... loading ...
بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کے سابق سربراہ امر جیت سنگھ دولت کی کتاب ” کشمیر :واجپائی کے دور اقتدار میں ” منظر عام پر آگئی ہے اور اس میں حریت پسندکشمیری رہنماوں اور مزاحمت کاروں کے علاوہ بھارت نواز کشمیری رہنماوں کے بارے میں بظاہر کئی انکشافات کئے گیے ہیں۔ واضح رہے کہ اے ایس دولت 1999ء سے 2000ء تک بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کے سربراہ رہے ہیں۔ریٹائر منٹ کے بعد 2001سے2004تک وہ بھارتی وزیر اعظم کے کشمیر کے حوالے سے مشیر بھی رہے،اور آج کل وہ موجودہ بھارت کی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزری بورڈ کے ممبربھی ہیں۔
اے ایس دولت نے کتاب منظر عام پر آنے سے صرف دو تین دن پہلے انڈیا ٹوڈے ٹیلیویژن کوایک تفصیلی انٹرویو دیا جس میں انہوں نے یہ انکشا ف کیا کہ حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کو نسل کے چیئرمین کے بیٹے عبد الوحید کو ایم بی بی ایس کی سیٹ ،بھارتی انٹیلی جنس تنظیم آئی بی کے سربراہ ایم کے سنگھ کی وساطت سے اس وقت کے وزیر اعلیٰ فاروق عبد اﷲ نے فراہم کی تھی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ سید صلاح الدین نے اس ایڈمیشن کے بارے میں خود ایم کے سنگھ سے رابطہ کیا تھا۔حزب ترجمان نے اس کی فوری تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ عبد الوحید کی سلیکشن میرٹ پر ہوئی تھی اور سید صلاح الدین کا نہ کبھی ایم کے سنگھ سے رابطہ تھا اور نہ ہے۔حزب ترجمان نے اسے ہمالیہ سے بھی بڑا جھوٹ قرار دیا۔ادھر سید صلاح الدین کے فرزند نے بھی اس کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ انہوں نے میرٹ پر سیٹ حاصل کی تھی،تاہم سیکورٹی بنیادوں پر جموں سے سری نگر میڈیکل کالج مائیگریشن کے سلسلے میں حکومت وقت سے ان کی فیملی نے رابطہ کیا ۔لیکن یہ رابطہ بھی سری نگر میں مقیم ان کے فیملی ممبران نے کیا اور اس میں ان کے والد کا کوئی عمل دخل نہیں۔ڈاکٹر وحید کا بیان صحیح ثا بت ہوا کیونکہ دوسرے دن جب کتاب منظر عام پر آئی تووہاں ایڈمیشن کا ذکر نہیں بلکہ مائیگریشن کے معاملے کا ذکر تھا۔سابق را چیف نے سید صلاح الدین کے ساتھ رابطوں کا انکشاف کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان رابطوں میں وہ چا ہتے تھے کہ انہیں واپس وادی میں آنے کی اجازت دی جائے۔اپنی کتاب میں انہوں نے سید علی گیلانی کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کا علاج وغیرہ بھی خفیہ ایجنسیوں کے خرچے پر ہوا کرتا تھا اور پی ڈی پی کی تخلیق اور 2002میں ان کی کا میابی میں بھی ان کا کردار رہا ہے۔کتاب میں کئی اور کرداروں کا بھی ذکر ہے ،جن میں شبیر احمد شاہ ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یا سین ملک شامل ہیں۔تاہم سید صلاح الدین اور سید علی گیلانی کے حوالے سے دولت صاحب کے انکشا فات میں واضح تضادات نظر آ رہے ہیں۔سید صلاح الدین عسکری تنظیموں کے سرخیل ہیں اور اگر وہ عسکریت چھوڑ کر وادی میں ایک عام سیاسی کارکن کی حیثیت سے واپس آنا چا ہتے تھے تو یہ بھارت کیلئے عسکریت کا نام و نشان مٹانے کیلئے انمول موقع تھا۔پھر اس موقع کو جان بوجھ کر کیوں ضائع کیا گیا؟دوسری بات اگر سید علی گیلانی پی ڈی پی کی تخلیق اور اس کی کامیابی کیلئے کو شاں تھے تو پھر وہ پرویز مشرف کے چار نکاتی فارمولے کے مخالف کیوں تھے؟ وہ پاکستان کے بہت ہی طاقتور جرنیل کو دو بدو ملاقات میں غدار کے لقب سے کیوں نوازتے رہے؟ وہ سری نگر سے دہلی اور دہلی سے اسلام آباد گھومتے رہتے،ملا قاتیں کرتے ،اعلیٰ شخصیات کے ساتھ فو ٹو سیشن کرواتے۔ مگر انہوں نے دیوار سے لگنا منظور کیوں کیا۔کیا مفتی جسے سابق را سربراہ نے مفتی وہسکی قرار دیا ،اتنا اہم تھا کہ گیلانی صاحب اسی کے زلف کے اسیر ہوکر رہ گئے۔
اس تضادکو امر جیت سنگھ دولت نے مزید یہ کہہ کر الجھا نے کی کوشش کی ہے کہ گیلانی کا مفتی کے زلفوں کا اسیر ہونے پرانہیں خود بھی یقین نہیں۔ 5جولائی2015کو سرینگر کی معروف نیوز ایجنسی کے این ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے امر جیت سنگھ نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ مجھے خود اپنی کتاب میں لکھے ہوئے اس الزام پر یقین نہیں تاہم جب 2002میں مفتی سعید نے 5نشستوں کے بجائے 15 نشستیں حاصل کیں تو بہت سارے لوگوں نے کہا کہ گیلانی اور جماعت اسلامی کے تعاون سے ،پی ڈی پی نے اتنی نشستیں حاصل کیں۔
تحریک پسندوں کے درمیان لوگوں کو خریدنا،توڑنا اور پھر انہیں تحریک کے خلاف استعمال کرنا کوئی نئی بات نہیں۔دولت جب یہ بات کہہ رہے ہیں تو اس میں اختلاف کی گنجائش نہیں۔اخوان المسلمون اور مسلم مجاہدین تنظیموں کے ’’کوکہ پرے‘‘ اور ’’نبہ آزاد‘‘ جیسے لوگ کہاں سے نازل ہوئے؟ ابھی بھی ایسے کالے بھیڑ نما بھیڑئیے حریت اور عسکری قوتوں کے درمیان شامل ہیں اورہونگے ،لیکن ان کا نام ،دولت صاحب کیوں لیں۔کیونکہ وہ ریٹائر منٹ کے بعد بھی اسی سیٹ اپ کا حصہ ہیں ،جس کے ساتھ انہوں نے زندگی کا قیمتی وقت گزارا ہے۔مجھے پاکستانی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل حمید گل کی ایک بات یاد آرہی ہے جب ان سے 2003میں میرٹ ہوٹل کے باہر ایک صحافی نے پوچھا کہ آپ ملکی معاملات پر اس طرح بات کرتے ہیں کہ جیسے آپ حاضر سروس جنرل ہیں تو جنرل حمید گل نے مسکراتے ہوئے برجستہ جواب دیا کہ ’’ہم جیسے لوگ زندگی کے آخری سانس تک ریٹائر نہیں ہوتے “۔جناب دولت صاحب کو بھی ریٹائر نہ سمجھا جائے،تحریک آزادی کشمیر کو کمزور کرنے اور اس کے قائدین کو بے وقعت کرنے میں وہ زندگی کے آخری سانس تک اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔یہ ان کا حق بنتا ہے ۔ تاہم کشمیری حریت پسند عوام کا حق یہ بنتا ہے کہ وہ کسی جھانسے میں مت آئیں۔میں ذاتی طور پر سید صلاح الدین کو قریب سے جانتا ہوں۔وہ مرد فقیر کرائے کے مکان میں رہتا ہے۔اس کے پاس کوئی ذاتی ملکیت نہیں،بینک بیلنس نہیں۔جن مسائل کا شکار یہاں عام کشمیری مہاجر ہے ،عملاََ وہ خود بھی ان مسائل کا شکار ہیں۔وادی سے آمدہ اطلاعات کے مطابق ان کے بچے بھی عام لوگوں جیسی زندگی گزاررہے ہیں۔اس مرد فقیر میں کئی خامیاں ہو سکتی ہیں لیکن جہاں تک تحریک آزادی کشمیرکا تعلق ہے یہ اس شخص کا خواب ہے اور اس خواب کی تعبیر کیلئے وہ ہما لیائی عزم کے ساتھ کھڑا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں 30ہفتوں بعد تاریخی جامع مسجد سرینگر کونماز جمعہ کے موقع پرنمازیوں کیلئے کھولنے کے موقع پر جذباتی اور روح پرور مناظر دیکھے گئے ۔ جمعہ کو 30ہفتے بعد تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب وعظ و تبلیغ اور خبطہ جمعہ سے گونج اٹھے اور کئی مہینے بعد اس تاریخی عبادت گاہ...
جموں و کشمیر میں نواز شریف کی تقریر کو خوب سراہا گیا اور اسے موجودہ حالات کے مطابق بہت ہی حوصلہ افزا قرار دیا جارہا ہے۔ عام کشمیریوں کا ما ننا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کے جذبات و احساسات کو پوری ایمانداری کے ساتھ پیش کیا گیا اور جس طریقے سے میاں نواز شریف نے ریاست جموں کشمیر کے عوام ...
وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں کل جماعتی وفد 4ستمبر2016ء کوکشمیر وارد ہوا ۔پورا کشمیر بشمول بھارت اور پاکستان دن بھر کشمیر سے متعلق نئی تازہ خبریں جاننے کے لئے ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھ کر نیوز چینلز بدلتے رہے تاکہ کشمیر میں دو مہینے سے جاری خونیں رقص پر روک لگ جانے کی کوئی ...
مقبوضہ کشمیر میں اتوار کو مسلسل44ویں روز بھی ہڑتال ، دن ورات کرفیو اور بندشوں کا سلسلہ سختی کے ساتھ جاری رہنے کے باعث معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔جبکہ شمال وجنوب میں فورسز کے ہاتھوں شبانہ چھاپوں، توڑ پھوڑ ، مارپیٹ اور گرفتاریوں کے بیچ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جار ی ر...
آل پارٹیز حریت کا نفر نس (گیلانی)نے حکومتِ ہند کے آبادکار پنڈتوں کے لیے کمپوزٹ ٹاؤن شپ قائم کرنے کے منصوبے پر بضد رہنے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کشمیریوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اور پنڈتوں کو سماج سے الگ تھلگ کرنے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی او...
بزرگ رہنما اوتحریکِ حریت جموں و کشمیر کے سربراہ سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ ’’تحریکِ حریت جموں و کشمیر‘‘ اگرچہ ریاست کے طول وعرض میں پھیلی ایک مضبوط اور فعال تنظیم ہے تاہم اس کو مز ید وسعت دینا اور زیادہ فعال بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، جس کی طرف فوری توجہ کرنا ناگزیر ہے۔ معر...
بزرگ کشمیری رہنماسید علی گیلانی کو نئی دہلی کے میکس اسپتال میں جمعہ 10مارچ کو تشویشناک حالت میں داخل کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز دن کے دو بجے وہاں سے فارغ کئے گئے ہیں اوران کی حالت اب تسلی بخش ہے۔حریت ترجمان ایاز اکبر نے وجود ڈاٹ کا م سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سید علی گیلانی کو جمعہ...
سکھوں کی تنظیم دل خالصہ نے مرحوم محمد مقبول بٹ کو 32ویں برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم نے اپنی قوم کے لوگوں کی آزادی کیلئے اپنی جان کی قربانی دی۔تنظیم کے لیڈرکنور پال سنگھ نے مرحوم محمد مقبول بٹ کی والدہ کو ’’باہمت خاتون‘‘ کے خطاب سے نوازتے ہوئے کہا کہ م...
قائد حریت سید علی گیلانی نے پاکستانی پارلیمنٹری پینل کی اس سفارش کہ ’’پاکستان کشمیر کی آزادی کے لیے سرگرم سرفروشوں کی حوصلہ افزائی بند کرے اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائے‘‘ کو غیر منصفانہ اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد میں مصروف گروپوں کا د...
آل پارٹیز حریت کا نفرنس کے چیر مین سید علی گیلانی نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کشمیری خاندانوں کو درپیش گونا گوں مسائل حل کرنے اور ان کی بازآبادکاری کی طرف خاص توجہ مبذول کریں، جو بھارتی افواج کے مظالم سے تنگ آکر مقبوضہ خطے سے آزاد علاقے کی طرف ...
بھارت ایک روز بعد 26جنوری کو یوم جمہوریہ کے طور پر منا نے جارہا ہے تاہم کشمیری عوام ہر سال کی طرح اس روز کو کو یوم سیا ہ کے طور پر منا نے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔بزرگ رہنماقائد حریت سید علی گیلانی نے 26جنوری کو کشمیریوں کے لئے یومِ سیاہ قرار دیتے ہوئے اس دن مکمل ہڑتال اور سرکاری...
متحدہ جہاد کونسل جموں و کشمیر کے چیئرمین پیر سید صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کاوکیل ہے لیکن پاکستانی قیادت کو قاتل کی حمایت یا مخالفت میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کرنا ہو گا۔ کشمیر کی وکالت اور بھارت سے دوستی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔پٹھان کوٹ ایئر بیس پر کارروائی ...