... loading ...
روس نے اپنے انتہائی مشرقی جزائر پر دو جدید فوجی کمپاؤنڈز کی تعمیر شروع کردی ہے۔ ان متنازع جزائر پر ہونے والی اس سرگرمی سے جاپان کے ساتھ طویل المیعاد تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوگا۔ وزارت دفاع کی ویب سائٹ کے مطابق وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا کہ روس اتورپ اور کوناشر کے جزائر میں فوجی کمپاؤنڈز کی تعمیر میں مصروف ہے۔
کیورل جزائر کے سلسلے کے ان چار انتہائی جنوبی جزائر کے معاملے پر ماسکو اور ٹوکیو کے تعلقات عرصے سے کشیدہ ہیں اور جاپان بھی ان جزائر پر دعویٰ رکھتا ہے۔ 19 ہزار روسی باشندے ان دور دراز پہاڑی جزائر پر رہتے ہیں، جن پر روس نے دوسری جنگ عظیم کے اختتامی دنوں میں قبضہ کیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان کبھی باضابطہ امن معاہدہ نہیں ہوا اور اس مسئلے پر بڑھتے ہوئے تناؤ کی وجہ سے دہائیوں تک دونوں کی باہمی تجارت بھی متاثر رہی۔
وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ “نئی عمارات روس کی مشرقی سرحدوں پر افواج کی جنگ کے لیے تیار رہنے کی صلاحیت میں اضافہ کریں گی۔” مجموعی طور پر روس جزائر پر 392 عمارات کا منصوبہ رکھتا ہے، جن میں اسکول اور تفریح گاہیں بھی شامل ہیں، جن پر تعمیراتی کام موسم سرما میں جاری رہے گا۔ شوئیگو نے کہا کہ “اس سال ہماری ترجیح اہم ترین عمارات کو مکمل کرنا اور انجینئرنگ کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنا ہے تاکہ وہ افواج اور آلات کو رکھنے کے قابل ہو جائیں۔”
ستمبر میں روس کے وزیراعظم دمتری مدودیف نے اتورپ کے جزیرے کا دورہ کرکے وہاں مقیم فوجی دستوں سے ملاقات کی تھی، جس پر جاپان نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا ۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جزائر کے معاملے پر کسی بھی سودے بازی سے انکار کردیا تھا، اور ستمبر میں اپنے جاپانی ہم منصب فومیو کیشیدا سے کہا کہ “ٹوکیو کو بعد از جنگ عظیم کے تاریخی حقائق” کو تسلیم کرنا چاہیے۔”
روس نے حال ہی میں خطے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے اور کوناشر میں جاپان کے بنائے گئے ہوائی اڈے کو دوبارہ تعمیر کیا ہے۔