... loading ...
جب آپ گھر سے باہر نکلتے ہیں تو آپ کو یہ امید ضرور ہوتی ہے کہ اگر کوئی ہنگامی صورت پیش آ گئی تو اردگرد موجود اجنبی لوگ بھی آپ کی مدد کو آئیں گے لیکن 20 سالہ اقرا محمد کہتی ہیں کہ بس میں سفر کے دوران ایک نامعلوم سفید فام شخص نے ان کے اوپر تھوکا، اور کوئی مسافر ان کے دفاع کے لیے نہ اٹھا بلکہ انہوں نے ہنسنا شروع کردیا۔
اقرا لندن میں رہتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایک نامعلوم سفید فام آدمی نے لوگوں کے سامنے میرے اوپر تھوکا اور مجھے سخت برا بھلا کہا، صرف اس لیے کہ میں نے حجاب پہن رکھا تھا جبکہ اس دوران بس میں سوار لوگ مسکراتے اور ہنستے رہے۔
یہ واقعہ ایک بس سفر کے دوران پیش آیا جب اقرا اپنی ایک دوست کے ساتھ جا رہی تھیں۔ جب دوست اپنے اسٹاپ پر اتر گئیں تو ایک سفید فام شخص ان کے قریب آیا اور یکدم پھٹ پڑا۔ اس کا کہنا تھا کہ مجھ جیسے لوگ اس ملک میں آتے ہیں اور سب نوکریوں پر قبضہ کرلیتے ہیں۔
لیکن اس کی باتوں سے زیادہ پریشان کن بات دیگر مسافروں کا رویہ تھا۔ میرا ماننا ہے کہ کسی کا میرے حق میں نہ بولنا افسوسناک ہے۔ بس مکمل طور پر بھری ہوئی تھی لیکن ایسا لگ رہا تھا اس آدمی کے منہ کوئی نہيں لگنا چاہ رہا تھا۔
نومبر میں پیرس حملوں کے بعد سے برطانیہ میں مسلمان مخالف واقعات میں بہت شدت سے اضافہہ ہوا ہے۔ مسلم ویمنز نیٹ ورک کی مسرت ضیا بتاتی ہیں کہ ایسے واقعات میں تین گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ ہمارے پاس ایسے لوگ آتے ہیں جو بتاتے ہیں کہ لوگ خریداری کے مراکز میں ہم سے دور بھاگتے ہیں، وہ بس میں ہمارے ساتھ بیٹھنے سے انکار کردیتے ہیں۔ ایک خاتون نے کہا ہے کہ پچھلے دس سالوں میں پہلی بار وہ اپنے ہی شہر میں خود کو اجنبی محسوس کر رہی ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب مسلمانوں کے خلاف بھارت میں عرصہ حیات تنگ ہو چکا ہے، نریندر مودی کی حکومت مسلمانوں کے خلاف تعصب کی فضا کو تحلیل کرنے اور مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہاپسندوں کے آگے کوئی بندباندھنے کی کوشش نہیں کر رہی۔ اور اس کی اتحادی انتہاپسند ہندو جماعت آر ایس ایس مسلمانوں کے خ...
امریکا کی ریاست ٹیکساس کے شہر ارونگ میں نوجوان مسلمان طالب علم احمد محمد مقیم ہیں، ان کا پسندیدہ مضمون سائنس ہے اور وہ نت نئی ایجادات کے ذریعے اپنے شوق میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ لیکن 14 سالہ طالب علم کو اندازہ نہیں تھا کہ اس کی نئی ایجاد اتنا بڑا ہنگامہ کھڑا کردے گی۔ انہوں نے بیک...