وجود

... loading ...

وجود

عمران خان جیسے آدمی پر ہاتھ اُٹھا سکتی ہوں تو یہ اسٹاف کیا چیز ہے! ریحام کا نیو کے دفتر میں پہلا جھگڑا

پیر 14 دسمبر 2015 عمران خان جیسے آدمی پر ہاتھ اُٹھا سکتی ہوں تو یہ اسٹاف کیا چیز ہے! ریحام کا نیو کے دفتر میں پہلا جھگڑا

reham imran

ریحام خان نے نیو کے لئے اپنے پروگرام’’ تبدیلی‘‘کی ریکارڈنگ کرادی ہے،جو آج نشر ہوگا۔ یہ ریکارڈنگ آئندہ دنوں میں ملک میں تو یقینا کوئی تبدیلی نہیں لاسکے گا۔ مگر نیو ٹی وی چینل میں خاصی تبدیلیاں لانے والا ہے۔ ریحام خان کو پہلا مسئلہ ہی یہ درپیش ہے کہ اُسے اپنے پروگرام میں کوئی مہمان میسر نہیں آرہا۔ ٹی وی کے مہمانوں کے ساتھ کئے جانے والے پروگراموں کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ صرف پیپلز پارٹی کے مہمانوں کے ساتھ موثر نہیں ہوتے۔ اس میں مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف کے مہمانوں کی موجودگی ضروری ہوتی ہے۔ظاہر ہے کہ ریحام خان کے پروگرام میں کسی تحریک انصاف کے رہنما کی شرکت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مگر مسلم لیگ نون کے رہنما بھی اس پروگرام میں شرکت کے حوالے سے نہایت محتاط ہیں ۔ اب تک اسلام آباد سے اس پروگرام کے ایگزیکٹو پروڈیوسر نے جن لیگی رہنماؤں سے رابطے کئے ہیں۔ اُن میں صف اوّل کے کسی بھی رہنما نے پروگرام میں شرکت کی حامی نہیں بھری، جبکہ درجہ دوم کے سیاست دان بھی اس پروگرام میں شامل ہونے سے گریزاں ہیں۔ اس متوقع پریشانی کا اندازہ ٹی وی انتظامیہ نے کسی بھی سطح پر نہیں لگایا تھا۔ چنانچہ اب یہ مسئلہ ایک بحران بن کر تبدیلی کے پہلے پروگرام میں اس طرح نمایاں ہو ا ہے کہ اس میں ایک مہمان کے طور پر ریحام خان نے ایک دوسری اینکر خاتون عاصمہ چوہدری کو مدعو کیا ہے۔

2

ایک ناپختہ ٹیم کے ساتھ عجلت میں سامنے لائے گیے چینل کی نوزائیدگی اور کم مائیگی کا خیال نہ کرتے ہوئے ریحام خان نے اس پروگرام کی ریکارڈنگ میں گرجنے برسنے سے آغاز کیا ۔ اور بعض سنگین نوعیت کے مسائل پہلے پروگرام کی پہلی ہی ریکارڈنگ سے پیدا کر دیئے ہیں۔ نیو کے ساتھ اُس کے آغاز سے ہی کچھ فنی مسائل ہیں۔ جس میں سمعی خرابیاں بھی شامل ہیں۔ ریحام خان نے جب ریکارڈنگ کے دوران اس سمعی (آڈیو) مسئلے کا سامنا کیا تو وہ آپے سے باہر ہو گئیں۔ اورریکارڈنگ کے وقفے میں کہا کہ ’’میرے اسٹاف کو ‘behave’ کرنا پڑے گا، میں جب عمران خان جیسے آدمی پر ہاتھ اُٹھا سکتی ہوں تو یہ اسٹاف کیا چیز ہے؟‘‘ اس جملے کی ادائی کے فوراً ہی بعد جو وقفے کے باوجود ریکارڈ ہو چکا ہے۔ چینل کے مالک چوہدری عبدالرحمان کو مطلع کیا گیا کہ موصوفہ کی زبانِ شیریں سے ان الفاظ کی رال ٹپکی ہیں۔وجود ڈاٹ کا م کو اسلام آباد کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس پر اسٹاف کوفوراً ہی چوہدری عبدالرحمان کی طرف سے کہا گیا کہ وہ مذکورہ فوٹیج اُنہیں واٹس ایپ کریں اور ریکارڈنگ سے حذف کردیں ۔ ریحام کا یہ فقرہ جو سیاسی طور پر خاصا کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب کہاں سے ’’لیک‘‘ کیا جاتا ہے۔ اس فقرے کے خریداروں میں ماڈل ٹاؤن کا ایک’’ گھر ‘‘بھی ہو سکتا ہے جو اِسے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کے ذریعے مناسب دام میں حاصل کرنا چاہے گا۔ اور عمران خان سے اپنی بے عزتی کی قیمت وصول کرسکتا ہے۔ اس فقرے کی ادائی کے ساتھ ہی ریحام خان نے دراصل مشہور صحافی اور تجزیہ کار عارف نظامی کی اس خبر کو بھی خود ہی درست ثابت کر دیا ہے، جس میں اُنہوں نے منکشف کیا تھا کہ ریحام خان نے عمران خان پر ہاتھ اُٹھانے کی بھی کوشش کی تھی۔

چوہدری عبدالرحمان کی طرف سے کہا گیا کہ وہ مذکورہ فوٹیج اُنہیں واٹس ایپ کریں اور ریکارڈنگ سے حذف کردیں ۔ ریحام کا یہ فقرہ جو سیاسی طور پر خاصا کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب کہاں سے ’’لیک‘‘ کیا جاتا ہے۔

اس معاملے کا ایک اور حیرت انگیز اور دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ ریحام خان عارف نظامی کی خبروں پر بہت گرجتی برستی رہی ہیں۔ مگر عملاً وہ جب بھی اس موضوع پر لب کشائی کرتی ہیں تو وہ عارف نظامی کی خبروں کو درست ثابت کرنے کی موجب بنتی ہیں۔ اپنی اس کیفیت کے باعث وہ عارف نظامی پر گفتگو کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔ چنانچہ وجود ڈاٹ کام کو معلوم ہو اہے کہ اپنے پہلے ہی پروگرام میں موصوفہ نے عارف نظامی پر تبریٰ بھیجنے سے گریز نہیں کیا۔ اگر ریکا رڈ شدہ پروگرام میں سے عارف نظامی کے متعلق ادا کئے گیے الفاظ آخر وقت تک قطع وبُرید (ایڈیٹنگ) کے عمل سے نہیں گزرے تو صحافتی برادری میں ریحام خان کے الفاظ اُن کا اپنا مضحکہ اڑانے کے لئے کافی ہوں گے۔ اُنہوں نے اپنے پروگرام میں کہا ہے کہ میری کردار کشی کے لئے ایسے لوگوں نے حصہ لیا ، جن کا میں نے کبھی نام ہی نہیں سنا۔ پھر موصوفہ نے عارف نظامی کا ذکر کرتے ہوئے انتہائی تجاہلِ عارفانہ سے کام لیتے ہوئے اُنہیں ایک غیر معروف صحافی قراردیا ہے اور کہا ہے کہ وہ میرے بارے میں غلط خبریں دیتے ہوئے دراصل صحافت میں اپنا قد بلند کرتے رہے ہیں۔

arif-nizami

یہ ایک حُسنِ اتفاق ہی ہے کہ عارف نظامی نے آج کے ہی دن روزنامہ دنیا میں اپنا اردو کالم دوبارہ شروع کردیا ہے۔ وہ بنیادی طور پر انگریزی میں لکھتے ہیں۔ ایک انگریزی اخبار پاکستان ٹوڈے کے ایڈیٹر ہیں۔ اور ایک ٹی وی’’ چینل 24 ‘‘پر ہفتے میں چار دن براہِ راست پروگرام بھی کرتے ہیں۔ ریحام خان کو شاید معلوم نہیں کہ جب اُنہوں نے اپنی بلوغت کی عمر میں قدم رکھ کر ابھی پہلے شوہر اعجاز رحمان کے ساتھ جھگڑے شروع کئے ہوں گے، یا اُن کے ساتھ ہاتھا پائی کا آغا زکیا ہوگا ، تب عارف نظامی یہ خبر دے رہے تھے کہ غلام اسحق خان بے نظیر بھٹو کی حکومت کو چلتا کرنے والے ہیں۔ عارف نظامی کا خاندان پاکستان کے قیام کے ساتھ صحافت کررہا ہے۔ اور دی نیشن کے اداریئے جب عارف نظامی لکھا کرتے تھے،تو وہ پاکستان کے انگریزی اخبار میں واحد اداریہ ہوتا تھا جس میں تبصرے کے ساتھ خبریت بھی ہوتی تھی۔ عارف نظامی نے روزنامہ دنیا میں اپنا پہلا کالم ’’پھر حاضری ‘‘ کے عنوان سے سجایا ہے،اور اس میں اجمالاً عمران خان کی شادی کے متعلق اپنی خبروں کے خالص پیشہ ورانہ میریٹ کا ذکر کیا ہے۔ اگر ریحام خان کے الفاظ جوں کے توں نشر کئے جاتے ہیں ، تو ممکنہ طور پر اُن کے ٹی وی پروگرام یا پھر کالم زیربحث سے کچھ مزید چسکے کشید کئے جاسکیں گے، جو ممکنہ طور پر انکشافات کے دائرے میں آتے ہوں۔

ریحام خان کے پروگرام ’’تبدیلی‘‘ کی ریکارڈنگ کے دوران مزید کچھ واقعات بھی نہایت دلچسپی کے حامل ہیں۔ موصوفہ نے اپنے پہلے پروگرام میں ایگزیکٹو پروڈیوسر مبین رشید کے ساتھ انتہائی نامناسب رویہ اختیار کیا۔ مبین رشید لندن میں ہونے والی میڈیا کانفرنس کے میزبانوں میں شامل تھے ، اُنہوں نے ہی ریحام خان کے نیو میں معاملات طے کرانے کی حکمت عملی میں حصہ لیا اور ریحام کا تین اقساط پر مشتمل تفصیلی انٹرویو بھی کیا ۔ مگر اب وہ اس پروگرام اور خود نیو انتظامیہ کے لئے بھی شاید بوجھ بن گئے ہیں اسی لئے جب وہ اسلام آباد میں پروگرام کے ایگزیکٹو پروڈیوسر کی حیثیت میں ریکارڈنگ والے روز پہنچے تو اُنہیں ریحام خان نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے روک دیا ، اور کہا کہ وہ باہر تشریف رکھیں کیونکہ وہ اپنے اسٹاف کے ساتھ میٹنگ میں مصروف ہیں۔ دوگھنٹے کے طویل انتظار کے بعد جب اُنہوں نے نیو کے ڈائریکٹر پروگرام تیمور شجاع سے اس اذیت ناک صورتِ حال کے بارے میں معلوم کرنا چاہا تو اُنہیں انتظامیہ کی مرضی کا جواب انتہائی مودبانہ انداز سے دے دیا گیا۔ مبین رشید کے لئے اب شاید واپس لندن میں ایک دوسری میڈیا کانفرنس کی تیاری کا راستہ ہی باقی بچا ہو۔

ریحام خان نے پروگرام کی ریکارڈنگ سے قبل ، ریکارڈنگ کے دوران میں اورریکارڈنگ کے بعد انتہائی سخت الفاظ ٹی وی انتظامیہ کے لئے باربار اور متواتر استعمال کئے۔ وہ مسلسل نیو کی خرابیوں اورکمیوں کی نشاندہی کرتی رہیں۔ اور ایک موقع پر تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’میں نے تین دن پہلے یہ فیصلہ کیا تھا کہ یہاں سے چلی جاؤں ، مگر مجھے کسی نے یہ مشورہ دیا کہ ابھی فوراً ادارے کو چھوڑنا مناسب نہیں ہے۔ اگر انتظامیہ نے میری ضرورتیں پوری نہیں کی تو میں یہاں پر نہیں رہوں گی۔‘‘ کہتے ہیں کہ خربوزے کو دیکھ کر تربوزہ رنگ پکڑتا ہے۔چنانچہ ریحام خان کی فرمائشوں کی انتظامیہ کی طرف سے ہانپتے کانپتے مسلسل تکمیل کو دیکھتے ہوئے اسلام آباد میں ایک اور پروگرام کے اینکر نے بھی اپنی فرمائشوں کی ایک لمبی فہرست انتظامیہ کو تھما دی ہے۔ پروگرام اختلاف کے میزبان بابر اعوان نے نیو کے ڈائریکٹر پروگرام تیمور شجاع کو بلا کر اُنہیں اپنے پروگرام کے لئے درکار سہولتوں کی ایک لمبی فہرست تھما دی ہے۔ اسلام آباد کے نیو دفتر میں اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے نچلے درجے کے اسٹاف نے اپنی نوکریوں کی تلاش کا عمل شروع کردیا ہے۔ اُنہیں ریحام کے پروگرام کی ریکارڈنگ کے بعد آپس میں یہ گفتگو کرتے ہوئے سنا گیا کہ ادارہ صرف ریحام خان اور بابر اعوان کے دو پروگرامات پر 86 لاکھ کے بھاری اخراجات اُٹھا رہا ہے۔ یہ صورتِ حال نیو جیسے ادارے کے لئے زیادہ دیر تک قابلِ برداشت نہیں ہوگی اور اُسے جلد کٹو تیوں کی طرف جانا پڑے گا۔

اس پوری صورتِ حال کے تناظر میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ریحام خان اور کچھ کرے یا نہ کرے مگر ’’نیو‘‘ چینل کو ضرور تبدیل کردے گی۔ کہتے ہیں کہ چھوٹی آنکھوں میں بڑے خواب اور بڑے پاؤں میں چھوٹے جوتے چبھتے بہت ہیں۔ لیکن ٹی وی مالکان ابھی ریحام کی آمد کے رومان سے ہی نہیں نکل سکے کہ وہ اُن سوراخوں کا اندازا کرے جو کشتی میں ہونے لگے ہیں۔ ابھی تو ریحام کچھ بھی کرے، ٹی وی چینل کے مالک کے لئے یہ خوشخبری ہی بہت ہے کہ کمپنی کی مشہوری جاری ہے۔ مگر مشہور تو ریما بھی بہت ہے۔


متعلقہ خبریں


طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر