... loading ...
ماحول دوست توانائی کا حصول سب سے زیادہ ترقی پذیر دنیا کا مسئلہ ہے کیونکہ آلودگی، عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ اثر بھی انہی ممالک پر پڑ رہا ہے۔ ترقی یافتہ دنیا میں جہاں اس قدر مسئلہ نہیں بڑے پیمانے پر توانائی کے حصول کے جدید ذرائع پر کام ہو رہا ہے لیکن اب دیگر ممالک بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ابھرتے ہوئے ممالک میں چین صاف یعنی ماحول دوست توانائی میں سرمایہ کاری کرنے والے سب سے بڑا ملک ہے۔
55 ممالک کی درجہ بندی کلائمٹوسکوپ (Climatescope) نے جاری کی ہے جو کم کاربن اثرات رکھنے والی سرمایہ کاری کا جائزہ لینے والا ایک جامع اشاریہ ہے۔ کلائمٹوسکوپ 2015ء میں چین کا اسکور 5 میں سے 2.29 ہے۔ گزشتہ سال چین نے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مزید 35 گیگاواٹ کا اضافہ کیا اور 89 بلین ڈالرز کی زبردست سرمایہ کاری کی ہے۔
پاکستان 1.53 کے اسکور کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں تیرہویں نمبر پر ہے یعنی اس نے گزشتہ سال کے مقابلے میں دو درجہ ترقی پائی ہے۔ جس طرح اس شعبے میں سرمایہ کاری جاری ہے ہو سکتا ہے کہ اگلے سال تک دنیا کے 10 بڑے ممالک میں شامل ہو جائے۔ ادارے کے مطابق 2009ء سے 2014ء کے دوران پاکستان میں صاف توانائی کے شعبے میں 2.24 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری ہوئی۔ پاکستان میں بجلی کی تنصیبات کی کل صلاحیت 24 گیگاواٹ ہے اور صاف توانائی اس کا صرف ایک فیصد ہے لیکن پاکستان2030ء تک اسے 5 فیصد تک لانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
اس فہرست میں چین کے بعد جنوبی امریکا کے دو ممالک برازیل اور چلی کا نام آتا ہے۔ افریقہ کی بڑی معاشی طاقت جنوبی افریقہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے جبکہ بھارت پانچویں، کینیا چھٹے، میکسیکو ساتویں، یوروگوئے آٹھویں، یوگینڈا نویں اور نیپال دسویں نمبر پر ہے۔
یورپین ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) نے کہا ہے کہ یورپ بھر میں فضائی آلودگی کی وجہ سے قبل از وقت اموات میں 10 فیصد کمی آئی ہے تاہم یہ پوشیدہ قاتل اب بھی تین لاکھ سات ہزار قبل از وقت اموات کا سبب بنتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ای ای اے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اگر عالمی ادارہ صحت ک...
چند رز قبل نیو یارک کی ایک خلائی تصویر میں دنیا کو غیر معمولی قدرتی مظہر دیکھنے کو ملا، ایسا لگتا ہے کہ موسم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے نظریات بالکل درست ہیں۔ ذرا ذیل میں دیا گیا نقشہ بھی دیکھیں، آپ کو لہروں کا ایک غیر معمولی نمونہ نظر آئے گا جو علاقے کے موسم پر اثر انداز ہوا ہے۔ اس می...
بجلی سے چلنے والی گاڑیاں تمام تر پیشن گوئیوں اور اندازوں سے کہیں پہلے روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کا خاتمہ کردیں گے، ہو سکتا ہے کہ 2025ء تک ہی ایسا ہو جائے۔ ایلون مسک کی ٹیسلا موٹرز اور اس کے حریف ایسی برقی گاڑیاں تیار کر رہے ہیں جو بہتر بیٹری ٹیکنالوجی کی حامل ہیں اور ...