... loading ...
چینی بے حد دل چسپ لوگ ہیں جس کی بھی پشت آسمان کی جانب ہو اُسے کھا جاتے ہیں ،سوائے ٹیبل کے۔ اپنے ملک میں جمہوریت کے بارے میں بھی ان کے نظریات بہت واضح ہیں۔ایک عرصے تک اس خیال سے کہ ایک ہی گھر میں بہت سارے ووٹ جمع نہ ہوجائیں، وہ ایک جوڑا ،ایک بچہ کی پالیسی پر بالکل اسی طرح چلتے رہے جیسے ’’one person one vote ‘‘کی پالیسی پر کثرت ہیرا پھیری کے باوجود ہماری حکومت چل رہی ہے۔اب اس میں انہوں نے ایک بچہ اور جوڑلینے کی رعایت دی ہے۔
خاکسار نے ترکی میں غبارے کی سیر سے فارغ اس چینی بی بی سے (جو بحفاظت کریش لینڈنگ کا جشن کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ نان الکوحل شیمپن کے گھونٹ چڑھا کر سب کے ساتھ سیلفیاں بنواتے ہوئے منا رہی تھی) جب پوچھا چینی جمہوریت پر کیوں یقین نہیں رکھتے تو اس نے جواب دیا ’’ سر کاٹنے کے لیے ہوتے ہیں گننے کے لیے نہیں‘‘ سوچیں نہ جہاں کی بیبیاں ایسی کٹھور ہوں وہاں کے مرد معاملات و کاروبارِ زندگی میں کیسے پتھر دل ہوں گے۔
تقریباً ایسا ہی ابتدائیہ بنو امیہ کے گورنر حجاج بن یوسف کا تھا ،جو اہل کوفہ سے مسجد صلوۃ الجمعہ میں خطاب کررہا تھا۔ فرمایا ’’اس مجموعے میں ایسے بہت سی ڈاڑھیاں اور سر دکھائی دے رہے ہیں جو خاک میں لتھڑے جانے اور کٹنے کے لیے بے تاب ہیں۔ لوگوں تم پر میری اطاعت فرض ہے ۔ ایسی پابندی کے ساتھ کہ اگر میں تمہیں مسجد کے ایک دروازے سے نکلنے کا حکم دوں اور تم دوسرے دروازے سے نکلو تو تمہارا قتل مجھ پر واجب ہے ۔‘‘ اگر اب کبھی میرے عزیز ہم وطنو والا مرحلہ درپیش ہو تو علمیت کا معیار یہ ہو کہ اس نے قران کریم پر اعراب (مستند قرات کے لیے زیر زبر پیش جو آج بھی ویسے ہی ہیں) بھی لگائے تھے اور نظم و ضبط ایسا کہ اہل عراق کے سارے کس بل صدام حسین کی طرح نکال دیے تھے ۔ میکاؤلی کہا کرتا تھا ،نرمی کرو تو دھیمے دھیمے اور سختی کرو تو یک بہ یک اس سے عوام کو سختی سہنے کی عادت نہیں پڑتی۔
بات چین کی ہورہی تھی۔پیرس سے لے کر ترکی کا پہاڑی مقام کاپو ڈوکیا میں سیاحوں کی آمد ہر جگہ آپ کو قیمتی سیل فون تھامے ،’’لوئی ویطاں ‘‘کے سفری تھیلوں سے لدے پھندے آپ کو ہرطرف چینی دکھائی دیتے ہیں۔ دس پندرہ سال پہلے تک جاپانیوں کا بھی یہی عالم تھا،اب نہیں۔
ان دنوں دبئی یا دوہا سے جو جہاز امریکا کے طرف اڑرہے ہوتے ہیں، اس میں بائیں ہاتھ کی نشستوں پر تو ہندوستانی براجمان ہوتے ہیں اور دائیں ہاتھ والی پر چینی۔ بیچ میں کہیں کہیں کوئی پاکستانی یا گورا فرائی انڈے پر کالی مرچ اور نمک کی طرح چھڑکا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ ہندوستانی مسافروں میں اکثریت بوڑھے ماں باپ کی ہوتی ہے۔چھ ماہ لڑکی کے تو چھ ماہ لڑکے کے، ماں باپ وہاں جا کر رہتے ہیں۔ اس سے مقامی کھانوں کا ذائقہ بھی معدوم نہیں ہوتا اور نواسے پوتی کے لیے جیسی تیسی آیا رکھنے کی کلفت بھی نہیں سہنی ہوتی۔چینی البتہ زیادہ تر نوجوان جوڑے ہوتے ہیں جو تعلیم حاصل کرنے امریکا جارہے ہوتے ہیں۔
چین نے ایک پالیسی اپنائی ہوئی ہے کہ آئندہ پچاس برسوں تک ہر قسم کے بڑے تصادم سے گریز کرنا ہے اور خاموشی سے دنیا بھر کی کنزیومر مارکیٹ پر اپنی سستی پروڈکٹس کے ذریعے قبضہ کرنا ہے۔ موجودہ صدر کے شاہراہ ریشم کو کھینچ کر منگولیا سے عراق تک لے جانے کے منصوبے ہیں۔ اسے وہ ‘One Belt, One Road’ initiative[OBOR] کہتے ہیں۔اس منصوبے کی روشنی میں وہ بطور ایک مضبوط اور معاشی طور پر بے حد خوش حال مملکت کے طور پر ابھر کر سامنے آنے والے ہیں۔اس کی وجہ سے وہ امریکا کی متبادل قوت کے طور پر سامنے آجائے گا۔ یہ دراصل اس کی جانب سے امریکا کی بین البحر ا لکاہل پالیسی Trans Pacific Partnership, کا جواب ہے جس کی روشنی میں وہ ساڑھے چار ارب آبادی 26 ممالک اور 21 ٹریلین ڈالر کی لاگت کے کثیر المقاصد منصوبوں پر عمل کررہا ہے۔اس پالیسی کے حوالے سے وہ ایک عرصے سے اپنے بہترین صلاحیتوں والے افراد سائنس اور ٹیکنالوجی اور اس سے کم قابلیت والوں کو دیگر شعبوں میں بھیج رہا ہے جس میں انگریزی زبان کا سیکھنا بھی شامل ہے۔چین میں ہر وہ نوجوان لڑکی یا لڑکا جو بطور مترجم مہمانوں کے ساتھ چپکا ہوتا ہے۔ وہ اپنا ایک نام انگریزی کی مناسبت سے بھی رکھ لیتا ہے۔اسی وجہ سے آپ کو چینی آسی کو ایشلے اور مائی رونگ کو میری پکارنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی۔
سابقہ امریکی سیکرٹری خارجہ کونڈالیزا رائس جنہوں نے ہمارے ایک وزیر اعظم جو خود کو بہت بڑا لیڈی کلر سمجھتے تھے ،اپنی ٹانگوں کی تعریف پر سب کے سامنے ایک Blithering Idiotیعنی الو کا پٹھا کہہ کر جھڑک دیا تھا ۔انہیں اکثر یہ شک گزرتا تھا کہ چین کے سابقہ صدر ژیانگ زیمن انگریزی پر مکمل عبور رکھتے ہیں۔ مگر ایک لفظ بھی اس زبان میں ادا نہیں کرتے ۔بیجنگ میں صدر بش کو دیے گئے ایک سرکاری عشائیے کے بعد جب چینی صدر نے ان بی بی سے پیانو بجانے کی فرمائش کی تو کونڈالیزا رائس جو فٹ بال کی شوقین ،فگر اسکییٹنگ کی چیمپئن رہی ہیں اور Level Concert کا پیانو بجاتی ہیں۔ جواب میں انہوں نے بھی ایک مطالبہ داغ دیا کہ وہ پیانو ایک شرط پر بجائیں گی کہ صدر ژیانگ زیمن ان سے اس مظاہرے کے بعد ایک جملہ انگریزی زبان میں ادا کریں گے۔ صدر بش نے ضمانت دی تو پیانو بجایا گیا جوابی فرمائش پر صدر ژیانگ زیمن اپنی نشست سے اٹھے اور کونڈا لیزا رائس کے پاس جاکر ایک ادائے دلبری سے درخواست کی کہ
” Will you dance with me?”
چالیس سے پچاس سال تک سر جھکا کر دھیمے دھیمے مسکرانے کی اس ادائے دلبرانہ کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ نہ صرف دنیا والوں سے الجھے بغیر اپنی پالیسی پر عمل کرتے رہے اور انہیں ہانگ کانگ 1997 ء میں سابقہ معا ہدوں کی تمام تر پیچیدگیوں کے باوجود ڈیڑھ سو سال بعد ایک گولی چلائے بغیر واپس مل گیا. چین کا جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان سے ماضی میں بہت خوشگوار تعلق نہیں رہا مگر تصادم سے اب بھی مکمل گریز ہے۔ ان کے صوبے سنکیانگ میں مسلمانوں پر کافی سختی کی گئی ۔اس کے باوجود عالم یہ ہے کہ طالبان کے امن مذاکرات کا اگلا دور ممکنہ طور پر چین میں منعقد ہوگا۔
بہت پہلے چین کے سربراہ ڈینگ ژی یاؤ پنگ کو سنگاپور کے لی کوان یو نے مشورہ دیا تھا کہ اقوام عالم میں نمبر ون بننے کی خواہش رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں مگر وہ غلطی نہ کرنا جو پہلے جاپان اور جرمنی اور بعد میں روس کرچکے ہیں۔امریکا سے اسلحہ اور تسلط کے تصادم کا راستا مت اختیار کرنا۔اس نے انہیں انگریزی کو زبان اول اور چینی زبان کو ثانوی زبان کا درجہ دینے کا مشورہ بھی دیا تھا کہ باہر کے با صلاحیت افراد چین کی ترقی میں معاون و مددگار بن سکیں۔چینی پہلی تجویز پر مکمل اور دوسری پر جزوی طور پر عمل درآمد کررہے ہیں۔ بارک اوباما کے بھائی مارک اوکتھ اوباما بھی چین کی ایک جامعہ میں استاد ہیں اور پراڈوز کے قافلے کے بغیر پروٹوکول کے درس و تدریس میں مصروف ہیں۔آپ کچھ دیر کے لیے آنکھ بند کرکے انہیں سنیں تو لگتا ہے کہ آپ سے صدر اوباما مخاطب ہیں ،وہی لب و لہجہ اور شرارت، لگتا ہے ان کو بھی فن تقریر شکاگو کے کسی عیسائی راہب یا لوئے فراخان جیسے آتش بیاں مقرر نے سکھایا ہے ۔ بہت جلد چھوٹے میاں مارک کی موجودگی میں بھی آپ صدر اوباما کی طرح خود کو آرام اور طمانیت کے ایک سادہ سے حصار میں گرفتار محسوس کرنے لگتے ہیں۔
پانچ ہزار سال پرانی تہذیب والے یہ چینی لوگ جو دنیا میں اس وقت خاموشی سے نمبر ون بننے کی تگ و دو میں مصروف ہیں، ان کے طرز طعام کا جائزہ لیں تو زندگی گزارنے کے دیگر گر خود ہی سامنے آنے لگتے ہیں۔ وہاں سارا کھانا ایک ساتھ دسترخوان کی زینت نہیں بنتا۔ایک ایک کرکے ڈشز سامنے آتی ہیں، قاب در قاب۔چاول سوپ سے پہلے کہ اگر پیٹ میں گنجائش ہو تو بھر لیں اور سوپ سب سے آخر میں۔سالن میں شامل اجزا بھی چھوٹے چھوٹے کاٹتے ہیں تاکہ سب کہ حصے میں آئیں اور جلد پک جائیں۔یہ ایندھن بچانے کی ترکیب ہے۔ ان کا کڑھائی جو واک کہلاتی ہے ذرا گہری اور پیندے کے پاس سے تنگ ہوتی ہے تاکہ آگ جلدی سے کھانا پکالے۔
چینیوں کا خیال ہے کہ جمہوریت ان کے ہاں پنپ نہیں سکتی ۔وہ ایک مضبوط مرکز اور ایک کنٹرول رکھنے والے سیکورٹی سسٹم میں ہی معاشی طور پر ترقی کرکے دنیا کی ایک بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔دنیا نے اس کا پہلا عملی مظاہرہ تو 1979 ء کے بعد سے خود ہی دیکھ لیا ہے کہ کس طرح ایک غریب اور دیہاتی معاشرہ نے جس کے کاندھے پر ایک پرانی تہذیب کا بوجھ تھا اور جو ترقی کی راہ میں سب سے منفی علامت یعنی ایک بڑے آبادی والے مختلف قومیتوں سے آباد ریاست اور دنیا کی سب سے بڑی آبادی والی مملکت محض 36 برسوں میں دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت اور دنیا کے چھ عظیم طاقتوں میں واحد ایشائی طاقت شمار ہونے لگے ہیں۔چینی ،قطر، کویت اور سعودی عرب کے برعکس اس حقیقت کو جلد ہی سمجھ گئے کہ ملکی خرانے میں بھرنے والے ڈالر اس وقت تک بے کار ہیں جب تک وہ سنگاپور کی طرح اپنی بے پناہ افرادی قوت کا معیار زندگی اور معیار صلاحیت بلند نہ کریں اور جب تک ملک کی دولت کو پیداواری صلاحیت کے حساب سے ایک پوری آبادی کے تناظر میں منصفانہ انداز میں پرکھا نہ جائے۔ایک مربوط اور ہمہ وقت رواں دواں پیداواری استعداد کے بغیر یہ منصوبہ پورا نہیں ہوسکتا ۔ گوادر ہو یا خنجراب وہ اب آبی اور خشکی کے راستے اپنی فیکٹریوں کا مال ادھر سے ادھر کریں گے اور ایک ہم ہیں کہ ابھی تک اس شاہراہ کو کہاں سے گزاریں اس کا فیصلہ درست انداز میں نہیں کرپائے ۔ نہ ہی کوئی بحث اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں ہوئی ہے۔ ای سی سی میں ایک مرتبہ اس سلسلے میں بحث تو ہوئی مگر جب وزیر اعظم کرسی صدارت پر بیٹھے ہوں تو ای سی سی کے شرکا تو کنیزانِ حرم کی طرح تصویر بندگی و سپردگی بنے ہوتے ہیں۔ ان کی کیا مجال کہ کوئی حرفِ اختلاف کہیں سے نکل پائے۔ اس سلسلے میں حالیہ دنوں میں ایک مظاہرہ بھی لندن میں ہو ا۔ اپنے ہی جب گھر کی بات باہر جاکر کریں تو یہ ایک لمحۂ فکریہ ہے۔ دہلی کی عورتیں کہا کرتی تھیں ’’ بوا اپنی مرغی بُری جو پڑوسی کی چھت پر جاکر انڈا دے‘‘۔ وہ سادہ لوح یہ بھول جاتی تھیں کہ مرغی کو جو سکون اور بے خوفی انڈہ دینے کے لیے درکار ہوتی ہے وہ اپنے گھر میں کیوں میسر نہیں۔ملک کے ہر باشندے کو ہم اپنے اہل خانہ سمجھیں گے اور ہر علاقے کو جاتی امرا سمجھیں گے تب ہی فلاح اور بہتری کے امکانات ہیں۔
ایسی طویل المدت سوچ جب ہم اپنی قومی زندگی میں ڈھونڈتے ہیں تو اس کی عدم دستیابی اور اپنی محرومی پر عطا شاد کا وہ شعر یاد آجاتا ہے کہ ع
مگر پھر ہمارے پاس نہ تو کوئی ژو این لائی ہے نہ ہی موجودہ صدر شی جن پنگ جیسا مرد آہن جس نے زندگی کے سات بہترین برس مفروری کی حالت میں سیاسی پولیس کے خوف سے غاروں میں گزارے ہوں،
ایک آسودہ حال نوجوان کو جب سخت حالات میں دیہات اور بیابانوں میں زندگی گزارنا پڑی تو وہ بہت کچھ سیکھ گیا۔چین میں ایسی زندگی گزارنے کو طعام ِتلخی کہتے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کے برعکس وہ بہت آسانی سے اپنے عام آدمی کے خوابوں اور ان کے حصول میں دشواریوں کو سمجھتے ہیں اور ان دشواریوں کو دور کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔
پاکستان نے چین سے دو ارب ڈالر کے قرض کی واپسی کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کی درخواست کر دی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 4 ارب ڈالر کے چینی قرض اور کم از کم 3 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف قرض کو شامل نہیں کیا، چین کے چار میں سے دو ارب ڈالر کے قرض کی واپسی ک...
چین نے کہا ہے کہ سپر پاورز خلا میں تسلط قائم نہ کرنے کا عہد کریں۔ چینی ریڈیو کے مطابق چین کے سفیر برائے تخفیف اسلحہ لی سونگ کی قیادت میں چینی وفد نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے خلا کے لیے ذمہ دارانہ ضابطہ اخلاق کے اوپن ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت کی۔ سفیر لی سونگ نے خلا میں سلامتی ...
2021 کے دوران پاکستان کی چین کو برآمدات کا حجم ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز آف چائنہ (جی اے سی سی) کے جاری کردہ باضابطہ اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 27 ارب 82 کروڑ ڈالر رہا۔پاکستان نے 2021 کے د...
سری لنکا نے اپنی لنکا بچالی اور عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کا پیکیج لینے سے انکار کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکا نے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ کے پاس جانے سے انکار کردیا ہے۔سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر کا اجیت نیوارڈ نے کہا کہ آئی ایم ایف کوئی جاد...
عالمی بنک نے امریکا، یورو کے خطے اور چین میں اقتصادی ترقی میں سست روی کی پیشین گوئی کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ قرضوں کی بلند سطح، آمدن اور اخراجات میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات اورکورونا وائرس کی نئی اقسام سے ترقی پزیرمعیشتوں کی بحالی کو خطرہ لاحق ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی بنک نے...
اپوزیشن کے مطالبے پر وزیر اعظم عمران خان کے 3 سالوں کے دوران غیر ملکی دوروں کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کردی گئی۔سینیٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سال 2018 میں 3 غیر ملکی دورے کیے، ان غیر ملکی دوروں پر 4 کروڑ 56 لاکھ 15 ہزار سے زائد اخراجات...
امریکا نے مشرق وسطی میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے اپنے دعوے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا خطے میں اپنی موجودگی کا تحفظ کرے گا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ایک گفتگومیں مشرق وسطی میں امریکی فضائیہ کے کمانڈر نے کہا کہ امریکی پائلٹ خطے میں تعینات رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور...
افغانستا ن کی صورتحال پر ٹرائیکا پلس اجلاس آج جمعرات کو اسلام آباد میں ہوگا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس کا افتتاح کریں گے،اجلا س میں افغانستان کے لیے چین،روس،امریکا اور پاکستان کے خصوصی نمائندگان و سفیر شرکت کریں گے، جبکہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی شریک ہونگے...
چین کے شمالی صوبے شین زی میں ہونے والی طوفانی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے اور لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔چینی میڈیا کے مطابق شین زی میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث صوبے کے 70 اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مکانات تباہ ہونے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے۔کئی ...
چین نے خبردار کیا ہے کہ تیسری عالمی جنگ کسی وقت بھی چھڑ سکتی ہے۔چین کے سرکاری اخبارمیں شائع آرٹیکل میں کہا گیا کہ امریکا اور تائیوان کی ملی بھگت اس قدر بے باکانہ ہے کہ اس نے کسی تدبیر کی گنجائش تقریبا ختم اور خطے کو ٹکراؤ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے ۔ آرٹیکل میں تائیوان کو خبردار...
بھارتی فوجی سربراہ نے کہاہے کہ لداخ کے سرحدی علاقوں میں چینی افواج کی تعیناتی کا سلسلہ بھارت کے لیے تشویش کی بات ہے۔تاہم بھارت اس وقت کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بھی کافی تیار ہے۔ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے خطہ لداخ کے دو روزہ دورے کے بعد ہفتے کے روز بھارت...
چین نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ لداخ میں اس کے علاقوں پر قبضے کی کوششوں سے باز رہے ورنہ کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق چین نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لداخ سرحد پر مزید نفری کی تعیناتی اور چینی علاقوں پر قبضے کی کوششوں سے باز رہے ورنہ کارروائی کا...