غم کے زیورات
پیر 14 دسمبر 2015
18 ویں اور 19ویں صدی میں کئی صاحبِ افراد اپنے مرنے والوں کی یاد میں کوئی زیور بنواتے تھے۔ انگوٹھیاں بہت مقبول تھیں، جن پر مرنےوالے کا نام، عمر اور تاریخ وفات کندہ ہوتی۔ وقت کے ساتھ جیسے جیسے فیشن تبدیل ہوتا رہتا، ان انگوٹھیوں کی ساخت میں بھی اسی حساب سے تبدیلیاں رونما ہوتی رہیں۔ اس کے علاوہ گلے کے ہار اور دیگر زیورات بھی مقبولیت حاصل کرتے چلے گئے۔
ان میں سب سے نمایاں وہ زیورات ہوتے جن میں مرنے والے کے بال کسی طرح استعمال کیے جاتے۔ ان بالوں کو یا تو چپکا دیا جاتا تھا، یا پھر زیور کے حساب سے سی دیا جاتا تھا یا پھر رنگ میں شامل کرکے اسے زیور کا حصہ بنایا جاتا۔
20 ویں صدی کے آغاز کے ساتھ ہی اس رحجان میں کمی آتی چلی گئی یہاں تک کہ اب ایسی کوئی حرکت نہیں کی جاتی۔ ذرا دیکھیں، ماضی کی یہ عجیب و غریب روایت جو ہمیں مختلف زیورات کے ذریعے مُردوں کی یاد دلاتی تھی۔ آئیے آپ کو ایسے کچھ زیورات دکھاتے ہیں:
1848ء ایک سنہری و سیاہ ‘بروش’ یعنی جگنی جس کے وسط میں ہمیں مردے کے سنہرے بالوں سے بنایا گیا ڈیزائن نظر آ رہا ہے
1766ء ایک سونے کی انگوٹھی، جس پر سیاہ قلعی کی گئی ہے۔ اس کے اوپر کفن کی شکل کے دو نگ بنے ہوئے ہیں۔
1782ء ایک انگوٹھی جس میں نگ کے طور پر ہاتھی دانت جڑا ہوا ہے۔ اس پر دو خواتین کی تصویر بنی ہوئی ہے جو مردے کی راکھ کے حامل ایک مرتبان کو تک رہی ہیں
1793ء گلے کا ایک ہار جس میں ایک عورت کو قبر کے ساتھ غمزدہ بیٹھا دکھایا گیا ہے
1822ء سنہرے و سیاہ رنگ کی ایک خوبصورت انگوٹھی جس کے درمیانی نگ کے نیچے مردے کے بال نظر آ رہے ہیں
1864ء سونے کی ایک جگنی، جس میں مردے کے بالوں کو سی دیا گیا ہے۔ درمیان میں نام Julia صاف لکھا نظر آ رہاہے
1913ء ایک روبی اور ہیرے کی انگوٹھی جس میں درمیان میں انگریزی کے دو الفاظ “EF” چینی انداز میں لکھے ہیں
1927ء سونے کا ایک کنگن جس میں مردے کے بال سی دیے گئے ہیں
متعلقہ خبریں