... loading ...
جب جوہان لولوس اکتوبر 2014ء میں نیوزی لینڈ آئے تھے تو ان کا واحد ہدف تھا ملک بھر کا سفر کرنا اور نت نئی جگہیں تلاش کرنا۔ پھر انہوں نے اگلے 10 میں جو کچھ کیا، وہ ان کے تصور سے بھی کہیں زیادہ تھا۔ انہوں نے اس خوبصورت ملک کی ایسی ایسی تصویریں نکالی ہیں جنہیں دیکھ کر کشمیر والا شعر نیوزی لینڈ کے نام کرنے کا دل کرتا ہے کہ ‘گر فردوس بر روئے زمین است’۔ خاص طور پر نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے پر واقع جھیل واناکا تو شاید ہے ہی اس لیے کہ تصویر کشی کی جائے۔
لولوس کا کہنا ہے کہ میں نیوزی لینڈ سے فوٹوگرافی کا ایسا تجربہ لے کر جا رہا ہوں، جو پہلے میرے پاس نہیں تھا۔ اب میں آسٹریلیا واپس جاؤں گا جہاں میں نے نیوزی لینڈ آنے سے پہلے ایک سال گزارا تھا اور اب وہاں کی خاک چھانوں گا اور ان مناظر کو دوبارہ قید کروں گا، ان نئی آنکھوں سے جو نیوزی لینڈ سے حاصل کی ہیں۔ لولوس نے نیوزی لینڈ کے سفر میں تقریباً ساڑھے 15 ہزار میل کے علاقے کا احاطہ کیا، جس میں ان کے اندازوں کے مطابق نیوزی لینڈ کا ہر علاقہ شامل ہے، البتہ ایک خطے کا وہ سفر نہ کر سکے۔ شمالی جزیرے کا مشرقی ساحل۔ کہتے ہیں کہ مجھے بہت افسوس ہے کہ وہاں جانے کا وقت نہیں مل سکا، لیکن اب وہ نیوزی لینڈ دوبارہ واپس آنے کی وجہ بنے گا۔
بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے لولوس نے 2013ء میں اپنے عالمی سفر کا آغاز کیا تھا۔ نیوزی لینڈ کے سفر میں کھینچی گئی چند تصاویر آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں: