... loading ...
عالمی ادارۂ موسمیات (ڈبلیو ایم او) نے 2015ء کو ریکارڈ تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا ہے اور ساتھ ہی پیش بینی کی ہے کہ اگلا سال اور زیادہ گرم ہوگا۔ ڈبلیو ایم او کے ڈائریکٹر مائیکل جیروڈ نے کہا ہے کہ اگر موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر اب بھی کوئی قدم نہ اٹھایا گیا تو اوسط عالمی درجہ حرارت کو 6 درجہ سینٹی گریڈ تک بڑھنے سے کوئی نہیں روک پائے گا اور اس کے زمین پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
پیرس میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوموار کو یہاں شروع ہونے والے عالمی موسمیاتی اجلاس میں اہم فیصلے لیے جائیں تو اب بھی ممکن ہے کہ اس اضافے کو 2 درجہ سینٹی گریڈ تک محدود کردیا جائے۔ یہ وہ ہدف ہے جو 2010ء تک کے لیے طے کیا گیا تھا جس کی بدولت موسم کی شدت میں ڈرامائی اضافے کو روکا جا سکتا تھا لیکن اب تک اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔ جیروڈ نے کہا کہ ہم عملی اقدامات اٹھانے میں جتنی تاخیر کریں گے، اس مسئلے پر قابو پانا اتنا ہی دشوار ہو جائے گا۔ ہمیں بہت سخت، فوری اور کڑے فیصلے کرنا ہوں گے کیونکہ ہمیں 5 یا 6 درجہ سینٹی گریڈ بلکہ اس سے بھی زیادہ کے اوسط درجہ حرارت اضافے سے نمٹنا ہے اور اس کا بہت بڑا انحصار پیرس اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر ہوگا۔
جیروڈ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے کسی “جادوئی چھڑی” کا کوئی وجود نہیں ہے۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے نظریے پر یقین نہ رکھنے والوں سے کہا کہ یہ معاملہ یقین رکھنے یا نہ رکھنے کا نہیں بلکہ حقائق کا ہے اور حقائق سب کے سامنے موجود ہیں۔ نہ تھرمامیٹر پر ہونے والی پیمائش غلط ہو سکتی ہے اور نہ ہی مصنوعی سیارچوں کے ذریعے زمین کے گوشے گوشے کے کیے گئے مشاہدے۔ برف کی تہوں کی موٹائی دیکھیں یا سطح سمندر میں اضافے، ان سب کو جھٹلانا آسان نہیں۔
1899ء میں صنعتی دور کے آغازکے وقت زمین کا جو درجہ حرارت تھا، اس کے مقابلے میں 2015ء میں زمین کا اوسط سطحی درجہ حرارت 1 درجہ سینٹی گریڈ زیادہ ہے۔
ڈبلیو ایم او کے ڈائریکٹر نے 2015ء میں ہونے والے اضافے کا 16 سے 20 فیصد سبب قدرتی موسمیاتی نمونہ ‘ایل نینو’ ہے جو بحر الکاہل میں سطح سمندر کو گرم کر رہا ہے ۔ یہ تاریخ کا سخت ترین ایل نینو ہے۔ 2011ء سے 2015ء کے دوران کا پانچ سالہ عرصہ ریکارڈ پر موجود بدترین پنج سالہ دور ہے، جس میں 1961ء سے 1990ء کے مقابلے میں 0.57 درجہ سینٹی گریڈ اضافہ دکھائی دیا۔ یہ زمین کے لیے بہت بری خبر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 30 سالوں سے ہر سال گرین ہاؤس گیسوں کے کرہ ہوائی میں داخل ہونے کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے جو زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا سب سے بڑا سبب ہیں۔
آب و ہوا میں تبدیلی کا مطالعہ کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی تنظیم انٹر گورنمینٹل پینل فار کلائمٹ چینج (آئی پی سی سی) نے اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ اب موسمیاتی تبدیلیوں سے کرہِ ارض کے حساس نظام کو جو نقصان ہورہا ہے اس کا مداوا نہیں کیا جاسکتا۔اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی ش...
ایک معروف سائنس دان نے کہا ہے کہ ایک ایسے خفیہ جیوانجینئرنگ پروگرام کے شواہد ملے ہیں جو کرہ ہوائی میں ایسے ننھے ذرات اور قطرے شامل کررہا ہے جو انسانوں کو صحت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ڈاکٹر مرون ہرنڈن، پی ایچ ڈی، ایک معروف جوہری و ارضی کیمیا دان ہیں جو یہ بات ثابت کرنے پر کافی...
آسٹریلوی محققین نے کہا ہے کہ سطح سمندر کے بلند ہونے اور زمین کے کٹاؤ کے باعث بحرالکاہل میں واقع پانچ چھوٹے جزیرے غرق ہو گئے ہیں۔ زیر آب ہونے والے جزیرے جزائر سولومون کا حصہ تھے اور غیر آباد تھے لیکن چھ دیگر جزیروں کی زمین بھی سمندر کا حصہ بن گئی جس سے کئی دیہات مکمل تباہ ہو گئے ...
مسلمانانِ عالم کا سب سے بڑا اجتماع، حج، عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہوگا؟ یہ ایسا سوال ہے جو ابھی تو حیران کر رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہےکہ جس تیزی سے دنیا بھر میں موسم بدل رہے ہیں اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ خطرہ لاحق ہوتا جا رہا ہے۔ م...
عالمی حدت اور اس کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلیاں دنیا کا ایک اہم ترین مسئلہ ہیں۔ اس کا سبب بڑا سبب وہ گرین ہاؤس گیسیں ہیں جو صنعتی آلودگی کے نتیجے میں پھیل رہی ہیں۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ یہ گیسیں امریکا خارج کرتا ہے اور ایک عالم کو متاثر کرنے کے باوجود خود امریکی عالمی حدت اور ...