وجود

... loading ...

وجود

قلبِ ایشیا

جمعه 11 دسمبر 2015 قلبِ ایشیا

heart-of-asia

کیا یہ قلبِ ایشیا (ہارٹ آف ایشیا) کانفرنس تھی یا پاک بھارت تعلقات کا منڈوا؟ آدمی حیران ہو جاتا ہے جب وہ ان حیا باختہ لوگوں کی قومی کردار پر دست درازی دیکھتے ہیں۔ ہمیں تب اُبکائی آتی ہے جب یہ جانتے ہیں کہ گزشتہ برس یہی کانفرنس ترکی میں منعقد ہوئی تو ہم ترکی سے اس پر احتجاج کر رہے تھے کہ اس میں بھارت کیوں مدعو ہے؟ آج یہی کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کی گئی تو اس کا واحد مقصد سشماسوراج جیسی انتہا پسند خاتون کی دلداری بن کر رہ گیا۔

خوشحال خان نے فرمایا ’’جب ہندوستان میں پہاڑوں کا وہ ٹھنڈا شیریں پانی نہیں ملتا تو میری اس سے توبہ! خواہ یہ دنیا کی باقی تمام نعمتوں سے بھی بھرپور ہو۔‘‘

وزیراعظم نے رسان سے فرمایا کہ ایشائے قلب کانفرنس کا تصور علامہ اقبال کی فکر سے لیا گیا ہے۔ کیا واقعی یہ تصورِ اقبال کا نتیجہ ہے۔ افغانستان ایک اور طرح کا ملک ہے۔ نوازشریف تو بہت دور کی بات ہے اشرف غنی بھی بنیادی حقائق نظر انداز کرنے پر تُلے ہیں۔ افغانستان تاریخ کی آنکھ سے نہیں دیکھتا، یہ تاریخ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتا ہے۔ حضرت علامہ اقبالؒ زیادہ جانتے تھے۔ اللہ اُن کی قبر کو نور سے بھر دے۔ علامہ اقبال نے۱۹۲۸ء میں ایک مضمون خوشحال خان خٹک پر انگریزی میں تحریر کیا تھا۔ اس کا عنوان پورے مضمون کو بیان کردیتا ہے کہ ’’خوشحال خان خٹک ایک افغان مجاہد شاعر‘‘۔خوشحال خان خٹک مغل بادشاہ کے ہاتھوں ہندوستان میں نظر بند ہوئے تھے، ایک ایسے ملک میں جس سے افغان کہساروں میں ایک فطری غیریت موجود ہے۔ اقبال نے اپنے مضمون میں خوشحال خان کے اشعار کا ترجمہ بھی کیا ہے۔ مضمون بتاتا ہے کہ خوشحال خان نے فرمایا :

’’جب ہندوستان میں پہاڑوں کا وہ ٹھنڈا شیریں پانی نہیں ملتا تو میری اس سے توبہ! خواہ یہ دنیا کی باقی تمام نعمتوں سے بھی بھرپور ہو۔‘‘

خوشحال خان خٹک نے ادبی پیرایہ اختیار کیا۔ افغانستان میں حامد کرزئی اور اشرف غنی قسم کی مخلوق پیدا کرتے رہیں جو عالمی طاقتوں کے زیراثر بھارت سے تعلقات کے لئے دن کو رات کرتے رہیں۔ مگر ہوائیں اپنے ہی رخ پر بہتی ہیں ۔ اور پانی کا ذائقہ اس کا اپنا ہی ہوتا ہے۔ پاکستان ابھی تک بھارت کے افغانستان میں کسی نوع کے کردار کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہ تھا ۔ اب بھارتی وزیرخارجہ اپنی ہتھیلی پر معلوم نہیں کیا سجا کر آئی تھی کہ اُس کا یہ مطالبہ بھی گوارا ہے کہ افغانستان سے تجارت کے لئے پاکستان زمینی راستہ دے۔ پاکستان کا معلوم نہیں مگر حضرت علامہ کے مضمون میں خوشحال خان خٹک کے کچھ اشعار کا ترجمہ یوں کیا گیا ہے کہ

’’دنیا کی دولت اگر اچھی ہے، تو عزت اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ اور پھر عصمت و صداقت تو عزت وتوقیر سے بھی زیادہ اچھی ہے۔ انسان کو غم سے نجات دلانے والی شے کوئی اور نہیں قناعت ہے۔ــ‘‘

حضرت علامہ اقبالؒ کو خوشحال خان خٹک کیوں پسند آئے تھے؟ شاید اُنہوں نے کبھی لسی نہ پی ہو، اُن کی فکر میں پیٹ نہیں عزت بولتی ہے، وہ افغانوں اور پشتونوں کے انفرادی اور اجتماعی کردار کی ترجمانی فرماتے ہیں۔ میاں نوازشریف تو بہت دورلسّی پی کر کہیں غنودہ کھڑے ہیں ، مگر اشرف غنی بھی اس قطار میں نہیں آتے۔ ایک عجیب بات کانفرنس میں افغان صدر نے کہی: ’’افغانستان میں تنازع کا پہلا سبب دہشت گرد گروپ ہیں۔ جو خطے اور بین الاقوامی برادری کے لئے بھی بڑا مسئلہ ہے۔‘‘

عجیب بات یہ ہے کہ افغان صدر جنہیں دہشت گرد گروپ کہہ رہے ہیں وہ خود کو افغان عوام کااور افغانستان کا جائز وارث سمجھتے ہیں۔ اشرف غنی کی اس سے مراد طالبان اور افغانستان میں امریکا اور اُن کی حکومت سے نبر دآزما گروہ ہیں۔ ایک موقف طالبان کا بھی ہے۔وہ مسائل کے حل اور قیام امن کے لئے سب سے پہلے افغان سرزمین سے بیرونی قوتوں کا غیر مشروط اخراج چاہتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ کابل انتظامیہ اُن ہی قوتوں کے رحم وکرم پر ہے۔ دراصل تنازع کا بنیادی سبب یہ ہے۔ طالبان کے پاس اپنی ہی سرزمین پر مسلح جدوجہد کا جواز یہیں سے آتا ہے۔خوشحال خان خٹک نے افغان قوم کے کچھ عیوب و نقائص بھی بیان کئے ہیں ، پھر یہ بھی کہا ہے کہ

’’اے خوشحال! پھر بھی مقام شکر ہے کہ یہ غلام نہیں ، آزاد ہیں۔‘‘

افغانوں کا قومی کردار اِسی تصور سے تشکیل پاتا ہے۔ خود علامہ نے جاوید نامہ میں اس کی تشریح کردی، اور ایک نہیں دو کردار واضح کئے۔ علامہ زیادہ جانتے تھے۔ تب ہی اُنہوں نے خوشحال خان خٹک سے ماخوذ اشعار سے ایک کردار کی وضاحت کی:

’’وہ افغان قوم کا حکیم تھا اُس نے یہ راز بے خوفی سے افشا کیا کہ اگر آزاد افغان ایک اونٹ موتیوں کے انبار اور قیمتی سازو سامان کے ساتھ پالیتا ہے ، تو اپنی پستی سے موتیوں کے ڈھیر میں سے اونٹ کی گھنٹی پر بھی خوش ہو جاتا ہے۔‘‘

پھر آگے احمد شاہ ابدالی ہیں جو دوسرے کردار کی وضاحت کرتے ہیں۔ یہ کردار ایک ایسے تصور کے بطن سے جنم لیتا ہے جو علاقوں کی تفہیم اور شناخت کے تناظر سے نہیں بلکہ ملت کے مفہوم میں زندگی کرتا ہے۔ یہ کردار اپنے بچپن کے پہلے پنگھوڑے میں ’’ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے‘‘ کی لوری سنتا ہے۔ پھر احمد شاہ ابدالی کی زبان اِسے ایک نغمہ بناتی ہے، وہی نغمہ جس میں مسلم ایشیا کے اتحاد کا پیغام ہے۔ اسی میں لاہور تا سمرقند و بخارا پر محیط زندہ و فعال ملتِ اسلامیہ کا محل وقوع موجود ہے۔ جی ہاں! ’’پیکر ایشیا کا دل‘‘بھی اسی مفہوم سے عبارت ہے۔جسے علامہ نے احمد شاہ ابدالی کی مستعار زبان سے یوں ادا کیا۔

آسیا یک پیکر آب وگِل است
ملت افغاں در آں پیکر دل است
از فساد او فساد آسیا
د ر کشاد او کشاد آسیا
تا دل آزاد است آزاد است تن
ورنہ کاہے در رہ باد است تن!

(اگر ایشیا ایک جسم کی مانند ہے تو افغان قوم اُس کے دل کی مانند ہے۔ اس کے بگاڑ سے ایشیا کا بگاڑ ہے۔ اور اس کی خوش حالی سے ایشیا کی خوش حالی ہے۔جب تک دل آزاد ہے تن آزاد ہے ورنہ جسم ہوا کی راہ کا محض ایک تنکا ہے)

دونوں ہی کردار سامنے ہیں۔ قلبِ ایشیا کانفرنس اقبال کے تصور کے نام پر ہو سکتی ہے ،مگر اس کے تصور کے عین مطابق نہیں۔ اقبال کا تصور اشرف غنی اور نوازشریف کی قلب ایشیا کانفرنس کے لئے شاید سازگار نہ ہو۔البتہ اس کی لسّی شاندار ہو سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط رکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 16 مئی 2022

(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط  رکھنے کا فیصلہ

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا وجود - پیر 15 نومبر 2021

سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہ ہونے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو خصوصی حکم دیا تھا۔ انصاف کے تقاضوں کے منافی اس مشکوک طرزِ عمل کے انکشاف نے پاکستان کے سیاسی ، صحافتی اور عد...

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں  چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی وجود - هفته 13 نومبر 2021

2013 میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو تعاون نہیں ملا تھا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت بننے کے ...

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی

میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔نوازشریف کا نام اور تصویر ہٹائی جانے لگی وجود - هفته 29 جولائی 2017

سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلیت کے بعد اب اُن کا نام تمام قومی اور سرکاری جگہوں سے بتدریج ہٹایا جانے لگا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے رکن اسمبلی کے طور پر اُن کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ اسی طرح کراچی ائیرپورٹ پر قائداعظم اور صدرِ مملکت ممنون حسین کے ساتھ اُن کی ...

میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔نوازشریف کا نام اور تصویر ہٹائی جانے لگی

پاناما فیصلہ کب کیا ہوا؟اہم واقعات تاریخ کے آئینے میں وجود - هفته 29 جولائی 2017

٭3 اپریل 2016۔پاناما پیپرز (گیارہ اعشاریہ پانچ ملین دستاویزات پر مبنی ) کے انکشافات میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نوازشریف اور اْن کا خاندان منظر عام پر آیا۔ ٭5 اپریل 2016۔وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خاندان کے حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا عندیہ دیاتاکہ وہ...

پاناما فیصلہ کب کیا ہوا؟اہم واقعات تاریخ کے آئینے میں

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ انوار حسین حقی - هفته 29 جولائی 2017

عدالت ِ عظمیٰ کے لارجر بنچ کی جانب سے میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے فیصلے نے پاکستان تحریک انصاف اور اُس کی قیادت کی اُس جدو جہد کو ثمر بار کیا ہے جو 2013 ء کے عام انتخابات کے فوری بعد سے چار حلقے کھولنے کے مطالبے سے شروع ہوئی تھی۔ عمران خان کی جانب سے انتخابات میں د...

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے  مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ

نوازشریف کی نااہلی عوامی جلسوں کے ذریعے طاقت ظاہر کرنے کا فیصلہ رانا خالد محمود - هفته 29 جولائی 2017

پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعدعمومی طور پر پنجاب اور خاص طور پر لاہور میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے جیسے ہی سپریم کورٹ آف پاکستان میں5رکنی بینچ نے اپنا فیصلہ سنایا اور میڈیا کے ذریعے اس فیصلے کی خبر عوام تک پہنچی تو ان کا پہلا رد عمل وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے سات...

نوازشریف کی نااہلی  عوامی جلسوں کے ذریعے طاقت ظاہر کرنے کا فیصلہ

گفتار میں کردار میں اللہ کی بُرہان وجود - بدھ 09 نومبر 2016

یہ آج سے تقریباً دو سو ٗ سوا دو سو سال قبل انیسویں صدی کے اواخر یا بیسویں صدی کے اوائل کی بات ہے کہ کشمیری برہمنوں کے ایک خاندان نے اسلام قبول کر لیا تھا جس کی وجہ سے اسی وقت سے اس خاندان میں تقویٰ و طہارت اور خشیت و للہیت کا رنگ غالب ہوگیا تھا۔اسلام قبول کرنے کے بعد کشمیری بر ہم...

گفتار میں کردار میں اللہ کی بُرہان

سیاسی قائدین کا اجلاس‘ عمران خان اور اسفند یار کی عدم شرکت سے کیا پیغام گیا؟ عارف عزیز پنہور - منگل 04 اکتوبر 2016

پارلیمان میں نمائندگی رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ وزیراعظم نواز شریف کے اہم مشاورتی اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے...

سیاسی قائدین کا اجلاس‘ عمران خان اور اسفند یار کی عدم شرکت سے کیا پیغام گیا؟

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں الطاف ندوی کشمیری - بدھ 28 ستمبر 2016

وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کو جو پذیرائی کشمیر میں حاصل ہوئی ہے ماضی میں شاید ہی کسی پاکستانی حاکم یا لیڈر کی تقریر کو ایسی اہمیت حاصل ہوئی ہو۔ کشمیر کے لیڈر، دانشور، صحافی، تجزیہ نگار، علماء، طلباء اور عوام کو اس تقریر کا...

کشمیر کی گونج اقوام متحدہ میں

چیلنج قبول کریں میاں صاحب! عبید شاہ - منگل 27 ستمبر 2016

اسپین میں ایک کہاوت ہے ‘ کسی کو دو مشورے کبھی نہیں دینے چاہئیں ایک شادی کرنے کا اور دوسرا جنگ پر جانے کا۔ یہ محاورہ غالباً دوسری جنگ عظیم کے بعد ایجاد ہوااس کا پس ِ منظر یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں یورپ میں مردوں کی تعداد نہایت کم ہو گئی تھی اور عورتیں آبادی کا بڑا حصہ بن گئی تھی...

چیلنج قبول کریں میاں صاحب!

وزیراعظم نواز شریف اپنی شیروانی کہیں رکھ کر بھول گئے؟ عارف عزیز پنہور - منگل 27 ستمبر 2016

زندہ قومیں اپنی زبان کو قومی وقار اور خودداری کی علامت سمجھا کرتی ہیں اور اسی طرح قومی لباس کے معاملے میں بھی نہایت حساسیت کا مظاہرہ کرتی ہیں ۔ روس‘ جرمنی‘ فرانس اور چینی رہنما کسی بھی عالمی فورم پر بدیسی زبان کو اپنے خیالات کے اظہار کا ذریعہ نہیں بناتے، بلکہ اپنی ہی زبان میں...

وزیراعظم نواز شریف اپنی شیروانی کہیں رکھ کر بھول گئے؟

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر