور نے باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی نہ صرف ذمہ داری قبول کی ہے بلکہ اُس نے حملہ آوروں کی تصاویر بھی جاری کی ہے۔ عمر منصور کی جانب سے جس فون کے ذریعے ذمہ داری قبول کی گئی ہے، اُس کا نمبر 0093774262593 ہے۔یہ نمبر افغانستان کا ہے۔ جبکہ حملہ آوروں سے جو دو موبائل فون ملے ہیں ، اُس میں بھی افغان سموں کے ہونے کا پتا چلا ہے۔عمر منصور کو طالبان کی صفوں میں بھی ایک سخت گیر آدمی کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ اطلاعا ت کے مطابق عمر منصور کو حکیم اللہ محسود کے زمانے میں شہرت ملی تھی جب اُس کی بعض کارروائیوں کے بعد اُسے حکیم اللہ محسود نے اپنے قریبی حلقے میں شامل کر لیا تھا۔ بعدا زاں وہ عمر خالد خراسانی کے بھی بہت نزدیک رہا۔بعد ازاں عمر خالد خراسانی سے بھی اُس کے روابط میں کمی اور اختلافات کی خبریں سامنے آئی تھیں۔خود عمر خالد خراسانی کو بھی تحریک طالبان سے 2014 کے اواخر میں الگ کر دیا گیا تھا۔ تب وہ مہمند ایجنسی کاسربراہ تھا۔ تحریک طالبان نے عمر خالد خراسانی کو تنظیم سے فارغ کرنے کی وجوہات یہ بتائی تھیں کہ وہ تحریک طالبان کے مقاصد کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔

تین بچوں کے باپ عمر منصور نے ہی 16 دسمبر 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ جس میں 132 بچوں سمیت 144 افراد کے زندگی کے چراغ گُل ہوگیے تھے۔آرمی پبلک اسکول پر حملے کی جو ویڈیو سامنے آئی تھی۔اُس میں عمر منصور کی شناخت خود طالبان کمانڈرز کی جانب سے ہوئی تھی۔

اُس نے مہمند ایجنسی کے ساتھیوں کو ملا کر احرار الہند نامی گروہ تشکیل تشکیل دیا ہے۔ تب مہمند ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ان افراد نے عمر خالد خراسانی کے ساتھ مل کر ملا فضل اللہ کی مزید اطاعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے خود اُس پر طالبان نظریات سے منہ موڑنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس طرح عمر منصور طالبان سے اور پھر طالبان کے عمر خالد خراسانی بھی طالبان سے علیحدہ کر دیئے گئے تھے اور خود عمر منصور اور عمر خالد خراسانی بھی ایک دوسرے سے بہت دور ہو گئے تھے۔ مگر عمر منصور کو کافی عرصے تک چارسدہ ،درہ آدم خیل، نوشہرہ اور اردگرد کے علاقوں میں طالبا ن کا علاقائی سربراہ سمجھا جاتا رہا ہے۔

عمر منصور طالبان کے خلاف آپریشن ضرب عضب میں تیزی کے بعد افغانستان منتقل ہو گیا تھا۔ مگر حسب ضرورت وہ خاموشی سے پاکستان بھی آتا رہا ہے۔تین بچوں کے باپ عمر منصور نے ہی 16 دسمبر 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ جس میں 132 بچوں سمیت 144 افراد کے زندگی کے چراغ گُل ہوگیے تھے۔آرمی پبلک اسکول پر حملے کی جو ویڈیو سامنے آئی تھی۔اُس میں عمر منصور کی شناخت خود طالبان کمانڈرز کی جانب سے ہوئی تھی۔ طالبان میں شمولیت سے پہلے کراچی میں ایک مزدور کے طور پر کام کرنے والا عمر منصور حکومت سے مذاکرات کا شدید ترین مخالف سمجھا جاتا ہے۔ اور اُس کے طالبان سے فاصلے بھی اسی نقطہ نظر کے باعث ہوئے تھے۔ طالبان میں تقسیم کے بعد الگ ہونے والے گروہوں میں بعض ایسے گروپ ہیں جو پاکستانی ریاست پر ہر طرح کے حملوں کو جائز سمجھتے ہیں ، عمر منصور گروپ بھی اُن میں سے ایک ہے۔ اس کے برعکس طالبان کے بعض دیگر گروپ اپنے حملوں میں شہری اہداف اور عام لوگوں کو نشانا بنانے کے شدید ترین مخالف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عمر منصور کی طرف سے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کرنے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد خود تحریک طالبان کے مرکزی گروپ کی طرف سے اس سے اظہارِ لاتعلقی کیا گیا ہے اور اس کی مذمت کرتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ غیر عسکری اداروں میں پڑھنے والوں کو مستقبل کا معمار سمجھتے ہیں اور ان کا تحفظ اپنا بھی فرض سمجھتے ہیں۔ طالبان کی طرف سے اس طرح کی وضاحت اپنے آپ میں خود ایک بڑا واقعہ ہے کیونکہ وہ عام طور پر اپنے اختلافات کی خبروں کو ظاہر کرنے والی وضاحتوں سے اب تک اجتناب کرتےآئے ہیں۔

واضح رہے کہ جون 2014 میں پی آئی اے کے طیارے پر پشاور میں اے کے 47 سے فائرنگ کی گئی تھی، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بعد ازاں یہ انکشاف کیا تھا کہ اس کے پیچھے طارق گیدار گروپ کا ہی ہاتھ تھا۔

اسی طرح اپریل 2014 میں بنوں جیل پر ڈھائی سو سے زیادہ طالبان کے حملے کے بعد 384 قیدیوں کو رہا کرانے کا ایک عجیب وغریب واقعہ پیش آیا تھا۔ حیرت انگیز طور پر اس واقعے سے قبل ہی ایک خفیہ ایجنسی نے متنبہ کہا تھا کہ بنوں جیل پر کسی بھی وقت طارق گیدار کا گروپ حملہ کرکے اپنے ساتھیوں کو چھڑا سکتا ہے۔

اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق باچا خان یونیورسٹی پر بھی حملے سے قبل یہ معلومات ٹھیک ٹھیک موجود تھی کہ دہشت گرد اس یونیورسٹی کو کسی بھی وقت نشانا بنا سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر