وجود

... loading ...

وجود

یقین نہیں آتا!

اتوار 20 دسمبر 2015 یقین نہیں آتا!

car stealing

رمضان کا تیسرا عشرہ تھا ۔ بھائی نزاکت محمود رات گئے گھر تشریف لائے۔سفر، تھکاوٹ اور کچھ کاہلی کے سبب گاڑی گیراج میں کھڑی کرنے کے بجائے گلی میں پارک کردی۔سحری کے وقت گاڑی موجود نہ پا کر سب کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ۔ہمارا گھر ائیر پورٹ سے تین اورمقامی تھانہ سے دو کلو میٹر کی مسافت پر ہے ۔ علاقہ میں چوری چکاری کی وارداتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

گاڑی کی تلاش میں کئی ماہ تک چوروں کا تعاقب کیا۔ پولیس،سرکاری افسر اور بااثر شخصیات سمیت کوئی دروازہ نہ تھا جو مدد کے لیے کھٹکھٹایا نہ گیا ہو لیکن گاڑی نہ ملی۔ پتہ چلا کہ شہر میں چوروں کے گروہوں کے رابطہ کار بھی پائے جاتے ہیں جو چوری شدہ گاڑیاں برآمد کرانے کا ہدیہ لیتے ہیں اور چوروں اور گاڑی مالکان کے مابین رابطہ کراتے ہیں۔ان سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن کچھ حاصل نہ ہوا۔تھک ہار کر گاڑی کی تلاش ترک ہی کردی۔ائیرپورٹ تھانے والوں نے بھی ٹکا سا جواب دیا ۔تھانیدار نے کہا کہ ہر روز درجنوں گاڑیاں چوری ہوتی ہیں لیکن شاید ہی کوئی ملتی ہو۔گاڑی ملنے کا خیال دل سے نکال دیں ۔

لگ بھگ سولہ ماہ بیت گئے کہ ایک د ن خیبر پختون خوا ضلع دیر چک درہ پولیس اسٹیشن سے نزاکت صاحب کو فون آیا۔اے ایس آئی ایوب بول رہاہوں۔ بڑی مشکل سے آپ کا موبائل نمبر ملا ہے۔ چوری شدہ گاڑی کے متعلق کچھ ضروری معلومات دریافت کیں اور مشورہ دیا کہ وہ پنجاب پولیس کو لے کردیر آئیں اور گاڑی لے جائیں۔ ایئر پورٹ تھانے والوں کے پاس گئے توانہیں کوئی خوشی نہ ہوئی۔ایف آئی آر کی کاپی تک دینے کے روادار نہ تھے۔تین ہزار وپے دے کر کاپی حاصل کی ۔تھانیدار کے لیے الگ معاوضہ طلب کیا گیا ۔ شور شرابہ کیا تو تین پولیس والوں کی ایک ٹیم تشکیل دے کر کہا گیا کہ ان کے ہمراہ لاہور جائیں ۔انسپکٹر جنرل کے دفتر سے ایک پروانہ ملے گا وہ لے کرپشاورجا ناہوگا ۔

لاہور روانگی بھی بڑی دلچسپ اور ہوش ربا تھی۔پولیس کا سفر خرچ،کھانا پینا ہی نہیں چھوٹی موٹی شاپنگ بھی ہمارے سرآن پڑی۔لاہور میں انسپکٹر جنرل خیبرپختون خوا پولیس کے نام جو خط چاہیے تھا اس کا حصول ایک سردرد بن گیا۔صاحب اکثر دفتر ہی نہ آتے۔آجاتے تو ملاقات کا وقت نہ دیتے۔اسی کشمکش میں تین دن بیت گئے۔تنگ آمد بجنگ آمدایک دن اے ایس آئی ان کے دفتر میں زبردستی گھس گیا اور ماضی میں ہونے والی کسی ملاقات کا حوالہ دے کر کاغذ کے ایک پرزے پر دستخط کرانے میں کامیاب ہوگئے۔

اب کارواں پشاورکی طرف چلتاہے۔قریب پانچ سو کلو میٹر کا فاصلہ تین پولیس والوں کی معیت میں طے ہوتاہے۔ہوم سیکرٹری کے دفتر میں پہنچے تو انہوں نے گرما گرم چائے سے تواضع کی۔پندرہ منٹ میں کچھ کاغذات پر دستخط کردیئے اور ہم دیر کے لیے روانہ ہوگئے۔دیر پہنچے تو سورج غروب ہوچکا تھا۔یہ ایک دورافتادہ اور پس ماندہ علاقہ ہے۔ہوٹل ہیں تو سہی لیکن خستہ حال۔لوگ مہمان نواز لیکن غربت میں نچڑے ہوئے۔عورتیں شٹل کاک برقعہ میں بند لیکن بچے بڑے پراعتماد۔ کچھ ملنے والوں کے توسط سے رات بسر کرنے کا بندوبست کیا ۔پولیس والے بھی بڑے مہمان نوازتھے۔رہائش کی انہوں نے بھی پیشکش کی۔دن کا کھانا پولیس والوں نے ہی کھلایاچونکہ گاڑی عدالت کی اجازت ہی سے مل سکتی تھی لہٰذا صبح عدالت میں حاضر ہوگئے۔ٹھیک وقت پر عدالت شروع ہوئی۔جج نے بغیر کسی لمبی تمہید کے کہا کہ دس منٹ بعد گاڑی کی ملکیت کے کاغذات سمیت آجائیں اور گاڑی لے جائیں۔وقت مقررہ پر عدالت پہنچے۔جج نے کاغذات دیکھے اور گاڑی لے جانے کی اجازت دے دی۔

دیر کی پولیس کو حیرت انگیز طور پر مہمان نواز اور عوام دوست پایا۔اے ایس آئی ایوب جو ہمارے کیس کے نگران تھے کا رویہ غیر معمولی طورپر دوستانہ تھا۔انہوں نے بتایا کہ راولپنڈی تھانے والوں کو وہ مسلسل تین دن تک کہتے رہے کہ آپ سے رابطہ کرائیں لیکن انہوں نے توجہ نہ دی۔چنانچہ مجھے ایف آئی آر کی کاپی منگوانا پڑی جس سے آپ کا موبائل نمبر ملا۔

انہوں کہا کہ گاڑی کی تلاش اور گزشتہ چند ہفتوں میں راولپنڈی،لاہور اوردیر کے سفر کے دوران آپ کے جو بھی اخراجات ہوئے وہ چوروں کو ادا کرنا ہوں گے۔ایسا لگا کہ وہ مزاق کررہے ہیں ۔ بعد میں پولیس نے اس وقت تک چور کی ضمانت نہیں ہونے دی جب تک کہ اس نے ہمارے سارے اخراجات ادا نہیں کردیئے۔دیر سے رخصت ہونے لگے تو ڈی ایس پی کا بلاوا آگیا۔خطرہ تھا کہ وہ ساری کسر نکالیں گے لیکن انہوں نے کمال شفقت سے چائے کا پوچھا اور بڑی رازداری سے استفسار کیا کہ اگرکسی بھی مرحلے پرآپ سے رشوت طلب کی گئی ہو تو بتادیں تاکہ ایسے لوگوں کا احتساب کیاجاسکے۔ان کا شکریہ ادا کیا اور خیبر پختون خوا سے رخصت ہوگئے۔

یاد رہے کہ نزاکت صاحب کا پاکستان تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں کہ وہ مبالغہ کرتے یا من گھرٹ کہانی سناتے۔ہمارے اپنے محلہ میں خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے ایک دُکاندار نے بتایا کہ پٹواری جو زمین کے انتقال کے لاکھوں روپے بطور رشوت طلب کرتاتھا اب بندے کا پُتر بن چکا ہے۔زمینوں کی خرید وفروخت یا پلاٹوں کی رجسٹریشن اور انتقال میں نہ صرف رشوت طلب نہیں کی جاتی بلکہ پٹواری مہمان نواز بھی ہوگئے ہیں۔نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ایک استاد نے برسبیل تذکرہ بتایا کہ ان کا خاندان مردان واپس منتقل ہوگیا ہے کیونکہ جن غنڈوں نے انہیں گاؤں سے بھگایاتھاوہ اب جیل کی سلاخوں کے پیچھے سڑرہے ہیں۔

ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ یہ سب کیونکر ممکن ہوا؟محض اس لیے کہ تحریک انصاف کی حکومت کی اعلیٰ قیادت نے کرپشن کے خلاف لڑنے کا عہد کیا۔نظام کو بہتر بنانے کی مخلصانہ کوشش کی۔بتدریج بہتری آنے لگی۔اب تین سال بعد ہر شعبہ زندگی میں مثبت تبدیلی نظرآنا شروع ہوگئی ہے۔


متعلقہ خبریں


سچائی کی طاقت ارشاد محمود - جمعرات 31 دسمبر 2015

چند دن قبل دبئی میں ڈاکٹر عاصم سے ملاقات ہوئی۔تپاک سے ملے اور ہمدردی سے کہنے لگے کہ آپ کی تحریریں پڑھتے ہوئے زمانہ گزرگیا لیکن سمجھ نہیں آتی کہ آپ نون لیگ کے حامی ہیں یا تحریک انصاف کے۔کبھی آپ وزیراعظم نوازشریف کی مدح سرائی فرماتے ہیں اور کبھی عمران خان کے حق میں زمین وآسمان کے ق...

سچائی کی طاقت

اب گولی نہیں بولی چلے گی! ارشاد محمود - پیر 28 دسمبر 2015

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا لاہور تشریف لانا غیر معمولی اہمیت کا حامل ہی نہیں بلکہ پا ک بھارت تعلقات میں نئے باب کا اضافہ بھی کرسکتا ہے اور لگ بھگ ستر برس تک تنازعات میں گھرا یہ خطہ امن اور علاقائی تعاون کی جانب گامزن ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے سفارت کاری بالخصوص پاکستان کے...

اب گولی نہیں بولی چلے گی!

سرتاج عزیز اور سشما سوراج کا مصافحہ ارشاد محمود - هفته 12 دسمبر 2015

اگرچہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج سے پرجوش مصافے نے دونوں ممالک کے درمیان تین سال سے جمی ہوئی برف کو پگھلا دیا ،لیکن ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔سشما سوراج اور ان کے پاکستانی ہم منصب سرتاج عزیز نے اتفاق کیا ہے کہ نہ صرف ماضی میں کئے جانے والے مذاکرات او...

سرتاج عزیز اور سشما سوراج کا مصافحہ

اس پروپیگنڈے کا کیاکریں؟ ارشاد محمود - هفته 28 نومبر 2015

چند دن قبل فرانس کے شمال مشرقی شہرا سٹراس برگ کے ایک وسیع وعریض ہال میں یورپی پارلیمنٹ کے چار ارکان سمیت کوئی ایک سو بیس کے لگ بھگ مندوبین جمع تھے۔ پاکستان میں ’’چین:انسانی حقوق کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات‘‘ موضوع سخن تھا ۔اس مجلس میں جاوید محمد خان نامی ایک شخص نے بلوچستان کا م...

اس پروپیگنڈے کا کیاکریں؟

کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ارشاد محمود - اتوار 22 نومبر 2015

پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے واشنگٹن کے پے درپے دورے بے سبب نہیں۔گزشتہ کچھ عرصہ سے صدر بارک اوباما نے پاکستان کے حوالے سے لچک دار پالیسی اختیار کی۔افغانستان میں اس کے نقطہ نظر کو ایک حد تک قبول کیا۔اس کے خلاف عالمی بیان بازی جو معمول بن چکی تھی کو روکا گیا۔پاکستان کا جوہری پ...

کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے

کتاب لکھنے کا نسخہ ارشاد محمود - هفته 07 نومبر 2015

چار برس پہلے باب وڈورڈنے ’’اوبامازوارز‘‘نامی تہلکہ خیز کتاب لکھی تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بھونچال سا آگیا کہ کیا کسی صحافی کو خفیہ معلومات تک اس قدر رسائی بھی حاصل ہوسکتی ہے ۔ کتا ب کو The Pulitzerانعام بھی ملا۔یہ ایوارڈ ایسے مصنفین کو ملتاہے جو کوئی غیر معمولی تحقیقی یا ادبی...

کتاب لکھنے کا نسخہ

اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ارشاد محمود - هفته 17 اکتوبر 2015

اگرچہ حکمران نون لیگ کے امیدوار سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کی نشست پر فتح یاب ہوچکے ہیں لیکن اس ضمنی الیکشن نے پارٹی کے اندر جاری انتشار اور پنجاب میں مسلسل حکمران رہنے کے باعث درآنے والی کمزوریوں کو طشت ازبام کردیا ہے۔پارٹی کے اند ر بالائی سطح پر پائی جانے والی کشمکش نے عوامی ف...

اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر