... loading ...
آج سے 10 سال پہلے یعنی 2005ء میں مائیکروسافٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر بل گیٹس نے ایک عالمی یادداشت جاری کی تھی، جس کا عنوان تھا “کام کرنے کی نئی دنیا”۔ اس میں گیٹس نے مستقبل کا ایک خاکہ تیار کیا تھا کہ اگلے 10 سالوں لوگوں کے کام کاج کے انداز میں کیا نمایاں تبدیلیاں واقع ہوں گی۔ ان کی تمام پیشن گوئیاں تو درست ثابت نہیں ہوئی لیکن پھر بھی ان کا مطالعہ کافی دلچسپ ہے اور ظاہر کرتا ہےکہ بڑی شخصیات مستقبل بین ہوتی ہیں۔
گیٹس نے لکھا تھا کہ “نئے سافٹویئر آپ کے کام کرنے کے انداز سے سیکھیں گے، یوں آپ کی ضروریات کو سمجھیں گے اور ترجیحات متعین کرنے میں مدد دیں گے۔
ورک فلو اور ایورنوٹ جیسی ایپس کام کے دوران تخلیقی صلاحیت کو بڑھاتی ہیں اور انہیں کسی قسم کی مینوئل پروگرامنگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لوگوں کو صرف ایپ کو یہ بتانا پڑتا ہے کہ انہیں کب ٹیکسی چاہیے، یا مختلف دنوں پر ای میل کیسے بھیجنی ہے اور ایپس ہمیشہ اس کے مطابق کام کرتی ہیں اور ہمیں اصل کام کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت دیتی ہیں۔
یعنی ایک دم بہترین پیشن گوئی!
ہم آج کل اپنا زیادہ تر کام آن لائن محفوظ کرتے ہیں تاکہ جہاں اور جب بھی ہمیں ضرورت پڑے معلومات تک رسائی حاصل کر سکیں۔ اب سلیک جیسی ایپس اور سری جیسے سافٹویئر ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہیں۔ ہم آواز کو ٹیکسٹ میں تبدیل کرکے پیغامات بھیج سکتے ہیں اور تمام آنے والے پیغامات، کالز، ای میلز اور میسیجز کو ایک ہی ڈیوائس پر حاصل کرتے ہیں۔
کچھ یہی پیشن گوئی 10 سال پہلے بل گیٹس نے کی تھی جو آج حقیقت ہے۔
جب آپ کو کام کے لیے اس پر توجہ کی ضرورت ہوگی تو سافٹویئر خودکار طور پر جان لے گا۔ اے کاش کہ کوئی ایسا طریقہ آج ہوتا کہ جب ہم گہری سوچ میں ہوتے تو ای میلز کی آمد خود بخود بند ہو جاتی۔ یہ پیشن گوئی کہ “اگر آپ بہت اہم کام کر رہے ہوں اور اسے جلد از جلد مکمل بھی کرنا ہو تو، سافٹویئر کو یہ بات سمجھنی چاہیے اور وہ صرف ان افراد کی ای میلز اور کالز وصول کرے جو بہت اہم ہیں جیسا کہ آپ کا مینیجر یا خاندان کا فرد” لیکن ابھی تک کوئی ایسا طریقہ دریافت نہیں ہوا ہے۔ ہاں، اس کی قریب قریب سہولت یہ ہے کہ ہم ایسی کچھ سہولیات ضرور رکھتے ہیں جو ہماری توجہ کو مرکوز رکھ سکتی ہیں، لیکن بہرحال وہ اتنی موثر نہیں ہیں۔ یعنی یہ پیشن گوئی غلط ثابت ہوئی۔
گیٹس نے پیشن گوئی کی تھی کہ اگلی دہائی میں کام کی مشترکہ جگہیں کہیں زیادہ اور کہیں بہتر ہوں گی۔ کام کو خودکار بنانے اور تمام افراد کو باہم منسلک رکھنے کے لیے کہیں طاقتور ذریعے موجود ہوں گے۔
آج کام کی مشترکہ جگہ یا ورکنگ اسپیس بہت عام ہیں اور لوگوں کو بہت پسند بھی ہیں۔ ٹیکنالوجی نے انٹرنیٹ کے ذریعے ملازمت کو فروغ دیا ہے اور دفتر سے دور بیٹھ کر کام کرنا ویسے بھی بڑا پرکشش لگتا ہے۔ لوگ اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتے ہوئے، دور دراز کے شہروں سے اور اپنی صلاحیتوں اور پسند کے مطابق کام کر سکتے ہیں۔ یعنی یہ پیشن گوئی بالکل درست ثابت ہوئی۔ لیکن زیادہ خوش مت ہوں، مستقبل قریب میں دفتر جیسی چیز کے ختم ہونے کا کوئی امکان نہیں دکھائی نہیں دیتا۔
برقی دستاویزات یعنی ای فائلز نے آج بڑے پیمانے پر کاغذوں کی ضرورت کو کم کردیا ہے، بالکل ویسے ہی جیسا بل گیٹس نے سوچا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ “ملازمین کو خریداری کے آرڈرز کو رسیدوں کے ساتھ ملانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ انہیں پرنٹ کرنے یا بل ڈاک کے ذریعے بھیجنے کی بھی ضرورت نہ ہوگی کیونکہ یہ سب باآسانی برقی صورت سے ممکن ہوگا۔”
یعنی ایک دم سچ!
اگر آپ مصروف ہیں اور آپ کے پاس لوگوں کو بتانے کا اس کے علاوہ کوئی طریقہ نہیں کہ انہیں بتائیں کہ وہ ان کی مصروفیات میں مخل نہ ہو تو آپ یہ کام سافٹویئر پر چھوڑ دیں۔ وہ خود ہی سب کو بتائیے کہ آپ مصروف ہیں، اس لیے ابھی تنگ نہ کریں۔ یہ ایک خودکار ای میل بھی ہو سکتی ہے، چیٹ پر آپ کی مصروفیت کا میسیج بھی یا اسکائپ پر آف لائن کا اسٹیٹس بھی۔
یہ سب اشارے گیٹس نے 10 سال پہلے دیے تھے اور آج یہ جاننا بالکل آسان ہے کہ کون بات کرنے کے لیے موجود ہے اور کون نہیں۔ یعنی یہ بھی سچی پیشن گوئی!
مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ کووڈ 19 نے انسانیت کو مستقبل کے لیے تیار ہونے کا موقع فراہم کیا ہے جس سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو اگلی وبا تباہ کن ثابت ہوگی۔ ٹائم 100 سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے بل گیٹس نے کہا کہ دنیا کو 3 ہزار طبی ماہرین کی ایک ایسی عالمی ٹیم تیار کرنے کی...
مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ کورونا وائرس کے ساتھ زندگی گزارنے سے تھک چکے ہیں مگر ابھی بھی مشکل دنوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران بل گیٹس نے خبردار کیا کہ دنیا کو ابھی بھی کورونا کی وبا کے بدترین اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہ...
وزیراعظم عمران خان سے مائیکروسافٹ کے بانی بِل گیٹس نے ملاقات کی اور پاکستان میں جاری انسداد پولیو مہم پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تعاون جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم عمران خان اور بل گیٹس کے درمیان ملاقات میں پولیو کے خاتمہ اور دوسرے اہم موضوعات پر بات چیت ہوئی، بل گیٹ...
کم عمری میں ہی پاکستان کی پہچان بننے والی کم عمرترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل ارفع کریم رندھاوا کی دسویں برسی منائی گئی ،انہیں دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا اعزاز حاصل تھا۔ارفع کریم 2 فروری 1995 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئیں اورصرف 9 برس کی عمر میں د...
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ کورونا کا بدترین حصہ آنے والا ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ اومائیکرون بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور بہت جلد دنیا کے تمام ممالک اس کی لپیٹ میں آ جائیں گے۔دنیا کے امیر ترین شخصیات میں سے ایک نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ہمیں بہت احتیاط ...
مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کا اہم ترین مرحلہ 2022 کو ختم ہوجائے گا۔اپنے بلاگ گیٹس نوٹس میں 2021 کے ریویو تحریر کرتے ہوئے بل گیٹس نے کہا کہ ایک اور پیشگوئی کرنا احمقانہ محسوس ہوگا مگر میرا خیال ہے کہ وبا کا خطرناک مرحلہ 2022...
امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ مشہور زمانہ کمپنی مائکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس کو کمپنی کے ڈائریکٹروں کی جانب سے تنبیہہ کی گئی ہے کہ وہ خواتین ملازموں کو ای میل کے ذریعے نا مناسب پیغامات ارسال نہ کریں۔امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں 2019 کے ایک خط کا حوالہ دیا ۔ خط میں مائیکروسوفٹ ...
وزیراعظم عمران خان سے مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس نے ٹیلیفونک رابطہ کیا ،دونوں نے افغانستان میں صحت کے نظام پر تشویش کا اظہار کیا ۔ وزیراعظم عمران خان سے بل گیٹس نے ٹیلیفونک رابطہ کیا ۔ وزیراعظم اوربل گیٹس نے افغانستان میں صحت کے نظام پر تشویش کا اظہار کیا ہے، وزیراعظم عمران خان ...
مائیکروسافٹ کے ارب پتی مالک بل گیٹس نے حال ہی میں دنیا بھر کے غریب افراد کے لیے خوراک کے مناسب انتظام کے لیے تجویز دی تھی اور کہا تھا کہ وہ انہیں مرغیاں بھیجیں گے کیونکہ ان کی کم خوراکی کا خاتمہ پولٹری مصنوعات سے ہی ہو سکتا ہے۔ دنیا کے امیر ترین شخص کی بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤ...
دنیا بھر میں صرف 80 افراد ایسے ہیں جن کی کل دولت اتنی ہے جتنی ساڑھے 3 ارب سے زيادہ غریب ترین آبادی کی کل دولت۔ غربت کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے ایک عالمی ادارے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2009ء سے اب تک ان امیر ترین 80 افراد کی دولت میں دوگنا اضافہ ہوا ہے جبکہ اسی عرصے میں ...
حال ہی میں منتج ایک نمائش میں بوسٹن ڈائنامکس (جو کہ گوگل کا ایک ذیلی ادارہ ہے) کا ایک روبوٹ اٹلس، انسانی انداز میں بھاگتا دکھائی دیا۔ اس نے مہارت سے جنگل میں دوڑ کر کافی پزیرائی حاصل کی۔ لیکن اس جدت نے خود کار ہوتی اس دنیا کا جہاں ایک سنگ میل عبور کیا ہے وہیں مصنوعی ذہانت سے متعل...
ہمیں یہ سب کچھ کمرۂ جماعت میں تاریخ پڑھنے یا ٹیلی وژن کے جھرونکے سے ماضی میں جھانک کر ہی پتہ چلا ہے۔ اپنی آنکھوں سے ہم نے ان میں سے کچھ بھی نہیں دیکھا۔ ان تصاویر سے ہمیں ایک مختلف عہد کے چند واقعات کے بارے میں مختصر اور دلچسپ زاویے سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ مثلاً چاند پر پہنچنے ...