وجود

... loading ...

وجود

ڈاکٹرعاصم کیلئے آنکھ مچولی۔۔۔۔!!

منگل 15 دسمبر 2015 ڈاکٹرعاصم کیلئے آنکھ مچولی۔۔۔۔!!

dr-asim-hussain

سندھ حکومت اور رینجرز کے درمیان’’آنکھ مچولی‘‘ کا سلسلہ جاری ہے۔ غیرمصدقہ اطلاعات ہیں کہ چند دنوں میں حکومت شایدرینجرز کو با اختیار بنانے کی قرار داد سندھ اسمبلی سے منوالے۔ سندھ حکومت آج کل ہر کام میں آئین کا حوالہ دے رہی ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن رشوت خوروں کو پکڑنے میں کامیاب نہیں ہورہا۔ وجہ کیا ہے، ان کے ہاتھ کون روک رہا ہے ؟یا وہ بھی آئین کی فلاں فلاں شق کے تحت کسی کو پکڑ نے سے قاصرہیں؟جرائم پیشہ لوگ اور بھتہ خور دندنارہے ہیں ۔رشوت خوراہلکارپراپرٹیاں بنارہے ہیں۔ چالیس پچاس ہزارروپے تنخواہ لینے والا چھوٹا موٹا افسر کلفٹن اور ڈیفنس میں کوٹھیاں اور لگژری فلیٹ خرید رہا ہے۔ کیایہ سب آئین کے مطابق ہورہا ہے۔؟ حقیقت یہ ہے کہ جب یہ تمام محکمے سندھ میں ناکام ہوئے تو رینجرز کو بلایا گیا۔ تاکہ سندھ میں ا من وامان قائم ہو۔ لوٹ مار ختم ہو۔ بھتہ خوری اپنے انجام کو پہنچے اوراغوا برائے تاوان کا سلسلہ رکے۔ رینجرز نے آکر جب بریک لگایا تو انہیں پتہ چلا کہ اکثر وائٹ کالر جرائم میں مبتلا افراد حاکموں کی آنکھ کے تارے اور سرکار کے پیارے ہیں۔ رینجرز نے جیسے ہی ان کی طرف دیکھا توشور مچ گیا کہ رینجرز واپس بھیجی جائے۔ ہمیں سندھ پولیس اچھی لگتی ہے۔۔۔۔۔ان کی خواہش تھی کہ۔رینجرز کو بھی سندھ پولیس کی طرح مسکین اور کو آپریٹو(مددگار) ہو نا چاہیے۔’’یہ لوگ ‘‘مجھے کچا کھا جائیں گے والابیان دینے والے ڈاکٹر عاصم نے بھی کہا کہ میں سندھ پولیس کی تحویل میں خود کو کمفرٹیبل (آرام دہ ) محسوس کرتا ہوں۔

ڈاکٹر عاصم آج کل پورے ملک میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ۔ان کا ٹی وی چینلز اوراخبارات میں ایان علی اور ریحام خان سے زیادہ تذکرہ ہے۔وہ میڈیا کیلئے’’ہاٹ کیک‘‘ ہیں ۔ ان کے حوالے سے آنے والی خبروں میں گرمی بھی ہے اور سسپنس بھی ۔کہانی دلچسپ بھی ہے اور سنسی خیز بھی ۔لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا کہ اس اسٹوری کا انجام کیا ہوگا؟۔

ڈاکٹر عاصم حسین سندھ میں لوٹ مار کی داستان کا ایک بڑا کردار تھا۔ ان کا سینہ رازوں کا قبرستان ہے ۔ ان کے اسپتال سے دہشتگردوں کے علاج کی میڈیکل ہسٹری کا ڈھیروں ریکارڈ ملا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے فریال تالپور،عبدالقادر پٹیل، انیس قائم خانی ،رؤف صدیقی اوردیگرکے کہنے پرفلاں فلاں دہشتگرد کا علاج کیا ہے۔ ڈاکٹرعاصم حسین کو دور طالب علمی سے ’’ڈان‘‘ بننے کا بہت شوق تھا۔ وہ گزارتے تو معصومانہ زندگی تھے لیکن لڑاکا طالب علموں میں گینگ بنا کر رکھتے تھے۔ ایوان صدر میں ان کی رسائی نے انہیں اپنا ہرشوق پورا کرنے کا موقع دیا اور وہ کراچی سمیت ملک بھر میں اعلی حلقوں تک راہ ورسم بڑھانے میں کامیاب ہوگئے۔ ان کی خواہش تھی کہ ٹیلی ویژن چینل نکالیں،وہ اس میں کامیاب ہوئے۔ اور ان کے ایک فرنٹ مین کے نام سے ٹیلی ویژن چینل بھی منظر عام پر آگیا جس کا دفتر انہی کے اسپتال کے ایک حصے میں بنایا گیا ہے یہ دنیا کا واحد چینل ہے جو اسپتال سے نکلتا ہے اس لئے اِس کے نام کی طرح اس کی’’ ہیلتھ‘‘ بھی اچھی رہتی ہے۔

ڈاکٹرعاصم حسین کو دور طالب علمی سے ’’ڈان‘‘ بننے کا بہت شوق تھا۔ وہ گزارتے تو معصومانہ زندگی تھے لیکن لڑاکا طالب علموں میں گینگ بنا کر رکھتے تھے۔ ایوان صدر میں ان کی رسائی نے انہیں اپنا ہرشوق پورا کرنے کا موقع دیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین کی اصل لڑائی کا آغاز اس وقت ہوا جب انہیں اچانک تعلیمی سرگرمیوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔ وہ بیرون ملک مقیم تھے۔ پیپلز پارٹی کے کئی افراد نے انہیں منع بھی کیاکہ’’ ادھر مت ‘‘آنا حالات اچھے نہیں ہیں لیکن وہ نہ مانے اور کہا کہ’’ مجھے کون پکڑے گا‘‘ ؟ان کی اِس خود اعتمادی نے انہیں رینجرز کی تحویل تک پہنچادیا ۔

رینجرز کی تحویل اور نوے دن کی قید تنہائی نے ڈاکٹر عاصم کو خود بخود بہت کچھ اگلنے پرمجبور کردیا انہوں نے بہت سارے وہ گناہ بھی اگل دئیے جو برسو ں انہوں نے چھپا کر رکھے تھے۔ قید تنہائی میں انہو ں نے چار مرتبہ قرآن شریف پڑھا اور سچائی کے قریب پہنچ گئے ۔جیسے ہی رینجرز کی نوے روزہ قید سے باہر نکلے تو پھر دنیاداری شروع ہوگئی ۔وکیل سے ملاقات کے بعد وہ اپنی بتائی ہوئی ہر چیز سے مکرنے لگے ۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ رینجرز نے انکے اعترافی بیانات کی ویڈیو بھی بنا رکھی ہے جو آگے چل کر ان کے خلاف استعما ل ہوگی۔ڈاکٹر عاصم حسین نے یہ بھی بتایا کہ وہ اکثر مال بنانے والے کام ایوان صدر کی اہم شخصیت کے اشارے پر کرتے تھے۔ انہوں نے کئی بار اس شخص کا نام بھی لیا ڈاکٹرعاصم کے بیانات کے چندحصے اخبارات میں شائع ہوئے توکئی لوگوں کے کان کھڑے ہوگئے ۔ اسلام آباد اور کراچی سے لے کر دبئی تک خوف کی لہر دوڑگئی۔ بچاؤ بچاؤ کی آوازیں آنے لگیں۔ کہا گیا کہ’’یہ بھی مرے گا‘‘ اور ہمیں بھی مروائے گا۔ڈاکٹر عاصم حسین نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اس نے دہشت گرد ی میں ملوث افراد کا علاج اپنے اسپتال میں کیا ۔اس اعترافی بیان میں ڈاکٹر عاصم حسین سچے تھے کیوں کہ جب ہسپتال پر چھاپہ مارا گیا تواسٹورسے انتہائی خطرناک شخصیت کی میڈیکل رپورٹوں کی پرانی فائلیں بھی ملیں۔ یہ اطلاعات ان لوگوں تک بھی پہنچیں جن کی گردن اب پھنسنے والی تھی۔ فیصلہ ہوا کہ ’’عاصم ‘‘کو بچا لو۔ اسکو کراچی سے نکالو۔ دبئی یا ملائیشیا پہنچا دو اسی دوران رینجرز کے خصوصی اختیارات کی معیاد ختم ہوگئی ۔

سندھ حکومت کی وزارت داخلہ نے اختیارات میں توسیع کا نیا حکم نامہ تیار کیا اور ڈاکٹر عاصم کا مقدمہ سندھ پولیس کو سونپنے کے اشارے دئیے۔ دبے لفظو ں میں کہا’’کچھ لو اورکچھ دو‘‘ ہر بات کرلو عاصم کو چھوڑ دو ،حکم نامے پر دستخط ہوجائیں گے ۔جواباوفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثا ر نے آنکھیں دکھائیں تو سندھ حکومت آئین کی آڑلے کر چھپ گئی اور ٹائم گین کرنے لگی۔ وفاقی حکام نے سندھ حکومت کو سمجھانے اورمنانے کی کوشش کی لیکن یہاں پھر کچھ اور ہو رہا تھا ،سندھ پولیس نے عدالتی فرائض سنبھال لیے ۔پراسیکیوٹر جنرل نے مقدمہ عدالت میں پیش کرنے کے بجائے اس بات کی تائید کردی کہ یہ کیس بنتا ہی نہیں ہے۔ پولیس کو دہشت گردی کے جرم کے شواہد نہیں ملے اس لئے ڈاکٹر عاصم کو رہا کیا جاتا ہے۔ جب رات آٹھ بجے عدالتیں بند تھیں پولیس کے اعلی افسران گھروں پر جاچکے تھے رینجرز گشت میں مصروف تھی۔اسی دوران ڈاکٹر عاصم کو گلبرگ تھانے سے ایئر پورٹ لے جانے کی تیاریاں بھی مکمل تھیں تاکہ ڈاکٹر عاصم پاکستان سے باہر چلے جائیں اور ان پر دہشت گردی کا مقدمہ نہ بن سکے۔ ڈر یہ تھا کہ اگر ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردی کا مقدمہ بن گیا تو ریڈ وارنٹ جاری کر کے ان کی گرفتاری کیلئے انٹر پول سے مدد لی جاسکتی تھی۔ اور ڈاکٹر عاصم کے بیان کی روشنی میں پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے لئے آسان تھا کہ وہ سابق صدر کو بھی دہشت گردی کے مقدمے میں شامل کرلیتے۔

بین الاقوامی قوانین کے تحت دہشت گردی میں مطلوب کسی بھی مجرم کو اقوام متحدہ کا کوئی بھی رکن ملک پناہ نہیں دے سکتا۔ بلکہ مذکوہ ملک جہاں پر مطلوبہ دہشتگرد یااس کا سہولت کار مقیم ہو تو وہ ملک خوداسے گرفتار کرکے انٹرپول کے ذریعے حوالے کردے گا۔ ڈاکٹر عاصم وہ طوطا ہے جس میں اس کے ماسٹر مائنڈ کی جان ہے۔ کراچی میں کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری سے قبل یہ پلان بنایا گیاتھا کہ مسٹر زرداری کی کسی قریبی شخصیت کو گرفتار کیا جائے تاکہ ملزم خود کو قانون کے حوالے کردے۔ سندھ اور پنجاب پولیس مطلوبہ سنگین مجرموں کو پکڑنے کیلئے ماں باپ یا بھائی بہن کو گرفتار کرلیتی ہے لیکن رینجرز کے سینئر افسران نے اس طریقہ کار کو غلط قرار دیا اور کہا کہ کسی خاتون پر کسی اور کے مقدمے میں ہاتھ ڈالنا صحیح نہیں ہے اور جب مزید تفتیش کی گئی تو ڈاکٹر عاصم وہ شخص نکلا جسے سابقہ حکمرانوں کے ہر راز کا پتہ تھا۔ ہر ڈیل کا علم تھا اوروہ منی لانڈرنگ کے بہت سے کرداروں سے واقف تھا۔ اس لیے ڈاکٹر عاصم نے کہا تھا کہ’’یہ لوگ‘‘ مجھے کچاکھا جائیں گے انہوں نے نام لئے بغیر کہا کہ ’’کسی ‘‘اور کے جھگڑے میں مجھے خوامخواہ گھسیٹا جارہا ہے۔ ڈاکٹر عاصم کا یہ اعترافی بیان پاکستان کے تمام الیکٹرانک میڈیا پر ریکارڈ ہوا اور پوری قوم نے سنا۔ ڈاکٹر عاصم کا کیس ایک ایسا معمہ ہے کہ وہ ہر طریقے سے خود بھی پھنستے جارہے ہیں اور اپنے ماسٹر مائنڈ کو بھی پھنسا رہے ہیں۔ آج ڈاکٹر عاصم کا یہ خدشہ بہر حال سچ لگتا ہے کہ یا تو ’’وہ مار ‘‘دیں گے یا ’’ یہ مار‘‘ دیں گے، اس لیے ان کی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں


چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن، ڈاکٹر عاصم کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر وجود - جمعه 18 فروری 2022

سندھ یونائٹیڈ پارٹی نے ڈاکٹر عاصم حسین کو سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور سرچ کمیٹی کا مجوزہ سربراہ بنانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سینئرنائب صدرروشن برڑو کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ ڈاکٹر عاصم پہلے بھی دو مرتبہ چیئر...

چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن، ڈاکٹر عاصم  کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟ الیاس شاکر - بدھ 24 اگست 2016

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

فوج اور سول حکمران مختار عاقل - منگل 16 اگست 2016

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بالآخر پاکستان پیپلزپارٹی کے عقابوں کو مجبو رکر ہی دیا کہ وہ اپنے نشیمن چھوڑ کر میدان میں آجائیں اور مسلم لیگ (ن) کو للکاریں۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈل ایان علی اور ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے عوض پی پی پی کی اعلیٰ قیادت ...

فوج اور سول حکمران

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت الیاس شاکر - جمعه 12 اگست 2016

ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!! الیاس شاکر - پیر 08 اگست 2016

نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!!

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟ الیاس شاکر - پیر 01 اگست 2016

سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟

رینجرز کے اختیارات اور شرائط الیاس شاکر - جمعرات 28 جولائی 2016

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...

رینجرز کے اختیارات اور شرائط

ڈاکٹر عاصم حسین مقدمہ:انیس قائم خانی، وسیم اختر، عبدالرؤف صدیقی اور عبدالقادر پٹیل گرفتار وجود - بدھ 20 جولائی 2016

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف دہشت گردوں کو علاج اور پناہ دینے سے متعلق مقدمے میں متحدہ قومی موومنٹ کے دو رہنماؤں وسیم اختر اور عبدالرؤف صدیقی جبکہ پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی اور ...

ڈاکٹر عاصم حسین مقدمہ:انیس قائم خانی، وسیم اختر، عبدالرؤف صدیقی اور عبدالقادر پٹیل گرفتار

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!! الیاس شاکر - پیر 18 جولائی 2016

عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!!

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!! الیاس شاکر - بدھ 13 جولائی 2016

عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس...

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!!

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر