وجود

... loading ...

وجود

پٹھان کوٹ ہماری کارروائیوں کا تسلسل ہے، اس کا مذاکراتی عمل سے کوئی تعلق نہیں، سید صلاح الدین کا خصوصی انٹرویو

منگل 19 جنوری 2016 پٹھان کوٹ ہماری کارروائیوں کا تسلسل ہے، اس کا مذاکراتی عمل سے کوئی تعلق نہیں، سید صلاح الدین  کا خصوصی انٹرویو

syed-salahuddin

محمد یوسف شاہ المعروف سید صلاح الدین 1990ء سے جموں کشمیر کی سب بڑی عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر اور ریاست جموں و کشمیر کے ممتاز مزاحمتی رہنما ہیں۔ حزب المجاہدین کی قیادت سنبھالنے سے پہلے وہ جماعت اسلامی جموں کشمیر کے رہنما تھے۔ وہ ضلع بڑگام اور ضلع سری نگر کے امیر ضلع اور شعبہ طلبہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے سربراہ رہے ہیں۔ 1987ء میں جمو ں و کشمیر مسلم متحدہ محاذ کی ٹکٹ پر امیرا کدل سری نگر سے انتخاب بھی لڑ چکے ہیں اور کامیاب ہونے کے باوجود نہ صرف ان کی شکست کا اعلان کیا گیا بلکہ کوئنٹنگ ہال سے ہی انہیں گرفتار کیا گیا۔ مبصرین کے نزدیک یہی وہ متنازع انتخابات تھے جنہوں نے بھارت کے خلاف آئینی اور جمہوری جدوجہد کرنے والے رہنماؤں اور کارکنوں کو یہ نتیجہ اخذ کرنے پر مجبور کیا کہ آئینی اور جمہوری طریقوں سے کشمیر پر بھارت کا قبضہ ختم کرانا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔ سید صلاح الدین اعلیٰ تعلیم یا فتہ ہونے کے ساتھ ساتھ روحانی پیشوا کی حیثیت سے بھی جا نے جاتے ہیں۔ اس لئے وہ عام طور پر پیر صاحب کے نام سے مشہور ہیں۔ اس وقت جموں و کشمیر کی مزاحمتی تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاد کو نسل کے سربراہ بھی ہیں۔ پٹھان کوٹ حملے کے بعد پیدا ہونے والے حالات اور صورتحال کو جاننے کے لیے مظفر آباد آزاد کشمیر میں ان سے یہ انٹرویو لیا گیا۔ جس میں اُن سے وہ سوالات کیے گئے جو پاکستان کے اندر ایک خاص حلقے میں زیرگردش ہیں، جس کے سید صلاح الدین نے انتہائی پر اعتماد جواب دیے۔


سوال: پٹھان کوٹ حملے کی ذمہ داری متحدہ جہاد کونسل نے لی، بعض حلقوں کی رائے میں یہ پاک بھارت مذاکرات ختم کرنے کی سازش ہے، کیا یہ تاثر صحیح ہے ؟

جواب: یہ تاثر سو فیصد غلط ہے، مقبوضہ ریاست میں آٹھ لاکھ سے زائد قابض فورسز کے ساتھ مسلح مجاہدین گزشتہ چھبیس سال سے برسرپیکار ہیں، ہر روز مجاہدین بھارتی عسکری اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔ پٹھان کوٹ حملہ بھی ہماری اسی طرح کی کارروائیوں کا تسلسل ہے۔ اس کا مذاکراتی عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

خود انحصاری پر عمل پیرا نہ ہوتے تو 9/11کے بعد آج تک پوری صلاحیت اور قوت کے ساتھ سرگرم عمل کیسے ہوتے۔ آزادی کی جدوجہد میں بیس کیمپ ایک ناگزیر ضرورت ہوتی ہے
س: آپ پاکستانی حکومت کی مذاکراتی پالیسی سے کتنا مطمئن ہیں؟

ج: بالکل مطمئن نہیں ہوں، آ ج تک ڈیڑھ سو سے زائد مذاکراتی راؤنڈ ہوچکے ہیں، حاصل کچھ نہیں ہوا۔ مسئلہ کشمیر بحیثیت کو ر ایشو زیر بحث کبھی آیا نہیں آیا۔ بے مقصد اور لامتناہی مذاکراتی عمل کے ذریعے بھارت ایک طرف عالمی برادری کو دھوکا دے رہا ہے اور دوسری طرف فوجی قبضہ مستحکم کرنے کے لیے وقت حاصل کررہا ہے۔ کوئی اور اس حقیقت کو سمجھے یا نہ سمجھے، ہم کشمیری اس طریقہ واردات کو خوب سمجھتے ہیں۔

س: اس مذاکراتی عمل کا مستقبل آپ کیا دیکھ رہے ہیں؟

ج: بھارت نہ ہی کشمیر کے بنیادی مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہے اورنہ مقبوضہ کشمیر کو ایک فریق کی حیثیت تسلیم کرنے کے لیے آمادہ ہے، لہذا یہ مذاکراتی عمل ایک فضول مشق اور وقت کا ضیاع ہے۔

س: سید صاحب! پاکستان کے وزیر دفاع اور کئی دیگر حکومتی اور میڈیا سے وابستہ چند اینکر صاحبان کے نزدیک آپ کا پاکستان میں بیٹھ کر حملے کی ذمہ داری قبول کرنا، پاکستان کے مفادات کو زک پہنچا نے کے مترادف ہے۔ آپ کا اس حوالے کیا موقف ہے ؟

ج: آزاد جموں کشمیر میرا وطن اور بیس کیمپ ہے، اخلاقاً اور عالمی قوانین کے مطابق مقبوضہ سرزمین کی آزادی کے لیے ہر قسم کی سرگرمی جاری رکھنے میں حق بجانب ہوں۔ جو لوگ بھارت سے خوف زدہ ہیں وہ ہماری وکالت سے دست بردار ہوجائیں۔

س: محمد نواز شریف کی کشمیر پالیسی سے کیا آپ مطمئن ہیں؟

ج: پاکستان مسئلہ کشمیر کا بنیادی فریق اور وکیل ہے۔ بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرتے وقت ستم رسیدہ کشمیریوں کے جذبات و احساسات ملحوظ رکھنے کا مکلف۔ مقتول کی وکالت اور قاتل کے ساتھ دوستی بیک وقت چل نہیں سکتی۔

س: سالہا سال سے جموں و کشمیر میں عسکری جدوجہد جاری ہے اب تک اس جدوجہد سے کیا حاصل ہوا؟

ج: 1989میں مسلح جدوجہد کے آ غاز کے وقت مسئلہ کشمیر انسانی ذہنوں اور عالمی فورموں میں گم ہوچکاتھا۔ اسی عسکری جدوجہد کے صدقے آج یہ عالمی توجہ کا مرکز ہے۔ 2000 ء میں حل ہونے کے قریب بھی پہنچا۔ لیکن پشتیبانوں کی پست ہمتی کی وجہ سے طوالت میں پڑگیا۔

آزاد جموں کشمیر میرا وطن اور بیس کیمپ ہے، اخلاقاً اور عالمی قوانین کے مطابق مقبوضہ سرزمین کی آزادی کے لیے ہر قسم کی سرگرمی جاری رکھنے میں حق بجانب ہوں
س: موجودہ صورتحال میں عسکریت کتنے عرصے تک جاری رہ سکتی ہے؟

ج : در پیش صورتحال بے شک صبر آزما ہے لیکن مقبوضہ ریاست کی جغرافیائی پوزیشن اور ٹو پو گرافی عسکری جدوجہد کو تاحصولِ آزادی رکھنے میں ممد و معاون ثا بت ہوگی۔ بھارت مخالف عوامی جذبات اور ریاست کے جوانوں کا جذبہ جہاد اس کو مزید قوت و طاقت فراہم کرتا رہے گا۔

س: کیا نئی نسل عسکریت کی طرف راغب ہے۔ کیا پر امن ذرائع سے مسئلہ کشمیر کا حل با لکل ناممکن ہے؟

ج: بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی، غیر حقیقت پسندانہ روش اور فوجی غرور اور عالمی طاقتوں اور اداروں کے دہرے معیار اور سرد مہری نے پرامن ذرائع کی افادیت ہی ختم کردی ہے۔ ریاستی نوجوان اس بات پر یکسو ہیں کہ سوائے تیر بہدف مسلح جدوجہد کے مسئلے کا کوئی حل ہی نہیں ہے۔

س: بعض تحریک نواز دوستوں کا خیال ہے کہ کشمیری حریت پسندوں کو پاکستان پر انحصار کرنے کے بجائے، خود انحصاری کا راستہ اختیار کرنا چاہئے؟

ج: خود انحصاری پر عمل پیرا نہ ہوتے تو 9/11کے بعد آج تک پوری صلاحیت اور قوت کے ساتھ سرگرم عمل کیسے ہوتے۔ آزادی کی جدوجہد میں بیس کیمپ ایک ناگزیر ضروت ہوتی ہے۔

س: کیا آپ کو لگتا ہے کہ کشمیر کبھی آزاد ہوگا؟

ج: ان شاء اللہ کشمیر ضرور آزاد ہوگا اورجنت ارضی کشمیر پر جاری جدوجہد کے نتیجے میں برصغیر کا نقشہ بدل جائے گا۔ اللہ کرے کہ ہماری قیادت کو توکل علی اللہ اور جذبہ جہاد نصیب ہوجائے۔


متعلقہ خبریں


بھارت کشمیر میں مکمل ناکام ہوگیا! شیخ فرخندہ - جمعرات 11 اگست 2016

نذیر احمد قریشی کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے با رہمولہ علا قے سے ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ وابستگی کے نتیجے میں 1982ء سے ہی اپنے مادر وطن سے دور ہیں۔ 1982ء سے 2005تک سعودی عرب میں رہے۔ عربی زبان پر مکمل عبور رکھتے ہیں۔ عرب دنیا میں سفیر کشمیر کی حیثیت سے بے لوث اور منظم انداز میں...

بھارت کشمیر میں مکمل ناکام ہوگیا!

پاکستانی تفتیشی ٹیم کاپٹھان کوٹ ایئر بیس کا دورہ ، محدود رسائی دی گئی وجود - بدھ 30 مارچ 2016

پٹھان کو ٹ ائیر بیس حملے کی پانچ رُکنی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے منگل کو پٹھان کوٹ ایئربیس کا دورہ کیا اور حملے کے حوالے سے مختلف مقامات کا معائنہ کیا۔ تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ ایئربیس میں محدود رسائی دی گئی۔ اخبار ’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق پ...

پاکستانی تفتیشی ٹیم کاپٹھان کوٹ ایئر بیس کا دورہ ، محدود رسائی دی گئی

مودی کی فدائی نوازحکومت کو بھارتی سرکارکا کرارا جواب ،پٹھان کوٹ حملے میں ریاستی سرپرستی شامل!!! وجود - بدھ 02 مارچ 2016

نوازشریف حکومت برسراقتدار آتے ہی بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے لئے مسلسل کوشاں رہی ہے۔ اس ضمن میں پاکستان کے بعض مخصوص حلقوں کی طرف سےاُن کی حمایت بھی کی جاتی رہی ہے مگر پاکستان کے اکثر حلقوں اور عوامی سطح پر اس معاملے میں خاصی بے چینی کا مظاہرہ اس لئے کیا جاتا رہا کیونکہ نوازح...

مودی کی فدائی نوازحکومت کو بھارتی سرکارکا کرارا جواب ،پٹھان کوٹ حملے میں ریاستی سرپرستی شامل!!!

پاکستان کا انوکھا اقدام : بھارت میں حملے کا مقدمہ پاکستان میں درج وجود - جمعه 19 فروری 2016

مسلم لیگ نون کی حکومت کے متعلق یہ تصور راسخ ہو چکا ہے کہ وہ بھارت کی ہر صورت میں دلجوئی کی خواہاں ہے۔ اور اس کے لئے کسی بھی اقدام کو اُٹھانے کے لئے تیار رہتی ہے۔ اس ضمن میں تازہ ترین واقعہ پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے کا مقدمہ پاکستان میں درج کرنے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ پنجاب پو...

پاکستان کا انوکھا اقدام : بھارت میں حملے کا مقدمہ پاکستان میں درج

بھارت باز نہیں آیا: پٹھان کوٹ میں اندرونی ہاتھ کو چھپانے کے لئے پاکستان میں دہشت گردی کرائی محمد احمد - جمعه 05 فروری 2016

اگرچہ اس خبر نے پاکستان کے ذرائع ابلاغ کو زیادہ متوجہ نہیں کیا مگریہ خبرمستقبل کے حالات میں ایک حوالہ بنے گی کہ آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے 4 فروری کے اجلاس میں وزیراعظم کو کن کن اُمور پر اعتماد میں لیا گیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ وزیراعظم کو حالات کے آئینے میں دراصل ...

بھارت باز نہیں آیا: پٹھان کوٹ میں اندرونی ہاتھ کو چھپانے کے لئے پاکستان میں دہشت گردی کرائی

حملہ وجود - پیر 25 جنوری 2016

عسکریت پسند ہم پر ہی نہیں ہمارے تصورات پر بھی حملہ آور ہیں اور اس میں کامیاب بھی!! پاکستان میں اصل مسئلہ کیا ہے؟ کیا دہشت گردی، تصور ِ حکمرانی، خاندانی سیاست، سیاسی و عسکری قیادتوں کے فاصلے؟ ہم ایک نہیں، مسائل کے انبار تلے دفن ہیں۔ مگر مسئلوں کاایک مسئلہ یہ ہے کہ ہم مسئلے کو...

حملہ

26 جنوری :کشمیریوں کی جانب سے بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان وجود - پیر 25 جنوری 2016

بھارت ایک روز بعد 26جنوری کو یوم جمہوریہ کے طور پر منا نے جارہا ہے تاہم کشمیری عوام ہر سال کی طرح اس روز کو کو یوم سیا ہ کے طور پر منا نے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔بزرگ رہنماقائد حریت سید علی گیلانی نے 26جنوری کو کشمیریوں کے لئے یومِ سیاہ قرار دیتے ہوئے اس دن مکمل ہڑتال اور سرکاری...

26 جنوری :کشمیریوں کی جانب سے بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان

پاک-بھارت خارجہ سیکریٹری ملاقات اگلے ماہ متوقع وجود - اتوار 24 جنوری 2016

پٹھان کوٹ حملہ کے بعد موخر ہونے والی پاک-بھارت خارجہ سیکریٹریز ملاقات اگلے ماہ متوقع ہے۔ پاکستان اور بھارت کے امن مذاکرات کا عمل دو سال قبل لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔ لیکن چند ماہ قبل پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی پیر...

پاک-بھارت خارجہ سیکریٹری ملاقات اگلے ماہ متوقع

پاکستانی قیادت کشمیریوں کی پشتیبا ن بنے یا دستبردار ہو جائے شیخ امین - بدھ 20 جنوری 2016

متحدہ جہاد کونسل جموں و کشمیر کے چیئرمین پیر سید صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کاوکیل ہے لیکن پاکستانی قیادت کو قاتل کی حمایت یا مخالفت میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کرنا ہو گا۔ کشمیر کی وکالت اور بھارت سے دوستی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔پٹھان کوٹ ایئر بیس پر کارروائی ...

پاکستانی قیادت کشمیریوں کی پشتیبا ن بنے یا دستبردار ہو جائے

بھارت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، شبیر شاہ شیخ امین - اتوار 17 جنوری 2016

جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (جے کے ڈی ایف پی) کے سربراہ شبیر احمد شاہ تحریک آزادی جموں و کشمیر کے ممتاز رہنما ہیں۔ 14جون 1954ء کو کا ڑی پورہ اسلام آباد مقبوضہ کشمیر میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1968ء میں جب ان کی عمر صرف 14سال تھی، تحریک آزادی کشمیر کے حق میں ایک مظ...

بھارت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، شبیر شاہ

پٹھان کوٹ حملے کے بعد الطاف ندوی کشمیری - اتوار 17 جنوری 2016

زیر نظر تحریر مقبوضہ کشمیر کے دانشور دوست الطاف ندوی کشمیری کی ہے۔ یہ تحریر پاکستان کی کشمیر اور خطے کی دیگر مسلم تحریکوں کے حوالے سے پاکستان کی بدلتی پالیسیوں کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر میں پائے جانے والے جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہو رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کس ط...

پٹھان کوٹ حملے کے بعد

پٹھان کوٹ حملہ: سیاسی حکومت کے طرز عمل پر پاکستانی حلقوں میں شدید بے چینی پیدا ہونے لگی! باسط علی - جمعه 15 جنوری 2016

پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے کے بعد بھارت کی جانب سے جو معلومات پاکستان کو مہیا کی گئی تھی، وہ کسی بھی اقدام کے لئے انتہائی ناکافی اور نامکمل تھیں ۔ وجود ڈاٹ کام کو انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو فون کے بعد اُنہو...

پٹھان کوٹ حملہ: سیاسی حکومت کے طرز عمل پر پاکستانی حلقوں میں شدید بے چینی پیدا ہونے لگی!

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر