وجود

... loading ...

وجود

بلی تھیلے سے باہر: داعش کے فروغ میں امریکا کا ایندھن

منگل 24 نومبر 2015 بلی تھیلے سے باہر: داعش کے فروغ میں امریکا کا ایندھن

Eva-Bee-illustration

“دہشت گردی کے خلاف جنگ”، جو جارج ڈبلیو بش نے 14 سال پہلے شروع کی تھی، آج تک ختم ہونے میں نہیں آ رہی بلکہ خود امریکا کو مضحکہ خیز صورت حال میں پھنسا دیا ہے۔

ابھی سوموار کو لندن میں ایک سویڈش باشندے پر مقدمے کی سماعت ہوئی جسے شام میں دہشت گردی کا مرتکب قرار دیا جا رہا ہے لیکن سماعت کے دوران ہی “انکشاف” ہوا کہ برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسی انہی باغی گروہوں کو مسلح کررہی ہے جس کی حمایت پر ملزم عدالت کے کٹہرے میں ہے۔ مقدمہ تو فوراً لپیٹ دیا گیا تاکہ انٹیلی جنس سروس کو مزید شرمندگی سے بچایا جا سکے۔ وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ جب اتنے واضح شواہد موجود ہیں کہ ریاست برطانیہ ہی شامی باغیوں کو مسلح کرنے میں “بڑی مدد” فراہم کررہی ہے تو اس مقدمے کا جاری رہنا “انصاف کی تذلیل” ہے۔

یہ صرف زرہ بکتر اور فوجی گاڑیوں کی مدد نہیں بلکہ اس میں تربیت، نقل و حرکت میں امداد اور بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی خفیہ طور پر فراہمی بھی شامل ہے۔ خبریں بتاتی ہیں کہ ایم آئی 6 نے 2012ء میں قذافی حکومت کے خاتمے کے بعد سی آئی کے ساتھ مل کر ہتھیاروں کو لیبیا سے شام منتقل کرنے میں تعاون کیا تھا۔ اب تو یہ نامعقول سی بات ہے کہ کسی شخص کو اسی کام پر قید کی سزا دی جائے جو وزیر بلکہ خود سیکورٹی حکام انجام دے رہے ہوں۔ لیکن لندن کے ٹیکسی ڈرائیور انیس سردار بدقسمت رہے کہ جنہیں 2007ء میں عراق پر امریکا و برطانیہ کے قبضے کے خلاف مزاحمت پر حصہ لیا اور عمر قید کی سزا پائی۔ غیر قانونی حملے اور قبضے کے خلاف مسلح جدوجہد ہر گز دہشت گردی یا قتل عام کی تعریف پر پوری نہیں اترتی، جنیوا کنونشن میں بھی یہی لکھا ہے۔

اب دہشت ہر آنکھ میں نمایاں ہے اور سب سے زیادہ مشرق وسطیٰ میں کہ جہاں آج کے دہشت گرد کل جابر حکمرانوں کے خلاف لڑنے والے مزاحمت کار ہوں گے یا پھر آج کے اتحاد کل کے دشمن بنیں گے، زیادہ تر مغرب کے پالیسی سازوں کی صرف ایک فون کال پر۔

گزشتہ سال سے امریکا، برطانیہ اور دیگر مغربی طاقتیں عراق میں واپس آ چکی ہیں، شاید داعش کے خاتمے کے لیے کہ جسے پہلے عراق کی القاعدہ کہا جاتا تھا۔ یہ واپسی تب ہوئی جب داعش نے عراق و شام کے اچھے خاصے علاقے پر قبضے کرکے نام نہاد خلافت کا اعلان کیا۔ گو کہ اب تک امریکا کی یہ مہم زیادہ اچھے نتائج پیش نہیں کر سکی کیونکہ ابھی پچھلے مہینے ہی داعش عراق کے اہم شہر رمادی میں داخل ہو چکے ہیں اور بین الاقوامی سرحد، جو حقیقت میں اب کوئی وجود نہیں رکھتی، کے اُس پار شام کے شہر تدمر پر بھی قبضہ کرلیا۔ دوسری جانب جھبۃ النصرہ، جو القاعدہ کا باضابطہ گروہ ہے، بھی شام میں ایک کے بعد دوسرے علاقے پر قبضہ کررہا ہے۔

اب عراق کو شکایت ہے کہ امریکا اس پورے منظرنامے میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہے جبکہ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکت سے حتی الامکان بچنا چاہتا ہے لیکن ساتھ ہی اس نے بڑے پیمانے پر کامیابی کے دعوے بھی کیا ہے۔ لیکن پس پردہ امریکی حکام کہتے ہیں کہ اس فرقہ وارانہ جنگ میں سنی مراکز پر حملے نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس کے نتیجے میں خلیج میں موجود ان کے سنی حلیف ناراض ہو سکتے ہیں۔

سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر صورت حال اس نہج تک پہنچی کیوں؟ اس پر کچھ روشنی تو امریکی انٹیلی جنس کی اگست 2012ء کی اس خفیہ رپورٹ نے ڈال دی ہے جو ابھی چند روز پہلے ہی منظرعام پر آئی۔ اس رپورٹ میں نہ صرف مشرقی شام میں ایک سلفی ریاست کے قیام اور شام و عراق میں القاعدہ کے تحت داعش کی پیش بینی کی گئی ہے بلکہ یہ رپورٹ موثر انداز میں اس کا خیرمقدم بھی کرتی ہے۔ اس کے بالکل برعکس آپ کے اقدامات دیکھیں، وہ عراق کی القاعدہ (جو اب داعش بن چکی ہے) اور اس کی حلیف سلفی طاقتوں کو “شام میں حکومت مخالف بڑی قوتوں” میں گردانتا ہے اور کہتا ہے کہ “مغربی ممالک، خلیجی ریاستیں اور ترکی” مشرقی شام پر قبضے کے لیے حزب اختلاف کی حمایت کررہا ہے۔

علانیہ یا غیر علانیہ ریاست کے امکانات پر پنٹاگون کی رپورٹ کہتی ہے کہ یہی وہ چیز ہے جو حزب اختلاق کی حامی طاقتیں، یعنی امریکا و دیگر، چاہتے ہیں تاکہ شام کی حکومت کو تنہا کیا جا سکے کیونکہ شامی حکومت شیعہ توسیع کی تزویراتی گہرائی سمجھی جاتی ہے۔

ٹھیک سال بعد بعینہ یہی ہو رہا ہے۔ رپورٹ ہرگز ایک پالیسی دستاویز نہیں لیکن اس کو جس طرح ترتیب دیا گیا ہے اور جان بوجھ کر اس میں ابہام کو شامل کیا گیا ہے اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ کس منصوبے کے تحت یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ شام میں بغاوت کے آغاز ایک سال ہی نہ گزرا ہوگا کہ امریکا اور اس کے اتحادی نہ صرف حزب اختلاف کی حمایت کرنے لگے بلکہ اسے اسلحہ بھی فراہم کیا جانے لگا حالانکہ انہیں پتہ تھا کہ یہ گروہ فرقہ وارانہ غلبہ رکھتے ہیں۔ حالانکہ عراق کو زبردست خطرہ تھا لیکن اس کے باوجود “داعش” کی تخلیق کی حمایت کی گئی تاکہ شام کو کمزور کرنے کے لیے ایک “سنّی بفر زون” بنایا جا سکے۔ چاہے امریکا نہ براہ راست نہ سہی لیکن اس کے اتحادیوں نے ضرور داعش کے قیام میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور اب اس کے ثمرات نہ صرف خطہ بلکہ دنیابھگت رہی ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ اور امریکا کے حملے سے قبل عراق میں القاعدہ کا کوئی وجود نہیں تھا اور امریکا نے اپنے قبضے کو بڑھانے کے لیے دیگر قوتوں کو کمزور کرنے کی خاطر داعش کی پشت پناہی کی۔ پھر جب داعش نے مغرب ہی کے قیدیوں کے سر قلم کرنا شروع کردیے اور ان کے ظلم کی داستانیں منظر عام پر آنے لگیں تو اب حمایت دیگر گروپوں کی جانب منتقل ہوگئی ہے جیسا کہ جھبۃ النصرہ۔

امریکا اور مغرب کو جہادی گروپوں کے ساتھ کھیلنے کی پرانی عادت ہے اور اب یہ انہی کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ کم از کم 1980ء کی دہائی تک تو ہمیں دیکھنا چاہیے کہ جب افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ میں سی آئی اے کی زیر نگرانی القاعدہ کی بنیاد پڑی۔ پھر عراق پر قبضے کے دوران امریکی فوجی جرنیل پیٹریاس نے فرقہ وارانہ بنیاد پر “ڈیتھ اسکواڈز” تشکیل دے کر ایک “غلیظ جنگ” کا آغاز کیا تاکہ عراق میں امریکا کے خلاف مزاحمت کو کمزور کیا جا سکے۔

2011ء میں ناٹو کی مدد سے لیبیا میں بھی ایسا ہی کچھ کیا گیا جس کا نتیجہ اب اس صورت میں نکل رہا ہے کہ پچھلے ہفتے ہی داعش نے قذافی کے آبائی شہر سرت پر قبضہ کیا ہے۔

امریکا اور مغرب کی مشرق وسطیٰ میں آگ لگانے کی مہم دراصل “تقسیم کرو اور حکومت کرو” کی قدیم پالیسی کا حصہ ہے۔ امریکی افواج باغیوں کے ایک گروہ پر بمباری کرتی ہیں، دوسرے کی حمایت کرتی ہیں، عراق میں داعش کے خلاف کون سی حکمت عملی موثر ہوگی اس پر ایران کے ساتھ ہیں، جبکہ یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی فوجی مہم میں اس کی حمایتی بھی ہیں۔ یہ گڈمڈ پالیسی عراق و شام کو کمزور، تقسیم اور تباہ کر چکی ہے۔

اب حقیقت بالکل واضح ہے کہ داعش کو انہی طاقتوں کے ہاتھوں کبھی شکست نہیں ہوگی جو اسے عراق و شام میں پھلنے پھولنے کے موقع دیتی رہی ہیں یا جن کی کھلی اور چھپی جنگوں کے نتیجے میں اس کے ہاتھ مضبوط ہوئے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں لامحدود مغربی فوجی مداخلت صرف اور صرف تباہی اور تقسیم در تقسیم لائے گی۔ اب صرف خطے کے عوام ہی اس مرض کا علاج کر سکتے ہیں، وہ نہیں جنہوں نے اس وائرس کو پالا پوسا ہے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی وجود - جمعه 11 اپریل 2025

  زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...

پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی

ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 11 اپریل 2025

پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...

ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج وجود - جمعه 11 اپریل 2025

پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج

ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت وجود - جمعه 11 اپریل 2025

غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...

ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد وجود - جمعه 11 اپریل 2025

ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت وجود - جمعه 11 اپریل 2025

مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت

جماعت اسلامی کی اپیل ، آج فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ ہوگا وجود - جمعه 11 اپریل 2025

تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...

جماعت اسلامی کی اپیل ، آج فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ ہوگا

ریاست مخالف پروپیگنڈا، 20 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...

ریاست مخالف پروپیگنڈا، 20 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ

سندھ کے تحفظات جائز ہیں،سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے ، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...

سندھ کے تحفظات جائز ہیں،سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے ، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط

عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر پاکستان کا اظہار تشویش وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...

عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر پاکستان کا اظہار تشویش

عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...

عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور

مضامین
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے وجود جمعه 11 اپریل 2025
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے

ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا جھگڑا کیا ہے؟ وجود جمعه 11 اپریل 2025
ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا جھگڑا کیا ہے؟

ٹیرف کی وجہ سے عالمی سطح پر بے چینی وجود جمعه 11 اپریل 2025
ٹیرف کی وجہ سے عالمی سطح پر بے چینی

بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک وجود جمعرات 10 اپریل 2025
بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک

امن کا درس وجود جمعرات 10 اپریل 2025
امن کا درس

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر