وجود

... loading ...

وجود

کراچی میں بلدیاتی انتخابات

هفته 05 دسمبر 2015 کراچی میں بلدیاتی انتخابات

مجھ سے کسی نے پوچھا کہ حالیہ بلدیاتی انتخابات کا معرکہ کون سر کرے گا تو میں نے بغیر کسی توقف سے جواب دیا کہ ایم کیو ایم۔ پوچھنے والے نے حیرت سے کہا کہ تم تو کہتے ہو کہ الطاف حسین شہر کے سب سے غیرمقبول رہنما اور متحدہ قومی موومنٹ سب سے ناپسندیدہ جماعت تو پھر ایسی کیا وجہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت پھر بھی پتنگ پر ہی مہر لگائے گی۔ پوچھنے والے کو کراچی کے زمینی حقائق کا علم نہ تھا ورنہ اسے یہ جاننے میں کوئی دقت پیش نہ ہوتی کہ متحدہ نے کس طرح شہر میں لسانیت، عصبیت اور تعصب کی آبیاری کی اور مہاجرازم کے یوٹوپیا کو سیاسی حقیقت میں تبدیل کیا۔ 30 سال سے برسراقتدار اس جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ ملک کی کسی بھی سیاسی جماعت کے مقابلے میں سب سے بڑا، منظم اور متحرک ہے۔ ہر یوسی اور وارڈ میں ان کے مستقل دفاتر ہیں جو عموماً اسکولوں اور پارکوں کی سرکاری زمین پر قائم کیے گئے ہیں۔ سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیے گئے ہزاروں صوبائی اور بلدیاتی اداروں کےملازمین ان کی پشت پر ہیں۔ ان لوگوں کی نوکریاں تو مختلف اداروں میں ہے لیکن یہ ڈیوٹی یونٹ اور سیکٹر آفس پر انجام دیتے ہیں۔

صرف الیکشن کے دنوں میں چند ریلیاں، جلسے اور پوسٹر سے ایم کیو ایم ایسی طاقتور جماعت کی جڑیں اکھاڑنے کی توقع رکھنا دیوانے کا خواب ہے

کچھ دنوں قبل اسلام آباد کے ایک سینئر صحافی نے کراچی کی سیاست پر اپنے تجزیے میں لکھا تھا کہ اس شہر کے لوگ لبرل اور سیکولر لوگوں کو ووٹ دیتے ہیں۔ ان کے مضمون کو پڑھ کر اندازہ ہوا کہ وہ اور ان جیسے کئی سینئر صحافی حضرات کس حد تک شہر کے حالات سے بے خبر، سیاست سے لاعلم، مزاج سے ناآشنا اور تاریخ سے لاتعلق ہیں۔ کراچی کے لوگ عمومی طور مذہبی رحجان رکھتے ہیں۔ یہاں مساجد آباد ہیں، خیرات اور صدقات کثرت سے دی جاتی ہے، قربانی کا ذوق و شوق عام ہے اور خواتین کی اکثریت حجاب، اسکارف یا چادر لیتی ہے۔ ایسے ماحول میں یہ توقع رکھنا کہ لوگ ایم کیو ایم کو سیکولر اور لبرل ہونے کی وجہ سے ووٹ دیتے ہیں، کسی خوش فہمی کے سوا کچھ نہیں ۔ 60ء سے 80ء کی دہائی تک ملک میں دائیں اور بائیں بازو کی سیاسی لڑائی اپنے جوبن پر تھی تو اس شہر نے اپنا وزن ہمیشہ دائیں بازو کے پلڑے میں ڈالا اور اسی کی دہائی میں جب عصبیت کی فضا پھیلی تو لوگوں نے مہاجرازم کا انتخاب کیا۔ اس دن سے لے کر آج تک ایم کیو ایم کو مہاجرازم پر ہی ووٹ ملتا ہے۔

حالیہ بلدیاتی انتخابات میں بہت سے لوگوں کو یہ امید ہے کہ ایم کیو ایم کو شکست سے دوچار ہونا پڑے گا لیکن میرے مطابق اس امید اور خوش فہمی کی کوئی معقول اور منطقی وجہ نہیں ہے۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ اردو اسپیکنگ علاقوں میں ایم کیو ایم بدستور اپنی جگہ موجود ہے اور اس وقت تک موجود رہے گی جب تک مہاجرازم کا نعرہ زندہ ہے۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ پوش، نیم پوش اور نسبتاً تعلیم یافتہ آبادیوں میں تحریک انصاف کی صورت میں ایک متبادل سیاسی قوت کی آمد سے اس کے ووٹ بینک میں کمی ضرور آئی ہے۔ دوسری طرف انہی آبادیوں میں ہمیشہ سے جماعت اسلامی کا بھی ایک روایتی ووٹ بینک رہا ہے۔ اس لیے بعید از قیاس نہیں ہے کہ دونوں متحدہ مخالف جماعتوں کے اتحاد سے ایم کیو ایم کو کچھ اردو اسپیکنگ یونین کمیٹیوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑے ۔

اگر ہم اضلاع کا جائزہ لیں تو ضلعی وسطی اور ضلع کورنگی میں ایم کیو ایم کی پوزیشن مستحکم ہے، ضلع شرقی اور ضلع غربی میں اسے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی جبکہ ضلعی ملیر اور ضلعی جنوبی میں اسے پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سے مقابلے کا سامنا ہے۔2005ء میں متحدہ نے 178 میں سے 102 یونین کونسلز جیتی تھیں۔ موجودہ بلدیاتی نظام کے تحت کے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 247 یونین کمیٹیاں ہیں جن میں سے 100 میں متحدہ کی پوزیشن بدستور مستحکم ہے جبکہ 75 میں اسے تحریک انصاف ، جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی اور مہاجر قومی موومنٹ سے زبردست مقاملے کا سامنا ہے۔72 کے قریب غیراردو اسپیکنگ یونین کمیٹیوں میں تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی پوزیشن مستحکم ہیں۔

مستقبل میں کراچی کی سیاست میں ایم کیو ایم کا سب سے بڑا چیلنج شہر کی آبادی میں مہاجروں کا گرتا ہوا تناسب ہوگا جس کا شاید ان کے پاس کوئی علاج نہیں ہے۔دوسری طرف متحدہ مخالف جماعتوں خاص طور پر تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے لیے سب سے بڑی مشکل مہاجرازم کے نعرے سے نمٹا ہو گا۔ اس کے لیے انہیں ہر محلے اور ہر آبادی میں مستقل طور اپنی موجودگی ،محلوں کی طاقت ور اور بااثر شخصیات کی حمایت اور ہر موسم میں عوامی رابطے کو یقینی بنانا ہوگا۔صرف الیکشن کے دنوں میں چند ریلیاں، جلسے اور پوسٹر سے ایم کیو ایم ایسی طاقتور جماعت کی جڑیں اکھاڑنے کی توقع رکھنا دیوانے کا خواب ہے۔


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

سندھ حکومت کراچی ، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر بضد وجود - بدھ 02 نومبر 2022

سندھ حکومت نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کے حوالے سے اپنی ضد پر قائم ہے۔ سندھ حکومت کا الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے پولیس موجود نہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے سندھ حکومت...

سندھ حکومت  کراچی ، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر بضد

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

بلدیاتی انتخابات : سندھ حکومت روڑے اٹکانے میں مصروف وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

حکومت سندھ نے ایک مرتبہ پھر بلدیاتی انتخابات میں روڑے اٹکاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی استدعا کر دی ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو 3 ماہ کے لیے انتخابات ملتوی کرنے کا مراسلہ لکھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ...

بلدیاتی انتخابات : سندھ حکومت روڑے اٹکانے میں مصروف

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر