... loading ...
سابق شاہِ ایران شاہ محمد رضا پہلوی کی جڑواں بہن شہزادی اشرف پہلوی بالآخر طویل جلاوطنی ہی میں چل بسیں۔ ان کی عمر 96 سال تھی۔
ان کا تعلق اس خاندان سے تھا جنہوں نے 1979ء میں انقلاب آنے سے پہلے ایران میں ایسی زندگی گزاری تھی، جس کا کوئی مغرب میں بھی تصور نہیں کر سکتا لیکن جلاوطن ہونے کے بعد انہوں نے بدترین عہد دیکھا۔ انقلاب کے بعد کچھ ہی عرصے میں شہزادی اشرف کے بیٹے کو پیرس میں قتل کردیا گیا، پھر بھائی یعنی رضا پہلوی کینسر کی وجہ سے مارے گئے، پھر ایک بھتیجی 2001ء میں لندن میں نشے کی کثرت سے ماری گئی جبکہ ایک بھتیجے نے دس سال بعد بوسٹن میں خودکشی کرلی۔ یہ وہ خاندان تھا جو ایران کے سیاہ و سفید کا مالک تھا، جو مارے گئے، بری موت مارے گئے اور جو زندہ بچنے ان کا حال مردوں سے بھی بدتر تھا۔
شہزادی اشرف 26 اکتوبر 1919ء کو رضا شاہ کے ہاں پیدا ہوئیں، جو 1921ء میں برطانیہ کی مدد سے اقتدار پر قابض رہے اور بعد ازاں 1941ء میں برطانیہ اور روس کی مداخلت کے بعد بے دخل کردیے گئے۔ 1953ء میں امریکا نے ایران کے معروف منتخب وزیر اعظم محمد مصدق کا تختہ الٹا اور یوں محمد رضا پہلوی برسر اقتدار آئے۔ وہ اس وقت فیصلہ ساز شخصیت نہیں تھے، بلکہ ان میں فیصلہ کرنے کی طاقت موجود ہی نہیں تھی۔ لیکن شہزادی اشرف نے امریکی و برطانوی ایجنٹوں کے ساتھ مل کر سازش کو مکمل کیا اور بھائی پر سخت دباؤ ڈال کر انہیں تخت پر بٹھا دیا۔
شہزادی اشرف ایران کی ان اولین خواتین میں سے ایک تھیں، جو سر کھولے باہر آئيں اور یوں ایک قدامت پسند ملک میں روایتوں کو توڑنے والی بنیں۔ انہوں نے کئی ممالک میں ایران کے لیے سفارتی خدمات بھی انجام دیں اور کئی ممالک کے سفر بھی کیے۔ خاص طور پر وہ اپنی جوئے کی عادت کی وجہ سے بہت مشہور تھیں اور جوئے کے حلقوں میں بلیک پینتھر یعنی ‘سیاہ تیندوے’ کے نام سے مشہور تھیں۔ انقلاب کے بعد ان پر بدعنوانی کے الزامات بھی لگے اور کہا جاتا تھا کہ ان کے ایران کے کئی معروف اداکاروں اور مشہور شخصیات کے ساتھ تعلقات بھی تھے۔ البتہ انہوں نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی اور اپنے بھائی کو اقتدار کا دفاع کیا۔
1977ء میں شہزادی اشرف پر فرانس میں ایک قاتلانہ حملہ ہوا، جس میں وہ بچ گئیں اور ان کا ڈرائیور زخمی ہوا۔ جب دو سال بعد شاہ ایران کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا تو شہزادی پریس، نیو یارک اور مونٹی کارلو میں قیام کرتی رہیں۔ انہوں نے ایک آپ بیتی بھی لکھی۔ شہزادی اشرف نے تین شادیاں کیں، جن سے ان کے تین بچے پیدا ہوئے۔ پھر وہ آہستہ آہستہ منظرنامے سے ہٹتی چلی گئیں، یہاں تک کہ گزشتہ روز گمنامی میں انتقال کرگئیں۔