وجود

... loading ...

وجود

پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھارتی جوہری معاہدے کی مخالفت نہ کرکے بھارت کو فائدہ پہنچایا۔ضمیر اکرم کا انکشاف

هفته 19 دسمبر 2015 پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھارتی جوہری معاہدے کی مخالفت نہ کرکے بھارت کو فائدہ پہنچایا۔ضمیر اکرم کا انکشاف

zameer akram

پاکستان کے جو ہری پروگرام اور بھارتی جوہری پروگرام کے حوالے سے مختلف پہلو مسلسل بے نقاب ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تازہ ترین انکشاف اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل سفیر ضمیر اکرم کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے امریکی دباؤ میں کس طرح بھارت کے انٹر نیشنل اٹامک انر جی ایجنسی ( آئی اے ای اے) کے ساتھ2008ء میں ایک مخصوص معاہدے کی مخالفت نہیں کی تھی۔ جس کی منظوری کے بعد نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) کی بھارت کے ساتھ تجارت کی راہ ہموار ہوئی تھی۔ اس انتہائی سنگین نوعیت کے معاملے میں ایک مرتبہ پھر امریکا میں تب کے پاکستانی سفیر حسین حقانی کا بھیانک کردار سامنے آیا ہے۔

سابق سفیر ضمیر اکرم نےاسٹریٹیجک ویژن انسٹیٹیوٹ میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ امریکا میں اُس وقت کے پاکستانی سفیر حسین حقانی نےبھارتی معاہدے سے متعلق دفتر خارجہ کی تجاویز کو منسوخ کرنے کے لیے حکومت پرشدید دباؤ ڈالاتھا۔ اس ضمن میں آئی اے ای اے میں پاکستان کے اس وقت کے سفیر نے ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کو ایک خط لکھا تھا جس میں بھارت کے لیےاس مخصوص معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اس میں ترامیم کے لئے پاکستانی مطالبے کی حمایت کا کہا گیا تھا۔مگر حسین حقانی کے دباؤ پر دفتر خارجہ کو اپنی تجاویز تبدیل کرنے کے لئے کہا گیا۔

امریکا میں اُس وقت کے پاکستانی سفیر حسین حقانی نےبھارتی معاہدے سے متعلق دفتر خارجہ کی تجاویز کو منسوخ کرنے کے لیے حکومت پرشدید دباؤ ڈالاتھا۔

اقوام متحدہ کے سابق سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے اس اقدام کی حمایت میں چین سمیت دیگر دوستوں کو بھی آمادہ کر لیا تھا لیکن بورڈ کے اجلاس سے قبل ہی اُس وقت کے سفیر حسین حقانی نے اسلام آباد کو اس معاہدے کی مخالفت کے خطرناک(مفروضہ) نتائج سے ڈرایا۔اور یوں پاکستان نے یکم اگست 2008 کو ہونے والے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں بھارت کے آئی اے ای اے کے ساتھ اس مخصوص معاہدے کے خلاف ووٹ دیا اور نہ ہی اس کو روکنے کے لئے کوئی کام کیا ۔ذمہ دار ذرائع کے مطابق تب آئی ای اے میں پاکستان کے سفیر شہباز مسلسل اپنی تشویش کا اظہار کرتے رہے ۔ اور ماضی کے حوالے سے آگاہ کرتے رہے کہ کس طرح بھارت نے 1974 کے جوہری آزمائش سے قبل اپنا جوہری مواد سویلینز سے فوجی پروگرام کی طرف منتقل کردیا تھا۔ اس لئے بھارت کی اس حوالےسے کوئی بھی ضمانت قابلِ اعتبار نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے سابق سفیر ضمیر اکرم نے ان تمام حقائق کی روشنی میں اس معاہدے کی مخالفت نہ کرنے کو ایک بڑی غلطی قراردیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں یہ غلط تاثر بھی ملا کہ پاکستان پر جب بھی کوئی دباؤ پڑتا ہے تو وہ اس کا سامنا نہیں کر پاتا۔ضمیر اکرم کے مطابق بھارت نیوکلیئر سپلائر گروپ کی شرائط کو پورا نہیں کرتا ۔ مگر اس کے باوجود اِسے اس گروپ میں شامل کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ بھارت کی این ایس جی میں کسی بھی طرح کی شمولیت پاکستان کے مفادات کے لئے انتہائی نقصان دہ ہوگی۔ ضمیر اکرم نے وضاحت کی ہے کہ این ایس جی میں شمولیت دراصل ایک طرح سے کسی ملک کے ایک جوہری ملک کی حیثیت سے تسلیم کرنے کا ایک طریقہ بھی ہے۔ لہذااس میں پاکستان اور بھارت کو ایک ساتھ شامل کیا جانا چاہئے۔پاکستان کے بغیر اس میں صرف بھارت کی شمولیت کسی بھی طرح قابلِ قبول نہیں ہونی چاہئے۔

ضمیر اکرم کے یہ تازہ ترین انکشاف دراصل پاکستان بھارت کے درمیان موجودہ تعلقات قائم کرنے کے نئے حالات میں بھارتی اہداف کی وضاحت بھی کرتے ہیں۔ بھارت یہ سارا کھیل دراصل عالمی سطح پر اپنے جوہری مقام کے لئے کھیل رہا ہے۔ جس کے لئے وہ وقتی طور پر پاکستان کو خاموش رکھناچاہ رہا ہے۔ ضمیر اکرم کے یہ تازہ انکشافات دراصل پیپلز پارٹی کے اس گھناؤنے کردار کی بھی وضاحت کرتے ہیں جو اُس نے اس معاملے میں حسین حقانی کی ایما پر اختیار کیا۔ حسین حقانی ان دنوں بھی اپنی تحریروں اور امریکا میں اپنی مختلف سرگرمیوں میں یہ مستقل پرچار کرتے رہتے ہیں کہ امریکا کو پاکستان کی ہر طرح کی امداد کو بند کردینا چاہئے کیونکہ یہ امداد پاکستان بھارت کے خلاف استعمال کر تا ہے۔

اس تناظر میں خود امریکی کردار کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ وہ مستقل بنیادوں پر پاکستان کے جوہری پروگرام اور میزائل پروگرام کو محدود کرنے کے لئے اپنا دباؤ استعال کر رہا ہے۔جبکہ دوسری طرف بھارت کے میزائل اور ایٹمی پروگرام میں وسعت دینے کی تمام کوششوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان افغانستان کے خصوصی نمائندے رچرڈ اولسن نے امریکی کانگریس کی امور خارجہ کی کمیٹی کو اس امر سے آگاہ کیا تھا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ اُس کے محدود جوہری ہتھیاروں پر بات چیت کر رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہ کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں پھر نیچے آئی ہیںمگر اس کا فائدہ عوام کو نہیں دیںگے کراچی، قلات، خضدار، کوئٹہ اور چمن کا سنگل روڈ ، وفاق خود بنائے گا، وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں آ...

پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہ کرنے کا فیصلہ

اڈیالہ جیل، عمران خان کی تینوں بہنوں کو پھر ملاقات سے روک دیا گیا وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  علیمہ خانم ایک بار پھر احتجاجاً گاڑی سے نکل کر گورکھ پور نا ناکے پر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ماہ سے ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ، علیمہ خانم کا استفسار عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے آئی تینوں بہنوں کو ایک بار پھر گورکھ پور ناکے ...

اڈیالہ جیل، عمران خان کی تینوں بہنوں کو پھر ملاقات سے روک دیا گیا

آئی ایم ایف کا عدالتی کارکردگی پر خدشات کا اظہار وجود - بدھ 16 اپریل 2025

معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے تحفظ، بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکن معاملات پر تحفظات پاکستان میں موجود آئی ایم ایف مشن نے جائزہ مکمل کرلیا ،رپورٹ جولائی میں جاری کردی جائے گی عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے عدالتی کارکردگی سمیت معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے ...

آئی ایم ایف کا عدالتی کارکردگی پر خدشات کا اظہار

ایران میں مسلح افراد کا حملہ، باپ بیٹے سمیت 8پاکستانی جاں بحق وجود - اتوار 13 اپریل 2025

جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور...

ایران میں مسلح افراد کا حملہ، باپ بیٹے سمیت 8پاکستانی جاں بحق

پی ٹی آئی رہنماؤں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد وجود - اتوار 13 اپریل 2025

بل پر بریفنگ کے لئے منتخب نمائندوں کا اجلاس چودہ اپریل کو طلب کرلیا گیا،پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے صوبائی حکومت کو بلز پر جلد بازی نہ کرنے کی ہدایات دے دی کمیٹی نے معدنیات بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بل...

پی ٹی آئی رہنماؤں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد

اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں،سلمان اکرم راجا وجود - اتوار 13 اپریل 2025

اگر کوئی سوچ رہا ہے کہ ہم کسی پتلی گلی سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، تو ایسا نہیں ہے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی تاکہ ابہام پیدا ہو، میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ پارٹی کے سینئر اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ کے سا...

اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں،سلمان اکرم راجا

شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات وجود - اتوار 13 اپریل 2025

کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہی سید ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے ، شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے، خالد مقبول عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان ...

شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات

صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ وجود - اتوار 13 اپریل 2025

دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت پنجاب کا گرین انیشیوٹیو کا حصہ ہے پارٹی چیئرمین کی ہدایت پر پہلے بھی کام کیا ہے آگے اور زیادہ کریں گے ، وزیراعلیٰ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت پنجاب کا گرین انیشیوٹیو ...

صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ

بے دخل بھکاریوں کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات چلانے کا فیصلہ وجود - اتوار 13 اپریل 2025

پاکستان سے بھکاریوں کے خاندان ان ملکوں میں جاکربھیک مانگتے ہیں جہاں یہ سنگین جرم ہے حکومت کی جانب سے ا نسداد دہشت گردی ایکٹ میں نئی قانونی ترامیم متعارف کرائی جائیں گی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ملکوں سے نکالے گئے پاکستانی بھکاریوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایک...

بے دخل بھکاریوں کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات چلانے کا فیصلہ

مسلم حکمران سن لو! فلسطین کو نقصان پہنچ رہا تو آپ کو بھی نقصان پہنچے گا،حافظ نعیم الرحمان وجود - هفته 12 اپریل 2025

  پاکستان کے حکمرانوں سے کہتا ہوں، غزہ پر اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرو، تمام اسلامی ممالک سے رابطہ کرو، ان کو تیار کرو فلسطین کے بچوں کے جسم کے ایک ایک ٹکڑے کا انتقام لیں گے حکومت پاکستان سے پوچھتے ہیں آپ امریکا سے اسرائیل کی مدد بند کرنے کا مطالب...

مسلم حکمران سن لو! فلسطین کو نقصان پہنچ رہا تو آپ کو بھی نقصان پہنچے گا،حافظ نعیم الرحمان

مضامین
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

بھارت میں اقلیتیں مکمل طور پر غیر محفوظ ہیں وجود بدھ 16 اپریل 2025
بھارت میں اقلیتیں مکمل طور پر غیر محفوظ ہیں

ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات وجود منگل 15 اپریل 2025
ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات

وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ وجود منگل 15 اپریل 2025
وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر