... loading ...
بلوچستان میں وزارت اعلیٰ کے مسئلے کو بالاخر حل کر لیا گیا ہے۔ اور وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں نواب ثنااللہ زہری کو بلوچستان کا وزیراعلیٰ نامزد کر دیا گیا ہے۔ بلوچستان کی اتحادی جماعتوں نیشنل پارٹی، مسلم لیگ نون اور پختون خواہ ملی عوامی پارٹی نے 11 مئی 2013ءکے عام انتخابات کے بعد میاں نواز شریف کی موجودگی میں ایک تحریری معاہدہ کیا تھا جس کے تحت نیشنل پارٹی کو نصف مدت اور مسلم لیگ نون کو نصف مدت کے لئے وزارت اعلیٰ کا منصب ملناتھا۔
نیشنل پارٹی کی طرف سے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ وزارت ِ اعلیٰ کے منصب پر فائز کئے گیے۔ جن کی ڈھائی سال کی مدت 4 دسمبر کو پوری ہو چکی ہے۔ معاہدے کے تحت اب مسلم لیگ نون کی طرف سے اگلی نصف مدت کے لئے نواب ثنااللہ زہری کو وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنا تھا۔ مگر اس دوران میں ایک عجیب وغریب رویہ ذرائع ابلاغ کے کچھ مخصوص عناصر کی طرف سے دیکھنے میں آیا۔ جنہوں نے ڈاکٹر عبدالمالک کے حق میں ایک فضا بناتے ہوئے بلوچستان کے مخصوص حالات میں اُن کی ضرورت کا مضبوط تاثر اُبھارنا شروع کردیا۔
دلچسپ طور پر اُن عناصر کے بارے میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ وہ پنجاب اسلام آباد سے اکثر بلوچستان حکومت کی دعوت پر کوئٹہ کے دورے کرتے رہے۔ کوئٹہ کو انتظامیہ کی آنکھوں سے دیکھنے کے شوقین ان عناصر نے ایک مدت سے اس تفریحی میلے کو بلوچستان کے بارے میں مخصوص لوگوں کی لابی کے لئے استعمال کرنا شروع کردیا تھا۔ بدقسمتی سے بلوچستان کے سیاست دانوں میں بھی یہ تاثر پیدا ہوچکا ہے کہ ملک کے اصل حکمرانوں تک اقتدار کی جنگ میں شرکت کے لئے اب پنجاب اور اسلام آباد کے اُن بااثر کالم نویسوں ، صحافیوں ، تجزیہ کاروں اور ٹی وی اینکرز سے راہ ورسم رکھی جائے جن کی بات یہ حکمران طبقہ ایک مفروضے کے مطابق سنتا ہے۔ چنانچہ کچھ برسوں سے اس نوع کی سرگرمیاں اسلام آباد اورلاہور میں دیکھی جاتی ہیں جس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاست دان مختلف قسم کے پروگرامات یا تو پسِ منظر میں رہ کر منعقد کراتے ہیں یا پھر ایسے کسی بھی پروگرام میں بطور ِ خاص شریک ہوتے ہیں اور اِسے پنجاب میں مراسم استوار کرنے ، لابی بنانے یا اپنے سیاسی عزائم کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
اس پورے عمل کو بھونپو تجزیہ کار یا عاریتاً دستیاب کالم نویس جمہوریت کے ثمرات باور کراتے ہیں جس کے مطابق اب بلوچستان کے رہنما پنجاب میں آکر گفت وشنید کرنے لگے ہیں۔ لاہور میں گزشتہ دنوں ایک کانفرنس میں ممتاز دانشور عطاء الحق قاسمی نے اسٹیج پر آکر صرف ایک جملہ کہا کہ میں یہاں صرف ایک ہی بات کہنے آیا ہوں کہ ڈاکٹر عبدالمالک کو ہی وزیر اعلیٰ رہنے دیا جائے۔ اس پروگرام میں شریک ایک وزیر نے اسٹیج پر موجود ایک اور مقرر کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد دو لوگوں کی مدت میں توسیع بن گیا ہے۔ ایک پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی مدت میں توسیع اور دوسرے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے منصب میں تو سیع۔ اس مہم میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بھی پیش پیش رہے۔
اس پورے عمل کابلوچستان کے صحافی مضحکہ اڑاتے ہیں اور اِسے مقتدر اشرافیہ کے ایک تماشے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک تجزیہ کار نے وجود ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آخر وہ کون سی بات ہے جو بلوچ صحافیوں کے ساتھ نہیں کی جاسکتی۔ آخر کیوں چند ہفتوں کے بعد مخصوص صحافیوں کی ایک کھیپ کو پنجاب اور اسلام آباد سے بلا کر اُنہیں بلوچستان کے حالات پر بریفنگ دی جاتی ہے۔ یہ کام بلوچستان کے صحافیوں کے ساتھ کیوں نہیں کیا جاتا ؟ پھر خود ہی اُنہوں نےا س کاجواب دیا کہ کیونکہ ہم اصل صورتِ حال جانتے ہیں۔ اس لئے یہ بریفنگ ہمارے لئے کوئی قابلِ اعتبار نہیں ہوتی۔ دوسرے یہ کہ ہم اسلام آباد اور پنجاب میں لابنگ کے لئے کار آمد نہیں۔
یہ پورا طریقہ واردات دراصل ڈاکٹر عبدالمالک کے معاملے میں بھی استعمال کیا گیا۔ اور ایک موقع پر یہ نوبت بھی آگئی کہ میاں نوازشریف کو اس پر تقریباً قائل کر لیا گیا کہ ابھی وزیراعلیٰ کی تبدیلی شاید مناسب نہ ہو۔ شریف برادران جو پہلے بھی سیاست میں پاسِ عہد کے حوالے سے کوئی اچھی شہرت نہیں رکھتے۔ اس معاملے میں بھی یہی کچھ کرنے والے تھے۔ مگر بلوچستان کے ذرائع بتاتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں مسلم لیگ نون بلوچستان کے اندر دراڑیں پڑنے کے خطرات پیدا ہو چکے تھے۔ مسلم لیگ نون بلوچستان سے بغاوت کی بُو پاکر بالاخر میاں نوازشریف نے چھ روز کی تاخیر کے بعد یہ فیصلہ کر لیا کہ نواب ثناءاللہ زہری کو معاہدے کے مطابق وزیراعلیٰ نامزد کر دیا جائے۔ اس ضمن میں نہایت مضحکہ خیز بات یہ تھی کہ وہ تمام تجزیہ کار اور دانشور جو اپنی تحریروں میں آصف علی زرداری کے اس جملے کا مزاق اڑاتے رہے کہ معاہدے کوئی قرآن و حدیث نہیں ہوتے کہ اُسے توڑا نہ جائے وہ ڈاکٹر عبدالمالک کے معاملے میں معاہدے توڑنے کی تائید میں لابنگ کرتے رہے۔
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...
عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...